السلام و علیکم دوستو۔
آج میں آپ لوگوں کے سامنے ایک حالیہ آنکھوں دیکھا واقعہ پیش کرنا چاہوں گا اور پھر اس پر آپ لوگوں کی آراء لینا چاہوں گا شاید اس سے میرے بھی کچھ کانسیپٹ بہتر ہو سکیں۔
مارچ23 کو یوم پاکستان کی تعطیل تھی تو میں اور میرے دو دوست گھومنے پھرنے کی غرض سے باہر نکلے۔ ہم نے سیالکوٹ کے نواح میں ہیڈ مرالے کا رخ کیا۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں درہائے چناب اور دریائے توی آپس میں ملتے ہیں اور ان سے مزید دو نہریں نکالی گئی ہیں۔ بہت پُر رونق علاقہ ہے اور ہم اکثر گرمیوں میں یہاں جایا کرتے ہیں۔ لمبی تمحید باندھنے کی بجائے اب ٹاپک پہ آتا ہوں۔ ہوا یہ کہ جہاں کافی سارے لوگ آئے ہوئے تھےوہاں پانچ نوجوانوں کا ایک گروپ بھی آیا ہوا تھا جس میں تین لڑکیاں اور دو لڑکے تھے۔ ان سب کی عمریں بیس سے تعیس چوبیس سال ہوں گی۔ دریا میں پانی کم تھا۔ لڑکیاں پانی کے اندر گئیں پانی بمشکل گھٹنوں تک تھا اور وہ کوئی بیس میٹر پانی کے اندر چلی گئیں۔ یہ سب نارمل سی بات تھی اس دوران ہم دوست بھی آپس میں خوش گپیوں میں مصروف رہے۔ اُ ن کے گروپ کے دو لڑکے بھی پانی میں اُن کے پیچھے گئے تو لڑکیوں نے ان پر پانی پھینکنا شروع کر دیا۔ یہ بھی ایک نارمل سی بات لگی ایسا دیکھنا ایک معمول کی بات ہے ، لیکن ابھی زیادہ وقت نہ گزرا تھا کہ ان کی حرکات و سکنات نے کنارے پہ موجود لگ بھگ سبھی لوگوں کا دھیان اپنی طرف کھینچ لیا اور وجہ اُ ن کی ضرورت سے زیادہ ایک دوسرے سے بے تکلفی تھی۔ لڑکیوں نے لڑکوں پر ریت گرانا شروع کر دی اور لڑکے انہیں اُٹھا اُٹھا کے پانی میں پھینکنے لگے۔ اور کچھ دیر میں ھی ایک پُر جوش نوجوان لڑکی کے پاس آیا، لڑکی نے ریت پھینکنے کے لیے اپنا ہاتھ اوپر کیا ھوا تھا لیکن لڑکے نے دور سے ہی ہینڈز اپ کر لئیے لڑکی نے ریت نہیں پھینکی بلکہ ہاتھ اوپر اُٹھائے رکھے اور لڑکا لڑکی سے بغل گیر ہو گیا، لڑکی نے بھی ریت نیچے پھینکی اور اپنے بازو لڑکے کے گرد لپیٹ لیئے۔ اور اس کے ساتھ ھی بوس و کنار کا پر جوش مظاہرہ کر کے بے تکلفی اور بے خیائی کی انتہا کر دی۔ وہاں پر سبھی لوگوں نے یہ منظر دیکھا لیکن سبھی منہ میں بڑبڑا تو رہے تھے پر کوئی بھی اپنے خاص رد عمل کا اظہار نہ کر سکا۔ اس کے بعد انہوں نے پانی میں ایک دوسرے سے جڑ کر فوٹو سیشن کیا اور لڑکیوں کے کپڑے بیگنے سے جسم سے ان کے جسم کے خدوحال نمایان نطرآ رہے تھے۔ مجھے غصہ تو کافی آیا لیکن میں نے واپس آنا ہی مناسب سمجہ اور ہم کچھ دیر میں واپیس آ گئے لیکن وہ گروپ اپنی بے باک اٹھکیلیوں میں مشغول رہا۔
اب آپ لوگوں سے پوچھنا ہے کہ بطور مسلمان اور پاکستانی ہونے کے ہمارا اس واقعے پر کیا ری ایکشن بنتا ہے۔ اگر آپ میری جگہ ہوتے تو کیا کرتے؟
کیا آپ لبرزم کے حا می ہیں کہ ہمیں ایسے میں اسے نطر انداز کر دینا چاہیے اور اپنے کام سے کام رکھنا چاہیے ہر کسی کو حق ہے کہ وہ جو کرنا چاہے کرے؟َ
ایسے مناظر سے وہاں پر آئی ہوئی فیملیز اور بلخصوص اُن کے بچوں کو کیا میسج ملے گا کیا وہ ایسے میں اس فخاشی کے کھلم کھلا ارتکاب سے متاثر ہوئے بغیر رہ سیکں گے؟
آپ اس پر مزید کچھ کہنا چاہیں گے؟
آپ اس پر مزید کچھ کہنا چاہیں گے؟
Comment