Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

sirf sad poetry

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • sirf sad poetry




    yeh thread mera life activity kay leye hai


    !! تم کیا جانو

    اکثر لفظ بیت زہریلے
    ناگوں جیسے بن جاتے ہیں
    اور آنکھوں مین کرچی کرچی
    خوابوں جیسے بن جاتے ہیں
    کہنے والا بھول بھی جاءے
    سننے والے کے کانوں میں
    انگارے بھر جاتے ہیں


    !! تم کیا جانو




    2.

    WOH
    MERA
    Sab kuch hai
    Bus mera
    Muqadar
    nahi,
    Kaash kay
    woh mera
    Kuch na hota
    Mera
    Muqadar
    hota..








  • #2
    Re: sirf sad poetry

    ‫خامشی
    دیر تک نہیں ٹوٹی
    جان لیوا بڑا تھا سناٹا
    میں نے گھبرا کے آئینہ دل کا
    ھاتھ سے پتھروں پہ پھینک دیا!!‬

    Comment


    • #3
      Re: sirf sad poetry

      چاند ڈوب جاتا ہے
      عمر بیت جاتی ہے
      انتظار کی بازی
      رات جیت جاتی ہے

      جبر کا کڑا لمحہ
      آس کا بجھا تارا
      شامِ ہجر کا دریا
      مجھہ میں ڈوب جاتا ہے





      اور تم نہیں آتے ۔۔۔۔۔

      Comment


      • #4
        Re: sirf sad poetry

        ترکِ تعلقات پہ رویا نہ تو نہ میں
        لیکن یہ کیا کہ چین سے سویا نہ تو نہ میں

        حالات کے طلسم نے پتھرا دیا مگر
        بیتے سموں کی یاد میں کھویا نہ تو نہ میں

        ہر چند اختلاف کے پہلو ہزار تھے
        وا کر سکا مگر لبِ گویا نہ تو نہ میں

        نوحے فصیلِ ضبط سے اونچے نہ ہو سکے
        کھل کر دیارِ سنگ میں رویا نہ تو نہ میں

        جب بھی نظر اٹھی تو فلک کی طرف اٹھی
        برگشتہ آسمان سے گویا نہ تو نہ میں
        __________________

        Comment


        • #5
          Re: sirf sad poetry

          ہر ظلم تیرا یاد ہے بھولا تو نہیں ہوں
          اے وعدہ فرا موش میں تجھ سا تو نہیں ہوں

          ساحل پہ کھڑے ہوتمہیں کیا غم چلے جانا
          میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں

          چپ چاپ سہےمصلحتاًوقت کے ہاتھوں
          مجبور سہی وقت سے ہارا تو نہیں ہوں

          مضطر کیوں مجھے دیکھتا رہتا ہےزمانہ
          دیوانہ سہی اُن کا تماشا تو نہیں ہوں

          ہر ظلم تیرا یاد ہے بھولا تو نہیں ہوں
          اے وعدہ فرا موش میں تجھ سا تو نہیں ہوں

          Comment


          • #6
            Re: sirf sad poetry

            کبھی یوں بھی تو ہو
            یہ بادل ایسا ٹوٹ کے برسے
            میرے دل کی طرح ملنے کو
            تمہارا دل بھی ترسے
            تم نکلو گھر سے
            کبھی یوں بھی تو ہو
            تنہائی ہو
            دل ہو
            برسات ہو اور تم آو

            Comment


            • #7
              Re: sirf sad poetry


              اسے کہنا

              ہمیں کب فرق پڑتا ہے
              کہ۔۔۔۔۔۔۔
              ہم تو شاخ سے ٹوٹے ہوئے پتے
              بہت عرصہ ہوا ہم کو
              رگیں تک مر چکیں دل کی
              کوئی پاؤں تلے روندے
              جلا کر راکھ کر ڈالے
              ہوا کے ہاتھ پر رکھ کر
              کہیں بھی پھینک دے ہم کو
              سپردِ خاک کر ڈالے
              ہمیں*اب یاد ہی کب ہے؟
              کہ ہم بھی ایک موسم تھے
              کسی گلشن کی زینت تھے
              کسی ٹہنی کی قسمت تھے
              کئی آنکھوں کی راحت تھے
              یا جیون کی حرارت تھے
              بہت عرصہ ہوا وہ خواب سا موسم
              ہمارے ہاتھ سے پھسلا
              یا شائید پھر خزاں موسم کو
              ہم اپنا سمجھ بیٹھے
              سو اس دن سے ۔۔۔۔۔۔۔۔
              کسی موسم سے اب اپنا
              کوئی رشتہ نہیں*بنتا
              کسی کی شاخ کی بانہیں
              ہمیں پہچانتی کب ہیں؟
              کبھی ہم ان کی دھڑکن تھے
              یہ شاخیں مانتی کب ہیں...!!!

              Comment


              • #8
                Re: sirf sad poetry



                لوٹ آؤ کہ کوئی بڑی شدت سے ،
                بڑی مدت سے ،
                بڑی مدت سے تمھارا انتظار کر رہا ہے ۔
                لوٹ آؤ
                کہ کسی کی باتیں ، کسی کی یادیں
                کسی کی راتیں تم بن بہت ادھوری ہیں ۔
                لوٹ آؤ
                کہ کوئی تم بن پل پل ، ہر پل
                ہر آج اور ہر کل تنہا ہے ۔
                لوٹ آؤ
                کہ تمھارے نا ہونے سے
                کسی کی آنکھوں میں نمی
                اور زندگی میں کمی بہت زیادہ ہے
                لوٹ آؤ ، بس اب لوٹ آؤ ۔ ۔ ۔ !!!

                Comment


                • #9
                  Re: sirf sad poetry

                  Bheegi ruton mein aksar
                  Palkon per ashkon k chiragh saja kar
                  Aaj bhi najane kyon?
                  Tujhe ankhein talash karti hain
                  Teri yadein udas karti hain
                  Tanhayion k dashat-e-veran mein
                  Chahtein daman mein samaitay
                  Wisal k pur noor lamhon mein
                  Teri yadein udas karti hain

                  Comment


                  • #10
                    Re: sirf sad poetry

                    تم نے گرتے ہوئے پتوں کو تو دیکھا ہوگا
                    اپنی ہر سانس وه ٹہنی پہ گنوا دیتے ہیں

                    کیا خوب سجاتے ہیں بہاروں میں شجر کو
                    کڑی دھوپ میں اپنا آپ جلا دیتے ہیں

                    کتنے بےرحم شجر ہیں ، نئے پتوں کی خاطر
                    پرانے پتوں کی وفاؤں کو بھلا دیتے ہیں....

                    Comment


                    • #11
                      Re: sirf sad poetry

                      ---***پت جھڑ ***---
                      کبھی پت جھڑکی شاموں میں
                      یہ پتے زرد پیڑوں پر
                      ہوا کے ایک جھونکے سے
                      لرزتے کپکپاتے ہیں
                      جدا ہو کر درختوں سے
                      زمیں پر پھیل جا تے ہیں
                      کہ جیسے میری پلکوں پر
                      کُچھ آنسو جھلملاتے ہیں
                      یقیں کی کھوج میں اکثر
                      گماں کی زد پہ آتے ہیں
                      یہ سارے زرد رُو پتے
                      یہ سارے بے گماں آنسو
                      کسی سے خوف کھاتے ہیں
                      اچانک ٹوٹ جاتے ہیں —

                      Comment


                      • #12
                        Re: sirf sad poetry


                        !بچھڑنے والے
                        تجھے خبر ہے؟
                        کہ تیرے جانے سے میرا جیون
                        ہزار خانوں میں بٹ گیا ہے
                        تجھے خبر ہے بچھڑنے والے!
                        کہ میری خوشیاں ہی کھو گئی ہیں
                        میں کتنا تنہا سا ہوگیا ہوں
                        وجود میرا تو اس سفر میں
                        یہ دیکھ زخموں سے اَٹ گیا ہے
                        میں سوچتا ہوں!
                        مگر یہ سوچیں،
                        کیوں ایک نقطے پہ جم گئی ہیں
                        کیوں لگ رہا ہے!
                        کہ جیسے سانسیں ہی تھم گئی ہیں!
                        مجھے بتا دے بچھڑنے والے!
                        کہ کیسے خود کو سنبھالنا ہے
                        ہجر کے رستے پہ چلتے چلتے
                        یہ میرے پاؤں لہو لہو ہیں
                        یقین کر لے میں تھک گیا ہوں
                        بچھڑنے والے! تجھے خبر ہے
                        میں کب کا خود سے بچھڑ چکا ہوں

                        __________________

                        Comment


                        • #13
                          Re: sirf sad poetry


                          بھیگتی شام تھی دسمبر کی
                          اور سردی کے سخت پہرے میں
                          تیری باتوں کی نرمگیں حدّت
                          تیرے لہجے میں بولتی شدّت
                          تیری آنکھوں میں کھیلتی شوخی
                          تیری پلکوں پہ جاگتے سپنے
                          اور مسکان تیرے ہونٹوں کی
                          جیسے بارش میں دھوپ نکلی ہو
                          بھیگتی شام تھی دسمبر کی
                          اور سردی کے سخت پہرے میں
                          ایک انمول چائے کے کپ نے کتنے لفظوں کو دے دیے معنی
                          کتنی یادوں کو دھڑکنیں دے دیں
                          تیری قربت کے نور سے روشن ، میری آنکھوں میں آسجے لمحے
                          میرے ہاتھوں پہ مسکرا اٹھی ، تیرے ہاتھوں کے لمس کی خوشبو
                          کتنی معصوم آرزوؤں نے یاد کی ڈائری میں رکھے تھے
                          سرخ کچھہ پھول تیری چاہت کے
                          تیری پلکوں پہ جاگتے سپنے
                          تیرے ہاتھوں کے لمس کی خوشبو
                          میرے بے ربط سے کئی جملے
                          اور اسی شام میں دسمبر کی
                          دل میں جیسے بہار کا موسم پورے جوبن پہ مسکراتا ہو
                          جیسے بادل خوشی کے عالم میں گیت چاہت کے گنگناتا ہو
                          جیسے قوس قزح سے لکھا ہو آسماں پر غزل کا اک مصرعہ
                          جس طرح روشنی ستاروں کی ، جس طرح آبشار کا نغمہ
                          اور اسی شام میں دسمبر کی
                          سانس لینے کو مسکرانے کو
                          نت نئے خواب بن رہے تھے ہم
                          زندگانی میں روشنی کے لیے
                          کتنی یادوں کو چن رہے تھے ہم

                          Comment


                          • #14
                            Re: sirf sad poetry

                            دسمبر کی آس




                            دسمبر جب بھی آتا ہے
                            وہ پگلی۔۔۔۔۔
                            پھر سے بیتے موسموں کی
                            تلخیوں کو
                            یاد کرتی ہے
                            پرانا کارڈ پڑھتی ہے
                            کہ جس میں اُس نے
                            لکھا تھا
                            میں لوٹوں گا دسمبر میں

                            نئے کپڑے بناتی ہے
                            وہ سارا گھر سجاتی ہے
                            دسمبر کے ہر اک دن کو
                            وہ گن گن کر بتاتی ہے
                            جونہی 15 گزرتی ہے
                            وہ کچھہ کچھہ ٹوٹ جاتی ہے
                            مگر پھر بھی
                            پرانی البموں کو کھول کر
                            !!!ماضی بلاتی ہے
                            نہیں معلوم یہ اُس کو
                            کہ بیتے وقت کی خوشیاں
                            بہت تکلیف دیتی ہیں
                            محض دل کو جلاتی ہیں۔۔۔
                            یونہی دن بیت جاتے ہیں
                            دسمبر لوٹ جاتا ہے
                            مگر وہ خوش فہم لڑکی۔۔۔
                            دوبارہ سے کیلنڈر میں
                            دسمبر کے مہینے کے صفحےکو
                            موڑ کر، پھر سے
                            پھر سے
                            دسمبر کے سحر میں
                            ڈوب جاتی ہے
                            کہ آخر اُس نے لکھا تھا۔۔۔۔
                            میں لوٹوں گا دسمبر میں

                            Comment


                            • #15
                              Re: sirf sad poetry

                              اے دل پہلے بھی ہم تنہا تھے
                              اے دل ہم تنہا آج بھی ہیں
                              ان زخموں سے
                              ان داغوں سے
                              اب اپنی باتیں ہوتی ہیں
                              جو زخم کہ سُرخ گلاب ہوئے
                              جو داغ کہ بدرِ مُنیر ہوئے
                              اس طرح سے کب تک جینا ہے
                              میں ہار گیا اس جینے سے
                              کوئی ابر اٹھے کسی قلزم سے
                              رس برسے میرے ویرانے پر
                              کوئی جاگتا ہو، کوئی کُڑھتا ہو
                              میرے دیر سے واپس آنے پہ
                              کوئی سانس بھرے میرے پہلو میں
                              اور ہاتھ دھرے میرے شانے پر
                              اور دبے دبے لہجے میں کہے
                              تم نے اب تک بڑے درد سہے
                              تم تنہا تنہا چلتے رہے
                              تم تنہا تنہا جلتے رہے
                              سنو! تنہا چلنا کھیل نہیں
                              چلو آؤ میرے ہمراہ چلو
                              چلو نئے سفر پر چلتے ہیں
                              چلو مُجھ کو بنا کے گواہ چلو

                              Comment

                              Working...
                              X