Re: sirf sad poetry
تیری یادیں
رات کی جلتی تنہائی میں
اندھیاروں کے جال بنے تھے
دیواروں پہ تاریکی کی گرد جمی تھی
خوشبو کا احساس ہوا میں ٹوٹ رہا تھا
دروازے بانہیں پھیلائے اونگھ رہے تھے
دور سمندر پار ہوائیں بادلوں سے باتیں کرتی تھیں
ایسے میں ایک نیند کا جھونکا
لہر بنا اور گزر گیا
پھر آنکھ کھلی تو اس موسم کی پہلی بارش
اور تیری یادیں
دونوں مل کر ٹوٹ کے برسیں
تیری یادیں
رات کی جلتی تنہائی میں
اندھیاروں کے جال بنے تھے
دیواروں پہ تاریکی کی گرد جمی تھی
خوشبو کا احساس ہوا میں ٹوٹ رہا تھا
دروازے بانہیں پھیلائے اونگھ رہے تھے
دور سمندر پار ہوائیں بادلوں سے باتیں کرتی تھیں
ایسے میں ایک نیند کا جھونکا
لہر بنا اور گزر گیا
پھر آنکھ کھلی تو اس موسم کی پہلی بارش
اور تیری یادیں
دونوں مل کر ٹوٹ کے برسیں
Comment