Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

~~ Where there is love there is life ~~ collection from the painful heart of pErIsH_BoY .>>>>>>

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • جسے تم چھوڑ جاؤ گے

    سنو
    تم عزم والے ہو

    بلا کا ضبط رکھتے ہو

    تمہیں کچھ بھی نہیں ہوگا

    مگر سوچو!۔

    جسے تم چھوڑ جاؤ گے

    اسے ٹھیک سے شاید

    بچھڑنا بھی نہیں آتا


    Comment


    • بھول جائےگا خواب کی صورت

      اس نے اک بار کہا تھا مجھے
      مجھ کو ہے عادت بھول جانے کی
      میںنے پل بھر کو نہ سوچا
      مجھ کو رنگوں،گلاب، خوشبو سے
      تتلیوں،بارشوں،ہواوں سے
      دے کے تشبیہ بولنے والا

      بھول جائےگا خواب کی صورت


      Comment


      • اماں نی میری آنکھیں ترسیں

        اماں نی میری آنکھیں ترسیں
        سانول آس نہ پاس
        اماں نی میری نیندیں بھاگیں
        مجھ سے کوسوں دور
        اماں نی میرے سپنے ٹوٹے
        چبھ گئی سینے پھانس
        اماں نی میں پیاس سے تڑپی
        دل دریا کے بیچ
        اماں نی میری سُنے نہ کوئی
        ھاری کر کر بین
        اماں نی میری کشتی ڈوبی
        عین کنارے پاس
        اماں نی میرا سانول بچھڑا
        ساون رُت کے پار
        اماں نی میرے اندر بادل
        بارش روکے کون
        اماں نی میں ھوئی اکیلی
        شہر میں ایک ھجوم
        اماں نی میں نے چاند چُرایا
        جیون ھُوا اندھیرا
        اماں نی میں نے عشق کیا ھے
        سہہ لوں گی حالات
        اماں نی میرے نین سُہاگی
        دِل بِرھا کی مانگ


        Comment


        • ایک سچی بات کہوں

          تنہائی کی شاموں میں
          خیالی زرد پتوں پہ چلتے ہوئے
          بے آواز کھڑکھڑاہٹ لاشعور میں
          بہت بیچھے لے جاتی ہے
          جب ہم تم آخری بار ملے تھے
          شاید چند صدیاں پہلے
          یا شاید چند سال پہلے
          نہیں ۔۔۔!!
          شاید چند لمحوں پہلے
          اور پھر سب کچھ
          گڈ مڈ سا ہوجاتا ہے
          بہت بے ربط سا ، لاحاصل سا
          پھر میں سر جھٹک کر
          سب بھول جاتا ہوں
          اپنی دنیا میں مگن ہوجاتا ہوں
          لیکن۔۔۔
          ایک سچی بات کہوں
          چند دن اب بھی ایسے آتے ہے
          جب نہ تنہائی کی ضرورت ہوتی ہے
          نہ زرد پتوں کی کھڑکھڑاہٹ کی
          بس ہر وقت ہر پل
          تمھارا ہوجاتا ہے
          میں سر جھٹک کر
          بھول بھی نہ پاتا ہوں
          اور نہ ہی اپنی دنیا میں
          مگن ہوپاتا ہوں




          Comment


          • ڈائری لکھتے ہو تم؟

            سُناہے ڈائری لکھتے ہو تم ؟
            کیسا بھی موسم ہو
            تمہارے ہاتھ میں
            قلم رہتا ہے
            اپنے دل کا سارا بوجھ ہلکا کرتے ہو
            کاغذوں سے باتیں کرتےہو
            لفظوں کی دنیا بناتےہو
            سُناہے ڈائری لکھتے ہو تم ؟
            تمہاری ڈائریوں میں چھپا ہے
            وہ سب تم نے لکھا ہے
            جو تم نے جیا ہے
            ڈائریوں کوسجایا ہے
            اُنہیں بنایاہے
            سُنا ہےبہت چاہ سے رکھتے ہو ؟
            سُناہے ڈائری لکھتے ہو تم ؟
            مجھے بس ایک بات پوچھنی ہے
            کبھی لفظ دسمبربھی لکھا ہے تم نے؟
            دسمبر کی سردطویل راتوں میں
            کبھی تو لکھا ہوگا دسمبر کو!
            کبھی نکلا ہوگاتمہارےقلم سےبھی
            دسمبر درد؟
            اورلفظوں میں ڈھلا ہوگا
            وہ درد سرد!
            اتنی ڈائریاں لکھ چکےہو تم تو
            مجھے بس یہ بتاؤ
            دسمبر لکھا ہے جب بھی تم نے
            تمہارے أنسوبھی بہتے تھے؟
            تمہاری زردآنکھوں سےبھی
            سرد دسمبر بہتا تھا؟
            مجھے یہ بتاؤ
            وہ آنسو کیسے روکتے ہیں؟
            سنا ہے!!
            ڈائری لکھتے ہو تم؟


            Comment


            • ایک شخص وہ جو مجھ کو بھلا کر چلا گیا۔۔۔۔

              نیا درد ایک دل میں جگا کر چلا گیا۔۔
              کل پھر وہ میرے شہر میں آ کرچلا گیا۔۔
              جسے ڈھونڈتی رہی میں لوگوں کی
              بھیڑ میں ۔۔
              مجھ سے وہ اپنا آپ چھپا کرچلا گیا۔۔
              میں اس کی خاموشی کا سبب پوچھتی
              رہی۔۔۔
              وہ قصے ادھر ادھر کے سنا کر چلا گیا
              بھولوں گی اب اسے۔۔۔
              ایک شخص وہ جو مجھ کو بھلا کر چلا گیا۔۔۔۔
              پروین شاکر


              Comment


              • مگر اس نے سنا روٹی

                محبت لفظ تھا میرا



                میں اس شہر خرابی میں

                فقیروں کی طرح در در پھرا برسوں

                اسے گلیوں میں،سڑکوں پر

                گھروں کی سرد دیواروں کے پیچھے ڈھونڈتا تنہا

                کہ وہ مل جائے تو تحفہ اسے دوں اپنی چاہت کا

                تمنا میری بر آئی کہ اک دن ایک دروازہ کھلا
                اور
                میں نے دیکھا وہ شناسا چاند سا چہرہ

                جو شادابی میں گلشن تھا

                میں اک شان گدایانہ لیے اس کی طرف لپکا

                تو اس نے چشم بے پروا کے ہلکے سے اشارے سے

                مجھے روکا

                اور اپنی زلف کو ماتھے پہ لہراتے ہوئے پوچھا!

                کہو!اے اجنبی سائل

                گدائے بے سروسامان

                تمہیں کیا چاھیے ہم سے؟

                میں کہنا چاہتا تھا۔۔۔۔۔

                عمر گزری جس کی چاہت میں

                وہی جب مل گیا تو اور اب

                کیا چاہیے مجھ کو

                مگر تقریر کی قوت نہ تھی مجھ میں

                فقط اک لفظ نکلا تھا لبوں سے کانپتا،ڈرتا

                جسے امید کم تھی اس کے دل میں بار پانے کی

                محبت لفظ تھا میرا

                مگر اس نے سنا روٹی


                Comment


                • آج موسم بہت اچھا ھے

                  بارشوں کا موسم ھے
                  روح کی فضاؤں میں غمزدہ ہوائیں
                  بے سبب اداسی ھے
                  اس عجیب موسم میں
                  بے قرار لہجوں کی
                  بے شمار باتیں ھیں
                  ان گنت فسانے ھیں
                  جو بہت خاموشی سے
                  دل پہ سہتے پھرتے ھیں
                  اور با امر مجبوری سب سے
                  کہتے پھرتے ھیں کہ
                  آج موسم اچھا ھے
                  آج موسم بہت اچھا ھے


                  Comment


                  • کیوں پِھرے در بدر؟

                    نئے سال کی صبحِ اول کے سورج!
                    میرے آنسوؤں کے شکستہ نگینے
                    میرے زخم در زخم بٹتے ہوئے دل کے
                    یاقوت ریزے
                    تری نذر کرنے کے قابل نہیں ہیں
                    مگر میں
                    (ادھورے سفر کا مسافر)
                    اجڑتی ہوئی آنکھ کی سب شعائیں
                    فِگار انگلیاں
                    اپنی بے مائیگی
                    اپنے ہونٹوں کے نیلے اُفق پہ سجائے
                    دُعا کر رہا ہوں
                    کہ تُو مسکرائے!
                    جہاں تک بھی تیری جواں روشنی کا
                    اُبلتا ہوا شوخ سیماب جائے
                    وہاں تک کوئی دل چٹخنے نہ پائے
                    کوئی آنکھ میلی نہ ہو، نہ کسی ہاتھ میں
                    حرفِ خیرات کا کوئی کشکول ہو!
                    کوئی چہرہ کٹے ضربِ افلاس سے
                    نہ مسافر کوئی
                    بے جہت جگنوؤں کا طلبگار ہو
                    کوئی اہلِ قلم
                    مدحِ طَبل و عَلم میں نہ اہلِ حَکم کا گنہگار ہو
                    کوئی دریُوزہ گر
                    کیوں پِھرے در بدر؟

                    صبحِ اول کے سورج!
                    دُعا ہے کہ تری حرارت کا خَالق
                    مرے گُنگ لفظوں
                    مرے سرد جذبوں کی یخ بستگی کو
                    کڑکتی ہوئی بجلیوں کا کوئی
                    ذائقہ بخش دے!
                    راہ گزاروں میں دم توڑتے ہوئے رہروؤں کو
                    سفر کا نیا حوصلہ بخش دے!
                    میری تاریک گلیوں کو جلتے چراغوں کا
                    پھر سے کوئی سِلسلہ بخش دے،
                    شہر والوں کو میری اَنا بخش دے
                    دُخترِ دشت کو دُودھیا کُہر کی اک رِدا بخش دے!


                    Comment


                    • کہیں چھوڑ دور نکل جائیں

                      نئے حوالے

                      پلکوں کے کنارے جلتے ہیں
                      کچھ خواب ادھورے ٹوٹے سے
                      اک چپ کی مُہر ہے ہونٹوں پر
                      پر سانس بھی ہم پہ بھاری ہے
                      اور دل کی بستی خالی ہے!

                      کچھ یادیں جگنو جیسی ہیں
                      جوپلکوں پہ آرکتی ہیں
                      ہم کب تک جلتا دیکھیں گے
                      اک سپنا اپنی آنکھوں کا
                      اک جنگل اپنی خواہشوں کا!

                      دل کی گھور تاریکی میں
                      اک آس کی شمع روشن ہے
                      مہماں ہے بس کچھ لمحوں کی
                      کبھی جلتی ہے کبھی بجھتی ہے
                      کہ یہ بے مہروں کی بستی ہے!

                      ہم اب کے برس یہ سوچتے ہیں
                      ان یادوں کو ان خوابوں کو
                      کہیں چھوڑ دور نکل جائیں
                      پلکوں کے کنارے آباد کریں
                      اک بستی نئے حوالوں کی!


                      Comment


                      • ہم اس پر کچھ نہیں لکھیں گے

                        بے شک یہ بیاض تمھاری ہے

                        اور ہم بھی تمھارے ہیں ___ لیکن
                        (یا تھے ___ لیکن)

                        ہم اس پر کچھ نہیں لکھیں گے

                        ہم لکھیں اس پر نام؟____ نہیں
                        پیغام؟ ___ نہیں
                        اشعار؟ ___ نہیں
                        سرکار؟ ___ نہیں

                        ہم اس پر کچھ نہیں لکھیں گے

                        دل کا جو تمھارے صفحہ ہے
                        وہ آج جو بلکل سادہ ہے

                        اس پر بھی تو لکھا تھا ہم نے
                        اک نام ،کبھی
                        پیغام،کبھی
                        اشعار، کبھی
                        سرکار،کبھی

                        وہ صفحہ تم نے دھو ڈالا
                        وہ صفحہ بلکل سادہ ہے

                        اب کاغذ کے اس صفحے کو
                        کیوں لا کر آگے رکھتی ہو
                        کیوں نام،پیام،اشعار لکھیں
                        ہم لوگ تو جو سرکار لکھیں

                        اک بار لکھیں

                        ہم اس پر کچھ نہیں لکھیں گے

                        ابنٍ انشا


                        Comment


                        • ہم اپنے خواب کیوں بیچیں؟

                          ہم اپنے خواب کیوں بیچیں

                          فقیرانہ روش رکھتے تھے
                          لیکن اس قدر نادار بھی کب تھے
                          کہ اپنے خواب بیچیں
                          ہم اپنے زخم آنکھوں میں لئے پھرتے تھے
                          لیکن روکشِ بازار کب تھے
                          ہمارے ہاتھ خالی تھے
                          مگر ایسا نہیں پھر بھی
                          کہ ہم اپنی دریدہ دامنی
                          الفاظ کے جگنو
                          لئے گلیوں میں آوازہ لگاتے
                          "خواب لے لو خواب"
                          لوگو
                          اتنے کم پندار ہم کب تھے
                          ہم اپنے خواب کیوں بیچیں
                          کہ جن کو دیکھنے کی آرزو میں
                          ہم نے آنکھیں تک گنوا دی تھیں
                          کہ جن کی عاشقی میں
                          اور ہوا خواہی میں
                          ہر ترغیب کی شمعیں بجھا دی تھیں
                          چلو ہم بے*نوا
                          محرومِ سقف و بام و در ٹھہرے
                          پر اپنے آسماں کی داستانیں
                          اور زمیں کے انجم و مہتاب کیوں بیچیں
                          خریدارو!
                          تم اپنے کاغذی انبار لائے ہو
                          ہوس کی منڈیوں سے درہم و دینار لائے ہو
                          تم ایسے دام تو ہر بار لائے ہو
                          مگر تم پر ہم اپنے حرف کے طاؤس
                          اپنے خون کے سرخاب کیوں بیچیں
                          ہمارے خواب بے *وقعت سہی
                          تعبیر سے عاری سہی
                          پر دل *زدوں کے خواب ہی تو ہیں
                          نہ یہ خوابِ زلیخا ہیں
                          کہ اپنی خواہشوں کے یوسفوں پر تہمتیں دھرتے
                          نہ یہ خوابِ عزیزِ مصر ہیں
                          تعبیر جن کی اس کے زندانی بیان کرتے
                          نہ یہ ان آمروں کے خواب
                          جو بے *آسرا خلقِ خدا کو دار پر لائیں
                          نہ یہ غارت* گروں کے خواب
                          جو اوروں کے خوابوں کو تہہِ شمشیر کر جائیں
                          ہمارے خواب تو اہلِ صفا کے خواب ہیں
                          حرف و نوا کے خواب ہیں
                          مہجور دروازوں کے خواب
                          محصور آوازوں کے خواب
                          اور ہم یہ دولتِ نایاب کیوں بیچیں
                          ہم اپنے خواب کیوں بیچیں؟





                          Comment


                          • Re: meri bheegi ankhon, tar chehre.

                            So touching
                            Love your Forum, Build Your Forum (PEGHAM)


                            Comment


                            • Re: Zindagi, zakham, sahara, or tum.

                              Buhat khoob
                              Love your Forum, Build Your Forum (PEGHAM)


                              Comment


                              • Re: ہم اپنے خواب کیوں بیچیں؟

                                bahut umdah
                                :rosekhushboo:rose

                                Comment

                                Working...
                                X