yeh thread mera life activity kay leye hai
!لاحاصل مُحبّت!
دراصل انسانی وجود کو ایک قبرستان بنا دیتی ہے
جس میں وہ اپنی تِشنہ خواہشات اورنامکمل آرزؤں کی قبریں اُٹھائے پھرتا ہے ۔۔
آمنہ ریاض کے ناول ’’مرگِ وفا‘‘ سے اقتباس
2..
’’بعض یادیں اپنے اندر احساس کا پراسرار اور متنوع جہان سمیٹے ہوئے ہوتی ہیں۔ اذیت کا سبب ہونے کے باوجود اس میں ایک سرخوشی، جوش،اور کیف پوشیدہ ہوتا ہے اور انسان خود بھی اپنی کیفیات کا کوئی صحیح رخ متعین کرنے پر قادر نہیں رہتا۔ شجرِجاں کی ہری کونپلوں پر ٹھہرے،لرزتے ہوئے یادوں کے شبنمی قطرے بیک وقت دل کے سیپ کا گہر بھی ہوٹھہرتے ہیں اور آنکھوں کا آشوب بھی۔ انسان خوش ہوتے ہوئے بھی غمگین ہوتا ہے اور دکھی ہونے کے باوجود سرشار ہوتا ہے۔یادیں صندل کی لکڑی جیسی ہوتی ہیں۔جلتی ہیں تو مہکنے لگتی ہیں یادوں کو کوئی کیا نام دے، روگ یا سرمایہ حیات۔
________________
2..
’’بعض یادیں اپنے اندر احساس کا پراسرار اور متنوع جہان سمیٹے ہوئے ہوتی ہیں۔ اذیت کا سبب ہونے کے باوجود اس میں ایک سرخوشی، جوش،اور کیف پوشیدہ ہوتا ہے اور انسان خود بھی اپنی کیفیات کا کوئی صحیح رخ متعین کرنے پر قادر نہیں رہتا۔ شجرِجاں کی ہری کونپلوں پر ٹھہرے،لرزتے ہوئے یادوں کے شبنمی قطرے بیک وقت دل کے سیپ کا گہر بھی ہوٹھہرتے ہیں اور آنکھوں کا آشوب بھی۔ انسان خوش ہوتے ہوئے بھی غمگین ہوتا ہے اور دکھی ہونے کے باوجود سرشار ہوتا ہے۔یادیں صندل کی لکڑی جیسی ہوتی ہیں۔جلتی ہیں تو مہکنے لگتی ہیں یادوں کو کوئی کیا نام دے، روگ یا سرمایہ حیات۔
________________
Comment