Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

~~ Where there is love there is life ~~ collection from the painful heart of pErIsH_BoY .>>>>>>

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Re: بارش

    shukriya


    Comment


    • Re: وہی کھو جاتے ہیں جاناں!

      Originally posted by Meh-vish View Post
      who jin ko sath chalna ho wohi kho jaty hain.....dil ki ghehrayon main uttar jane wali poetry.
      thanks,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,


      Comment


      • Re: ”سنو! تم لوٹ آؤ ناں“

        Originally posted by Meh-vish View Post
        bahut khoob.
        shukriya


        Comment


        • Re: مجبوری یا مجبوری کی

          Originally posted by Meh-vish View Post
          zabardast
          shukriya


          Comment


          • Re: اے دشمن جاناں!

            shukriya


            Comment


            • Re: دوسری جُدائی

              shukriya


              Comment


              • Re: میرے دل میں ایک سمندر جیسی لڑکی رہتی ہے

                Originally posted by Meh-vish View Post
                kya baat hai......zabardast,
                shukriya


                Comment


                • Re: پتا نہیں وہ کون تھا جو میرے ہاتھ

                  shukriya


                  Comment


                  • Re: ~~ Where there is love there is life ~~ collection from the painful heart of pErIsH_BoY .>>>>>>

                    :thmbup:
                    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                    Comment


                    • گوری لوٹ کے آ

                      .....گوری لوٹ کے آ......


                      وہی ہری ہری گھاس ہو گی
                      وہی محبتوں بھری برسات ہو گی
                      سکھیوں کی ٹولی تیرے ساتھ ہو گی
                      یہ منظر دل کو بھانے والا ہے

                      گوری لوٹ کے آ
                      کہ ساون پھر آنے والا ہے


                      گاؤں کی لڑکیاں پھر پنگھٹ پر جائیں گی
                      کچھ ہوں گی چنچل تو کچھ شرمائیں گی
                      کچھ ڈالیں گی ککلی تو کچھ مسکرائیں گی
                      یہ موسم کوئل کے گنگنانے والا ہے

                      گوری لوٹ کے آ
                      کہ ساون پھر آنے والا ہے


                      پھر شاخوں پر نئے پھول کھلیں گے
                      پھر دو محبت بھرے دل ملیں گے
                      پھر دنیا والے ان سے جلیں گے
                      یہ منظر دلوں پر بجلیاں گرانے والا ہے

                      گوری لوٹ کے آ
                      کہ ساون پھر آنے والا ہے


                      پھر وہی دلفریب نظارا ہو گا
                      میں، تم اور ندی کا کنارا ہو گا
                      میرے ہاتھوں میں ہاتھ تمہارا ہو گا
                      یہ سماں جذبات کو بہکانے والا ہے

                      گوری لوٹ کے آ
                      کہ ساون پھر آنے والا ہے


                      تُو مجھ کو آتا دیکھ کے مسکرائے گی
                      پھر انگلی دانتوں میں دے کر شرمائے گی
                      جو میں کہنا چاہتا ہوں، تُو سمجھ جائے گی
                      کوئی ان کہے لفظوں سے سب کہنے والا ہے

                      گوری لوٹ کے آ
                      کہ ساون پھر آنے والا ہے


                      تیری جھیل سی آنکھوں میں کجرا ہو گا
                      تیری نازک سی کلائی میں گجرا ہو گا
                      کبھی ہو گا پیار تو کبھی جھگڑا ہو گا
                      یہ موسم اپنوں کو منانے والا ہے

                      گوری لوٹ کے آ
                      کہ ساون پھر آنے والا ہے


                      وہ تیری شہد سے میٹھی باتیں ہوں گی
                      وہ ستاروں بھری چاندنی راتیں ہوں گی
                      کچھ بُھولی بسری یادیں ہوں گی
                      کوئی مجھے اپنا بنانے والا ہے

                      گوری لوٹ کے آ
                      کہ ساون پھر آنے والا ہے


                      بال جب بھی اپنے تُو کھولے گی
                      بند لبوں سے جب بھی کچھ بولے گی
                      یہ کائنات ساری تب تب ڈولے گی
                      پوچھے گی کون یہاں پہ ہلچل مچانے والا ہے

                      گوری لوٹ کے آ
                      کہ ساون پھر آنے والا ہے


                      تُو آئینے کے سامنے خود کو دیکھا کرے گی
                      ہر لمحہ ہر پل تُو مجھ کو سوچا کرے گی
                      اپنی ذات سے بڑھ کر تُو مجھ کو چاہا کرے گی
                      کیا کاتبِ تقدیر تجھے مجھ سے ملانے والا ہے

                      گوری لوٹ کے آ
                      کہ ساون پھر آنے والا ہے


                      پچھلے برس کی طرح یہ ساون بھی بیت جائے گا؟
                      پھر کوئی گیت نیا لکھ کر خود کو بہلائے گا؟
                      پھر کوئی اگلے برس آنے کا وعدہ کر جائے گا؟
                      کیا یہ ساون پھر سے ہم کو رُلانے والا ہے؟

                      گوری لوٹ کے آ
                      کہ ساون پھر آنے والا ہے


                      لگتا ہے اس بار بھی تیری راہ دیکھتا رہوں گا
                      تُو آئے گی ضرور یہی سوچتا رہوں گا
                      کیا اس سال بھی میں تجھے کھوجتا رہوں گا
                      جسم و جاں کا یہ بندھن اب ٹوٹ جانے والا ہے

                      گوری لوٹ کے آ
                      کہ ساون پھر آنے والا ہے






                      Comment


                      • Re: گوری لوٹ کے آ

                        Allaa janab :)
                        sigpic

                        Comment


                        • آخری بار مِلو

                          آخری بار مِلو


                          آخری بار ملو ایسے کہ جلتے ہوئے دل
                          راکھ ہوجائیں، کوئی اور تقاضا نہ کریں
                          چاک وعدہ نہ سِلے، رخمِ تمنّا نہ کِھلے
                          سانس ہموار رہے شمع کی لَو تک نہ ہِلے
                          باتیں بس اتنی کہ لمحے انہیں آکر گِن جائیں
                          آنکھ اٹھائے کوئی اُمید تو آنکھیں چھن جائیں
                          اس ملاقات کا اس بار کوئی وہم نہیں
                          جس سے اِک اور ملاقات کی صورت نکلے
                          اب نہ ہیجان و جنوں کا، نہ حکایات کا وقت
                          اب نہ تجدید وفا کا، نہ شکایات کا وقت
                          لُٹ گئی شہرِ حوادث میں متاعِ الفاظ
                          اب جو کہنا ہے تو کیسے کوئی نوح کہیے
                          آج تک تم سے رگِ جاں کے کئی رشتے تھے
                          کل سے جو ہو گا اُسے کون سا رشتہ کہیے
                          پھر نہ دہکیں گے کبھی عارض و رخسار، مِلو
                          ماتمی ہیں دِم رخصت درو دیوار، ملو
                          پھر نہ ہم ہوں گے، نہ اقرار، نہ انکار، مِلو
                          آخری بار مِلو


                          (مصطفی زیدی)

                          Last edited by pErIsH_BoY; 6 February 2014, 08:59.


                          Comment


                          • تم اپنی محبت کی ویرانیاں کیوں بھول جاتے ہو ؟

                            تم بھول جاتے ہو ..

                            میں کیا ہوں ، کون ہوں ، کیا تعلق ہےمیرا تم سے
                            تم لوگوں میں گم ہو کر تعلق نبھانا بھول جاتے ہو
                            میرا تم سے محبت کا احساس کا جو رشتہ ہے
                            تم اس رشتے کا احساس دلانا بھول جاتے ہو

                            بہت مان سے تمہارا ہر شب انتظار کرتی ہوں
                            تمہاری خاطر سجتی سنوارتی سنگھار کرتی ہوں
                            چوکور کی مانند تیرے عشق میں تڑپتی ہوں
                            تم چاند ہو میرے آنگن میں اترنا بھول جاتے ہو

                            کہتے ہو کے میں تمہارے آنسو نہیں دیکھ سکتا
                            یہ اداس چہرہ ، یہ الجھے گیسشو نہیں دیکھ سکتا
                            مگر میری جوچشم نم ہے ، یہ تیرا ہی کرم ہے
                            میں بتانا بھول جاتی ہوں ، تم منانا بھول جاتے ہو

                            دوستوں کی محفل میں بیٹھتے، ہنستے کھیلتے وقت
                            لوگوں سے قصے کہانیاں سنتے، دکھ بانٹتے وقت
                            میرے آنسووں، اپنی نشانیاں کیوں بھول جاتے ہو؟
                            تم اپنی محبت کی ویرانیاں کیوں بھول جاتے ہو ؟


                            Comment


                            • یا مرے خواب، مرے ساتھ ہی مر جائیں گے

                              کیا مرے خواب مرے ساتھ ہی مر جائیں گے

                              ساز خاموش کو چھوتی ہے ـــــــ ذرا آہستہ
                              ایک امید ـــــ کسی زخمہء جاں کی صورت
                              لب پر آتے ہیں دل و ذہن سے الجھے یہ سوال
                              کسی اندیشے کے مانند ــــ گماں کی صورت


                              ذہن کے گوشہء کم فہم میں سویا ہوا علم
                              جاگتی آنکھ کی پتلی پہ ــــــ نہیں اترے گا
                              ڈوب جائے گا اندھیرے میں وہ نادیدہ خیال
                              جو چمکتاـــــــ تو کسی دل میں اجالا کرتا

                              جسم پر نشّے کے مانند ـــــــــ تصوّر کوئی،
                              دل میں تصویر مجسّم کی طرح کوئی وصال
                              دفن ہو جائے گا اک ٹھہرے ہوئے پانی میں
                              میری آنکھوں کی طرح عشق کا یہ ماہ جمال

                              ایک ہی پل میں بکھر جائے گا شیرازہء جاں
                              ایک ھی آن میں کھو جائے گی لے ہستی کی
                              عمر پر پھیلی ــــــ بھلے وقت کی امید جو ہے
                              ایک جھٹکے سے یہ دھاگے کی طرح ٹوٹے گی

                              کیا بکھر جائیں گے ـــــ نظمائے ہوئے یہ کاغذ
                              یا کسی دست ملائم سے ـــــــ سنور جائیں گے
                              کیا ٹھہر جائیں گے اس لوح پہ سب حرف مرے
                              یا مرے ساتھ ــــــــ زمانے سے گزر جائیں گے
                              میری آواز کی لہروں سے، یہ بنتے ہوئے نقش
                              کیا ہوا کی کسی جنبش سے، بکھر جائیں گے
                              زندہ رہ جائیں گے ـــــــــ تعبیر محبت بن کر
                              یا مرے خواب، مرے ساتھ ہی مر جائیں گے
                              Last edited by pErIsH_BoY; 6 February 2014, 09:02.


                              Comment


                              • خواب اپنے تو ہیں

                                خواب اھورے سہی
                                خواب اپنے تو ہیں
                                دل میں آیا جو بھی، دل نے پایا سبھی
                                نیند کے اُس طرف گو کہ کچھ بھی نہیں

                                جب حقیقت کے رنگ راس آئے نہیں
                                تو ہم نے سوچھا چلو نیند کے ساتھ سہی
                                سو روز چلتے رہے خواب بُنتے رہے
                                خواہشیں خود بخود ہاتھ آنے لگیں

                                خوشبوئیں بِن کہے ساتھ آنے لگی
                                جھلملاتے ہوئے سارے تارے حسین
                                خود ہی جُھولی میں آکر چمکنے لگے
                                رنگ نظروں کی چادر پہ ایسے چڑھے

                                کہ پھول پلکوں پہ آ کر مہکنے لگے
                                جو بھی دل کو لگا ہمسفر بن گیا
                                نہ تڑپنا کوئی نہ جُدائی کوئی
                                نہ زمانہ کوئی نہ خدائی کوئی

                                آنکھ اگرچہ کُھلی ھاتھ ملتے ہوئے
                                کچھ ہی پل کو سہی۔ہم خوش تو رہے
                                لوگ ہنستے ہیں تو اُن کو ہنس لینے دو
                                خواب اھورے سہی
                                خواب اپنے تو ہیں
                                Last edited by pErIsH_BoY; 6 February 2014, 09:03.


                                Comment

                                Working...
                                X