Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

behtreen aqwaal

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Re: behtreen aqwaal

    فلحال ہم صرف اسلام لائے ہیں, ایمان لانا باقی ہے !
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

    Comment


    • Re: behtreen aqwaal

      ﺧﻮﺍﮬﺸﺎﺕ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺮﺿﯽ ﺳﮯ ﺍﭨﮭﺎﮰ ﮬﻮﺋﮯ ﺑﻮﺟﮫ ﮬﯿﮟ،ﺍﮔﺮﭘﺮﻭﺍﺯ ﺑﻠﻨﺪ ﺭﮐﮭﻨﯽ ﮬﮯ ﺗﻮ ﺑﻮﺟﮫ ﮬﻠﮑﺎ ﺭﮐﮭﻮ "
      اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
      اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

      Comment


      • Re: behtreen aqwaal

        ہمارے زبان پر ہمارے دل کی بات نہیں آتی اور ہمارے دل میں ہماری زبان کی بات نہیں اترتی۔
        اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
        اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

        Comment


        • Re: behtreen aqwaal

          شاخ پربیٹھا پرندہ شاخ کی کمزوری سے نہیں ڈرتا، کیونکہ اسے اپنے پروں پہ اعتماد ہوتا ھے، اگر زندگی میں سکون چاہتے ھو تو کبھی کسی سےتوقع مت رکھو کیونکہ توقع کا پیالہ ہمیشہ ٹھوکروں کی زد میں رہتا ھے،
          اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
          اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

          Comment


          • Re: behtreen aqwaal

            پوری کائنات کے گرد بھوکا پیاسہ اور مسلسل سفر کرنے سے انسان کو اتنی تھکن نہیں ہوتی. جتنا اسے اپنی ذات کی تلاش کے سفر میں اٹھانا پڑتی ہے. کیونکہ یہ سفر قدموں کا نہیں، احساس کا ہوتا ہے نا. قدموں کا سفر صرف جسم کو تھکا دیتا ہے. جبکہ احساس کا سفر روح کو.
            اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
            اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

            Comment


            • Re: behtreen aqwaal

              یہ سچ ہے کہ نیند سب سے بڑی چور ہے۔۔۔۔۔۔ یہ ہماری آدھی عمر چرا لیتی ہے۔
              اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
              اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

              Comment


              • Re: behtreen aqwaal

                جو شخص ناکامی سے نا آشنا ہے اس کو کامیابی کیا مزا دے گی.
                اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                Comment


                • Re: behtreen aqwaal

                  ایک پرندے نے کہا کہ میں ایک مخّنث(ہیجڑا) گوہر ہوں یعنی نفس کی دستکاری سے مجھے ہیجڑا بنایا گیا ہے ورنہ تو میں دراصل ایک لعل تھا چنانچہ اب میں لمحہ بہ لمحہ ہر نئی شاخ کا گرویدہ بن جاتا ہوں کبھی رِند اور قلنّدر بن جاتا ہوں کبھی زاہد بن جاتا ہوں اور کبھی مست و مجذوب بن جاتا ہوں کبھی موجود اور کبھی غیر موجود اور کبھی غیر موجود اور کبھی پھر موجود۔ کبھی میرا نفس مجھے میخانہ میں ڈال دیتا ہے اور کبھی میرا روح مجھے دعا اور مناجات میں مشغول کر دیتا ہے کبھی شیطان مجھے راستہ سے بھٹکا دیتا ہے کبھی فرشتہ مجھے پھر راہ راست پر لے آتا ہے۔ میں ان ہر دو حالتوں میں حیران ہوں کہ میں کیا کروں؟ گویا تقدیر کے کنویں اور قیدخانے میں پھنسا ہوا ہوں۔
                  ہدہد نے اسے کہا اے راستہ میں حیران رہ جانے والے ہر ایک پر بادشاہ کا حکم اس طرح نافذ ہے۔ ہر ایک میں یہ متضاد خصّلتیں ہوتی ہیں کیونکہ ایک ہی حالت پر رہنے والا شاذ و نادر ہی کوئی ہوتا ہے۔ اگر سب مخلوقِ خدا پہلے سے ہی پاک و صاف ہوتی تو پھر انبیاء کی بعثت کی کیا ضرورت تھی؟ اور اگر خدا کی عبادت سے خود بخود وابستگی ہیدا ہو جاتی تو تم بڑی آسانی سے مائل بہ اصلاح ہو جاتے جب تک کوئی سرکشی اور غرور سے گناہ نہ کرے اس وقت تک وہ خشوع و خضوع اور دِلسوزی کے ساتھ اللہ تعالٰی کے آگے عاجزی اختیار نہیں کرتا۔ تو غفلت کے تنور میں پڑا ہوا ہے اور تو نے سر سے پاؤں تک غفلت کو ہی اپنا مطلوب بنایا ہوا ہے۔ شنگرف کی طرح خون کے سرخ آنسو ہی دل کے رازدار ہیں۔ پیٹ بھر کر کھانا کیا ہے؟ یہ تو دل کے لیے ایک زنگار ہے۔ چونکہ تم ہمیشہ نفس کے کتے کی پرورش کرتے رہتے ہو اسی لیے مخّنث (ہیجڑا) میں گوہر کی صفات پیدا نہیں ہو سکتیں۔

                  از حکایاتِ حضرت فرید الدین عطار رحمہ اللہ علیہ
                  اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                  اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                  Comment


                  • Re: behtreen aqwaal

                    امام قشیری رحمتہ اللہ علیہ شیخ ابو علی دقاق سے روایت کرتے ہیں کہ کسی مرید نے توبہ کی پھر کچھ عرصہ بعد گناہوں میں ملوث ہو گیا پھر ایک دن سوچنے لگا کہ اگر وہ دوبارہ توبہ کرے تو کیا اس کی توبہ قبول ہوگی۔ غیب سے نداء آئی۔ تُو نے ہماری اطاعت کی تو ہم نے تیری اطاعت کو قبول کر لیا پھر جب تم نے ہمیں چھوڑؑ دیا تو ہم نے تمہیں مہلت دے دی۔ اور اگر اب پھر ہماری بارگاہ میں توبہ کرو گے تو ہم قبول کر لیں گے۔
                    امام شعرانی رحمتہ اللہ علیہ بھی اس روایت کی تائید کرتے ہیں۔ کیونکہ اللہ تعالٰی فرماتے ہیں:
                    "اے میرے وہ بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو بے شک اللہ سب گناہ بخش دیتا ہے۔" (الزمر:53)
                    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                    Comment


                    • Re: behtreen aqwaal

                      یرموک کے پہلے دن جبلہ بن ایہم مسلمانوں سے لڑنے ساٹھ ہزار کا لشکر لے کر آیا تو حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ صرف ساٹھ ساتھیوں کو لے کر میدان میں آئے۔ یہ دیکھ کر جبلہ یہ سمجھا کہ شاید صلح کے لیے آئے ہیں۔ لیکن یہ تو لڑنے آئے تھے۔ پھر شام تک تلواریں چلتی رہیں۔ یہاں تک کہ وہ ساٹھ ہزار کا لشکر بھاگ گیا۔ اس وقت صرف پانچ مسلمان شہید اور پانچ گرفتار ہوئے تھے۔ چنانچہ ان کو چھڑانے کے لیے اپنے سو ساتھیوں کو لے کر باہان ارمنی کے پاس گئے اور اس کے تخت کے قریب بچھے ہوئے نہایت قیمتی فرش کے بارے میں اپنے ساتھیوں سے فرمایا کہ اس کو الٹ دو۔
                      اس پر باہان نے کہا کہ میں نے یہ آپ رضی اللہ عنہ کی عزت کے لیے بچھایا ہے۔ فرمایا۔ اللہ کا فرش تیرے فرش سے بہت ہی اچھا ہے۔ پھر اس نے کہا ہم تم بھائی بھائی ہو جائیں۔
                      حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اسلام قبول کر لو تو ہم بھائی بھائی ہو جائیں گے اور اگر اسلام قبول نہیں کرو گے تو مجھے وہ دن قریب نظر آرہا ہے کہ تیری گردن میں رسی ہوگی اور لوگ تجھے امیر المومنین رضی اللہ عنہم کے سامنے کھڑا کریں گے۔ یہ سن کر باہان آگ بگولہ ہو گیا اور حکم دیا کہ ان کو پکڑ لو۔ اس پر حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے بھی تلوار کھینچ کر ساتھیوں سے فرمایا تم بھی تیار ہو جاؤ اور اس کی جرار فوج کی طرف نہ دیکھو۔ اس وقت آپس میں ایک دوسرے کو بھی نہ دیکھو۔ یہ سننا تھا کا باہان ڈھیلا ہو گیا۔ کہنے لگا میں تو یونہی ہنسی مذاق کر رہا تھا۔
                      جنگ یرموک میں رومیوں کی تعداد ٖڈھائی لاکھ تھی اور مسلمان تقریباً چھیالیس ہزار تھے۔ اس وقت رومیوں کے جوش کا یہ عالم تھا کہ تیس ہزار رومیوں نے پاؤں میں بیڑیاں ڈال رکھی تھی تا کہ بھاگنے کا خیال تک نہ آئے اور ہزاروں پادری صلیبیں لیے ان کو جوش دلا رہے تھے۔ اس وقت کسی مسلمان نے یہ کہہ دیا کہ رومیوں کے مقابلہ میں ہماری تعداد بہت کم ہے۔
                      اس پر حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
                      "فتح و شکست سپاہیوں کی کثرت یا قلت سے نہیں ہے بلکہ اللہ کی مدد سے ہے۔ اللہ کی قسم! اگر میرے گھوڑے کے سم درست ہوتے تو میں کہتا کہ رومی اتنی ہی تعداد اور بڑھالیں۔"
                      اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                      اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                      Comment


                      • Re: behtreen aqwaal

                        ایک دفعہ چند صحابہ اکرام رضی اللہ عنہم نبی پاکﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک ایک بدو آیا اور اُس نے آپﷺ سے پوچھا: کہ قیامت کے دن حساب کون لے گا؟ نبی پاکﷺ نے فرمایا: اللہ تعالٰی خود۔ بدو نے یہ سُننا تھا کہ ہنسا اور چلا گیا۔ آپﷺ نے صجابہ اکرام رضی اللہ عنہم سے فرمایا جاؤ اور اس سے پوچھو تو سہی کہ وہ ہنسا کیوںکر؟ صحابہ اکرام رضی اللہ عنہم بدو کو آپﷺ کے پاس لے آئے۔ آپﷺ نے اس سے دریافت کیا کہ اے شخص تُو اس بات پر کیوں ہنسا؟ بدو نے کہا: یا رسول اللہﷺ ہم نے دنیا میں دیکھا ہے کہ جب کوئی عالی ظرف حساب کرتا ہے تو بخش دیتا ہے تو اللہ سے بڑھ کر کون عالی ظرف ہو سکتا ہے؟ بدو یہ کہہ کر چلا گیا تو نبی پاکﷺ نے صجابہ اکرام رضی اللہ عنہم سے فرمایا: دیکھو اس بدو نے کتنی اچھی بات کہی تم اللہ سے جیسا گمان رکھو گے ویسا ہی تمہارے ساتھ اللہ برتاؤ کرے گا اور کہا کہ اللہ کے متعلق اچھا گمان رکھو۔
                        اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                        اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                        Comment


                        • Re: behtreen aqwaal

                          حضرت فرید الدین عطار رحمتہ اللہ علیہ حکایاتِ فرید الدین عطار میں ایک بلبل سے مخاطب ہوتے ہیں کہ:

                          اے عشق کے باغ کی بلبل مرحبا۔ عشق کے داغ و درد کے ہاتھوں اچھی طرح گریہ زاری کرو۔ حضرت داؤد علیہ السّلام کی طرح دل کے درد کی وجہ سے خوب دل کھول کر رو۔ تاکہ قضا و قدر سے ہر لمحہ تمہیں سینکٹروں جانیں عطا ہوں۔ حلقِ داؤدی سے رازوں اور معانی کو ظاہر کرو اور اپنے حلق کی آواز سے لوگوں کی راہنمائی کرو۔ تم کب تک اپنے منحوس نفس پر زرہ بکتر پہنے رکھو گے؟ حضرت داؤد علیہ السّلام کی طرح اپنے لوہے کو موم کی طرح پگھلا دو۔ اگر تیرا یہ لوہا موم کی طرح نرم ہو گیا تو پھر تم عشق میں حضرت داؤد علیہ السّلام کی طرح سرگرم ہو جاؤ گے۔
                          اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                          اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                          Comment


                          • Re: behtreen aqwaal

                            دِل میں چھ قسم کے خطرات پیدا ہوتے ہیں۔ ایک خطرہ نفس کی طرف سے ہوتا ہے دوسرا شیطان کی جانب سے تیسرا رُوح کی طرف سے چوتھا فرِشتے کی طرف سے پانچواں عقل کی طرف سے اور چھٹا یقین کی جہت سے ہوتا ہے۔
                            نفسانی خطرہ انسان کو خواہشات اور شہوات کی طرف مائل کرتا ہے چاہے وہ حلال ہوں یا حرام، شیطانی خطرہ، حقیقتاً کفر و شرک اور وعدہۢ خداوندی کے سلسلے میں اس پر شکوہ کرنے اور تہمت لگانے کاحکم دیتا ہے اور اعضآ انسانی کو گناہ توبہ میں تاخیر اور ایسی باتوں میں مبتلاء کرتا ہے جو دنیا اور آخرت میں نفس کی ہلاکت کا باعث ہیں۔
                            یہ دونوں خطرے قابلِ مذمت اور نہایت بُرے ہیں۔ عام مسلمان اس دونوں خطرات میں مبتلاء ہوتے ہیں۔
                            رُوح اور فرشتے کے خطرات انسان کو حق سے وابستگی اللہ تعالٰی کی اطاعت اور اس چیز کے اختیار کرنے کا حکم دیتے ہیں جس میں دنیا اور آخرت کی سلامتی ہے اور وہ علم کے موافق ہے۔ یہ دونوں خطرات قابلِ تعریف ہیں اور اللہ تعالٰی کے خاص بندے ان سے محروم نہیں ہوتے۔
                            عقل کا خطرہ کبھی اس چیز کا حکم دیتا ہے جس کا نفس و شیطان حکم دیتا ہے اور کبھی اس چیز کی طرف راغب کرتا ہے جس کا رُوح اور فرشتہ حکم دیتے ہیں۔ خطرہۢ عقل اللہ تعالٰی کی حکمت اور اُس کی صنعت کی مضبوطی کے لیے ہے تا کہ انسان خیر و شر کو سوچ سمجھ کر اور صحیح مشاہدہ کے ساتھ قبول کرے اور اس کی جزاء یا سزا کا مستحق بن سکے۔ کیونکہ اللہ تعالٰی نے اپنی حکمت کے تحت جسمِ انسانی کو احکام کے اجراء اور اپنی مشئیت کے نفاذ کا مقام ٹھہرایا ہے، اسی طرح عقل کو خیر اور شر کی سواری بنایا جو ان دونوں کے ساتھ خزانہۢ جسم میں جاری ہوتی ہے۔ اس وقت جب وہ عقل اور جسم تکلیفِ اعمال اور تبدیلیۢ حالات کا مقام بن جاتے ہیں اور اس چیز کو جاننے کا سبب بنتے ہیں جو نعمتوں کی لذّت اور دردناک عذاب کی طرف لوٹتی ہے۔
                            یقین کا خیال و خطرہ ایمان کی رُوح اور علم کے اُترنے کی جگہ ہے یہ اللہ تعالٰی کی طرف سے وارد اور صادر ہوتا ہے۔ یہ خاص الخاص اولیاء کرام، صدیقین، شہداء اور ابدالوں کے ساتھ مخصوص ہے اور یہ حق کے ساتھ حاصل ہوتا ہے۔ اگرچہ اس کا درورد مخفی اور اس کا حصول نہایت دقیق ہوتا ہے۔ یہ خطرہۢ یقین، علمِ لدنی، غیب کی خبروں سے آگاہی اور اشیاء کے رازوں سے واقفیت کے بغیر ظاہر نہیں ہوتا۔ یہ ان لوگوں کے لیے ہوتا ہے جو اللہ تعالٰی کے محبوب، مراد اور مختار ہیں، اپنے ظاہر سے گُم ہو کر اللہ تعالٰی کے لیے بولتے ہیں۔ فرائض و نوافل کے علاوہ باقی تمام ظاہری عبادات، باطنی عبادت میں بدل جاتی ہیں۔ یہ لوگ ہمیشہ اپنے باطن کی حفاظت میں رہتے ہیں اور اللہ تعالٰی خود ان کے ظاہر کی تربیت فرماتا ہے جس طرح اللہ تعالٰی نے اپنی کتاب قرآن پاک میں ارشاد فرمایا:
                            "اِنَّ وَلِیّیَ اللہُ الَّذِی نَزَّلَ الکِتٰبَ وَ ھُوَ یَتَوَلَّی الصَّالِحِینَ۔ یعنی بے شک میرا والی اللہ ہے جس نے کتاب اُتاری اور وہ نیکوں کو دوست رکھتا ہے۔"
                            حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ (از غنیۃ الطالِبِین)
                            اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                            اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                            Comment


                            • Re: behtreen aqwaal

                              حضرت ابو طالب مکی رحتمہ اللہ علیہ لیکھتے ہیں کہ جب روح بھلائی کے لیے حرکت کرتی ہے تو ایک نور دل میں ظہور کرتا ہے اور انسان کو فرشتہۘ خیر عمل کے لیے کہتا ہے۔ جب نفس شر کے لیے حرکت کرتا ہے تو دل میں ظلمت پھیل جاتی ہے۔ پھر شیطان اس ظلمت کو دیکھ کر گناہ کیلئے کہتا ہے اور کوشش کرتا ہے۔ صوفیہ فرماتے ہیں کہ جس کے دل پر ظلمت کے بادل چھائے رہتے ہوں۔ وہاں شیطان کی بادشاہی ہی ہوتی ہے۔ چنانچہ اِس ظلمت سے نکلنا ہو تو نیک صحبت میں آئے نفس شیطان کے ذریعے احکام چلاتا ہے۔
                              سرِ دلبران میں ہے کہ گناہ کے کام کروانے کے لیے اِبلیس گناہ پر مُصر نہیں ہوتا اور اس کی مسلسل کوشش نہیں کرتا۔ ایک گناہ میں پھانسنے کی کوشش میں اُسے ناکامی ہوتی ہے تو دوسرے اور پھر تیسرے یا چوتھے میں پھانسنے کی کوشش کرتا ہے اور تازیست اسی قسم کی کوششوں میں لگا رہتا ہے۔ اُس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ انسان گمراہ ہو خواہ کسی صورت سے ہو اور معصیت میں مبتلاء ہو۔ اگر کوئی فاحشات میں نہ اُلجھے تو قرآن، حدیث، توحید و رسالت کی غلط تاویلوں سے گمراہ کرتا ہے اور اچھے خاصے نیک اور دینداروں کو گمراہ کر کے قوم و ملتّ کے افراد کو آپس میں لڑا دیتا ہے۔ اور ان کی جڑوں کو کمزور کر دیتا ہے حضرت امداد اللہ مہاجر مکی رحمتہ اللہ علیہ نے امدادِ سلوک میں لِکھا ہے کہ خواہ انسان کتنا ہی نیک ہو، شیطان اُس کو کسی نہ کسی وقت گمراہ کرنے کی کوشش میں رہتا ہے۔ فرماتے ہیں کہ اگر ایسا عابد کسی بُزرگ کا مُرید نہ ہو تو اُس کا شیخ شیطان ہی ہوتا ہے جو اسے کسی مرحلے پر بھی پچھاڑ سکتا ہے۔ کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ایک دن زِنا اور فاحشات سے بچتے رہنے کی دعا کر رہے تھے تو پاس بیٹھے ہوئے ایک شخص نے حضرت سے کہا کہ آپ بوڑھے ہوگئے ہیں کیا آپؓ کو اب بھی زِنا کا خطرہ لاحق ہے؟ فرمانے لگے کہ میں تو بوڑھا ہو گیا ہوں مگر شیطان تو بوڑھا نہیں ہو گیا۔ اُس کے برعکس نفس نہایت ضِدی اور ہَٹ دَھرم جس لذتّ کی چاٹ اُسے پڑ جاتی ہے اور جو خواہش اس میں پیدا ہو جاتی ہے وہ اُس پر اُڑ جاتا ہے اور ہر طرف سے گھیر گھار کے انسان کو اِسی طرف لانے کی کوشش کرتا ہے لیکن چونکہ اِس کی فِطرت میں اِصلاح کا مادہ رکھا گیا ہے وہ ذرا سی اِصلاح کی تحریک سے اپنی اِصلاح کر لیتا ہے۔ یہ وہ بات ہے جو اِبلیس کو نصیب نہیں۔
                              اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                              اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                              Comment


                              • Re: behtreen aqwaal

                                حضرت مجدّد الف ثانی رحمتہ اللہ علیہ نے مکتوبات میں لکھا ہے کہ نفس کی اصل خباثت پر ہے اور یہ اللہ کی نافرمانی پر کمر بستہ ہے۔ اس کی عین کو بدلنا ممکن نہیں البتہ اس کی عادات کو بدلا جا سکتا ہے۔ نفس کو جتنا بھی رگڑا جائے اندر سے خبث ہی نکلے گا۔ چنانچہ اتباعِ شریعت کی مشقت سے اس کی تربیت کر کے سُدھارا جا سکتا ہے جیسے کہ ایک سرکش گھوڑے کو مشقّت اور ریاضت کے بعد سدھارا جاتا ہے اور اس کے بعد وہ اپنے سوار کے اشاروں پر چلتا ہے۔
                                اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                                اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                                Comment

                                Working...
                                X