Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

ایصال ثواب

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #16
    Re: ایصال ثواب

    بہت ہی پیاری اور محترم سی بہنا
    میں یہ مانتا ہوں کہ میرا علم نہائت ناقص عقل نہائت کمزور اور نطر نہائت سطحی سی ہے
    میری نظر سے ایک مرتبہ گزرا تھا کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک صحابی کو کسی علاقے میں اپنا ولی بنا کر بھیجا تو جاتے ہوئےاُن سے دریافت کیا (جس کا کچھ لب لباب یوں ہے) کہ تم اُن لوگوں کے مسلے مسائل کو کس طرح حل کرو گے تو صحابی نے عرض کی کہ اللہ کی کتاب سے رجوع کروں گا،آپ ﷺ نے پوچھا اگر وہاں حل نہ مل سکا تو کیا کرو گے؟؟تو صحابی نےعرض کیا کہ آپ ﷺ کی سنت مطہرہ سے رجوع کروں گا آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر وہاں بھی کوئی مناسب حل نہ ملا تو کیا کرو گے تو آپ صحابی نے فرمایا کہ پھر میں اجتہاد سے کام لوں گا آپ ﷺ اس جواب سے خوش ہوئے اور فرمایا کہ بےشک مسلمانوں میں جب تک اجتہاد رہے گا یہ تقسیم نہیں ہونگے
    بعد کے علما کرام نے اسی اجتہاد سے کام لیتے ہوئے کئی مسائل کو اُس وقت کے اعبتار سے حل کیا ہے اور اصول یہ رکھا کہ چاہے قرآن اور سنت مطہرہ اور احادیث میں ہو بہو جواب نہ ملے لیکن کچھ باتوں کو اشارتہ قناعیتاً سمجھتے ہوئے مسلے کا حل نکالا
    اسی اُصول کو مد نظر رکھتے ہوئے "اپنے فوت شدگان کی جانب سے عمرہ وحج صدقہ و روزہ کی ادائیگی سے اُن کو ثواب ملنا احادیث سے ثابت ہوگیا تو" یہ بات حتمی شکل میں مان لی گئی کہ قرآن پاک پڑھنا بھی ایک نیک عمل ہے لہذا اس کو پڑھ کر اپنے فوت شدگان کی روحوں کو بخشنا جائز اور درست ہے"ایسا عمل نہ صرف ارواح کے لئے فائدہ مند ہوتا ہے بلکہ آپ کا یہ عمل بھی ایک صدقہ جاریہ کی شکل اختیار کر لیتا ہے کہ آپ کی اولاد نے آج آپ کو اپنے والدین کے لئے قرآن پاک پڑھتا ہوا دیکھا کل وہ آپ کے لئے یہ عمل کریں گے
    وللہ العلم الصواب
    :star1:

    Comment


    • #17
      Re: ایصال ثواب

      Originally posted by S.A.Z View Post
      بہت ہی پیاری اور محترم سی بہنا
      میں یہ مانتا ہوں کہ میرا علم نہائت ناقص عقل نہائت کمزور اور نطر نہائت سطحی سی ہے
      میری نظر سے ایک مرتبہ گزرا تھا کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک صحابی کو کسی علاقے میں اپنا ولی بنا کر بھیجا تو جاتے ہوئےاُن سے دریافت کیا (جس کا کچھ لب لباب یوں ہے) کہ تم اُن لوگوں کے مسلے مسائل کو کس طرح حل کرو گے تو صحابی نے عرض کی کہ اللہ کی کتاب سے رجوع کروں گا،آپ ﷺ نے پوچھا اگر وہاں حل نہ مل سکا تو کیا کرو گے؟؟تو صحابی نےعرض کیا کہ آپ ﷺ کی سنت مطہرہ سے رجوع کروں گا آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر وہاں بھی کوئی مناسب حل نہ ملا تو کیا کرو گے تو آپ صحابی نے فرمایا کہ پھر میں اجتہاد سے کام لوں گا آپ ﷺ اس جواب سے خوش ہوئے اور فرمایا کہ بےشک مسلمانوں میں جب تک اجتہاد رہے گا یہ تقسیم نہیں ہونگے
      بعد کے علما کرام نے اسی اجتہاد سے کام لیتے ہوئے کئی مسائل کو اُس وقت کے اعبتار سے حل کیا ہے اور اصول یہ رکھا کہ چاہے قرآن اور سنت مطہرہ اور احادیث میں ہو بہو جواب نہ ملے لیکن کچھ باتوں کو اشارتہ قناعیتاً سمجھتے ہوئے مسلے کا حل نکالا
      اسی اُصول کو مد نظر رکھتے ہوئے "اپنے فوت شدگان کی جانب سے عمرہ وحج صدقہ و روزہ کی ادائیگی سے اُن کو ثواب ملنا احادیث سے ثابت ہوگیا تو" یہ بات حتمی شکل میں مان لی گئی کہ قرآن پاک پڑھنا بھی ایک نیک عمل ہے لہذا اس کو پڑھ کر اپنے فوت شدگان کی روحوں کو بخشنا جائز اور درست ہے"ایسا عمل نہ صرف ارواح کے لئے فائدہ مند ہوتا ہے بلکہ آپ کا یہ عمل بھی ایک صدقہ جاریہ کی شکل اختیار کر لیتا ہے کہ آپ کی اولاد نے آج آپ کو اپنے والدین کے لئے قرآن پاک پڑھتا ہوا دیکھا کل وہ آپ کے لئے یہ عمل کریں گے
      وللہ العلم الصواب
      bat tu sirf itni hy S.A.Z g k mjko yeh samjh nai ata hy k QURAN ko parh k bakhswany ki need q aye? ISLAM tu aik mukamal deen hy har hukam clear hy phar q aik hedayat dyni wali katab ko ham murdon ko bakhswany py lagy hein... mjko tu yeh samjh nai ati k jo ayat meny likhi hein unka takrao q ho ra hy is bat sy... roza hajj yeh sab tu quran or hadith beyan kar ry hein kae hadith hein or dua-e-maghfarat ka tu khud ALLAH G ny kaha k logo apny or apny muslaman bhaiyon k liya mango yeh q nai kaha k tum apny amal unko bakhswao... HAZRAT MUHAMMAD SAW tu sab sy ziada dard rakhty thy apny dil mein insaniyat k liya tu q na unho ny apny Sahaba ko yeh farmaya k tum apny fout shuda bhaion or rashty daron k liya apny amal bakhswao???
      میں نعرہ مستانہ، میں شوخی رندانہ

      Comment


      • #18
        Re: ایصال ثواب

        Originally posted by aabi2cool View Post

        سلام علیکم ڈئیر سسٹر
        اصل میں آپ میرے استدلال کو سمجھی نہیں آپ نے ایصال ثواب کی خاظر قرآن خوانی کا انکار کرتے ہوئے جو آیات پیش کیں میں نے اپنی معروضات پیش کرکے ان آیات سے آپکے استدلال پر نقد کیا یعنی آپ کے استدلال کو غلط ثابت کیا خود آپ ہی کہ پیش کردہ دلائل کی رو سے دیکھیئے اور بات کو سمجھیئے اسلام اصول دیتا ہے اور اصول یہ ہے کہ ایک آدمی اپنے نیک عمل کا ثواب دوسرے کو پہنچا سکتا ہے اسے آپ بخشنا کہہ لیں یا کوئی اور نام دیں لیں وغیرہ جب اصول یہ ٹھرا کہ ایک آدمی اپنی کسی بھی نیک عمل کا ثواب دوسروں کو پہنچاسکتا ہے تو پھر ضروری نہیں کہ اس اصول کی جو تفصیل ہو یعنی عملا اس اصول پر خیر القرون میں کیسے عمل ہوا ان سب صورتوں کا فردا فردا قرآن و سنت سے الگ سے ثبوت دیا جائے مثلا ایصال چواب جائز اب چاہے وہ کوئی مالی عبادت کہ بطور کوئی نفلی صدقہ ہو یا پھر بدنی عبادت کی صورت میں نفل نماز یا نفلی روزہ یا تلاوت قرآن ان سب کا ثواب پہنچانا جائز ہوگا اسی طرح چاہے مالی اور بدنی عبادت کہ مجموعہ یعنی نفلی حج و عمرہ اسکا بھی ثواب دوسرے مومنین کو پہنچایا جاسکتا ہے ۔۔آپ نے ایصال ثواب کی مختلف شکلوں کا جو رد بیان کیا اور اسکے رد میں جو آیات آپ نے پیش کیں ان میں سے پہلی آیت اپنے مفھوم میں آپکی پیش کردہ دوسری دونوں آیات کہ مخالف ہے لہذا اگر صرف پہلی آیت اور دوسری دونوں آیات کہ ظاہری مفھوم کو اگر آمنے سامنے رکھا جائے تو ایک طرح سے قرآن میں معاذاللہ تضاد ثابت ہوگا یعنی پہلی آیت میں کہا گیا نیک والدین کی اولاد نے اگر ایمان لانے میں اپنے والدین کی اتباع کی ہوگی مگر ان کے نیک اعمال اپنے والدین کہ برابر نہ ہونگے تو کل قیامت کہ دن اللہ پاک اپنے فضل سے ان اولادوں کو بھی جنت میں والدین کہ درجہ میں پہنچا دے گا بغیر والدین کہ اعمال میں کسی کمی کے ۔ اب اس آیت سے صاف ظاہر ہوا کہ اولاد کہ اعمال تو اس قابل نہ تھے کہ وہ وہی درجہ پاتے جو کہ ان کہ والدین کا تھا مگر چونکہ انھون نے ایمان لانے میں اپنے والدین کی متابعت کی لہذا اللہ پاک نے ماں باپ اور اولاد کہ درمیان جو باہمی رشتہ الفت و محبت و مودت ہوتا ہے اس کا لحاظ کرتے ہوئے محض انکو اپنے والدین کی طرح ایمان والا ہونے کی وجہ سے ہی درجہ میں بڑھا کر انکے والدین کہ برابر کردیا اگرچہ بالذات ان میں اس درجہ کو پانے والے اعمال شامل نہ تھے ۔
        دوسری دونوں آیات سے جو مفھوم آپ نے اخذ کیا وہ اول تو پہلی آیت سے ٹکراتا ہے یعنی اگر آپ کا اخذ کردہ مفھوم مراد لیا جائے تو سوال یہ پیدا ہوگا کہ جب ہر ہر انسان کہ لیے وہی کچھ ہے کہ جسکی اس نے کوشش کی یعنی جو کمایا تو پھر پہلی آیت میں جو اولاد کو اپنی کمائی سے زیادہ ملا وہ کیوں ملا اصولا تو وہ بھی نہیں ملنا چاہیے اور اصولا انکو جنت میں وہی درجہ ملنا چاہیے کہ جس درجہ کہ مطابق ان کے اعمال تھے مگر ہم دیکھتے ہیں کہ ایسا نہیں ہوا سو آپکا قائم کردہ اصول خود آپ ہی کہ پیش کردہ دلائل سے ٹوٹ گیا لیکن پھر سوال یہ پیدا ہوا کہ آیا کیا قرآن کی آیات میں تضاد ہے معاذاللہ ؟؟؟ نہیں نہیں تو پھر کیا کیا جائے ؟؟؟ کیا یہ جائے کہ ہر آیت کہ اس کہ درست مقام اور مفھوم کہ مطابق سمجھا جائے لہذا اس کے لیے میں عرض کرتا ہوں کہ اصول یہ ہے کہ انسان اپنے نیک اعمال کا ثواب تو اپنے پیاروں کو تحفہ کرسکتا ہے مگر اپنی بد اعمالیاں کسی کو نہیں دے سکتا اس مثال کو ایک دنیاوی مثال سے سمجھیئے جیسے مثال کہ طور پر آپ کوئی بہت ہی اچھا سا پیارا سا تحفہ اپنے کسی قریبی دوست یا عزیز کو دیتے ہیں لہزا جب وہ آپ اسے دے چکتے ہیں تو اب وہ تحفہ اس کے قبضہ میں آنے کہ بعد اسکی ملکیت بن گیا لہذا اب آپ جب یہ دعوٰی کریں گے وہ فلاں چیز تو آپ کی ملکیت ہے تو آپکا دوست یا عزیز یہ دلیل دینے میں حق بجانب ہوگا کہ بالکل وہ آپکی تھی مگر آپ نے مجھے تحفہ کردی سو اب میری ملکیت ہے کیونکہ اصول یہ ہے کہ تحائف کا تبادلہ ساری دنیا میں ہوتا ہے اور تحائف کہ اس طرح کہ لین دین کو ساری دنیا میں قانونی حیثیت حاصل ہے مگر اس کہ برعکس اگر آپ اگر کوئی جرم کریں اور اسے اپنے کسی عزیز پر تھوپنے کی کوشش کریں تو یہ دنیا کی کسی بھی عدالت میں قابل قبول نہ ہوگا کیونکہ جرم آپ نے کیا ہے اور آپ اپنا جرم کسی کو تحفہ میں پیش نہیں کرسکتے اگرچہ یہ ساری مثال مسئلہ ایصال ثواب پر پوری طرح منطبق نہیں ہوتی مگر تاہم آپ کو اس سے بہت کچھ سمجھنے میں مدد ملے گی اوپر والی مثال میں تحفہ کو نیک اعمال سمجھیں جبکہ جرم کو اپنی اعمالیاں اور پھر ان دونوں چیزوں کو قرآن کی ان تینوں آیات کہ تناظر میں سمجھیں کہ آپ کے نیک اعمال آپ کے پیاروں کے لیے بخشش کا سامان بن سکتے ہیں مگر آپکی بد اعمالیاں فقط آپ ہی کے لیے وبال جان ہونگی ان سے دوسروں کا یا آپ کے پیاروں کا کچھ نہیں بگڑے گا لہزا پہلی آیت کہ مطابق ایصال ثواب یعنی نیک اعمال کا ثواب اپنے پیاروں کو پہنچانے کو اللہ کہ فضل سے تعبیر کیجیئے کہ اس کا فضل ہے کہ وہ آپ کے نیک اعمال پر آپکو بھی ثواب دیتا ہے اور اگر آپ کوئی نیک عمل کسی دوسرے عزیز کی بخشش کی نیت سے کرتے ہیں تو وہ اسکا ثواب آپ کے عزیز کو بھی پہنچاتا ہے بغیر آپکے ثواب میں کسی کمی کہ اسی طرح دوسری دونوں آیات کو اللہ کا عدل سمجھیئے کہ نیکی کی طرح وہ آپکی برائی کو دوسروں تک پہنچنے نہیں دیتا بلکہ اسے فقط آپ تک محدود رکھتا ہے بالکل اسی طرح سے کہ جیسے ایک نیکی کرنے پر وہ اپنے فضل سے دس دس بیس بیس اور کبھی ہزاروں گناہ ثواب عطا کرتا ہے یہ اس کا فضل ہے مگر ایک گناہ پر گناہ ایک ہی آپکے کھاتے میں لکھا جاتا ہے یہ اسکا عدل ہے ۔۔
        ۔


        پھر آپ نے فرمایا کہ جہاں تک دعا کی بات ہے تو آپ اسے مانتی ہیں کہ اس سے مردوں کو فائدہ ہوتا ہے اور آپ اس لیے مانتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بارہا دعا کی تاکید کی ہے تو میری بہن بات کو سمجھیئے ہم نے دعا کا ذکر اس لیے کیا کہ اوپر جو اصول آپ نقل کرچکی تھیں یعنی قرآن کی آیات سے کہ کسی دوسرے کا عمل کسی دوسرے کے لیے مفید نہیں آپ کے اس اصول کا رد ہوسکے خود قرآن و سنت سے دیکھیئے جب آپ یہ کہتی ہیں کہ قرآن میں آیا کہ " اور یہ کہ انسان کے لئے اُس کے سوا کچھ نہیں جو اُس نے کوشش کی ہو " تو ہم یہاں آپ کو یہ بتلانا چاہ رہے تھے کہ ہمارا دعا کرنا بھی تو ہمارا ہی ایک ذاتی عمل ہے لہذا اگر اسکا وہی مفھوم لیا جائے جو آپ نے سمجھا تو پھر چاہیے کہ ہماری دعا کسی کے لیے بھی فائدہ مند نہ ہو کیونکہ اصول یہ ہے کہ ہر کسی کو اسکے اپنے اپنے اعمال ہی کفایت کریں گے مگر ہم دیکھتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے اولا وجہ یہ ہے کہ آیت کو آپ نے اس کہ صحیح محل میں نہیں رکھا کیونکہ آیت کا تعلق اللہ پاک کہ اصول عدل سے ہے جبکہ یہ اللہ کا فضل ہے وہ چاہے تو دوسروں کی شفاعت اور نیک اعمال اور دعاوں کہ بدلے ان کے پیاروں کو بخش دے امید کرتا ہوں کہ بات سمجھ میں آگئی ہوگی پھر آپ فرماتی ہیں کہ خاص قرآن کی تلاوت کہ ثواب کہ پہنچنے کا آپ کو ثبوت درکار ہے تو عرض ہے کہ اس باب میں احادیث بکثرت آئی ہیں انہی میں سے چند ایک درج زیل ہیں ۔

        سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،آپ نے فرمایاکہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: قیامت کے دن پہاڑوں کی مانند آدمی کے ساتھ نیکیاں آئینگی ،تو وہ شخص کہے گا کہ یہ کہاں سے آئی ہیں؟ تو کہا جائے گا تیرے حق میں تیرے لڑکے کے دعاء مغفرت کرنے کی وجہ سے۔
        ﴿المعجم الاوسط للطبرانی ،من اسمہ احمد ،حدیث نمبر:1965﴾

        ابوالقاسم سعد بن علی الزنجانی نے اپنی کتاب فوائد میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ جوشخص قبرستان میں جائے اور سورہ فاتحہ سورہ قل ہواللہ احد،سورہ الھکم التکاثر پڑھ کراس کا ثواب اہل قبور مسلمان مرد و خواتین کوپہنچائے تو یہ مرحومین قیامت میں اس پڑھنے والے کے لئے اللہ تعالی کے حضور شفاعت کریں گے۔(مرقاۃ المفاتیح ،ج2ص382﴾
        اسی طرح جامعہ بنوریہ کراچی جو کہ دیوبند مکتبہ فکر کا ایک بڑا مدرسہ ہے انکی مشھور ویب سائٹ پر مندرجہ زیل فتویی درج ہے ۔۔

        محترم مفتی صاحب !
        السلام علیکم !
        میراسوال یہ ہے کہ کسی بھی مردے کو کیاصرف اس کی اولاد ہی ایصالِ ثواب کے لیے قرآن پڑھ سکتے ہیں یاکوئی غیربھی پڑھ سکتاہے۔
        اگرغیر کے پڑھنے کاثواب مردے کوپہنچتاہےتوحدیث کاحوالہ ضروردیں تاکہ میں کسی کوبتاسکوں۔


        الجواب:
        میت کوثواب پہنچانے کے لیے کوئی بھی مسلمان قرآن پڑھ کر بخش سکتاہے اس کاثواب میت تک پہنچتاہے صرف اولاد کی تخصیص نہیں۔
        حدیث شریف میں ہے :

        من دخل المقابرفقرأ سورۃ یس خفف اللہ عنھم یومئذ وکان لہ بعدد من فیھا حسنات (اتحاف السادۃ من حدیث أنس10/373)
        تفسیرروح البیان میں ہے :

        وروی ایضا من مرعلی المقابرقرأ " قل ھواللہ احد عشرمرات ثم وھب أجرھا للأ مرات أعطی من الأجربعددالأموات۔ رواہ الدارالقطنی، عن أنس بن مالک رضی اللہ عنہ مرفوعاً (9/294،ط،داراحیاء التراث العربی)
        فقط واللہ اعلم

        دارالافتاء
        جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی


        امید کرتا ہوں یہ مختصر دلائل آپ کے لیے کافی و وافی ہونگے وگرنہ نہ ماننے والوں کے لیے تو دفتر کہ دفتر بے کار ۔۔والسلام
        apka bhot shukriya k apny mere bat ko tahamul sy parha.... apki is post mein bhot kuch hy jisko samjhna chahiya... i'll reply u later
        میں نعرہ مستانہ، میں شوخی رندانہ

        Comment


        • #19
          Re: ایصال ثواب

          Originally posted by *pIoUs FaIrY* View Post


          bat tu sirf itni hy S.A.Z g k mjko yeh samjh nai ata hy k QURAN ko parh k bakhswany ki need q aye? ISLAM tu aik mukamal deen hy har hukam clear hy phar q aik hedayat dyni wali katab ko ham murdon ko bakhswany py lagy hein... mjko tu yeh samjh nai ati k jo ayat meny likhi hein unka takrao q ho ra hy is bat sy... roza hajj yeh sab tu quran or hadith beyan kar ry hein kae hadith hein or dua-e-maghfarat ka tu khud ALLAH G ny kaha k logo apny or apny muslaman bhaiyon k liya mango yeh q nai kaha k tum apny amal unko bakhswao... HAZRAT MUHAMMAD SAW tu sab sy ziada dard rakhty thy apny dil mein insaniyat k liya tu q na unho ny apny Sahaba ko yeh farmaya k tum apny fout shuda bhaion or rashty daron k liya apny amal bakhswao???
          میں کیا کہوں کہ اپنی کم علمی کا میں پہلے ہی اقرار کر چکا ہوں
          آپ صرف ایک نقطے پر ٹکی ہوئی ہیں کہ جیسے ہر فرد نے اپنے گھر میں قرآن کو صرف اسی لئے رکھا ہوا کہ جب کبھی دو چار سال میں کوئی فوت ہوجائے تو قرآن نکالے اور پڑھنے بیٹھ جائے اُس کے علاوہ کوئی فرد قرآن نہ پڑھتا ہے نہ سمجھتا ہے
          نہیں بہنا ایسا نہیں ہے زہن کو کھولو قرآن کو کسی فوت شدہ کے لئے وہی لوگ پڑھتے ہیں جنہوں نے کسی نہ کسی طور قرآن سے ناطہ جوڑا ہوا ہے یہ نہیں کہ زندگی میں کبھی قرآن پڑھا نہیں اور جب کوئی فوت ہوا تو لے کر بیٹھ گیا اور اگر کچھ لوگ ایسا کرتے بھی ہیں تو معاشرے کے چند افراد کے طرز زندگی کو تمام معاشرے پر لاگو نہیں کیا جاسکتا
          جہاں تک بات ہے کہ قرآن میں ایسا کیوں نہیں ،یا رسول اللہ ﷺ نے ایسا کیوں نہیں کہا تو اس کے لئے اتنا ہی عرض کروں گا کہ
          آپ ایسا کریں کہ فجر کی آذان سے "الصلوت خیر لامن نوم"نکلوا دین ،،،نماز تراویح باجماعت ختم کروادیں
          یہ دو مثالیں ہیں عبادات کے حوالے سے صاحب علم لوگ مزید اس میں اضافہ کر ہی دیں گے
          اُمید ہے کہ عقل مند کے لئے اشارہ کافی ہوگا
          :star1:

          Comment


          • #20
            Re: ایصال ثواب

            I have no words to commendation of the beauty of this post mujhy tu parthy waqt kap-kapi a rahi thi subhan-Allah jazak-Allah kitnii umda tahqeeq hay..lakin unky liyi jo waqyi samjhna chyin....buhat buhat shukriya:rose :thmbup:
            ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
            سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

            Comment


            • #21
              Re: ایصال ثواب

              اسلام و علیکم!
              معذرت چاہتا ہوں کہ طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے فورم کو ٹائم نہیں دے پا رہا ہوں.
              حقیقت تو یہ ہے کہ مجھے یہ تھریڈ دیکھ کر کوئی خوشی نہیں ہوئی اور جیسا سوچا تھا اسی قسم کا رد عمل بھی سامنے آیا ہے.
              اگر آپ لوگ مجھے اپنی اندھی تنقید کا نشانہ نا بنائیں تو ایک بات عرض کرتا چلوں ، سب سے پہلے تو یہ کہ میڈم فیری جی کی یہ غلطی ہے کہ انہوں نے اس طرح اس تھریڈ کو آغاز کیا ، اصل میں ایصال ثواب کو تعلق عقیدہ سے ہے اور ہمارا آج کا مسلمان ہو یا آج کا انسان وہ اپنے عقیدے کوبغیر کسی دلیل کے مانتا ہے اور اس کی واضح مثال ہندو ، سکھ ، عیسائی وغیرہ ہیں.
              اب ہم لوگوں کی سب سے بڑی دشواری یہ ہے کہ ہم بہت بڑے دوغلے واقع ہوئے ہیں ہم ایک طرف تو دلائل ، عقل، دلیلیں کو رٹ لگا کر رکھتے ہیں مگر ہم سب کے دلائل کا پیمانہ الگ الگ ہے . آپ ذرا خود سوچیں میرے تھریڈ قرآن ہدایت کا سرچشمہ میں میں نے صاف صاف اور بہت واضح صرف قرآن سے یہ بات آپ لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی تھی کہ اللہ تعالی قرآن کو بغیر سمجھ کر پڑھنے کی اجازت ہی نہیںدیتا اور آپ کے سامنے قرآن ہی کے حوالہ جات پیش کیے تھے میرے خیال میں تو ایک مسلمان کے لیے اس سے بڑھ کر کوئی دلیل نہیں.
              لیکن اس کے برعکس ہمارے ہاں چاہے وہ ایصال ثواب کا موقع ہو یا ویسے ہی کوئی قرآن خوانی کی محفل صرف و صرف عربی ہی پڑھی جاتی ہے نہ پڑھنے والے کو پتہ ہوتا ہے کہ میں نے کیا پڑھا نہ سننے والے کو پتہ ہوتا ہے کہ کیا کہا گیا.
              ذرا سا غور کریں کہ اگر آج آپ مجھ سے کسی بات کا قرانی حوالہ مانگو اور میں اس کے جواب میں آپ کو صرف عربی سنادوں تو آپ اعتراض کرو گے اور کہو گے کہ اس کا ترجمہ بتاؤ بغیر ترجمے کے تو یہ میرے کسی کام کی نہیں
              میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہمیں یہ بحث تو بہت بعد میں کرنی چاہیے کہ قرآن کا ثواب ہم کسی مردے کو پہنچا سکتے ہیں یا کہ نہیں پہلے خود قرآن سے یہ تو دیکھ لیں کہ اسے بغیر سمجھ کر پڑھنے کا ثواب ہے بھی یا نہیں.

              اس کے علاوہ آپ تمام حضرات یہ بات بھی اچھی طرح جان چکے ہو کہ قرآن کریم فرقہ بندی کو شرک قرار دیتا ہے وہ یہ بھی کہتا ہے کہ جو لوگ فرقے میں بٹ گئے اے رسول! تیرے انسے کوئی واسطہ نہیں مگر
              قرآن کے اتنے واضح حکم کے باوجود ہماری تان کہاں آکر ٹوٹتی ہے کہ یہ کام اس لیے جائز ہے کہ تمام فرقے یا مسلک کے علما کرام اس بات پر متفق ہے یعنی وہ لوگ جن کا رسول سے قرآن سے کوئی واسطہ ہی نہیں وہ لوگ آج ہمارے ایمان اور عقائد کی بنیاد قرار پاتے ہیں.

              حقیقت یہ ہے کہ ہم تمام لوگ فرقوں میں بٹ چکے ہیں اور اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہمارا انجام کیا ہے لیکن ہمارے پاس بہت سے ایسے ایسے اعمال موجود ہیں اور بہت سی ایسی تسبیحات موجود ہیں بہت سی ایسی نمازیں موجود ہیں جن کا صرف ایک بار ہی ادا کردینے سے گھوڑا پانچ سو سال تک جنت میں بھاگتا رہتا ہے اور جتنا حصہ وہ طے کرتا ہے وہ جنت میں ہمارا گھر بن جاتا ہے اب اہل علم حضرات خود سوچ سکتے ہیں کہ جس قوم کا آج یہ حال ہو اس سے کیا امید کی جاسکتی ہے.

              میں نہ کسی سے اس پوسٹ کا جواب چاہتا ہوں اور نہ ہی کسی بھی فرقے کے عالم صاحب کے دلائل کا جواب دے سکتا ہوں . اور ایڈمن سے گزارش کرتا ہوں کہ اس تھریڈ کو کلوز کردیا جائے کیونکہ میڈم فیری کو بھی اب اس بات کا اندازہ ہوگیا ہوگا کہ اس طرح کسی کے عقائد کو نہیں چھیڑا کرتے.





              Comment


              • #22
                Re: ایصال ثواب

                actually i was busy at my desk...tu mujhy ilm nahi hua yahan itni sab malomat ka tabadla hogya....lakin chlin jo hua so hua ..me tu mehrish app say bas itna kahna chaon gan here we all like pegham family ..kitni choti si family hay is may bhi laryi jagra its not good ...aur 2nd app apnay maslik pay qayim rahin koi app ko change nahi kar raha na kar sakta hay...mujhy ilm hay its not the matter of lack of knowledge its matter of ancestor's faith so its difficult to change ....is pay ihadees lana na-mumkin hay kyon kay hazor pak(pbuh) kay zamanay may quran book condition may nahi tha ... any ways mera khiyal hay mehrish app apni jaga dursat baki apni jaga...sab kush like happy family :ys:
                ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                Comment


                • #23
                  Re: ایصال ثواب

                  Originally posted by baniazkhan View Post
                  اسلام و علیکم!
                  معذرت چاہتا ہوں کہ طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے فورم کو ٹائم نہیں دے پا رہا ہوں.
                  حقیقت تو یہ ہے کہ مجھے یہ تھریڈ دیکھ کر کوئی خوشی نہیں ہوئی اور جیسا سوچا تھا اسی قسم کا رد عمل بھی سامنے آیا ہے.
                  اگر آپ لوگ مجھے اپنی اندھی تنقید کا نشانہ نا بنائیں تو ایک بات عرض کرتا چلوں ، سب سے پہلے تو یہ کہ میڈم فیری جی کی یہ غلطی ہے کہ انہوں نے اس طرح اس تھریڈ کو آغاز کیا ، اصل میں ایصال ثواب کو تعلق عقیدہ سے ہے اور ہمارا آج کا مسلمان ہو یا آج کا انسان وہ اپنے عقیدے کوبغیر کسی دلیل کے مانتا ہے اور اس کی واضح مثال ہندو ، سکھ ، عیسائی وغیرہ ہیں.
                  اب ہم لوگوں کی سب سے بڑی دشواری یہ ہے کہ ہم بہت بڑے دوغلے واقع ہوئے ہیں ہم ایک طرف تو دلائل ، عقل، دلیلیں کو رٹ لگا کر رکھتے ہیں مگر ہم سب کے دلائل کا پیمانہ الگ الگ ہے . آپ ذرا خود سوچیں میرے تھریڈ قرآن ہدایت کا سرچشمہ میں میں نے صاف صاف اور بہت واضح صرف قرآن سے یہ بات آپ لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی تھی کہ اللہ تعالی قرآن کو بغیر سمجھ کر پڑھنے کی اجازت ہی نہیںدیتا اور آپ کے سامنے قرآن ہی کے حوالہ جات پیش کیے تھے میرے خیال میں تو ایک مسلمان کے لیے اس سے بڑھ کر کوئی دلیل نہیں.
                  لیکن اس کے برعکس ہمارے ہاں چاہے وہ ایصال ثواب کا موقع ہو یا ویسے ہی کوئی قرآن خوانی کی محفل صرف و صرف عربی ہی پڑھی جاتی ہے نہ پڑھنے والے کو پتہ ہوتا ہے کہ میں نے کیا پڑھا نہ سننے والے کو پتہ ہوتا ہے کہ کیا کہا گیا.
                  ذرا سا غور کریں کہ اگر آج آپ مجھ سے کسی بات کا قرانی حوالہ مانگو اور میں اس کے جواب میں آپ کو صرف عربی سنادوں تو آپ اعتراض کرو گے اور کہو گے کہ اس کا ترجمہ بتاؤ بغیر ترجمے کے تو یہ میرے کسی کام کی نہیں
                  میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہمیں یہ بحث تو بہت بعد میں کرنی چاہیے کہ قرآن کا ثواب ہم کسی مردے کو پہنچا سکتے ہیں یا کہ نہیں پہلے خود قرآن سے یہ تو دیکھ لیں کہ اسے بغیر سمجھ کر پڑھنے کا ثواب ہے بھی یا نہیں.

                  اس کے علاوہ آپ تمام حضرات یہ بات بھی اچھی طرح جان چکے ہو کہ قرآن کریم فرقہ بندی کو شرک قرار دیتا ہے وہ یہ بھی کہتا ہے کہ جو لوگ فرقے میں بٹ گئے اے رسول! تیرے انسے کوئی واسطہ نہیں مگر
                  قرآن کے اتنے واضح حکم کے باوجود ہماری تان کہاں آکر ٹوٹتی ہے کہ یہ کام اس لیے جائز ہے کہ تمام فرقے یا مسلک کے علما کرام اس بات پر متفق ہے یعنی وہ لوگ جن کا رسول سے قرآن سے کوئی واسطہ ہی نہیں وہ لوگ آج ہمارے ایمان اور عقائد کی بنیاد قرار پاتے ہیں.

                  حقیقت یہ ہے کہ ہم تمام لوگ فرقوں میں بٹ چکے ہیں اور اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہمارا انجام کیا ہے لیکن ہمارے پاس بہت سے ایسے ایسے اعمال موجود ہیں اور بہت سی ایسی تسبیحات موجود ہیں بہت سی ایسی نمازیں موجود ہیں جن کا صرف ایک بار ہی ادا کردینے سے گھوڑا پانچ سو سال تک جنت میں بھاگتا رہتا ہے اور جتنا حصہ وہ طے کرتا ہے وہ جنت میں ہمارا گھر بن جاتا ہے اب اہل علم حضرات خود سوچ سکتے ہیں کہ جس قوم کا آج یہ حال ہو اس سے کیا امید کی جاسکتی ہے.

                  میں نہ کسی سے اس پوسٹ کا جواب چاہتا ہوں اور نہ ہی کسی بھی فرقے کے عالم صاحب کے دلائل کا جواب دے سکتا ہوں . اور ایڈمن سے گزارش کرتا ہوں کہ اس تھریڈ کو کلوز کردیا جائے کیونکہ میڈم فیری کو بھی اب اس بات کا اندازہ ہوگیا ہوگا کہ اس طرح کسی کے عقائد کو نہیں چھیڑا کرتے.
                  buhat umda baniaz meray pyary dost manay tu phly mehrish say kaha tha jis ki deen may munimet nahi us pay inho nay buhat khtrnak batin kin like 72 mulhad firqo may shamil karna, kabro pay sajday waay kufar bana na...humay aisi khofnak baton say bachna chyiii...please close this thread admin..
                  ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                  سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                  Comment


                  • #24
                    Re: ایصال ثواب

                    Originally posted by baniazkhan View Post
                    اسلام و علیکم!
                    معذرت چاہتا ہوں کہ طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے فورم کو ٹائم نہیں دے پا رہا ہوں.
                    حقیقت تو یہ ہے کہ مجھے یہ تھریڈ دیکھ کر کوئی خوشی نہیں ہوئی اور جیسا سوچا تھا اسی قسم کا رد عمل بھی سامنے آیا ہے.
                    اگر آپ لوگ مجھے اپنی اندھی تنقید کا نشانہ نا بنائیں تو ایک بات عرض کرتا چلوں ، سب سے پہلے تو یہ کہ میڈم فیری جی کی یہ غلطی ہے کہ انہوں نے اس طرح اس تھریڈ کو آغاز کیا ، اصل میں ایصال ثواب کو تعلق عقیدہ سے ہے اور ہمارا آج کا مسلمان ہو یا آج کا انسان وہ اپنے عقیدے کوبغیر کسی دلیل کے مانتا ہے اور اس کی واضح مثال ہندو ، سکھ ، عیسائی وغیرہ ہیں.
                    اب ہم لوگوں کی سب سے بڑی دشواری یہ ہے کہ ہم بہت بڑے دوغلے واقع ہوئے ہیں ہم ایک طرف تو دلائل ، عقل، دلیلیں کو رٹ لگا کر رکھتے ہیں مگر ہم سب کے دلائل کا پیمانہ الگ الگ ہے . آپ ذرا خود سوچیں میرے تھریڈ قرآن ہدایت کا سرچشمہ میں میں نے صاف صاف اور بہت واضح صرف قرآن سے یہ بات آپ لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی تھی کہ اللہ تعالی قرآن کو بغیر سمجھ کر پڑھنے کی اجازت ہی نہیںدیتا اور آپ کے سامنے قرآن ہی کے حوالہ جات پیش کیے تھے میرے خیال میں تو ایک مسلمان کے لیے اس سے بڑھ کر کوئی دلیل نہیں.
                    لیکن اس کے برعکس ہمارے ہاں چاہے وہ ایصال ثواب کا موقع ہو یا ویسے ہی کوئی قرآن خوانی کی محفل صرف و صرف عربی ہی پڑھی جاتی ہے نہ پڑھنے والے کو پتہ ہوتا ہے کہ میں نے کیا پڑھا نہ سننے والے کو پتہ ہوتا ہے کہ کیا کہا گیا.
                    ذرا سا غور کریں کہ اگر آج آپ مجھ سے کسی بات کا قرانی حوالہ مانگو اور میں اس کے جواب میں آپ کو صرف عربی سنادوں تو آپ اعتراض کرو گے اور کہو گے کہ اس کا ترجمہ بتاؤ بغیر ترجمے کے تو یہ میرے کسی کام کی نہیں
                    میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہمیں یہ بحث تو بہت بعد میں کرنی چاہیے کہ قرآن کا ثواب ہم کسی مردے کو پہنچا سکتے ہیں یا کہ نہیں پہلے خود قرآن سے یہ تو دیکھ لیں کہ اسے بغیر سمجھ کر پڑھنے کا ثواب ہے بھی یا نہیں.

                    اس کے علاوہ آپ تمام حضرات یہ بات بھی اچھی طرح جان چکے ہو کہ قرآن کریم فرقہ بندی کو شرک قرار دیتا ہے وہ یہ بھی کہتا ہے کہ جو لوگ فرقے میں بٹ گئے اے رسول! تیرے انسے کوئی واسطہ نہیں مگر
                    قرآن کے اتنے واضح حکم کے باوجود ہماری تان کہاں آکر ٹوٹتی ہے کہ یہ کام اس لیے جائز ہے کہ تمام فرقے یا مسلک کے علما کرام اس بات پر متفق ہے یعنی وہ لوگ جن کا رسول سے قرآن سے کوئی واسطہ ہی نہیں وہ لوگ آج ہمارے ایمان اور عقائد کی بنیاد قرار پاتے ہیں.

                    حقیقت یہ ہے کہ ہم تمام لوگ فرقوں میں بٹ چکے ہیں اور اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہمارا انجام کیا ہے لیکن ہمارے پاس بہت سے ایسے ایسے اعمال موجود ہیں اور بہت سی ایسی تسبیحات موجود ہیں بہت سی ایسی نمازیں موجود ہیں جن کا صرف ایک بار ہی ادا کردینے سے گھوڑا پانچ سو سال تک جنت میں بھاگتا رہتا ہے اور جتنا حصہ وہ طے کرتا ہے وہ جنت میں ہمارا گھر بن جاتا ہے اب اہل علم حضرات خود سوچ سکتے ہیں کہ جس قوم کا آج یہ حال ہو اس سے کیا امید کی جاسکتی ہے.

                    میں نہ کسی سے اس پوسٹ کا جواب چاہتا ہوں اور نہ ہی کسی بھی فرقے کے عالم صاحب کے دلائل کا جواب دے سکتا ہوں . اور ایڈمن سے گزارش کرتا ہوں کہ اس تھریڈ کو کلوز کردیا جائے کیونکہ میڈم فیری کو بھی اب اس بات کا اندازہ ہوگیا ہوگا کہ اس طرح کسی کے عقائد کو نہیں چھیڑا کرتے.
                    baniaz g meny kisi k aqaid ko nai chera jin logon ny mjsy mery inqar ki wajhy pochi meny wo yhan bata de mera maqsad na tu kisi ko ye kehna hy k wo meray state of mind ko follow karay na mein kisi k ko karna chahti....
                    baki apny yeh bat sach kahi hy k meny thread ka aghaz ghalt kra hy...
                    میں نعرہ مستانہ، میں شوخی رندانہ

                    Comment


                    • #25
                      Re: ایصال ثواب

                      Originally posted by baniazkhan View Post
                      اسلام و علیکم!
                      معذرت چاہتا ہوں کہ طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے فورم کو ٹائم نہیں دے پا رہا ہوں.
                      حقیقت تو یہ ہے کہ مجھے یہ تھریڈ دیکھ کر کوئی خوشی نہیں ہوئی اور جیسا سوچا تھا اسی قسم کا رد عمل بھی سامنے آیا ہے.
                      اگر آپ لوگ مجھے اپنی اندھی تنقید کا نشانہ نا بنائیں تو ایک بات عرض کرتا چلوں ، سب سے پہلے تو یہ کہ میڈم فیری جی کی یہ غلطی ہے کہ انہوں نے اس طرح اس تھریڈ کو آغاز کیا ، اصل میں ایصال ثواب کو تعلق عقیدہ سے ہے اور ہمارا آج کا مسلمان ہو یا آج کا انسان وہ اپنے عقیدے کوبغیر کسی دلیل کے مانتا ہے اور اس کی واضح مثال ہندو ، سکھ ، عیسائی وغیرہ ہیں.
                      اب ہم لوگوں کی سب سے بڑی دشواری یہ ہے کہ ہم بہت بڑے دوغلے واقع ہوئے ہیں ہم ایک طرف تو دلائل ، عقل، دلیلیں کو رٹ لگا کر رکھتے ہیں مگر ہم سب کے دلائل کا پیمانہ الگ الگ ہے . آپ ذرا خود سوچیں میرے تھریڈ قرآن ہدایت کا سرچشمہ میں میں نے صاف صاف اور بہت واضح صرف قرآن سے یہ بات آپ لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی تھی کہ اللہ تعالی قرآن کو بغیر سمجھ کر پڑھنے کی اجازت ہی نہیںدیتا اور آپ کے سامنے قرآن ہی کے حوالہ جات پیش کیے تھے میرے خیال میں تو ایک مسلمان کے لیے اس سے بڑھ کر کوئی دلیل نہیں.
                      لیکن اس کے برعکس ہمارے ہاں چاہے وہ ایصال ثواب کا موقع ہو یا ویسے ہی کوئی قرآن خوانی کی محفل صرف و صرف عربی ہی پڑھی جاتی ہے نہ پڑھنے والے کو پتہ ہوتا ہے کہ میں نے کیا پڑھا نہ سننے والے کو پتہ ہوتا ہے کہ کیا کہا گیا.
                      ذرا سا غور کریں کہ اگر آج آپ مجھ سے کسی بات کا قرانی حوالہ مانگو اور میں اس کے جواب میں آپ کو صرف عربی سنادوں تو آپ اعتراض کرو گے اور کہو گے کہ اس کا ترجمہ بتاؤ بغیر ترجمے کے تو یہ میرے کسی کام کی نہیں
                      میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہمیں یہ بحث تو بہت بعد میں کرنی چاہیے کہ قرآن کا ثواب ہم کسی مردے کو پہنچا سکتے ہیں یا کہ نہیں پہلے خود قرآن سے یہ تو دیکھ لیں کہ اسے بغیر سمجھ کر پڑھنے کا ثواب ہے بھی یا نہیں.

                      اس کے علاوہ آپ تمام حضرات یہ بات بھی اچھی طرح جان چکے ہو کہ قرآن کریم فرقہ بندی کو شرک قرار دیتا ہے وہ یہ بھی کہتا ہے کہ جو لوگ فرقے میں بٹ گئے اے رسول! تیرے انسے کوئی واسطہ نہیں مگر
                      قرآن کے اتنے واضح حکم کے باوجود ہماری تان کہاں آکر ٹوٹتی ہے کہ یہ کام اس لیے جائز ہے کہ تمام فرقے یا مسلک کے علما کرام اس بات پر متفق ہے یعنی وہ لوگ جن کا رسول سے قرآن سے کوئی واسطہ ہی نہیں وہ لوگ آج ہمارے ایمان اور عقائد کی بنیاد قرار پاتے ہیں.

                      حقیقت یہ ہے کہ ہم تمام لوگ فرقوں میں بٹ چکے ہیں اور اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہمارا انجام کیا ہے لیکن ہمارے پاس بہت سے ایسے ایسے اعمال موجود ہیں اور بہت سی ایسی تسبیحات موجود ہیں بہت سی ایسی نمازیں موجود ہیں جن کا صرف ایک بار ہی ادا کردینے سے گھوڑا پانچ سو سال تک جنت میں بھاگتا رہتا ہے اور جتنا حصہ وہ طے کرتا ہے وہ جنت میں ہمارا گھر بن جاتا ہے اب اہل علم حضرات خود سوچ سکتے ہیں کہ جس قوم کا آج یہ حال ہو اس سے کیا امید کی جاسکتی ہے.

                      میں نہ کسی سے اس پوسٹ کا جواب چاہتا ہوں اور نہ ہی کسی بھی فرقے کے عالم صاحب کے دلائل کا جواب دے سکتا ہوں . اور ایڈمن سے گزارش کرتا ہوں کہ اس تھریڈ کو کلوز کردیا جائے کیونکہ میڈم فیری کو بھی اب اس بات کا اندازہ ہوگیا ہوگا کہ اس طرح کسی کے عقائد کو نہیں چھیڑا کرتے.
                      apny thek kaha is thread ko close kar dena he behtar hy... i have no issue :rose
                      میں نعرہ مستانہ، میں شوخی رندانہ

                      Comment


                      • #26
                        Re: ایصال ثواب

                        ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                        سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                        Comment


                        • #27
                          Re: ایصال ثواب





                          مسیحوں کے پادری اپنے زوال کے زمانے میں اس بات پر بحث کر رہے تھے
                          کہ بائبل کی روشنی میں گھوڑے کے منہ میں کتنے دانت ہوتے ہیں؟؟

                          قریب سے گزرنے والے ایک شخص نے کہا ۔۔ اس معاملے میں بائبل کو درمیان
                          میں لانے کی کیا ضرورت ہے، گھوڑے کا منہ کھول کر اس کے دانت گن لو


                          :hohe:



                          ہمیں انصاف ،تعلیم، صحت، صفائی، چائلڈ لیبر،ملاوٹ، نشہ، گرانی،دہشت گردی آبادی میں خوفناک اضافہ جیسے جلینجز کا سامنا ہے مگر ہمارے پاس تو اس مسائل کے لیے وقت ہی نہیں ہم بہت مصروف قوم
                          ہیں اور ان سے بڑے کہیں اہم مسئلوں کے حل میں مشغول ہیں ۔مختلف فرقے ایک دوسرے کو
                          مشرک کافر،مرتد، گستاخ رسول اورکافر جیسے القابات سے نوازتے رہتے ہیں






                          قران پاک کا اصل مقصد لوگوں کو ہدائت دینا ہے اس کی آیات کو بطور عمل پڑھنا اور ان میں
                          وسعت رزق یا مردوں کو بخشوانے یا شفائے امراض تلاش کرنا جائز نہں ہے لیکن
                          ہر شخص کو اپنا عقیدہ پیارا ہے اوروہ خود کو راستی ہی سمھتا اور اپنا عقیدہ دوسرے
                          کے عقیدے پہ قربان نہیں کرتا اسی عیقدے کو لیکر کچھ معزز ممبرز نے پائس فیری کے شوہرمرحوم کے
                          لیے قران پاک پڑھا تو ان کی نیت خالص اللہ کے ساتھ ہے انہوں نے اپنےعقیدے اپنے ایمان
                          کے مطابق پڑھا اب اسکا ثواب مرحوم کو ملتا یہ نہیں ملتا وہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے لیکن
                          ان ممبرز کی نیک نیتی کسی بھی قسم کی شک و شبہ سے بالاتر ہے۔۔ سو میری سوچی سمجھی
                          رائے میں آپ کو اس بات کا ایشو ہی نہیں بنانا چاہیے تھا ۔۔



                          آج ہم اکسیویں صدی میں ہیں ،،،، ہمیں گھوڑے کا منہ کھول ک اس کے دانت گننے کی ضرورت
                          نہیں۔۔اس طرح کے فیصلے ہماری برادری یا معاشرے نے وقتی ضروریات کو سامنے رکھ کر کرنے ہوتے
                          ہیں۔۔ویسے بھی ہم اس بے وقوف گھوڑے کی طرغ فارغ نہیں جس کا منہ کوئی بھی اور کسی بھی
                          وقت کھول کر اس کے دانت گن سکتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہم اپنے مسئلے اس طرح حل کریں گے جس طرح
                          صدیوں سے حل کرتے چلے آ رہے ہیں اور اگر اس ضمن میں اکسیویں صدی نے مداخلت کی بھی
                          تو ہمارا کیا بگاڑ لے گی ؟


                          خوش رہیں


                          :ys:بابا کھجل سائیں
                          :(

                          Comment


                          • #28
                            Re: ایصال ثواب

                            Originally posted by بابا کھجل سائیں View Post




                            مسیحوں کے پادری اپنے زوال کے زمانے میں اس بات پر بحث کر رہے تھے
                            کہ بائبل کی روشنی میں گھوڑے کے منہ میں کتنے دانت ہوتے ہیں؟؟

                            قریب سے گزرنے والے ایک شخص نے کہا ۔۔ اس معاملے میں بائبل کو درمیان
                            میں لانے کی کیا ضرورت ہے، گھوڑے کا منہ کھول کر اس کے دانت گن لو


                            :hohe:



                            ہمیں انصاف ،تعلیم، صحت، صفائی، چائلڈ لیبر،ملاوٹ، نشہ، گرانی،دہشت گردی آبادی میں خوفناک اضافہ جیسے جلینجز کا سامنا ہے مگر ہمارے پاس تو اس مسائل کے لیے وقت ہی نہیں ہم بہت مصروف قوم
                            ہیں اور ان سے بڑے کہیں اہم مسئلوں کے حل میں مشغول ہیں ۔مختلف فرقے ایک دوسرے کو
                            مشرک کافر،مرتد، گستاخ رسول اورکافر جیسے القابات سے نوازتے رہتے ہیں






                            قران پاک کا اصل مقصد لوگوں کو ہدائت دینا ہے اس کی آیات کو بطور عمل پڑھنا اور ان میں
                            وسعت رزق یا مردوں کو بخشوانے یا شفائے امراض تلاش کرنا جائز نہں ہے لیکن
                            ہر شخص کو اپنا عقیدہ پیارا ہے اوروہ خود کو راستی ہی سمھتا اور اپنا عقیدہ دوسرے
                            کے عقیدے پہ قربان نہیں کرتا اسی عیقدے کو لیکر کچھ معزز ممبرز نے پائس فیری کے شوہرمرحوم کے
                            لیے قران پاک پڑھا تو ان کی نیت خالص اللہ کے ساتھ ہے انہوں نے اپنےعقیدے اپنے ایمان
                            کے مطابق پڑھا اب اسکا ثواب مرحوم کو ملتا یہ نہیں ملتا وہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے لیکن
                            ان ممبرز کی نیک نیتی کسی بھی قسم کی شک و شبہ سے بالاتر ہے۔۔ سو میری سوچی سمجھی
                            رائے میں آپ کو اس بات کا ایشو ہی نہیں بنانا چاہیے تھا ۔۔



                            آج ہم اکسیویں صدی میں ہیں ،،،، ہمیں گھوڑے کا منہ کھول ک اس کے دانت گننے کی ضرورت
                            نہیں۔۔اس طرح کے فیصلے ہماری برادری یا معاشرے نے وقتی ضروریات کو سامنے رکھ کر کرنے ہوتے
                            ہیں۔۔ویسے بھی ہم اس بے وقوف گھوڑے کی طرغ فارغ نہیں جس کا منہ کوئی بھی اور کسی بھی
                            وقت کھول کر اس کے دانت گن سکتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہم اپنے مسئلے اس طرح حل کریں گے جس طرح
                            صدیوں سے حل کرتے چلے آ رہے ہیں اور اگر اس ضمن میں اکسیویں صدی نے مداخلت کی بھی
                            تو ہمارا کیا بگاڑ لے گی ؟


                            خوش رہیں


                            :ys:بابا کھجل سائیں
                            cent% true statement with perfect focus .....chlin ab is mamlay ko khtum kardia sab nay
                            ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                            سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                            Comment


                            • #29
                              Re: ایصال ثواب

                              Originally posted by Jamil Akhter View Post
                              mera tou aesa koi matlab ya maqsad nahi





                              Comment

                              Working...
                              X