Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

sirf urdu adab

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #16
    Re: sirf urdu adab


    ماضی اپنی گہری چاپ یاد کی صورت چھوڑ ہی جاتا ہے اور اس کی گرفت سے آزادی ممکن نہیں. جیسے ساحل سمندر پر گیلے پیروں کے نشان ریت پر دور تک نکل جائیں "

    ( بانو قدسیہ _ _ راہ رواں )
    __________________

    Comment


    • #17
      Re: sirf urdu adab


      اگر الله نے آپ کو رزق کی تنگی دینی ہے تو وہ تب بھی دے دے گا جب آپ کی چار فیکٹریاں ہوں گی- کیا کر لیں گے آپ اگر چاروں فیکٹریز میں ایک ہی وقت آگ لگ جائے- عمارتیں گر جائیں یا کچھ اور ہو جائے- ہم کتنے ہی بند کیوں نہ باندھ لیں، اگر سیلاب کے پانی کو ہم تک آنا ہے تو وہ سارے بند توڑ کر آ جائے گا- اگر ہماری قسمت میں پانی ایک قطرہ لکھا ہے ایک گھونٹ نہیں تو ہم دریا کے کنارے بیٹھ کر بھی ایک قطرہ ہی پی سکیں گے، ایک گھونٹ نہیں-

      عمیرہ احمد کی تحریر " لا حاصل " سے ایک خوبصورت انتخاب
      __________________

      Comment


      • #18
        Re: sirf urdu adab



        زندگی کو تم استعارہ کہو، تیرگی کا اک نظارہ کہو، یا شبنم کا وہ قطرہ جو سورج نکلنے تک باقی رہا. یا پھر وصل و فراق

        کے بیچ الجھتا لمحہ، افلاس سے لڑتا ہوا کھوٹا سکّہ، تمہارے قانون کی ایک حد یا مردہ تہذیبوں کی لحد.

        تم اسے جو بھی کہو کوئی بھی نام دو، مگر میں بس اتنا ہی کہوں گا کہ "زندگی" صرف موت تک پہنچنے کا ایک راستہ

        ہے اور مجھے اس سے انتہا کا پیار ہے."،۔


        ___ سعادت حسن منٹو ___
        __________________

        Comment


        • #19
          Re: sirf urdu adab


          ﺍﯾﮏ ﺭﻭﺯ ﺍﯾﮏ ﺑﮯ ﺣﺪ ﻣﻔﻠﻮﮎ ﺍﻟﺤﺎﻝ ﺑُﮍﮬﯿﺎ ﺁﺋﯽ۔ ﺭﻭ ﺭﻭ
          ﮐﺮ ﺑﻮﻟﯽ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﭼﻨﺪ ﺑﯿﮕﮭﮧ ﺯﻣﯿﻦ ﮬﮯ ﺟﺴﮯ ﭘﭩﻮﺍﺭﯼ
          ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﺎﻏﺬﺍﺕ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﻣُﻨﺘﻘﻞ ﮐﺮﻧﺎ ﮬﮯ ﻟﯿﮑﻦ
          ﻭﮦ ﺭﺷﻮﺕ ﻟﺌﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﯾﮧ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﺍﻧﮑﺎﺭﯼ ﮬﮯ۔
          ﺭﺷﻮﺕ ﺩﯾﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ ﭘﯿﺴﮯ ﻧﮩﯿﮟ۔ ﺗﯿﻦ ﭼﺎﺭ
          ﺑﺮﺱ ﺳﮯ ﻭﮦ ﻃﺮﺡ ﻃﺮﺡ ﮐﮯ ﺩﻓﺘﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺩﮬﮑﮯ ﮐﮭﺎ
          ﺭﮨﯽ ﮬﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﮐﮩﯿﮟ ﺷﻨﻮﺍﺋﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺋﯽ۔
          ﺍُﺱ ﮐﯽ ﺩﺭﺩ ﻧﺎﮎ ﺑﭙﺘﺎ ﺳُﻦ ﮐﺮ ﻣَﯿﮟ ﻧﮯ ﺍُﺳﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﮐﺎﺭ
          ﻣﯿﮟ ﺑﭩﮭﺎﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺟﮭﻨﮓ ﺷﮩﺮ ﺳﮯ ﺳﺎﭨﮫ ﺳﺘﺮ ﻣﯿﻞ ﺩُﻭﺭ
          ﺍُﺱ ﮐﮯ ﮔﺎﺅﮞ ﮐﮯ ﭘﭩﻮﺍﺭﯼ ﮐﻮ ﺟﺎ ﭘﮑﮍﺍ۔ ﮈﭘﭩﯽ ﮐﻤﺸﻨﺮ ﮐﻮ
          ﺍﭘﻨﮯ ﮔﺎﺅﮞ ﻣﯿﮟ ﯾُﻮﮞ ﺍﭼﺎﻧﮏ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﺑﮩﺖ ﺳﮯ ﻟﻮﮒ
          ﺟﻤﻊ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ۔ ﭘﭩﻮﺍﺭﯼ ﻧﮯ ﺳﺐ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﻗﺴﻢ ﮐﮭﺎﺋﯽ
          ﮐﮧ ﯾﮧ ﺑُﮍﮬﯿﺎ ﺑﮍﯼ ﺷﺮﺍﻧﮕﯿﺰ ﻋﻮﺭﺕ ﮬﮯ ﺍﻭﺭ ﺯﻣﯿﻦ ﮐﮯ
          ﺍﻧﺘﻘﺎﻝ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺟُﮭﻮﭨﯽ ﺷﮑﺎﺋﯿﺘﮟ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﻋﺎﺩﯼ
          ﮬﮯ۔ ﺍﭘﻨﯽ ﻗﺴﻢ ﮐﯽ ﻋﻤﻠﯽ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺗﺼﺪﯾﻖ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ
          ﻟﺌﮯ ﭘﭩﻮﺍﺭﯼ ﺍﻧﺪﺭ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺟﺰﺩﺍﻥ ﺍُﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﻻﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮯ
          ﺍﭘﻨﮯ ﺳﺮ ﭘﺮ ﺭﮐﮫ ﮐﺮ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ" ،ﺣﻀﻮﺭ ﺩﯾﮑﮭﺌﮯ ﻣَﯿﮟ
          ﺍِﺱ ﻣُﻘﺪّﺱ ﮐﺘﺎﺏ ﮐﻮ ﺳﺮ ﭘﺮ ﺭﮐﮫ ﮐﺮ ﻗﺴﻢ ﮐﮭﺎﺗﺎ ﮨُﻮﮞ ۔"
          ﮔﺎﺅﮞ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﻧﮯ ﻣُﺴﮑﺮﺍ ﮐﺮ ﮐﮩﺎ۔ "ﺟﻨﺎﺏ ﺫﺭﺍ ﯾﮧ
          ﺑﺴﺘﮧ ﮐﮭﻮﻝ ﮐﺮ ﺩﯾﮑﮫ ﻟﯿﮟ۔"
          ﮨﻢ ﻧﮯ ﺑﺴﺘﮧ ﮐﮭﻮﻻ ۔۔۔۔ ﺗﻮ ﺍُﺱ ﻣﯿﮟ ﻗﺮﺁﻥ ﺷﺮﯾﻒ ﮐﯽ
          ﺟﻠﺪ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﭘﭩﻮﺍﺭ ﺧﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺭﺟﺴﭩﺮ ﺑﻨﺪﮬﮯ ﮨﻮﺋﮯ
          ﺗﮭﮯ۔ ﻣﯿﺮﮮ ﺣُﮑﻢ ﭘﺮ ﭘﭩﻮﺍﺭﯼ ﺑﮭﺎﮒ ﮐﺮ ﺍﯾﮏ ﺍﻭﺭ ﺭﺟﺴﭩﺮ
          ﻻﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺳﺮ ﺟُﮭﮑﺎ ﮐﺮ ﺑُﮍﮬﯿﺎ ﮐﯽ ﺍﻧﺘﻘﺎﻝ ِ ﺍﺭﺍﺿﯽ ﮐﺎ ﮐﺎﻡ
          ﻣﮑﻤﻞ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ۔
          ﻣَﯿﮟ ﻧﮯ ﺑُﮍﮬﯿﺎ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ "ﺑﯽ ﺑﯽ ۔۔۔۔۔۔ ﻟﻮ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﮐﺎﻡ ﮨﻮ
          ﮔﯿﺎ۔ ﺍﺏ ﺧُﻮﺵ ﺭﮨﻮ ۔"
          ﺑُﮍﮬﯿﺎ ﮐﻮ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﺎﺕ ﮐﺎ ﯾﻘﯿﻦ ﻧﮧ ﺁﯾﺎ۔ ﺍﭘﻨﯽ ﺗﺸﻔﯽ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ
          ﺍُﺱ ﻧﮯ ﻧﻤﺒﺮ ﺩﺍﺭ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ " ﮐﯿﺎ ﺳﭻ ﻣُﭻ ﻣﯿﺮﺍ ﮐﺎﻡ ﮨﻮ
          ﮔﯿﺎ ﮬﮯ " ؟
          ﻧﻤﺒﺮ ﺩﺍﺭ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﯽ ﺗﺼﺪﯾﻖ ﮐﯽ ﺗﻮ ﺑﮍﮬﯿﺎ ﮐﯽ
          ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﮯ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﺧُﻮﺷﯽ ﮐﮯ ﺁﻧﺴﻮ ﺑﮩﻨﮯ ﻟﮕﮯ۔
          ﺍُﺱ ﮐﮯ ﺩﻭﭘﭩﮯ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﮐﻮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﺭﯾﺰﮔﺎﺭﯼ
          ﺑﻨﺪﮬﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﮐﮭﻮﻝ ﮐﺮ ﺳﻮﻟﮧ ﺁﻧﮯ
          ﮔﻦ ﮐﺮ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﭩﮭﯽ ﻣﯿﮟ ﻟﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﯽ ﺩﺍﻧﺴﺖ ﻣﯿﮟ
          ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﮐﯽ ﻧﻈﺮ ﺑﭽﺎ ﮐﺮ ﭼﭙﮑﮯ ﺳﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﺟﯿﺐ ﻣﯿﮟ
          ﮈﺍﻝ ﺩﯾﺌﮯ۔ ﺍﺱ ﺍﺩﺍﺋﮯ ﻣﻌﺼﻮﻣﺎﻧﮧ ﺍﻭﺭ ﻣﺤﺒﻮﺑﺎﻧﮧ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﭘﺮ
          ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮭﯽ ﺑﮯ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﺭﻭﻧﺎ ﺁ ﮔﯿﺎ۔ ﯾﮧ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﮔﺎﺅﮞ ﮐﮯ
          ﮐﺌﯽ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺑﮍﮮ ﺑﻮﮌﮬﮯ ﺑﮭﯽ ﺁﺑﺪﯾﺪﮦ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ۔
          ﯾﮧ ﺳﻮﻟﮧ ﺁﻧﮯ ﻭﺍﺣﺪ "ﺭﺷﻮﺕ" ﮬﮯ ﺟﻮ ﻣَﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ
          ﺳﺎﺭﯼ ﻣﻼﺯﻣﺖ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﻗﺒﻮﻝ ﮐﯽ۔ ﺍﮔﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﺳﻮﻧﮯ
          ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﭘُﻮﺭﺍ ﭘﮩﺎﮌ ﺑﮭﯽ ﻣﻞ ﺟﺎﺗﺎ ۔۔۔۔۔ ﺗﻮ ﻣﯿﺮﯼ ﻧﻈﺮ ﻣﯿﮟ
          ﺍﻥ ﺳﻮﻟﮧ ﺁﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﻗﺪﺭ ﻭ ﻗﯿﻤﺖ
          ﻧﮧ ﮨﻮﺗﯽ۔ ﻣَﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﻥ ﭼﻨﺪ ﺁﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﺑﮭﯽ ﺗﮏ ﺧﺮﭺ ﻧﮩﯿﮟ
          ﮐﯿﺎ۔ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﻣﯿﺮﺍ ﮔﻤﺎﻥ ﮨﮯ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﺎ ﻣﺘﺒّﺮﮎ ﺗﺤﻔﮧ
          ﮬﮯ ﺟﺲ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻣﺎﻻ ﻣﺎﻝ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ۔

          * ﺷﮩﺎﺏ ﻧﺎﻣﮧ ﺳﮯ ﺍﻗﺘﺒﺎﺱ *
          __________________

          Comment


          • #20
            Re: sirf urdu adab


            اتنی ساری بیٹیوں کی موجودگی میں آدمی کا دل بہت خوش ہوتا ہے اور اس کو ہمیشہ بڑی تقویت ملتی ہے - اصل میں بات یہ ہے کہ بیٹا مطلوب ہوتا ہے اور بیٹی لاڈلی ہوتی ہے - بیٹی کی جگہ بیٹا نہیں لے سکتا اور بیٹے کی جگہ بیٹی نہیں لے سکتی

            لیکن اگر حساب لگا کے دیکھو اعداد و شمار کے مطابق تو بیٹی کا نمبر ہمیشہ اوپر ہی رہتا ہے - ہمارے معاشرے میں یہ طے شدہ بات ہے کہ عورت کا احترام بہت ہے

            جب آپ باہر نکل کر دیکھیں ت...و ہر ایک شے کے اوپرآپ کو ماں کی دعا لکھا ہوا ملے گا- پیو کی دعا کہیں نہیں ایک بھی رکشہ پر نہیں لکھا ہوتا---
            عورت ماں کے روپ میں ہو ، بیٹی کے روپ میں ، بہن کے روپ میں ہو عورت کی بڑی عزت ہوتی ہے دلوں میں - جھگڑے وگڑے ہو جاتے ہیں لیکن بابا کو اپنی بیٹی اور بیٹیاں ہمیشہ بہت لاڈلی ہوتی ہیں

            زاویہ ١ ایک معصوم بیٹی کی کہانی از اشفاق احمد
            __________________

            Comment


            • #21
              Re: sirf urdu adab



              -محبّت ہمیشہ نامکمل مگر بھرپور ہوتی ہے - کچھ لوگوں نے ایک دوسرے کو بیوقوف بنانے کا نام محبّت
              رکھ دیا ہے پیار سے خالی محبّت - محبّت کسی سمجھوتے کا نام نہیں یہ تو سالوں، لمحوں اور فاصلوں کو سینے کا عمل ہے

              ایک دوسرے کو سینے کا عمل ہے اگر سوئی میرے پاس ہو اور دھاگہ آپ خود اپنے پاس ہی رکھ لیں اور مجھ سے کہیں کے سی کر دکھاؤ تو جب تک آپ مجھے دھاگہ نہیں دینگی میں کیسے کچھ سی سکونگا - سینے کے لئے صرف سوئی
              کا ہونا کافی نہیں دھاگے کا ہونا بھی ضروری ہے- محبّت کے احساس میں مبتلا ہونا کافی نہیں ، فنا ہونا بھی ضروری ہے


              جگنو اس لئے روشنی نہیں بکھیرتا کے اسے راستہ دکھانا مقصود ہوتا ہے یا اندھیرے کی اکتاہٹ اسے ایسا کرنے پر مجبور کردیتی ہے بلکے وہ روشنی اس کی فطرت کی آنچ سے خود بخود پھوٹ پڑتی ہے - یہ روشنی اس کے وجود کا وہ
              ناتمام حصہ ہے جو تمام کی طلب میں دہکتا رہتا ہے - دنیا کے کسی بھی جگنو کو روشنی بکھیرنے کے لئے اپنے اندر لالٹین روشن کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی - محبّت بھی جگنو کی روشنی جیسی ہوتی ہے -ازلی اور ابدی- یہ روشنی جگنو کی زندگی سے جڑی ہوئی ہے بلکے یہی اس کی زندگی ہے - یہ اس کی روشن سانسیں ہیں جس طرح کوئی اپنی سانسوں کو تھوڑی دی کے لئے ملتوی نہیں کرسکتا اسی طرح محبّت کو بھی ملتوی نہیں کیا جاسکتا - محبّت ایک دوسرے کے اندر جذب ہونا ہے اور پھر ایک دوسرے کی سانسوں میں مسلسل جاگتے رہنا ہے -


              مظہر الاسلام کی کتاب : محبّت مردہ پھولوں کی سمفنی سے ایک اقتباس

              Comment


              • #22
                Re: sirf urdu adab


                ذات کا حسن

                ہم اپنی ذات کے بارے میں اچھی گفتگو سننا پسند کرتے ہیں جو دراصل ہماری خامیوں کو چھپا رہی ہوتی ہیں۔
                اگر ہم اپنی ذات کو پہچان لیں تو کائنات کے آدھے بھید پا لیں۔
                ذات کا حُسن اور اسرار فطرت کا عکس ہے۔
                ذات کا شعور نہ رکھنے والا حقیر اور کم مایہ شخص ھے۔
                اگر تم کسی کی ذات کے بارے میں گفتگو کر رہے ہو تو اپنی ذات کو سامنے رکھو تاکہ تم سے بد کلامی نہ ہو۔

                خلیل جبران

                Comment


                • #23
                  Re: sirf urdu adab


                  تعلق کیا چیز ہے
                  یہ بھی حسیات سے تعلق رکھنے والی غیر مرئی خوبیوں میں سے ایک کیفیت ہے، جسے محسوس تو کیا جا سکتا ہے لیکن سمجھنے پر آئیں تو سمجھ نہیں سکتے۔ ماں کی محبت کے تعلق کو مامتا کہہ کر واضع نہیں کر سکتے۔ ڈکشنری میں یا لٹریچر سے اس کی وضاحتیں ملتی ہیں، مامتا نہیں ملتی۔ جہاد پر جان سے گزر جانے والے بہادر کے جذبے کو اس وقت تک سمجھا نہیں جا سکتا، جب تک آپ خود ایسی بہادری کا حصہ نہ بن جائیں۔ تعلق، زندگی سے نبرد آزما ہونے کے لیے صبر کی مانند ایک ڈھال ہے۔ جب کبھی جہاں بھی سچا تعلق پیدا ہو جاتا ہے، وہاں قناعت، راحت اور وسعت خود بخود پیدا ہوجاتی ہے۔ آپ کو اندر ہی اندر یہ یقین محکم رہتا ہے کہ "آپ کی آگ" میں سلگنے والا کوئی دوسرا بھی موجود ہے، دہرا وزن آدھا رہ جاتا ہے۔

                  بانو قدسیہ کے ناول حاصل گھاٹ سے اقتباس

                  Comment


                  • #24
                    Re: sirf urdu adab

                    Aurat kia hy

                    ایک مرتبہ ایک بزرگ نے ایک محفل میں اپنی بند ہتھیلی کوسب کی طرف کر کے دریافت فرمایا میرے ہاتھ میں کیا ہے۔؟
                    کچھ نے جواب دیا شائد آپ کے ہاتھ میں ہیرے جواہیرات ہیں،
                    پھر ایک صاحب سے پوچھا انہوں نے بھی کچھ سوچ کے بعد جواب دیا :- شائد سونا ہے۔
                    پھر پوچھنے پر ایک نے جواب دیا کہ آپ کے ہاتھ میں اگر ہیرے جواہیرات نہیں اور سونا بھی تو یقینا چاندی یا کوئی قیمتی چیز ہوگی۔
                    تب ان بزرگنے اپنے ہاتھ کو کھولا تو ان کے ہاتھ پر چند کنکریا تھی سب حیران رہ گئے۔
                    ارشاد کیا:- عورت کی مثال اس بند مٹھی کی طرح کی اگر وہ بند ہے
                    ( یعنی باپردہ ) ہے تو ہیرے جواہیرات، سونا چاندی اور اس کی بیش بہا قیمت ہے لیکن اگر وہ مٹھی کی طرح کھل جائے ( بے پردہ ہوجائے ) تو وہ بے وقعت پتھر اور کنکریوں کی مانند ہے جس کی کوئی عزت اور قیمت نہیں..

                    Comment


                    • #25
                      Re: sirf urdu adab


                      پتا نہیں زندگی کتنی مختصر ہے؟ اور ہم اسے نفرتوں اور جھگڑوں میں ہی گزار دیتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ نفرتوں کو ہزار موقعے دو کہ وہ محبت بن جائیں
                      مگر۔۔۔۔ محبت کو ایک بھی موقع نہ دو کہ نفرت بن سکے۔۔‘‘
                      __________________

                      Comment


                      • #26
                        Re: sirf urdu adab


                        واصف علی واصف کی کتاب،“دل ،دریا ،سمندر“ سے اقتباس

                        جب انسان اللہ پاک سے دور ہو جائے تو سکون انسان سے دور ہو جاتا ہے۔اور اس کی جگہ اندیشہ اور خوف مسلط کردیا جاتا ہے۔

                        زندگی کو دریا کہا گیا ہے ۔جو موت کے سمندر میں ڈوبتا ہے ۔
                        ہر دریا آخرکار تاریک سمندر میں گر جاتا ہے اور لوگ تنکوں کی طرح اس میں بہتے چلے جارہے ہیں۔

                        کشتی ہچکولے کھا رہی ہو تو اللہ تعالی کی رحمت کو پکارا جاتا ہے ۔جب کشتی کنارے لگ جائے تو اپنی قوت بازو کے قصیدے کہے جاتے ہیں ۔
                        بہت کم انسان ایسے ہیں ، جو اپنے حاصل کو رحمت پروردگار کی عطا سمجھتے ہیں۔
                        __________________

                        Comment


                        • #27
                          Re: sirf urdu adab


                          ماں ایک خوشبو ہے جس سے سارا جہاں مہک اٹھتا ہے
                          ماں ایک چھاؤں ہے جس کے پاس سستانے سے ساری تھکن اتر جاتی ہے
                          ماں ایک دعا ہے جو سر پہ سدا سایہ فگن ہوتی ہے
                          ماں ایک مشعل ہے جو ہمیشہ راہ دکھاتی ہے
                          ماں ایک ایسی آہ بھی ہے جو سیدھی عرش پر جاتی ہے
                          ماں جو اپنے پہلوٹھی کے بچے کو لیئے پھول سی کھل جاتی ہے
                          کہ کیسے اسے سلائے، کھلائے، پلائے، دیکھ دیکھ مسکرائے
                          اپنی گود میں ایک نازک کھلونے کی طرح لیئے حفاظت کرتی ہے
                          بدلتے موسموں کی سختیوں میں بچاتی ہے
                          صحت و تندرستی کے ساتھ پالتی ہے
                          دکھ درد تکلیف میں بھی اوس کے قطروں کی طرح مسکراتی ہے
                          ماں، جس کی محبت پاش نظروں کا حصار چاند کے ہالے سے زیادہ خوبصورت ہے
                          جو بیٹیوں کو دعائیں دیتے نہیں تھکتی
                          جو بیٹوں کی بلائیں اتارتے نہں تھکتی
                          اسی لیئے ٬ماں٬ کسی کی بھی ہو لیکن عظیم ہوتی ہے
                          اس کے قدموں تلے جنت ہوتی ہے۔

                          Comment


                          • #28
                            Re: sirf urdu adab

                            ashfaq ahmed

                            بابا جی نے فرمایا کہ سوئی میں دھاگہ ڈالنا سیکھو ۔ اب یہ بڑا مشکل کام ہے ۔ میں کبھی ایک آنکھ بند کرتا اور کبھی دوسری آنکھ کانی کرتا ، لیکن اس میں دھاگہ نہیں ڈلتا تھا ۔
                            خیر ! میں نےان سے کہا کہ اچھا جی دھاگہ ڈال لیا اس کا فائدہ ؟ کہنے لگے اس کا یہ فائدہ ہے کہ اب تم کسی کا پھٹا ہوا کپڑا کسی کی پھٹی ہوئی پگڑی سی سکتے ہو ۔ جب تک تمہیں لباس سینے کا فن نہیں آئے گا تم انسانوں کو کیسے سیئو گے ۔ تم تو ایسے ہی رہو گے ، جیسے لوگ تقریریں کرتے ہیں ۔ بندہ تو بندے کے ساتھ جڑے گا ہی نہیں ۔ یہ سوئی دھاگہ کا فن آنا چاہیے ۔ ہماری مائیں ، بہنیں ، بیبیاں جو لوگوں کو جوڑے رکھتی تھیں وہ یہ چھوٹے چھوٹے کاموں سے کرتیں تھیں ۔

                            Comment


                            • #29
                              Re: sirf urdu adab


                              لوگ چائے کی تھیلیوں کی طرح ہوتے ہیں ۔ جنہیں کھولتے ہوئے پانی میں ڈالے بغیر پتا نہیں چلتا کہ اُن کا اصل رنگ کیا ہے ۔

                              خلیل جبران

                              Comment


                              • #30
                                Re: sirf urdu adab


                                اگر آپ غور کریں گے تو مصائب اور مشکلات اتنی ہی شدید ہوتی ہیں ،جتنا آپ نے ان کو بنا دیا ہوتا ہے ،اور وہ ساری زندگی کا اک حصہ ہوتی ہیں .ساری زندگی نہیں ہوتی ،بندہ یہ سمجھتا ہے کہ یہ ساری کی ساری میری زندگی ہے اور وہ برباد ہو گئی تباہ ہو گئی.
                                زاویہ سے اقتباس

                                Comment

                                Working...
                                X