Announcement
Collapse
No announcement yet.
Unconfigured Ad Widget
Collapse
~*~ Urdu ~*~
Collapse
X
-
Re: ~*~ Urdu ~*~
Originally posted by masood View Postaabid bhaii aap key nazdeek urdu ko tarveej deney key liyey kya karna chahiyey? (doosrey bhi jawab dey saktey hain but within the subject)اسلام علیکم مسعود بھائی !
اردو کی ترقی کے لیے ہمیں کیا چاہیے ؟؟؟؟؟؟؟
آپکے اس سوال کا ٹھوس جواب تو کوئی ماہر لسانیات یا اردو دان ہی دے سکتا ہے ۔ میں تو فقط ایک محب اردو اور عام قاری ہونے کی حیثیت سے ہی اپنی معروضات پیش کرسکتا ہوں اور اس سے پہلے بھی اپنے سابقہ مراسلات میں چند تجاویز میں نے دی ہیں ۔ ۔
اول تو مسعود بھائی ہم کسی بھی معاملے میں اپنے اپنے دائرہ اختیار کی حدود کے تعین کو مد نظر رکھے بغیر کوئی بھی مناسب حکمت عملی نہیں اپنا سکتے سو پہلے اپنے اپنے دائرہ کار کا تعین کرلیجئے ۔ ۔
سو اس حساب سے میرا اور آپ کا ایک عمومی دائرہ انٹرنیٹ ہے ۔ ۔ ۔
مسعود بھائی روز مرہ کی بول چال والی ارو زبان کے ساتھ ہمارے جس عمومی رویئے کو آپ نے موضوع سخن بنایا تھا اگر اسے ذہن میں رکھ کر سوچا جائے تو سب سے پہلے ہمیں اپنے اندر سے اس حجال کو مٹانا ہوگا کہ جو کہ ہمیں کسی بھی پلیٹ فارم پر اپنے خیالات کو اردو زبان میں پیش کرنے سے روکتا ہے ۔ ۔ اب یہ کیا ہے ہمارا احساس کمتری کمپلیکس ہے یا ہماری اردو سے زبان سے وابستہ ہونے کے ناطے سے ہمارا کوئی خود ساختہ احساس شرمندگی . . . . سب سے پہلے تو اسے ختم کرنا ہوگا تاکہ لوگوں عمومی رویہ اردو زبان کے ساتھ درست ہوسکے مسعود بھائی اردو زبان کو سب سے زیادہ نقصان ہی پڑھے لکھے طبقے نے پہنچایا ہے ایک ان پڑھ دیہاتی بیچارہ کیا جانے زبان کیا ہوتی ہے اور اس کے لوازمات کیا ہوتے ہیں لہزا ہم میں سے وہ طبقہ جو کہ عمومی تعلیم سے اس حد تک روشناس ہے کہ عام بول چال کی اردو اس کے قواعد و ضوابط کا اسے ادراک ہے
اور اسکے ساتھ ساتھ اعلٰی تعلیمی اقدار والا طبقہ جب تلک یہ دونوں گروہ اردو زبان کے ساتھ اپنی محبت کا ثبوت نہیں دیں گے تب تلک اردو زبان کے ساتھ یہ سوتیلے پن کا سلوک جاری رہے گا ۔ ۔ ۔
اردو زبان کو عمومی بول چال میں نہ اپنانا سب سے زیادہ انہی دو طبقوں کی اردو کے ساتھ کمپلیکس کا شاخسانہ ہے ۔ ۔
مسعود بھائی کسی بھی زبان کی ترقی کا دارو مدار اہل زبان پر ہوتا ہے لہزا کسی بھی زبان کی ترویج (یعنی اسکے رواج پانے) کا عمل اور اسکی ترقی یعنی دیگر زبانوں کے مقابلے میں اس کی کارکردگی کا عمل دو مختلف باتیں ہیں ہمیں جو ابتدائی مرحلہ درپیش ہے وہ اردو زبان کی ترویج کا ہے یعنی میں سمجھتا ہوں کہ ہم ابھی تک اردو زبان کو اہل زبان میں ہی مناسب طور پر رائج نہیں کرپائے تو اس کی بین الاقوامی ترقی کے لیے کیا کریں گے لیکن اس کا یہ مطلب بھی ہرگز نہیں ہے کہ ہمیں فقط اردو زبان کی ترویج ہی کے لیے اقدامات اٹھانے چاہیں بلکہ حقیقت یہ ہے ہمیں ان دونوں محاذوں پر بیک وقت اقدامات لینے ہونگے ان میں سے ا ول الزکر تو ہمارا یعنی عوام کا محاذ ہے جبکہ ثانی الذکر کے لیے ریاستی سطح پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ ۔
اردو زبان کے ارتقاء کے تدریجی عمل کا اگر بغور مطالعہ کیا جائے تو ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ بنیادی طور پر اردو زبان کی ساخت میں وہ تمام خوبیاں شامل ہیں جو کہ اسے تیزی سے رواج دے سکتی ہیں اور ترقی کی منازل بھی طے کرواسکتی ہیں مثلا یہ ایک بہت ہی زیادہ فیلکس ایبل زبان ہے یہ دوسری زبانوں سے بہت جلد اثرات قبول کرلیتی ہے گو کہ عمومی طور پر کسی بھی زبان کا اثر پذیر ہونا کوئی خوش کن علامت نہیں سمجھا جاتا مگر اردو کے معاملے میں یہ معاملہ الٹ ہے چونکہ بنیادی طور پر یہ زبان اس مقام پر کبھی فائز ہی نہ ہوسکی کہ جہاں پر جاکر یہ دوسری زبانوں پر براہ راست بہت زیادہ اثر انداز ہوتی لہزا اس کا عمومی مزاج اثر پذیری ہی رہا لہذا جہاں اس نے اپنے اندر علاقائی ،مذہبی، تہذیبی اور ثقافتی اثرات کو بھر پور انداز میں سمو کر اپنے ماحول سے ذخیرہ الفاظ کو نہایت خوبصورتی کے ساتھ کشید کیا وہیں اس نے بیرونی زبانوں کے الفاط اور اصطلاحات کو اپنے اندر سمو لینے کی زبردست صلاحیت بھی اپنے اندر اجاگر کی لہزا یہی وجہ ہے کہ آج اگر اردو اپنا وجود برقرار رکھے ہوئے ہے تو یہ اسکی اسی خوبی کے رہین ہے کہ یہ کسی بھی زبان کے الفاظ کو اپنے اندر اس قدر سادگی سے اس طرح سمو لیتی ہے کہ وہ بجائے اصل زبان کے اردو ہی کے الفاط معلوم ہوتے ہیں ۔ ۔
اور یوں یہ زبان اثر پذیر ہوکر بھی دوسری زبانوں پر اپنے اسلوب کی وجہ سے اپنی ایک خاص اجارہ داری قائم رکھے ہوئے ہے
اردو زبان کا ماحول، تہذیب، مذہب ثقافت جیسے عناصر اور دیگر زبانوں سے اثر پذیر ہونا اسکے لسانی ارتقا کا ایک ایسا زبردست عمل ہے کہ جو اسے دوسری زبانوں سے یوں ممتار کرتا ہے کہ یہ مختلف ماحولوں میں پروان چڑھ کر اپنے اندر نت نئے اسالیب اور لہجوں کو یوں در لاتی ہے کہ وہ سب اسی کا ہی اسلوب اور حصہ معلوم ہوتے ہیں ۔
مسعود بھائی بات چلتے چلتے اردو زبان کی فنی خصوصیات کی طرف چلی گئی بس اسان الفاظ میں کہنا یہ چاہتا تھا کہ ہمیں سب سے پہلے اردو زبان کے سے متعلق اپنے خائفانہ رویہ کو تبدیل کرنا ہوگا لہذا اسکی جو بھی وجوہات ہوں انکا خاتمہ کرنا ہوگا اور خاص طور پر اردو بولنے اور لکھنے والے طبقے پر یہ زیادہ زمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس زبان کے تہذیبی ورثے اور کلاسیکی حیثیت کی حفاظت کا ذمہ خود اپنے سر لیں اور اس لحاظ سے میں اور آپ انٹر نیٹ کی سطح پر جتنا ہوسکے کام کرسکتے ہیں ۔۔
اگر پیغام کو ہی مدنظر رکھا جائے تو میں بارہا یہ عرض کرچکا ہون کہ پیغام کمیونٹی یونی کوڈ اردو میں کنورڈ کردیا جائے اگرچہ اس کا سارا مواد جو کہ رومن اور دیگر اسالیب میں ہے وہ اسکی منتقلی تو ممکن نہیں مگر ایسا ہے کہ پیغام میں ایک یونی کوڈ سیکشن کا اجراء کیا جاسکتا ہے کہ جسکی مرحلہ وار تشکیل سے پیغام اردو کا گہوارہ بن سکتا ہے ۔ ۔ ۔
کہنے کو بہت کچھ کہا جاسکتا ہے مگر مجھے اپنی حد تک فقط یہی حل سجھائی دیا والسلامساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا
Comment
Comment