Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Aanchal Ashaar Collection

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #16
    Re: Aanchal Ashaar Collection

    اُس نے آہستہ سے جب پُکارا مجھے
    جھُک کے تکنے لگا ہر ستارا مجھے

    تیرا غم، اس فشارِ شب و روز میں
    ہونے دیتا نہیں بے سہارا مجھے

    ہر ستارے کی بجھتی ہوئی روشنی
    میرے ہونے کا ہے استعارا مجھے

    اے خدا کوئی ایسا بھی ہے معجزہ
    جو کہ مجھ پر کرے آشکارا مجھے

    کوئی سورج نہیں کوئی تارا نہیں
    تو نے کس جھٹپٹے میں اُتارا مجھے

    عکسِ امروز میں نقشِ دیروز میں
    اک اشارا تجھے اک اشارا مجھے

    ہیں ازل تا ابد ٹوٹتے آئینے
    آگہی نے کہاں لا کے مارا مجھے
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

    Comment


    • #17
      Re: Aanchal Ashaar Collection

      بھنور میں کھو گئے ایک ایک کرکے ڈُوبنے والے
      سرِ ساحل کھڑے تھے سب تماشا دیکھنے والے

      خدا کا رِزق تو ہر گز زمیں پر کم نہیں یارو!
      مگر یہ کاٹنے والے! مگر یہ بانٹنے والے!

      کہاں یہ عشق کا سنگِ گراں ہر اِک سے اُٹھتا ہے !
      بہت سے لوگ تھے یوں تو یہ پتّھر چُومنے والے

      وفا کی راہ مقتل سے گزرتی ہے تو بِسم اللہ’
      نہیں پَسپائی سے واقف تمھارے چاہنے والے

      اَزل سے ظُلم دیکھے جارہی ہیں، دیکھتی آنکھیں
      اَزل سے سوچ میں ڈوبے ہیں امجد سوچنے والے
      اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
      اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

      Comment


      • #18
        Re: Aanchal Ashaar Collection

        کہاں یہ عشق کا سنگِ گراں ہر اِک سے اُٹھتا ہے
        بہت سے لوگ تھے یوں تو یہ پتّھر چُومنے والے
        اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
        اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

        Comment


        • #19
          Re: Aanchal Ashaar Collection

          یہی بہت ہے کہ دل اس کو ڈھونڈ لایا ہے
          کسی کے ساتھ سہی، وہ نظر تو آیا ہے

          کروں شکایتیں، تکتا رہوں کہ پیار کروں؟
          گئی بہار کی صُورت وہ لَوٹ آیا ہے

          وہ سامنے تھا مگر یہ یقیں نہ آتا تھا
          وہ آپ ہے کہ میری خواہشوں کا سایا ہے

          عذاب دھوپ کے کیسے ہیں، بارشیں کیا ہیں؟
          فصیلِ جسم گری جب تو ہوش آیا ہے

          میں کیا کروں گا اگر وہ نہ مِل سکا امجد؟
          ابھی ابھی میرے دل میں خیال آیا ہے
          اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
          اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

          Comment


          • #20
            Re: Aanchal Ashaar Collection

            بارش کی آواز کو سن کر

            ,پیڑوں کی آغوش میں سہمی شاخیں جھومنے لگتی ہیں
            گردِ ملال میں لپٹے پتے، جاگ اٹھتے ہیں
            اور ہوا کی پینگوں میں سرگوشیاں جھولنے لگتی ہیں
            کھڑکی کی شیشوں پر جس دم پہلی بوندیں پڑتی ہیں تو
            بارش کی آواز گھروں میں خوشبو بن کر در آتی ہے
            دنیا کے بے انت دکھ اور اندیشوں کی
            اُڑتی مٹی بیٹھتی ہے اور
            بجھے دلوں کی اقلیموں میں شمعیں جلنے لگتی ہیں
            راہیں چلنے لگتی ہیں
            بارش کی آواز کو سن کر
            سینے کے آنگن میں رکھے بوجھ کی ڈھیری
            ہولے ہولے گھٹتی ہے تو سانسیں ہلکی ہوجاتی ہیں
            رم جھم کی آواز میں جیسے سب آوازیں کھو جاتی ہیں
            بارش کی آواز کو سن کر
            جاگتی آنکھیں
            سپنوں کی دہلیز سے اپنے ریزہ ریزہ خواب اٹھائے
            اور انہیں ترتیب میں لانے لگتی ہیں
            مٹتی بنتی تصویریں، پھر دھیان میں آنے لگتی ہیں
            !بارش کی آواز کو سن کر
            اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
            اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

            Comment


            • #21
              Re: Aanchal Ashaar Collection

              کوئی موسم ہو دل میں ہے تمھاری یاد کا موسم
              کے بدلہ ہی نہیں جاناں تمہارے بعد کا موسم

              نہیں تو آزما کر دیکھ لو ، کیسے بدلتا ہے
              تمہارے مسکرانے سے دل نشاد کا موسم

              کہیں سے اس حسیں آواز کی خوشبو پکارے گی
              تو اس کے ساتھ بدلے گا دل برباد کا موسم

              قفس کے بام و در میں روشنی سی آئی جاتی ہے
              چمن میں آ گیا شاید لب آزاد کا موسم

              میرے شہر پریشان میں تیری بے چاند راتوں میں
              بہت ہی یاد کرتا ہوں تیری بنیاد کا موسم

              نا کوئی غم خزاں کا ہے نا خواہش ہے بہاروں کی
              ہمارے ساتھ ہے امجد کسی کی یاد کا موسم
              اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
              اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

              Comment


              • #22
                Re: Aanchal Ashaar Collection

                دنیا کا کچھ برا بھی تماشا نہیں رہا
                دل چاہتا تھا جس طرح ویسا نہیں رہا

                تم سے ملے بھی ہم تو جدائی کے موڑ پر
                کشتی ہوئی نصیب تو دریا نہیں رہا

                کہتے تھے ایک پل نہ جیئیں گے ترے بغیر
                ہم دونوں رہ گئے ہیں وہ وعدہ نہیں رہا

                کاٹے ہیں اس طرح سے ترے بغیر روز و شب
                میں سانس لے رہا تھا پر زندہ نہیں رہا

                آنکھیں بھی دیکھ دیکھ کے خواب آ گئی ہیں تنگ
                دل میں بھی اب وہ شوق، وہ لپکا نہیں رہا

                کیسے ملائیں آنکھ کسی آئنے سے ہم
                امجد ہمارے پاس تو چہرہ نہیں رہا
                اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                Comment


                • #23
                  Re: Aanchal Ashaar Collection

                  ہم سفر

                  تمہارا نام کچھ ایسے مرے ہونٹوں پہ کھلتا ہے
                  اندھیری رات میں جیسے
                  اچانک چاند بادلوں کے کسی کونے سے باہر جھانکتا ہے
                  اور سارے منظروں میں روشنی سی پھیل جاتی ہے
                  کلی جیسے، لرزتی اوس کے قطرے پہن کر مسکراتی ہے
                  بدلتی رُت، کسی مانوس سی آہٹ کی ڈالی لے کے چلتی ہے
                  تو خوشبو باغ کی دیوار سے روکے نہیں رکتی
                  اسی خوشبو کے دھاگے سے مرا ہر چاک سلتا ہے
                  تمہارے نام کو تارا مری سانسوں میں کھلتا ہے

                  تمہیں میں دیکھتا ہوں جب سفر کی شام سے پہلے
                  کسی الجھی ہوئی گمنام سی چنتا کے جادو میں!
                  کسی سوچے ہوئے بے نام سے لمحے کی خوشبو میں!
                  کسی موسم کے دامن میں، کسی خواہش کے پہلو میں!
                  تو اس خوش رنگ منظر میں تمہاری یاد کا رستہ
                  نجانے کس طرف سے پھوٹتا ہے
                  اور پھر ایسے مری ہر راہ کے ہمراہ چلتا ہے
                  کہ آنکھوں میں ستاروں کی گزر گاہیں سی بنتی ہیں
                  دھنک کی کہکشائیں سی
                  تمہارے نام کے ان خوشنما حرفوں میں ڈھلتی ہیں
                  کہ جن کے لمس سے ہونٹوں پہ جگنو رقص کرتے ہیں
                  تمہارے خواب کا رشتہ مری نیندوں سے ملتا ہے
                  تو دل آباد ہوتا ہے
                  مرا ہر چاک سلتا ہے
                  تمہارے نام کا تارا مری راتوں میں کھلتا ہے
                  اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                  اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                  Comment


                  • #24
                    Re: Aanchal Ashaar Collection

                    دیکھو، جیسے، میری آنکھیں

                    یہ عُمر تمھاری ایسی ہے،
                    جب آسمان سے تارے توڑ کے لے آنا بھی
                    سچ مچ ممکن لگتا ہے!
                    شھر کا ہر آباد علاقہ
                    اپنا آنگن لگتا ہے ۔ ۔
                    یوں لگتا ہے جیسے ہر دن
                    ہر اک منظر
                    تم سے اجازت لے کر اپنی شکل معین کرتا ہے!
                    جو چاہو وہ ہو جاتا ہے، جو سوچو وہ ہو سکتا ہے!
                    لیکن اے اِس کچی عُمر کی بارش میں مستانہ پھرتی، چنچل لڑکی!
                    یہ بادل جو آج تمھاری چھت پر رُک کر تم سے باتیں کرتا ہے
                    اِک سایہ ہے،
                    تم سے پہلے اور تمھارے بعد کے ہر اِک موسم میں یہ
                    ہر اِک چھت پر ایسے ہی اور اِسی طرح سے
                    دھوکے بانٹتا پھرتا ہے
                    صبحِ ازل سے شامِ ابد تک! ایک ہی کھیل اور ایک ہی منظر
                    دیکھنے والی ہر آنکھ کو ہر بار دکھایا جاتا ہے
                    اے سپنوں کی سیج پہ سونے جاگنے والی پیاری لڑکی!
                    تیرے خواب جئیں،
                    لیکن اتنا دھیان میں رکھنا
                    جیون کے اس خواب سرا کے سارے منظر
                    وقت کے قیدی ھوتے ہیں جو، اپنی رَو میں
                    ان کو ساتھ لیے جاتا ہے اور مہمیز کیے جاتا ہے
                    دیکھنے والی آنکھیں پیچھے رہ جاتی ہیں
                    دیکھو......جیسے.....میری آنکھیں!!!
                    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                    Comment


                    • #25
                      Re: Aanchal Ashaar Collection

                      آنکھوں کو التباس بہت دیکھنے میں تھے
                      کل شب عجیب عکس مِرے آئنے میں تھے

                      ہر بات جانتے ہُوئے دِل مانتا نہ تھا
                      ہم جانے اعتبار کے کِس مرحلے میں تھے

                      وصل و فراق دونوں ہیں اِک جیسے ناگزیر
                      کُچھ لطف اُس کے قُرب میں، کُچھ فاصلے میں تھے

                      سیلِ زماں کی موج کو ہر وار سہہ گئے
                      وہ دن، جو ایک ٹاٹے ہُوئے رابطے میں تھے!

                      غارت گری کے بعد بھی روشن تھیں بستیاں
                      ہارے ہُوئے تھے لوگ مگر حوصلے میں تھے!

                      ہِر پھر کے آئے نقطئہ آغاز کی طرف
                      جتنے سفر تھے اپنے کِسی دائرے میں تھے

                      آندھی اُڑاکے لے گئی جس کو ابھی ابھی
                      منزل کے سب نشان اُسی راستے میں تھے

                      چُھولیں اُسے کہ دُور سے بس دیکھتے رہیں!
                      تارے بھی رات میری طرح، مخمصے میں تھے

                      جُگنو، ستارے، آنکھ، صبا، تتلیاں، چراغ
                      سب اپنے اپنے غم کے کِسی سلسلے میں تھے!

                      جتنے تھے خط تمام کا تھا ایک زاویہ
                      پھر بھی عجیب پیچ مِرے مئسلے میں تھے

                      امجد کتابِ جاں کو وہ پڑھتا بھی کِس طرح !
                      لکھنے تھے جتنے لفظ، ابھی حافظے میں تھے
                      اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                      اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                      Comment


                      • #26
                        Re: Aanchal Ashaar Collection

                        عشق ایسا عجیب دریا ہے
                        جو بنا ساحلوں کے بہتا ہے

                        ہیں غنیمت یہ چار لمحے
                        پھر نہ ہم ہیں، نہ یہ تماشا ہے

                        زندگی اک دکان کھلونوں کی
                        وقت بگڑا ہوا سا بچہ ہے

                        اے سرابوں میں گھومنے والے
                        دل کے اندر بھی ایک رستہ ہے

                        اس بھری کائنات کے ہوتے
                        آدمی کس قدر اکیلا ہے

                        آئنے میں جو عکس ہے امجد
                        کیوں کسی دوسرے کا لگتا ہے
                        اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                        اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                        Comment


                        • #27
                          Re: Aanchal Ashaar Collection

                          bohat khobsurat siso

                          Comment


                          • #28
                            Re: Aanchal Ashaar Collection

                            کئی آرزو کے سراب تھے، جنہیں تِشنگی نے بُجھا دیا
                            میں سفر میں تھا کسی دشت کے، مجھے زندگی نے بُجھا دیا

                            وہ جو کچھ حسین سے خواب تھے، میرے آنسوؤں ہی میں گُھل گئے
                            جو چمک تھی میری نِگاہ میں، اُسے اِک نمی نے بُجھا دیا

                            یہ دُھواں دُھواں جو خیال ہیں، اِسی بات کی تو دلیل ہیں
                            کوئی آگ مجھ میں ضرور تھی، جسے بے حسی نے بُجھا دیا

                            میرے وسعتوں کی حدوں تلک، میری دھڑکنوں ہی کا شور ہے
                            میرے گِرد اِتنی صدائیں تھیں، اُنہیں خامشی نے بُجھا دیا

                            کہاں ختم ہے مجھے کیا پتہ، میری کشمکش کا یہ سلسلہ
                            میں چراغ بن کے جلا ہی تھا، مجھے پھر کِسی نے بُجھا دیا

                            وہ جو اِک سفر کا جنون تھا، وہ جو منزلوں کی تلاش تھی
                            جو تڑپ تھی مجھ میں کہاں گئی، مجھے کِس کمی نے بُجھا دیا

                            وہ ہُوا تھا رات جو حادثہ، مجھے شاید اِتنا ہی یاد ہے
                            کوئی جگنوؤں کی قطار تھی، جسے روشنی نے بُجھا دیا
                            اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                            اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                            Comment


                            • #29
                              Re: Aanchal Ashaar Collection

                              ﺯﻣﺎﻧﮧ ﺩﻭﺳﺖ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ
                              ﺑﮩﺖ ﻣﺤﺘﺎﻁ ﮨﻮ ﺟﺎﻧﺎ
                              ﺍﺱ ﮐﮯ ﺭﻧﮓ ﺑﺪﻟﻨﮯ ﻣﯿﮟ
                              ﺫﺭﺍ ﺳﯽ ﺩﯾﺮ ﻟﮕﺘﯽ ﮨﮯ

                              ﮐﻮﺋﯽ ﺟﻮ ﺧﻮﺍﺏ ﺩﯾﮑﮭﻮ ﺗﻢ
                              ﺗﻮ ﺍﺳﮯ ﻓﻮﺭﺍ ﺑﮭﻼ ﺩﯾﻨﺎ
                              ﮐﮧ ﻧﯿﻨﺪﯾﮟ ﭨﻮﭦ ﺟﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ
                              ﺫﺭﺍ ﺳﯽ ﺩﯾﺮ ﻟﮕﺘﯽ ﮨﮯ

                              ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﺩﮐﮫ ﮐﺒﮭﯽ ﺩﯾﻨﺎ ﺗﻮ
                              ﺍﺗﻨﺎ ﺳﻮﭺ ﮐﺮ ﺩﯾﻨﺎ
                              ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﺁﮦ ﻟﮕﻨﮯ ﻣﯿﮟ
                              ﺫﺭﺍﺳﯽ ﺩﯾﺮ ﻟﮕﺘﯽ ﮨﮯ

                              ﺑﮩﺖ ﮨﯽ ﻣﻌﺘﺒﺮ ﮨﯿﮟ ﺟﻦ ﮐﻮ
                              ﻣﺤﺒﺖ ﺭﺍﺱ ﺁﺗﯽ ﮨﮯ
                              ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﺭﺍﮦ ﺑﺪﻟﻨﮯ ﻣﯿﮟ
                              ﺫﺭﺍ ﺳﯽ ﺩﯾﺮ ﻟﮕﺘﯽ ﮨﮯ.......!
                              اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                              اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                              Comment


                              • #30
                                Re: Aanchal Ashaar Collection

                                Phir nahi Bastey wo Dil jo Ek Baar ujar jatey hain..!

                                Qabrein jitni bhi Sajao, koi zinda nahi hota..!!
                                اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                                اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                                Comment

                                Working...
                                X