Re: ایصال ثواب
بہت ہی پیاری اور محترم سی بہنا
میں یہ مانتا ہوں کہ میرا علم نہائت ناقص عقل نہائت کمزور اور نطر نہائت سطحی سی ہے
میری نظر سے ایک مرتبہ گزرا تھا کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک صحابی کو کسی علاقے میں اپنا ولی بنا کر بھیجا تو جاتے ہوئےاُن سے دریافت کیا (جس کا کچھ لب لباب یوں ہے) کہ تم اُن لوگوں کے مسلے مسائل کو کس طرح حل کرو گے تو صحابی نے عرض کی کہ اللہ کی کتاب سے رجوع کروں گا،آپ ﷺ نے پوچھا اگر وہاں حل نہ مل سکا تو کیا کرو گے؟؟تو صحابی نےعرض کیا کہ آپ ﷺ کی سنت مطہرہ سے رجوع کروں گا آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر وہاں بھی کوئی مناسب حل نہ ملا تو کیا کرو گے تو آپ صحابی نے فرمایا کہ پھر میں اجتہاد سے کام لوں گا آپ ﷺ اس جواب سے خوش ہوئے اور فرمایا کہ بےشک مسلمانوں میں جب تک اجتہاد رہے گا یہ تقسیم نہیں ہونگے
بعد کے علما کرام نے اسی اجتہاد سے کام لیتے ہوئے کئی مسائل کو اُس وقت کے اعبتار سے حل کیا ہے اور اصول یہ رکھا کہ چاہے قرآن اور سنت مطہرہ اور احادیث میں ہو بہو جواب نہ ملے لیکن کچھ باتوں کو اشارتہ قناعیتاً سمجھتے ہوئے مسلے کا حل نکالا
اسی اُصول کو مد نظر رکھتے ہوئے "اپنے فوت شدگان کی جانب سے عمرہ وحج صدقہ و روزہ کی ادائیگی سے اُن کو ثواب ملنا احادیث سے ثابت ہوگیا تو" یہ بات حتمی شکل میں مان لی گئی کہ قرآن پاک پڑھنا بھی ایک نیک عمل ہے لہذا اس کو پڑھ کر اپنے فوت شدگان کی روحوں کو بخشنا جائز اور درست ہے"ایسا عمل نہ صرف ارواح کے لئے فائدہ مند ہوتا ہے بلکہ آپ کا یہ عمل بھی ایک صدقہ جاریہ کی شکل اختیار کر لیتا ہے کہ آپ کی اولاد نے آج آپ کو اپنے والدین کے لئے قرآن پاک پڑھتا ہوا دیکھا کل وہ آپ کے لئے یہ عمل کریں گے
وللہ العلم الصواب
میں یہ مانتا ہوں کہ میرا علم نہائت ناقص عقل نہائت کمزور اور نطر نہائت سطحی سی ہے
میری نظر سے ایک مرتبہ گزرا تھا کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک صحابی کو کسی علاقے میں اپنا ولی بنا کر بھیجا تو جاتے ہوئےاُن سے دریافت کیا (جس کا کچھ لب لباب یوں ہے) کہ تم اُن لوگوں کے مسلے مسائل کو کس طرح حل کرو گے تو صحابی نے عرض کی کہ اللہ کی کتاب سے رجوع کروں گا،آپ ﷺ نے پوچھا اگر وہاں حل نہ مل سکا تو کیا کرو گے؟؟تو صحابی نےعرض کیا کہ آپ ﷺ کی سنت مطہرہ سے رجوع کروں گا آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر وہاں بھی کوئی مناسب حل نہ ملا تو کیا کرو گے تو آپ صحابی نے فرمایا کہ پھر میں اجتہاد سے کام لوں گا آپ ﷺ اس جواب سے خوش ہوئے اور فرمایا کہ بےشک مسلمانوں میں جب تک اجتہاد رہے گا یہ تقسیم نہیں ہونگے
بعد کے علما کرام نے اسی اجتہاد سے کام لیتے ہوئے کئی مسائل کو اُس وقت کے اعبتار سے حل کیا ہے اور اصول یہ رکھا کہ چاہے قرآن اور سنت مطہرہ اور احادیث میں ہو بہو جواب نہ ملے لیکن کچھ باتوں کو اشارتہ قناعیتاً سمجھتے ہوئے مسلے کا حل نکالا
اسی اُصول کو مد نظر رکھتے ہوئے "اپنے فوت شدگان کی جانب سے عمرہ وحج صدقہ و روزہ کی ادائیگی سے اُن کو ثواب ملنا احادیث سے ثابت ہوگیا تو" یہ بات حتمی شکل میں مان لی گئی کہ قرآن پاک پڑھنا بھی ایک نیک عمل ہے لہذا اس کو پڑھ کر اپنے فوت شدگان کی روحوں کو بخشنا جائز اور درست ہے"ایسا عمل نہ صرف ارواح کے لئے فائدہ مند ہوتا ہے بلکہ آپ کا یہ عمل بھی ایک صدقہ جاریہ کی شکل اختیار کر لیتا ہے کہ آپ کی اولاد نے آج آپ کو اپنے والدین کے لئے قرآن پاک پڑھتا ہوا دیکھا کل وہ آپ کے لئے یہ عمل کریں گے
وللہ العلم الصواب
Comment