Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

behtreen aqwaal

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Re: behtreen aqwaal


    "قارون کا خزانہ"


    قارون حضرت موسی علیہ السلام کے چاچا کا لڑکا تھا یہ بہت خوش آواز تھا۔تورات بڑی خوش الحالی سے پڑھتاتھا۔اس لئے اسے لوگ منور کہتے تھے۔یہ چونکہ بہت مالدار تھا ،اس لئے اللہ کو بھول بیٹھا تھا۔قوم میں عام طور پر جس لباس کا دستور تھا اس نے اس سے بالشت بھر نیچا بنوایا تھا جس سے اس کا غرور اور تکبر اور اس کی دولت ظاہر ہو۔
    اس کے پاس اس قدر مال تھا کہ اس کے خزانے کی کنجیاں اٹھانےپر قوی مردوں کی ایک جماعت مقرر تھی۔اس کے بہت سے خزانے تھے ہر خزانے کی کنجی الگ تھی جو بالشت بھر کی تھی۔قوم کے بزرگوں نے قارون کو نصیحت کی کہ اتنا اکڑا مت تو قارون نے جواب دیا کہ میں ایک عقلمند،زیرک،دانا شخص ہوں اور اسے اللہ بھی جانتاہے،اسی لئے اس نے مجھے دولت دی ہے۔
    قارون ایک دن نہایت قیمتی پوشاک پہن کر رزق برق عمدہ سواری پر سوار ہوکر اپنے غلاموں کو آگے پیچھے بیش بہا پوشاکیں پہنائے ہوئے لے کر بڑے ٹھاٹھ سے اتراتا ہوا نکلا،اس کا یہ ٹھاٹھ اور یہ زینت و تجمل دیکھ کر دنیا داروں کے منہ میں پانی بھر آیا اور کہنے لگے کاش ہمارے پاس بھی اس جتنا مال ہوتا یہ تو بڑا خوش نصیب ہے اور بڑی قسمت والا ہے۔
    قارون اس طمطراق سے نکلا وہ سفید قیمتی خچر پر بیش بہا پوشاک پہنے تھا تب ادھر حضرت موسی علیہ السلام خطبہ پڑھ رہے تھے،بنواسرائیل کا مجمع تھا سب کی نگائیں اس کی دھوم دھام پر لگ گئی حضرت موسی علیہ السلام نے اس سے پوچھا اس طرح کیسے نکلے ہو؟اس نے کہا ایک فضیلت اللہ نے تمہیں دے رکھی ہےاگر تمہارے پاس نبوت ہے تو میرے پاس عزت ؤ دولت ہے اگر آپ کو میری فضیلت میں شک ہے تو میں تیارٰ ہوں آپ اللہ سے دعا کریں دیکھ لیجئے اللہ کس کی دعا قبول کرتاہے آپ علیہ السلام اس بات پر آمادہ ہوگئے اور اسے لےکرچلے حضرت موسی علیہ السلام نے فرمایا:اب پہلے دعا کروں یا تو کرے گا قارون نے کہا میں کروں گا اس نے دعا مانگی لیکن قبول نہ ہوئی حضرت موسی علیہ السلام نے اللہ تعالی سے سے دعا کی یا اللہ زمین کو حکم کر جو میں کہوں مان لے۔اللہ نے آپ علیہ السلام کی دعا قبول فرمائی اور وحی آئی میں نے زمین کو تیری اطاعت کا حکم دے دیاہے حضرے موسی علیہ السلام نے یہ سن زمین سے کہا:
    "اے زمین اسے اور اس کے لوگوں کو پکڑ لے وہیں یہ لوگ اپنے قدموں تک زمین میں دھنس گئے،پھر مونڈھوں تک ،پھر فرمایا اس کے خزانے اور اس کے مال بھی یہیں لے آؤ اسی وقت قارون کے تمام خزانے آگئے آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ قاروں اپنے خزانے سمیت زمین میں دھنسا دیا گیا زمین جیسی تھی ویسی ہوگئی "
    ہے کوئی نصیحت پکڑنے والا!!!!!!!!!!!!!!!!!!
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

    Comment


    • Re: behtreen aqwaal

      سارے اقوال ماشاء اللہ بہت اچھے ہیں
      :jazak:
      ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
      سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

      Comment


      • Re: behtreen aqwaal

        Click image for larger version

Name:	3.png
Views:	1
Size:	667.2 KB
ID:	2430915

        Comment


        • Re: behtreen aqwaal

          ﺑﭽﭙﻦ ﻣﯿﮟ ﺷﯿﺦ ﺳﻌﺪﯼ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﺍﻟﺪ
          ﮐﯽ ﺍﻧﮕﻠﯽ ﭘﮑﮍﮮ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﺴﯽ ﻣﯿﻠﮯ
          ﻣﯿﮟ ﺟﺎﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ۔ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ
          ﮐﺴﯽ ﺟﮕﮧ ﺑﻨﺪﺭ ﮐﺎ ﮐﮭﯿﻞ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ
          ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺴﮯ ﻟﮕﮯ ﮐﮧ ﻭﺍﻟﺪ ﮐﯽ ﺍﻧﮕﻠﯽ
          ﭼﮭﻮﭦ ﮔﺌﯽ۔ ﻭﺍﻟﺪ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻭﺳﺘﻮﮞ
          ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺁﮔﮯ ﻧﮑﻞ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺳﻌﺪﯼ
          ﺗﻤﺎﺷﺎ ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﺭﮨﮯ۔ ﮐﮭﯿﻞ ﺧﺘﻢ ﮨﻮﺍ
          ﺗﻮ ﻭﺍﻟﺪ ﮐﻮ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﻧﮧ ﭘﺎﮐﺮ ﺑﮯ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ
          ﺭﻭﻧﮯ ﻟﮕﮯ۔ ﺁﺧﺮ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻭﺍﻟﺪ
          ﺑﮭﯽ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﮈﮬﻮﻧﮉﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺁﻧﮑﻠﮯ۔
          ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﺳﻌﺪﯼ ﮐﻮ ﺭﻭﺗﺎ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ
          ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺮ ﭘﺮ ﮨﻠﮑﺎ ﺳﺎ ﭼﭙﺖ ﻣﺎﺭﺍ ﺍﻭﺭ
          ﮐﮩﺎ" :ﻧﺎﺩﺍﻥ ﺑﭽﮯ! ﻭﮦ ﺑﮯ ﻭﻗﻮﻑ ﺟﻮ
          ﺑﺰﺭﮔﻮﮞ ﮐﺎ ﺩﺍﻣﻦ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ،
          ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺭﻭﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔"

          ﺳﻌﺪﯼ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ
          ﺳﻮﭼﺎ ﺗﻮ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﻮ ﺍﯾﺴﺎ ﮨﯽ ﭘﺎﯾﺎ، ﺍﯾﮏ
          ﻣﯿﻠﮯ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ۔ ﺁﺩﻣﯽ ﺍﺱ ﻣﯿﻠﮯ
          ﻣﯿﮟ ﻣﺠﮫ ﺟﯿﺴﮯ ﻧﺎﺩﺍﻥ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﯽ
          ﻃﺮﺡ ﺍﻥ ﺑﺰﺭﮔﻮﮞ ﮐﺎ ﺳﺎﺗﮫ ﭼﮭﻮﮌ
          ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ، ﺟﻮ ﺍﭼﮭﮯ ﺍﺧﻼﻕ ﺳﮑﮭﺎﺗﮯ
          ﺍﻭﺭ ﺩﯾﻦ ﮐﯽ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺑﺘﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ، ﺗﺐ
          ﺍﭼﺎﻧﮏ ﺍﺳﮯ ﺩﮬﯿﺎﻥ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ
          ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻏﻔﻠﺖ ﻣﯿﮟ ﮔﺰﺭ ﮔﺌﯽ، ﭘﮭﺮ
          ﺭﻭﺗﺎ ﺍﻭﺭ ﭘﭽﮭﺘﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔
          اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
          اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

          Comment


          • Re: behtreen aqwaal

            "جب تک انسان کو پانی نہیں ملتا، اسے یونہی لگتا ھے کہ وہ پیاس سے مر جائیگا مگر پانی کے گھونٹ بھرتے ہی وہ دوسری چیزوں کے بارے میں سوچنے لگتا ھے، پھر اسے خیال بھی نہیں آتا کہ وہ پیاس سے مر بھی سکتا تھا۔۔۔۔
            کوئ پیاس سے نہیں مرتا۔۔۔۔۔ مرتے تو سب اپنے وقت پہ ہی ہیں اور اسی طرح، جسطرح اللہ چاہتا ھے مگر دنیا میں اتنی چیزیں ہماری پیاس بن جاتی ہں کہ پھر ھمیں زندہ رہتے ہوئے بھی بار بار موت کے تجربے سے گزرنا پڑتا ھے"

            عمیرہ احمد
            اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
            اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

            Comment


            • Re: behtreen aqwaal

              عبادت الله کی ہوتی ہے اور خدمت اس کی مخلوق کی، اگرچہ یہ دونوں کام الله کے لۓ ہوتے ہیں مگر خدمت رائیگاں نہیں جاتی، عبادت کا معیار اس قدر بلند ہوتا ہے کہ کوئی بھی اس کے معیار پر پورا نہیں اُتر سکتا ۔ پھر بھی عبادت خواە کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو ، ضائع ہو سکتی ہے۔ مگر خدمت خواە کتنی ہی حقیر یا معمولی کیوں نہ ہو، مقبول ہوتی ہے اور رَد نہیں کی جاتی۔

              (حضرت ابو بکر شبلیؒ)
              اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
              اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

              Comment


              • Re: behtreen aqwaal

                میں سوچتا ہوں محمد صلی اللہ علیہ وسلم جو دو جہانوں کے بادشاہ تھے. ان کا چولہا ٹھنڈا کیوں رہتا تھا ؟ وہ چٹائی پر کیوں سوتے تھے ؟ اور ایک کچے مکان میں کیوں رہتے تھے. کھانے کے لیے ان کے چنگیر میں صرف دو کھجوریں ہوتی تھیں. کھانے لگتے تو دروازہ بجتا:
                ‘‘میں بھوکا ہوں‘‘ اور وہ ایک کھجور سائل کو دے دیتے اور خود ایک ہی کھا لیتے. میں سوچتا ہوں آپ جو دو عالم کے بادشاہ تھے انہوں نے کیوں غربت کو منتخب کیا ؟
                کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نعوذ باللہ کم فہم‘ کم عقل یا کم علم تھے ؟ پھر ؟ اگر وہ عقلِ کل تھے تو ہمیں ماننا پڑے گا کہ غربت میں کوئی بڑی عظمت ہے. ورنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کبھی غربت منتخب نہ کرتے. عمامیت میں کوئی بڑی خوبی ہے ورنہ عمومیت کی زندگی بسر نہ کرتے. عام لوگوں جیسا لباس استعمال نہ کرتے. بوریا نشین نہ ہوتے اور ایک عام سے کچے مکان میں رہائش نہ رکھتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
                ممتاز مفتی
                تلاش سے اقتباس
                اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                Comment


                • Re: behtreen aqwaal

                  "عورت نشہ ہے، فریب ہے، سراب ہے، رسوائی ہے اور وہ سب کچھ ہے جو انسان کو بدی کی طرف راغب کرتا ہے۔
                  عورت پاکیزگی ہے، عصمت ہے، سراپا تقدیس ہے اور سب کچھ ہے جو انسان کو انسانیت کے معراجِ کمال پر لے جاتا ہے۔ جس آسانی سے یہ ایمان کو غارت کرسکتی ہے اُسی آسانی سے یہ اُسے عطا بھی کرسکتی ہے۔۔"
                  (اقتباس: گومی اور پنڈت از کرشن چندر)
                  اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                  اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                  Comment


                  • Re: behtreen aqwaal

                    حضرت طاؤس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے منت مانی کہ جو شخص سب سے پہلے اس آبادی میں نظر آئے گا اس پر صدقہ کروں گا۔

                    اتفاق سے سب سے پہلے ایک عورت مِلی. اس کو صدقہ کا مال دے دیا. لوگوں نے کہا کہ یہ تو بڑی بُری عورت ہے۔

                    اس صدقہ کرنے والے نے اس کے بعد جو شخص سب سے پہلے نظر آیا. اس کو صدقہ دیا. لوگوں نے کہا کہ یہ تو بدترین شخص ہے۔

                    اس شخص نے اس کے بعد جو سب سے پہلے نظر آیا اس کو صدقہ دیا۔ لوگوں نے کہا کہ یہ تو بڑا مالدار شخص ہے۔

                    صدقہ کرنے والے کو بڑا رنج ہوا۔

                    اس نے خواب میں دیکھا کہ اللہ جل شانہ نے اس کے تینوں صدقے قبول کر لیے۔

                    وہ عورت فاحشہ عورت تھی لیکن محض ناداری کی وجہ سے اس نے یہ فعل اختیار کر رکھا تھا۔ جب سے تو نے اس کو مال دیا ہے اس نے یہ بُرا کام چھوڑ دیا۔

                    دوسرا شخص چور تھا اور وہ بھی تنگدستی کی وجہ سے چوری کرتا تھا. تیرے مال دینے پر اس نے چوری سے علحیدگی اختیار کر لی۔

                    تیسرا شخص مال دار ہے اور کبھی صدقہ نہ کرتا تھا. تیرے صدقہ کرنے سے اس کو عبرت ہوئی کہ میں اس سے زیادہ مال دار ہوں اس لیے زیادہ صدقہ کرنے کا مستحق ہوں. اب اس کو صدقہ کی توفیق ہوگئی۔

                    [کنزالعمال]
                    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                    Comment


                    • Re: behtreen aqwaal

                      ایک واقعہ حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ کا ہے ۔ ان کی بستی میں ایک بدکار طوائف آگئی۔ وہ بستی کے جوانوں کو غلط راہ پر ڈالنے لگی ۔حضرت بایزید بسطامی رح تک خبر پہنچی تو اپنا جائے نماز اٹھا کر اس بدکار خاتون کے دروازے کے سامنے بچھا دیا اور عبادت میں مصروف ہوگئے۔سارا دن گذر گیا۔ شام ہوگئی ۔ شہر کے لوگ بدکارخاتون کے دروازے پر آتے اور وہاں بایزید بسطامی رح کو عبادت کرتا دیکھ کر شرم سے واپس چلے جاتے۔ جب شام ڈھل گئی اور خاتون حیران ہوئی کہ آج کوئی گاہک نہیں آیا تو اس نے دروازہ کھولا۔ باہر حضرت بایزید بسطامی بیٹھے تھے۔ خاتون نے غصے سے کہا کہ بابا میرا دھندہ خراب کررہے ہو۔ جاؤ اپنا کام کرو۔حضرت بایزید نے پوچھا کہ تیراکیا دھندہ ہے ؟ عورت بولی گاہک مجھے قیمت دیتا ہے ۔ پھر اسکی جو مرضی ہو میں وہ کرتی ہوں ۔حضرت بایزید نے تصدیقی انداز میں پوچھا " کیا میں بھی تمھیں قیمت دے دوں تو جو میں کہوں گا وہ کرو گی ؟ عورت نے ہاں کر دی۔حضرت بایزید نے قیمت پوچھی،قیمت ادا کی اور مصلے اٹھا کر خاتون کے گھر میں چلے گئے۔بولے " چلو ۔ اب غسل کرکے پاک صاف کپڑے پہن کر آؤ " عورت نے حکم کی تعمیل کی۔ بایزبسطامی نے مصلیٰ بچھایا اورفرمایا ۔ اب اللہ کے حضور عبادت کے لیے کھڑی ہوجاؤ۔ جب خاتون کھڑی ہوگئی ۔ تو حضرت بایزید بسطامی رح نے سجدے میں گرکر اللہ سے عرض کی۔ "اللہ کریم۔ اسے یہاں تک لانا میرا کام تھا۔ اب اسکا دل بدلنا تیرا کام ہے"حضرت بایزید بسطامی رح کی سوانح میں درج ہے کہ وہ عورت توبہ کے بعد اپنے دور کی انتہائی نیک و پارسا خاتون بن گئی ۔
                      اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                      اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                      Comment


                      • Re: behtreen aqwaal

                        ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ چوبیس آدمی ایک مقام پر جنگل میں درخت کاٹ رہے تھے کہ موسلا دھار بارش شروع ہوگئی سب نے نزدیک ہی ایک کمرے میں پناہ لی اور بارش رکنے کا انتظار کرنے لگے. اسی اثناء میں بجلی بھی چمکنے لگی اور خوب گھن گرج سے کمرے کی چھت پر سے ہو کر واپس جانے لگی . تھوڑی ہی دیر میں آسمانی بجلی کا سلسلہ تیز ہوگیا ..... تمام آدمیوں نے مشورہ کیا کہ لگتا ہے ہے کہ ہم سے کسی ایک آدمی پر یہ بجلی پڑنی ہے اسطرح کرتے ہیں کہ تمام آدمی ایک ایک کر کے باہر جائیں جس پر بجلی گرنی ہوگی گر جائے گی اور باقی لوگ محفوظ رہیں گے.
                        اس طرح تمام آدمی باری باری باہر گئے اور بچ کر واپس آگئے. آخر میں ایک آدمی رہ گیا ... سب کو لگا کہ یہی وہ آدمی ہے جس پر بجلی گرنی ہے ... مگر وہ باہر جانے کو تیار نہ تھا .... سب نے مل کر اسے اٹھایا اور باہر پھینک دیا .... ابھی کچھ ہی دیر گزری تھی کہ آسمانی بجلی بڑی زور سے کمرے پر گری اور تمام کے تمام آدمی جل کر راکھ ہوگئے.... صرف آخری آدمی کی وجہ سے باقی سب کی جان بھی بچ رہی تھی مگر اب تمام راکھ کا ڈھیر بن گئے اور وہ بچ گیا ---
                        اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                        اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                        Comment


                        • Re: behtreen aqwaal

                          کہتے ہیں کہ ایک بار کسی ملک کے بادشاه نے ایک بڑی گزرگاہ کے بیچوں بیچ ایک چٹانی پتھر ایسے رکھوا دیا کہ گزرگاہ بند ہو کر رہ گئی۔ اپنے ایک پہریدار کو نزدیک ہی ایک درخت کے پیچھےچھپا کر بٹھا دیا تاکہ وہ آتے جاتے لوگوں کے ردِ عمل سُنے اور اُسے آگاہ کرے۔
                          اتفاق سے جس پہلے شخص کا وہاں سے گزر ہوا وہ شہر کا مشہور تاجر تھا جس نے بہت ہی نفرت اور حقارت سے سڑک کے بیچوں بیچ رکھی اس چٹان کو دیکھا، یہ جانے بغیر کہ یہ چٹان تو حاکم وقت نے ہی رکھوائی تھی اُس نے ہر اُس شخص کو بے نقط اور بے حساب باتیں سنائیں جو اس حرکت کا ذمہ دار ہو سکتا تھا۔ چٹان کے ارد گرد ایک دو چکر لگائے اور چیختے ڈھاڑتے ہوئے کہا کہ وہ ابھی جا کر اعلیٰ حکام سے اس حرکت کی شکایت کرے گا اور جو کوئی بھی اس حرکت کا ذمہ دار ہوگا اُسے سزا دلوائے بغیر آرام سے نہیں بیٹھے گا۔
                          اس کے بعد وہاں سے تعمیراتی کام کرنے والے ایک ٹھیکیدار کا گزر ہوا ۔ اُس کا ردِ عمل بھی اُس سے پہلے گزرنے والے تاجر سے مختلف تو نہیں تھا مگر اُس کی باتوں میں ویسی شدت اور گھن گرج نہیں تھی جیسی پہلے والا تاجر دکھا کر گیا تھا۔ آخر ان دونوں کی حیثیت اور مرتبے میں نمایاں فرق بھی توتھا!
                          اس کے بعد وہاں سے تین ایسے دوستوں کا گزر ہوا جو ابھی تک زندگی میں اپنی ذاتی پہچان نہیں بنا پائے تھے اور کام کاج کی تلاش میں نکلے ہوئے تھے۔ انہوں نے چٹان کے پاس رک کر سڑک کے بیچوں بیچ ایسی حرکت کرنے والے کو جاہل، بیہودہ اور گھٹیا انسان سے تشبیہ دی، قہقہے لگاتے اور ہنستے ہوئے اپنے گھروں کو چل دیئے۔
                          اس چٹان کو سڑک پر رکھے دو دن گزر گئے تھے کہ وہاں سے ایک مفلوک الحال اور غریب کسان کا گزر ہوا۔ کوئی شکوہ کیئے بغیر جو بات اُس کے دل میں آئی وہ وہاں سے گزرنے ولوں کی تکلیف کا احساس تھا اور وہ یہ چاہتا تھا کہ کسی طرح یہ پتھر وہاں سے ہٹا دیا جائے۔ ایک وزنی پتهر کو اکیلے وہاں سے ہٹانا بہت مشکل کام تها لیکن اس نے ہمت نہ ہاری اور اپنی مضبو ط لاٹهی سے زور لگاکرچٹان نما پتھر وہاں سے ہٹا دیا۔
                          اور جیسے ہی یہ چٹان وہاں سے ہٹی تو نیچے سے ایک چھوٹا سا گڑھا کھود کر اُس میں رکھی ہوئی ایک صندوقچی نظر آئی جسے کسان نے کھول کر دیکھا تو اُس میں سونے کا ایک ٹکڑا اور خط رکھا تھا جس میں لکھا ہوا تھا کہ: حاکم وقت کی طرف سے اس چٹان کو سڑک کے درمیان سے ہٹانے والے شخص کے نام۔ جس کی مثبت اور عملی سوچ نے مسائل پر شکایت کرنے کی بجائے اُس کا حل نکالنا زیادہ بہتر جانا---
                          اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                          اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                          Comment


                          • Re: behtreen aqwaal

                            چین کا ایک بادشاہ بہت رحم دل اور انصاف پسند تھا ۔ اس نے اپنے دربانوں کو حکم دیا ہوا تھا کہ کوئی مظلوم بھی مجھ سے ملنا چاہے تو اسے نہ روکا جائے ۔ اگر وہ شہر کے دورے پر ہوتا تو کوئی بھی فریادی اسے روک کر اسے اپنی فریاد سنا سکتا تھا ۔
                            خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ ایک دن جب بادشاہ سو کر اٹھا تو اسے پتہ چلا کہ اس کی قوتِ سماعت جواب دے گئی ہے اور وہ کانوں سے بہرہ ہوچکا ہے‘
                            اس دن بادشاہ نے بھری مجلس میں دھاڑیں مار مار کر رونا شروع کردیا‘ اہلِ مجلس اسے صبر کی تلقین کرنے لگے‘ تو اس نے سر اٹھایا اور کہا:
                            ”میرا رونا اس لئے نہیں کہ مجھ پر مصیبت آن پڑی ہے‘ بلکہ میں تو اس مظلوم کے لئے رورہا ہوں جو ظلم کی فریاد لے کر داد رسی کے لئے میرا دروازہ کھٹکھٹائے گا اور میں اس کی بات نہ سن سکوں گا“ وہ اب کس طرح مجھ سے انصاف حاصل کرے گا
                            پھر کچھ دیر سکوت کے بعد بادشاہ کہنے لگا: اگر سماعت ختم ہو گئی ہے تو کیا ہوا‘بصارت کی نعمت تو ہے۔ جاؤ! اور رعایا میں اعلان کر دو کہ آج کے بعد ملک میں مظلوم فریاد رس کے علاوہ کوئی بھی سرخ کپڑے )لباس( نہیں پہنے گا‘ صرف مظلوم ہی سرخ لباس پہنے گا تاکہ مظلوم کا یہ امتیازی لباس دیکھ کر میں اس کی مدد کرسکوں‘
                            بادشاہ کا یہ اعلان فورا" ہی تمام ملک میں پھیلا دیا گیا پھر بادشاہ روز ہاتھی پر سوار ہوکر نکل کھڑا ہوتا اور مظلوم کو دیکھ کر اس کی مدد کرتا“
                            کاش ہمارے ملک کے حکمران ایسے ہی عوام الناس کو انصاف مہیا کریں۔تاکہ ظلم اور جبر کا بازار بند ہو جائے---
                            اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                            اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                            Comment


                            • Re: behtreen aqwaal

                              یہ بھی فطرت کا تقاضا ہے کہ جب کوئی پریمی بچھڑ جاتا ہے یا جُدا کر دیا جاتا ہے اس کے قدم اپنے آپ اس مقام کی طرف اٹھنے لگتے ہیں جہاں پہلی بار پریم کا اقرار کیا اور محبت کا پیماں باندھا ہو وہ مقام جدائی کے دنوں میں ان کی زیارت گاہ بن جاتا ہے کیونکہ وہ اس مقام کی فضا میں سانس لیتا اور اس دھرتی کی مٹی کو چومتا ہے تو بے چین دل کو خود بخود تسکین مل جاتی ہے شاید یہی پیار کا ازلی دستور ہے۔

                              قمر اجنالوی کے ناول مقدس مورتی سے اقتباس
                              اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                              اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                              Comment


                              • Re: behtreen aqwaal

                                حکیم لقمان نےکہا:میں نے زندگی میں تین سو سال مختلف دواؤں سے لوگوںکا علاج کیا!مگراس طویل تجربے کے بعد میں نے سیکھا کہ انسان کے لیے سب سے بہترین دوا محبت اور عزت ھے!"کسی نے پوچھا:اگر یہ اثر نہ کرے تو؟وہ مسکرائے اور بولے.دوا کی مقدار بڑھا دو"
                                اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                                اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                                Comment

                                Working...
                                X