Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Amrika Ko Kia Pareshani He???

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #46
    Originally posted by fawad View Post
    پاکستان اور افغانستان کے حوالے سے امريکہ کی پاليسی بہت سے ٹی وی پروگرامز، فورمز اور اخباری کالمز ميں زير بحث رہی ہے۔ اس ضمن ميں لاتعداد افواہيں، بے بنياد سازشی داستانيں اور خطے ميں امريکہ کے اصل اہداف کے حوالے سے بہت کچھ لکھا گيا ہے۔




    آج صدر اوبامہ نے اپنے خطاب ميں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے ضمن ميں ايک واضح حکمت عملی اور امريکی مقاصد بيان کرديے ہيں۔



    بہت سے لوگ اس خطے ميں امريکہ کے اصل مقصد کے حوالے سے سوالات اٹھاتے ہيں۔ صدر اوبامہ نے اس حوالے سے اپنی پاليسی کی وضاحت کرتے ہوۓ کہا کہ



    "ہمارا مقصد بالکل واضح ہے۔ افغانستان اور پاکستان ميں القائدہ کی کاروائيوں کو روکنا اور انھيں شکست دينا تا کہ وہ ان دونوں ممالک ميں مستقبل ميں اپنا اثرورسوخ نہ بڑھا سکيں۔ ہميں اس مقصد ميں ہر صورت ميں کاميابی حاصل کرنا ہے۔"



    صدر اوبامہ نے اپنی تقرير ميں يہ بھی واضح کر ديا کہ خطے ميں پائيدار امن کے قيام اور دہشت گردی کے خلاف جنگ ميں کاميابی کے لیے پاکستان کا دفاع اور استحکام کليدی حيثيت کا حامل ہے۔ اس ضمن ميں انھوں نے افغانستان، پاکستان اور امريکہ کے مابين مسلسل سہ فريقی مذاکرات کی اہميت پر زور ديا۔



    صدر اوبامہ نے اپنے خطاب ميں پاکستان کے عوام اور ان کی تاريخ کو بھی خراج تحسين پيش کيا اور اس عزم کا اعادہ کيا کہ امريکہ ان دہشت گردوں کے خلاف جنگ ميں پاکستان کی ہر ممکن مدد کرے گا جن کی مسلسل کاروائيوں نے پاکستانی معاشرے کو غير مستحکم کيا ہے۔ انھی کاروائيوں ميں محترمہ بے نظير بھٹو کا قتل بھی شامل ہے۔ اس ضمن ميں انھوں نے بائيڈن لوگر بل کا بھی ذکر کيا۔ اس بل کے ذريعے پاکستان کو اگلے پانچ سالوں ميں مجموعی طور پر 5۔7 بلين ڈالرز کی امداد دی جاۓ گی جو کہ فوجی امداد کے علاوہ ہے۔ اس ضمن ميں سالانہ 5۔1 بلين کی امداد پاکستان کو ملے گی۔ اس کے بعد مزيد 5 سالوں کے ليے بھی 5۔7 بلين ڈالرز کی امداد بھی اس بل کا حصہ ہے۔



    صدر اوبامہ نے اس نقطہ نظر کو بھی رد کر ديا جس کے مطابق امريکہ افغانستان سے واپسی کے لیے کسی حکمت عملی پر کام نہيں کر رہا۔



    "ہم افغانستان ميں اپنے مشن کا محور افغان سيکورٹی اہلکاروں کی تعداد اور ان کی تربيت ميں اضافے کی جانب کريں گے تا کہ وہ خود اپنے ملک کو مستحکم کرنے کا بيڑہ اٹھا سکيں۔ اس طرح ہم افغانستان کے دفاع کی ذمہ داری ان کے حوالے کر کے اپنے فوجيوں کو واپس لا سکيں گے۔ ہم 134000 افراد پر مشتمل افغان آرمی اور 82000 نفوس پر مشتمل پوليس فورس کی تشکيل کے ضمن ميں اپنی کوششيں تيز کريں گے تاکہ سال 2011 تک ہم اپنے اہداف حاصل کر سکيں"۔



    افغانستان کے حوالے سے صدر اوبامہ نے اس بات کی اہميت کو بھی تسليم کيا کہ لوگوں کو سيکورٹی مہيا کرنے کے عمل کو مقامی سطح پر فعال حکومت سازی، معاشی ترقی، تعمير وترقی، کرپشن کے خاتمے اور دہشت گردی کی روک تھام کے ليے متبادل معاشی متبادل کی فراہمی سے منسلک کرنا ضروری ہے۔



    اب سے کچھ سال پہلے تک يہ کہا جاتا تھا کہ دہشت گردی پاکستان کا مسلۂ نہيں ہے اور پاکستان محض امريکہ کی جنگ لڑ رہا ہے ليکن وقت گزرنے کے ساتھ يہ بات ثابت ہو گئ ہےکہ دہشت گردی کی لعنت نہ صرف پاکستان ميں موجود ہے بلکہ اس کی جڑيں اب قباۂلی علاقوں سے نکل کر شہروں تک پہنچ چکی ہيں پچھلے چند ماہ ميں اس انتہاپسندی اور دہشت پسندی کے عذاب نے پاکستانی معاشرے کے ہر طبقے کو بغير کسی تفريق کے يکسر متاثر کيا ہے۔ دہشتگردوں کی بے رحم کاروائيوں سے کوئ تنظيم، ادارہ اور سياسی جماعت محفوظ نہيں۔ پاکستان کےعسکری اداروں، مذہبی تنظيموںاورسياسی جماعتوںکو ہونےوالے ناقابل تلافی جانی اورمالی نقصان سے يہ ثابت ہے کہ يہ لوگ کسی بھی صورت ميں پاکستان کے خير خواہ نہيں اور ہم سب کے مشترکہ دشمن ہيں۔



    خيبر ايجنسی کی مسجد ميں دھماکہ اور اس کے نتيجے ميں 70 بےگناہ افراد کی شہادت اس مشترکہ خطرے کی غمازی کرتا ہے جس کے خاتمے کے ليے يہ ضروری ہے کہ افغانستان اور پاکستان ميں دہشت گردی کے اڈوں کا قلع قمع کيا جاۓ۔



    دہشتگردی کا خطرہ پاکستان ميں ايک مسلمہ حقيقت ہے جس کا ہميں ہر سطح پر مقابلہ کرنا ہے۔









    کہ خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    آپ نے اوبامہ کا وہ جملہ نہیں لکھا جو بی بی سی کی ہیڈ لائن تھا کے "کابل کی "پروبلم" پاکستان سے آتی ہے

    تو مطلب یہ ہوا بھائی کے انڈیا کو کھلی چھٹی ہے کہ وہ افغانستان میں رہ کر پاکستان دشمن عناصر کی امداد کرے۔۔ بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی تحریک چلائے۔۔۔۔ اور سی آئی اے تحریک طالبان پاکستان کی امداد کرے۔۔۔ اور پا کستان مخالف لوگوں کو بھرپور سپورٹ دے۔۔۔ مگر اگر پاکستان کچھ جوابی کاروائی کرے تو ہم دہشت گرد۔۔۔۔ واہ جی واہ۔۔۔

    القاعدہ کا نام سے امریکہ والے کافی فائدے اﹸٹھا چکے ہیں اب بس کریں۔۔ پاکستان کے مسا ئل کی وجہ امریکہ ہے۔۔۔ پاکستان کے جہادی گروہ ۱۱/۹ سے پہلے بھی تھے۔۔۔ پر اب جو پاکستان کے خلاف لڑ رہے ہیں وہ را کے تربیت یافتہ افغانی،بھارتی، اور کچھ سی آئی اے کے امداد یافتہ بیت اللہ مسحود جیسے لوگ ہیں۔۔۔

    دوسری با ت امداد کی۔۔۔ محترم یہ امدا بھی ہمارے چور اور نکٹھو حکمرانوں کی جیب میں جائے گی۔۔ اس سے پاکستان کے حالات پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔۔۔ زارداری جیسے لوگ کچھ انجوائے کر لیں گے۔۔۔
    ہمارے حکمران بھی اسی لیے جنگ جارے رکھے ہوئے ہیں کے ڈالر آرہے ہیں۔۔۔ وہ اپنے گمان میں امریکہ کو الو بنا رہے ہیں۔۔۔۔ اور امریکہ اپنے خیال میں ان کو۔۔

    تیسری بات۔۔ یہ واقعی ہماری جنگ نہیں۔۔۔ خیبر اجینسی کا دھماکہ آپ کو یاد ہے پر آپ شاید مناواں کا حملہ بھول گئے ۔۔جس میں افغانی گرفتار ہوئے ہیں۔۔۔۔ پر اس پر اوبا مہ الو کا پٹھا یہ نہیں کہے گا کے اصل میں پاکستان کی پریشانی کا بل سے آ رہی ہے۔۔۔۔

    ہماری جنگ اگر ہے تو یہ ہے کے۔۔۔۔ امریکہ کو افغانستان سے نکال باہر کرنا۔۔۔ تا کے پاکستان محفوظ رہے۔۔۔۔ ہم نے روس کو مات دی تھی ہم انشااللہ امریکہ کو بھی "لات" دیں گے۔۔۔۔

    اور اوبامہ کا جو پاکستان پر کاروائی کا خواب ہے۔۔۔ اس کی بھیانک تعبیر بھی اس کو "گفٹ" کریں گے۔۔۔۔۔۔۔
    Zaid Hammid on Sawat War..
    A must Watch..

    Comment


    • #47
      Re: Amrika Ko Kia Pareshani He???

      Originally posted by *Kashish* View Post
      http://www.youtube.com/watch?v=kGF733AF7H4


      watch this video ... aap andaza ker lain kiya haqeekat he...... i totally agree :thmbup:
      HAQIQAT aur woh bhi GEO per.. haha... thats a joke...

      Geo ka kaam hai Pakistani awam ko mayos kerna hai...

      Pakistan ka sub sy bara problems humary leaders hain... jin ko "inteha pasand" kaha ja raha hai un ko "set" knra bhut asaan hai agher un ko USA and RAW ke imdad band ho jay...

      agher pakistan he mein sari problems hain tu yeh problems 9/11 sy aur USA ky afghanistan per hamly sy pehly kahan thin...

      khiar its loooooooooonnnnng story...
      Zaid Hammid on Sawat War..
      A must Watch..

      Comment


      • #48
        Originally posted by tauseeftariq View Post


        agher pakistan he mein sari problems hain tu yeh problems 9/11 sy aur USA ky afghanistan per hamly sy pehly kahan thin...

        khiar its loooooooooonnnnng story...


        اگر کوئ آپ کے مکان ميں کراۓ دار کی حيثيت سے رہائش پذير ہو لیکن آپ کے گھر کے احاطے کو مختلف شہروں ميں تخريب کاری کی غرض سے اسلحہ و بارود کی تياری اور دہشت گردی کی تربيت کا اڈہ بنا دے ليکن آپ کو يہ يقين دلاۓ کہ آپ کا گھر، پڑوس اور شہر اس کی تخريبی کاروائيوں سے محفوظ رہيں گے تو آپ کو ايسے کراۓ دار کے خلاف کيا کرنا چاہيے؟ کيا آپ کے ليے يہ يقين دہانی اور حقيقت اطمينان بخش ہونی چاہيے کہ جو بھی تخريب کاری ہو گي وہ دور دراز شہروں ميں ہو گی، کم از کم آپ کا گھر اور پڑوس تو "امن" کی چھاؤں ميں رہے گا۔



        يہ محض اتفاق نہيں ہے کہ آپ نے افغانستان ميں امن کے جس دور کا ذکر کيا ہے اسی دور ميں طالبان کے زير نگرانی اسامہ بن لادن کے تربيتی کيمپ اپنے جوبن پر تھے۔ کيا آپ کے خيال ميں ان انتہا پسندوں اور دہشت گردی کے خلاف کوئ کاروائ نہيں کرنی چاہيے تھی کيونکہ افغانستان اور پاکستان ان کے حدف نہيں تھے اور ان کے خلاف کاروائ سے ان علاقوں کا امن تباہ ہو جانے کا خطرہ تھا؟



        جيسا کہ ميں نے اسی فورم پر پہلے کہا تھا کہ سانپ کو کتنا بھی دودھ پلائيں، ڈسنا اس کی فطرت ہے۔ آپ جب بھی اس کی مرضی کے خلاف جائيں گے وہ آپ کے سارے احسان بھلا کر آپ ہی پر حملہ آور ہو گا۔


        پاکستان ميں پچھلے چند سالوں ميں خود کش حملوں کی لہر ميں بغير کسی تفريق کے بے گناہ شہريوں کا قتل اس کا واضح ثبوت ہے۔








        Comment


        • #49
          Re: Amrika Ko Kia Pareshani He???

          Fwad bhai mery swal ka jwab nahi dia...

          mujy to daroon tiary ke hamly sy buhat darr lagta hay
          keheen yeh ghalti sy gujrat main na a jayn

          ager ap meri baat USA tak puncha sakty hian to main ap sy kuch sajeeda baat keron
          ager nahi to pher mujy yehan koi faida nahi hy batane ka

          USA wakee acha hay laken wo thora sa nalaik aur bewakoof hay
          jo baat araam sy dialog sy hal ho sakti hay wo han apne hee mirain bej ker kaam ko bigar diata hay
          KIA preshani hay usa ko?
          [FONT="Arial Black"]Mr. Khalil How much Fake IDs would you make in Pegham... ?

          See you Real Face in here 372-shed

          Muhammad Khalil's Real Face [/FONT]

          Comment


          • #50
            Originally posted by Fawad View Post
            اس ميں کوئ شک نہيں کہ دنيا کے ہر ملک کا يہ حق ہے کہ وہ ايسی پاليسياں مرتب کرے اور ايسے قوانين وضع کرے جس سے اس ملک کے عوام کے حالات زندگی بہتر ہوں۔ امريکی حکومت اس بات کو تسليم بھی کرتی ہے اور امن قائم کرنے کی کوششوں ميں ايک جمہوری اور خود مختار حکومت پاکستان کے اختيارات کا احترام بھی کرتی ہے۔



            ميں اس دليل سے بھی پوری طرح متفق ہوں کہ ہر حکومت کو يہ آئينی اختيار حاصل ہے کہ وہ کسی علاقے کے لوگوں کے طرز زندگی کے عين مطابق قوانين ميں ترميم کرے۔ اس ضمن ميں يہ امر قابل توجہ ہے کہ خود امريکہ کے اندر ايسے قوانين موجود ہيں جن کا اطلاق تمام رياستوں پر نہيں ہوتا۔



            يہ بات بالکل درست ہے کہ کوئ بھی حکومت لوگوں کی مرضی کے خلاف انھيں ايک خاص طرز زندگی گزارنے پر مجبور نہيں کر سکتی۔ مثال کے طور پر امريکہ کے اندر آميش کميونٹی کو يہ اختيار حاصل ہے کہ وہ اپنی مخصوص روايات کے مطابق اپنی زندگياں گزار سکتے ہيں۔



            ليکن يہ وہ وجوہات نہيں ہيں جن کی بنياد پر عالمی راۓ عامہ بشمول امريکہ کے بعض حلقوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کيا جا رہا ہے۔



            دہشت گردی کے حوالے سے اب تک جتنی بھی تحقيق ہوئ ہے اس سے ايک بات واضح ہے کہ کسی بھی انتہا پسند اور دہشت گرد گروہ، تنظيم يا جماعت کو اپنا اثر ورسوخ بڑھانے اور اپنے مذموم ارادوں کی تکميل کے ليے مقامی، علاقائ يا حکومتی سطح پر کسی نہ کسی درجے ميں عملی حمايت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے بغير کوئ بھی گروہ کسی مخصوص علاقے میں اپنی بنياديں مضبوط نہيں کر سکتا۔



            يہ محض اتفاق نہيں تھا کہ کئ افريقی ممالک میں کوششوں کے بعد اسامہ بن لادن نے القائدہ کی تنظيم نو اور اسے مزيد فعال بنانے کے ليۓ طالبان کے دور حکومت میں افغانستان کی سرزمين کا انتخاب کيا۔ قريب دس سال پر محيط عرصے میں دنيا بھر ميں القائدہ کی دہشت گردی کے سبب سينکڑوں کی تعداد میں بے گناہ شہری مارے گۓ اور يہ سب کچھ طالبان کی مکمل حمايت کے سبب ممکن ہوا۔ 11 ستمبر 2001 کا واقعہ محض ايک اتفاقی حادثہ نہيں تھا بلکہ اس کے پيچھے قريب ايک دہاہی کی منظم کوششيں شامل تھيں جس ميں طالبان نے القائدہ کو تمام تر وسائل فراہم کر کے اپنا بھرپور کردار ادا کيا تھا۔



            ان تاريخی حقائق اور القائدہ اور طالبان کے مابين تعلقات اور اس کے نتيجے ميں افغانستان کے اندر دہشت گردی کے اڈوں کے قيام کے تناظر ميں کيا دعوی کيا جا سکتا ہے کہ "سوات پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اور سوات ميں رونما ہونے والی تبديليوں پر کسی کو فکرمند ہونے کی ضرورت نہيں ہے؟"



            عالمی برادری بشمول امريکہ نے ماضی ميں طالبان حکومت کے اثرات نہ صرف قريب سے ديکھے ہيں بلکہ اس کے خونی نتائج بھی بھگتے ہيں۔



            اس تناظر ميں جب يہ خبر منظر عام پر آتی ہے کہ طالبان اور ان سے وابستہ کچھ گروہ سوات ميں حکومت پاکستان کے کنٹرول سے بالا اپنا اثرورسوخ قائم کر رہے ہيں تو قدرتی طور پر يہ سوال اٹھتا ہے کہ اس اثرورسوخ کے مقاصد کيا ہيں؟



            يہ بات باعث تعجب ہے کہ انٹرنيٹ پر اکثر پاکستانی نجی گروپوں کی جانب سے پاکستان کے کسی حصے پر قبضے کی حمايت کر رہے ہيں۔ خاص طور پر اس حقيقت کے پيش نظر کہ ان گروپوں کے ترجمان نے يہ واضح کيا ہے کہ وہ پاکستان کے ديگر علاقوں پر بھی اپنا اثر ورسوخ قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہيں۔



            اس علاقے ميں مستقل امن کے قيام کے ليے يہ ضروری ہے کہ حکومت پاکستان مجرموں کو کيفر کردار تک پہنچا کر اپنی رٹ قائم کرے۔ مجرموں اور دہشت گردوں کو امن کے نام پر پناہ گاہيں فراہم کرنے سے وقتی طور پر جنگ بندی تو کی جا سکتی ہے لیکن اس طريقے سے قائم ہونے والا امن عارضی ثابت ہو گا۔








            Mujhe aap ki soch par afsoos hai k aap jaisa parra lika shakhas is tarah ki baat karega baaqi bate to aap ka aik taraf lekin aap ne jo alqaiedo k bare me like hai k us ne senkrro logo ki jaane li,
            aap ko ye q nazar nahi aaya k america ne alqaeda k naam par laako logo ki jane li kya sirf american aur england k loog hi insaan kehlate hai kya aap ki nazar me hamari jano ki koi qeemat nahi hai?

            Comment


            • #51
              Originally posted by Insaaan View Post
              great
              yaar main usa ka buhat bara fan hun
              main usa jana chahta hun kia karon?
              Dhoob maro:fuming:

              Comment


              • #52
                Originally posted by Fawad View Post
                ميں 11/9 کے حوالے سے اب تک 122 دستاويزی فلميں ديکھ چکا ہوں جس ميں اس واقعے کے بارے ميں ہر قسم کی سازش کے دعوی سے بخوبی واقف ہوں۔ اس موضوع پر ميں نے جب بھی کسی اردو فورم پر راۓ کا اظہار کيا ہے تو دوستوں نے اس کے جواب ميں مجھے ہر طرح کی دستاويز اور ويڈيو لنکس بيجھے ہيں۔



                سب سے بڑا مسلہ يہ ہے کہ جو لوگ اس واقعے کو سازش قرار ديتے ہيں ان کی ساری تحقي*ق اور جستجو اسی نقطہ نظر پر مرکوز ہوتی ہے۔ وہ ہميشہ اس مواد کو دانستہ نظرانداز کرتے ہيں جس ميں اعداد و شمار اور سائنسی تحقي*ق کی روشنی ميں ہر سوال کا جواب ديا گيا ہے۔


                ويسے تو اس حوالے سے ہر سوال کا جواب تحقيق کی روشنی ميں ديا جا سکتا ہے۔ ليکن اس کے ليے تو کئ کتابيں لکھنی پڑھيں گی



                اگر ان دستاويزی فلموں ميںپيش کيا جانے والا مفروضہ درست مان ليا جاۓ تو حقائق کچھ اس طرح سے بنتے ہيں۔



                11 ستمبر 2001 کو امريکہ نے اپنے ہی شہر نيويارک پر حملے کيے اور اس کے نتيجے ميں اپنے 3 ہزار شہری ہلاک کروا ديے اور کئ بلين ڈالرز کا دانستہ نقصان کروايا۔



                يہی نہيں بلکہ واشنگٹن ميں اپنے دفاعی اور عسکری مرکز پينٹاگان پر امريکی شہريوں سے بھرے ہوۓ جہاز سے حملہ کروا کے 300 سے زيادہ اہم دفاعی اور حکومتی اہلکار ہلاک کروا ديے۔ اس کے علاوہ ايک اور جہاز امريکی صدر کی رہائش گاہ وائٹ ہاؤس پر حملے کے ليے روانہ کر ديا۔



                اس کے بعد القائدہ کے نام سے ايک تنطيم کا قيام عمل ميں لايا گيا جس ميں عرب ممالک سے ہزاروں کی تعداد ميں دہشت گرد بھرتی کيے گۓ اور انھيں افغانستان ميں آباد کيا گيا تاکہ وہ امريکہ سميت ديگر ممالک پر حملوں کے منصوبے بنا سکيں۔



                القائدہ کے وجود کا ثبوت دينے کے ليے امريکہ ان "تربيت يافتہ مسلم دہشت گردوں" سے مسلسل خودکش حملے کروا رہا ہے اور اس کے نتيجے ميں نہ صرف دنيا بھر ميں اپنی املاک کو نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ درجنوں کی تعداد ميں اپنے شہری بھی مروا رہا ہے تاکہ دنيا کو يہ يقين دلايا جا سکے کہ القائدہ نامی تنظيم کا واقعی کوئ وجود ہے۔



                امريکی سفارت خانے پر حملہ (1998)، اکتوبر 2002 ميں بالی کے مقام پر 200 افراد کی ہلاکت، 2005 ميں برطانيہ ميں ہونے والی دہشت گردی اور اسی طرح دنيا بھر کے مختلف ممالک ميں ہونے والے دہشت گردی کے بے شمار واقعات اور ان کے نتيجے ميں ہلاک ہونے والے ہزاروں افراد امريکہ کے کھاتے ميں ڈال دينے چاہيے کيونکہ امريکہ يہ تمام واقعات خود کروا رہا ہے تاکہ دنيا کو يہ يقين دلايا جا سکے کہ القائدہ نامی تنظيم کا وجود ہے۔



                اسامہ بن لادن کی جانب سے سينکڑوں کی تعداد ميں نشر کيے جانے والے پيغامات جس ميں اس نے نا صرف 11 ستمبر 2001 کے واقعے کی تمام ذمہ داری بارہا تسليم کی ہے بلکہ اپنے چاہنے والوں کو مستقبل ميں بھی ايسے ہی "کارنامے" جاری رکھنے کی تلقين کی ہے يقينآ امريکی سازش کا ہی حصہ ہے۔



                انٹرنيٹ پرالقائدہ سے وابستہ ہزاروں کی تعداد ميں ويب سائٹس جن بر چوبيس گھنٹے امريکہ سے نفرت اور امريکہ کے خلاف دہشت گردی کی ترغيب دی جاتی ہے، اس کا قصورواربھی امريکہ ہے۔



                دہشت گردی کی تربيت کے حوالے سے ہزاروں کی تعداد ميں فلميں جو القائدہ کے ٹھکانوں سے حاصل ہوئ ہيں، اس کا قصوروار بھی امريکہ ہے جو کہ ايک پوری نسل کو اپنے خلاف بھڑکا کر انہيں اپنے خلاف خودکشی کے ليے تيار کر رہا ہے تاکہ يہ "تاثر" برقرار رکھا جا سکے کہ القآئدہ کا وجود ايک حقيقت ہے۔



                يہ يقينآ انسانی تاريخ کی انوکھی ترين سازش ہے جس ميں سازش کرنے والا مسلسل اپنا ہی جانی اور مالی نقصان کرتا چلا جا رہا ہے۔ اور پھر اپنے ہی خلاف پروپيگنڈا کر کے ايسے خودکش حملہ واروں کی فوج تيار کر رہا ہے جو سينکڑوں معصوم لوگوں کی جان لينے ميں قخر محسوس کرتے ہيں۔



                جہاں تک 11 ستمبر 2001 کے حوالے سے دستاويزی فلموں کا تعلق ہے تو يقين کريں جہاں آپ کو بے شمار ايسی فلميں مليں گی جن ميں اس واقعے کو سازش قرار ديا گيا ہے وہاں پر ايسی بھی بے شمار فلميں موجود ہيں جن ميں اس حوالے سے اٹھاۓ جانے والے بے شمار سوالات کا جواب سائنسی تحقيق کی روشنی ميں دياگيا ہے۔ کيا آپ نے کبھی ايسی دستاويزی فلموں کی طرف بھی دھيان ديا؟ اگر نہيں تو اس کا مطلب يہ ہے کہ آپ اس حوالے سے اپنا ايک نقطہ نظر رکھتے ہيں اور صرف وہی کچھ ديکھنا اور سننا چاہتے ہيں جو آپ کے نقطہ نظر سے مطابقت رکھتا ہے۔ امريکی معاشرے ميں اظہار راۓ کی مکمل آزادی کی بدولت ہر موضوع پر آپ کو ہر نقطہ نظر کے خلاف يا حق ميں بے شمار مواد مل جاۓ گا۔ يہاں پر آپ کو ايسی دستاويزی فلميں بھی مل چا‏ئيں گی جن کی رو سے ايلوس پريسلے ابھی بھی زندہ ہے يا يہ کہ انسان نے چاند پر قدم نہيں رکھا۔ کيا تمام تر زمينی حقائق کو بھلا کر محض ان ستاويزی فلموں ميں دی جانے والی غير تحقيق شدہ دليلوں کی بنياد پر حقيقت سے انکار کرنا دانشمندی ہے؟








                bhai is lambe choore bayan k jawab me me aap se sirf itna kehna chahooga k kitne loog dehshatgardi ki gharaz se america tak puhanch paate hai?
                jo bhi dehshat gard bante hai wo hamare hi mulko me khudkash dehmake karte hai hamari imlak ko nuqsaan puhanchate hai america ne iraq me aag lagayi waha rozana senkrro ki tadad me loog mar rahe hai un me kitne amriki hote? hai afghanistan me yahi silsila jari hai un me kitne amriki hote hai? ya pir pakistan ko hi dek le.
                Last edited by sohail khan; 7 April 2009, 04:58.

                Comment


                • #53
                  Originally posted by tauseeftariq View Post
                  کہ خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

                  آپ نے اوبامہ کا وہ جملہ نہیں لکھا جو بی بی سی کی ہیڈ لائن تھا کے "کابل کی "پروبلم" پاکستان سے آتی ہے

                  تو مطلب یہ ہوا بھائی کے انڈیا کو کھلی چھٹی ہے کہ وہ افغانستان میں رہ کر پاکستان دشمن عناصر کی امداد کرے۔۔ بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی تحریک چلائے۔۔۔۔ اور سی آئی اے تحریک طالبان پاکستان کی امداد کرے۔۔۔ اور پا کستان مخالف لوگوں کو بھرپور سپورٹ دے۔۔۔ مگر اگر پاکستان کچھ جوابی کاروائی کرے تو ہم دہشت گرد۔۔۔۔ واہ جی واہ۔۔۔

                  القاعدہ کا نام سے امریکہ والے کافی فائدے اﹸٹھا چکے ہیں اب بس کریں۔۔ پاکستان کے مسا ئل کی وجہ امریکہ ہے۔۔۔ پاکستان کے جہادی گروہ ۱۱/۹ سے پہلے بھی تھے۔۔۔ پر اب جو پاکستان کے خلاف لڑ رہے ہیں وہ را کے تربیت یافتہ افغانی،بھارتی، اور کچھ سی آئی اے کے امداد یافتہ بیت اللہ مسحود جیسے لوگ ہیں۔۔۔

                  دوسری با ت امداد کی۔۔۔ محترم یہ امدا بھی ہمارے چور اور نکٹھو حکمرانوں کی جیب میں جائے گی۔۔ اس سے پاکستان کے حالات پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔۔۔ زارداری جیسے لوگ کچھ انجوائے کر لیں گے۔۔۔
                  ہمارے حکمران بھی اسی لیے جنگ جارے رکھے ہوئے ہیں کے ڈالر آرہے ہیں۔۔۔ وہ اپنے گمان میں امریکہ کو الو بنا رہے ہیں۔۔۔۔ اور امریکہ اپنے خیال میں ان کو۔۔

                  تیسری بات۔۔ یہ واقعی ہماری جنگ نہیں۔۔۔ خیبر اجینسی کا دھماکہ آپ کو یاد ہے پر آپ شاید مناواں کا حملہ بھول گئے ۔۔جس میں افغانی گرفتار ہوئے ہیں۔۔۔۔ پر اس پر اوبا مہ الو کا پٹھا یہ نہیں کہے گا کے اصل میں پاکستان کی پریشانی کا بل سے آ رہی ہے۔۔۔۔

                  ہماری جنگ اگر ہے تو یہ ہے کے۔۔۔۔ امریکہ کو افغانستان سے نکال باہر کرنا۔۔۔ تا کے پاکستان محفوظ رہے۔۔۔۔ ہم نے روس کو مات دی تھی ہم انشااللہ امریکہ کو بھی "لات" دیں گے۔۔۔۔

                  اور اوبامہ کا جو پاکستان پر کاروائی کا خواب ہے۔۔۔ اس کی بھیانک تعبیر بھی اس کو "گفٹ" کریں گے۔۔۔۔۔۔۔

                  Fawad app nain iss sab ka jawab nahin diya...
                  Zaid Hammid on Sawat War..
                  A must Watch..

                  Comment


                  • #54
                    Originally posted by fawad View Post
                    اگر کوئ آپ کے مکان ميں کراۓ دار کی حيثيت سے رہائش پذير ہو لیکن آپ کے گھر کے احاطے کو مختلف شہروں ميں تخريب کاری کی غرض سے اسلحہ و بارود کی تياری اور دہشت گردی کی تربيت کا اڈہ بنا دے ليکن آپ کو يہ يقين دلاۓ کہ آپ کا گھر، پڑوس اور شہر اس کی تخريبی کاروائيوں سے محفوظ رہيں گے تو آپ کو ايسے کراۓ دار کے خلاف کيا کرنا چاہيے؟ کيا آپ کے ليے يہ يقين دہانی اور حقيقت اطمينان بخش ہونی چاہيے کہ جو بھی تخريب کاری ہو گي وہ دور دراز شہروں ميں ہو گی، کم از کم آپ کا گھر اور پڑوس تو "امن" کی چھاؤں ميں رہے گا۔



                    يہ محض اتفاق نہيں ہے کہ آپ نے افغانستان ميں امن کے جس دور کا ذکر کيا ہے اسی دور ميں طالبان کے زير نگرانی اسامہ بن لادن کے تربيتی کيمپ اپنے جوبن پر تھے۔ کيا آپ کے خيال ميں ان انتہا پسندوں اور دہشت گردی کے خلاف کوئ کاروائ نہيں کرنی چاہيے تھی کيونکہ افغانستان اور پاکستان ان کے حدف نہيں تھے اور ان کے خلاف کاروائ سے ان علاقوں کا امن تباہ ہو جانے کا خطرہ تھا؟



                    جيسا کہ ميں نے اسی فورم پر پہلے کہا تھا کہ سانپ کو کتنا بھی دودھ پلائيں، ڈسنا اس کی فطرت ہے۔ آپ جب بھی اس کی مرضی کے خلاف جائيں گے وہ آپ کے سارے احسان بھلا کر آپ ہی پر حملہ آور ہو گا۔


                    پاکستان ميں پچھلے چند سالوں ميں خود کش حملوں کی لہر ميں بغير کسی تفريق کے بے گناہ شہريوں کا قتل اس کا واضح ثبوت ہے۔








                    آپ کو اتنا جھوٹ بول کر نیند آ جاتی ہے؟
                    آپ کو اسرائیل کے وہ تربتی کمیب نہیں نظر آتے۔۔ جہاں نہتے فلسطینی لو گوں کے خلاف یہودی ٹرینگ کر رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

                    جو لوگ پاکستان کے خلاف لڑ رہے ہیں وہ امرہکہ اور بھارت کی امداد سے ایسا کررہے ہیں۔۔۔۔
                    آدھا سچ تو امرہکی بھی مان گئے ہیں۔۔۔۔ یہ خبر پڑھیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
                    Attached Files
                    Zaid Hammid on Sawat War..
                    A must Watch..

                    Comment


                    • #55
                      Originally posted by tauseeftariq View Post


                      دوسری با ت امداد کی۔۔۔ محترم یہ امدا بھی ہمارے چور اور نکٹھو حکمرانوں کی جیب میں جائے گی۔۔ اس سے پاکستان کے حالات پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔۔۔ زارداری جیسے لوگ کچھ انجوائے کر لیں گے۔۔۔
                      ہمارے حکمران بھی اسی لیے جنگ جارے رکھے ہوئے ہیں کے ڈالر آرہے ہیں۔۔۔ وہ اپنے گمان میں امریکہ کو الو بنا رہے ہیں۔۔۔۔ اور امریکہ اپنے خیال میں ان کو۔۔






                      سب سے پہلے تو ميں يہ واضح کر دوں کہ امريکہ کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی امداد محض کوئ افسانوی داستان نہيں بلکہ ايک حقيقت ہے جس کے نتيجے ميں روزانہ پاکستان کے عوام کی حالت زندگی ميں بہتری لانے کے کئ مواقع پيدا ہوتے ہيں۔



                      آپ کے تجزيے سے يہ تاثر ملتا ہے کہ امريکی امداد کی فراہمی کا طريقہ کار محض چند افراد کے ذاتی اکاؤنٹس تک رقم کی منتقلی تک محدود ہے جنھيں بعد ميں کٹھ پتليوں کے طور پر استعمال کر کے امريکہ علاقے ميں اپنا اثر ورسوخ بڑھاتا ہے۔



                      يہ مفروضہ حقآئق کے منافی ہے۔



                      ايسے بے شمار سرکاری اور غير سرکاری ادارے، تنظيميں اور ان سے منسلک افراد اور ماہرين ہيں جو ايسے درجنوں منصوبوں پر مسلسل کام کر رہے ہيں جو دونوں ممالک کے مابين تعلقات کی مضبوطی کا سبب بن رہے ہيں۔ ميں نے امريکی امداد کی فراہمی کے حوالے سے جو بے شمار اعداد وشمار اس فورم پر پوسٹ کيے ہيں، ان کا مطلب يہ ہرگز نہيں ہے کہ يہ رقم براہراست کچھ افراد کے ذاتی اکاؤنٹس ميں منتقل کی جاتی ہے۔ يہ رقم دراصل جاری منصوبوں پر لگاۓ جانے والے تخمينے کی عکاسی کرتی ہے۔



                      ميں اپنے ذاتی تجربے کی روشنی ميں آپ کو بتا رہا ہوں کہ امداد اور ترقياتی کاموں کے ضمن ميں حکومتوں اور بے شمار ذيلی تنظيموں کے درميان کئ سطحوں پر مسلسل ڈائيلاگ اور معاہدوں کا ايک سلسلہ ہوتاہے جو مسلسل جاری رہتا ہے۔ ملک ميں آنے والی سياسی تبديلياں عام طور پر ان رابطوں پر اثر انداز نہيں ہوتيں۔۔



                      اپنی بات کی وضاحت کے ليے ميں آپ کو کچھ ويب لنکس دے رہا ہوں جن ميں آپ اس وقت فاٹا ميں جاری سڑکوں کی تعمير کے حوالے سے منصوبوں کی تفصيل ديکھ سکتے ہیں۔



                      اسی طرح تعليم، صاف پانی کی فراہمی، ادويات اور بہت سے زرعی منصوبوں پر بھی کام ہو رہا ہے۔








































                      يہ منصوبے اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ امريکی حکومت فاٹا کے علاقے ميں درپيش مسائل کے حل کے ليے محض فوجی کاروائ پر يقين نہيں رکھتی۔



                      عالمی سطح پر دو ممالک کے درميان تعلقات کی نوعيت اس بات کی غماز ہوتی ہے کہ باہمی مفاد کے ايسے پروگرام اور مقاصد پر اتفاق راۓ کیا جاۓ جس سے دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ پہنچے۔ اسی تناظر ميں وہی روابط برقرار رہ سکتے ہيں جس ميں دونوں ممالک کا مفاد شامل ہو۔ دنيا ميں آپ کے جتنے دوست ہوں گے، عوام کے معيار زندگی کو بہتر کرنے کے اتنے ہی زيادہ مواقع آپ کے پاس ہوں گے۔ اس اصول کو مد نظر رکھتے ہوۓ امداد کے عالمی پروگرامز دو ممالک کے عوام کے مفاد اور بہتر زندگی کے مواقع فراہم کرنے کے ليے ايک دوسرے کی مشاورت سے تشکيل ديے جاتے ہيں۔



                      موجودہ دور ميں جبکہ ساری دنيا ايک "گلوبل وليج" کی شکل اختيار کر چکی ہے پاکستان جيسے نوزائيدہ ملک کے ليے امداد کا انکار کسی بھی طرح عوام کی بہتری کا سبب نہيں بن سکتا۔ يہ بھی ياد رہے کہ يہ بھی باہمی امداد کے پروگرامز کا ہی نتيجہ ہے پاکستانی طالب علم اور کاروباری حضرات امريکہ سميت ديگر ممالک کا سفر کرتے ہيں اور وہاں سے تجربہ حاصل کر کے پاکستانی معاشرے کی بہتری کا موجب بنتے ہيں۔



                      جيسا کہ ميں نے پہلے بھی کہا تھا کہ کچھ دوست امريکی امداد کے حوالے سے يہ سوال ضرور کرتے ہيں کہ مالی بے ضابطگيوں کے سبب يہ امداد علاقے کے غريب لوگوں تک نہيں پہنچ پاتی۔ يہ بات بالکل درست ہے کہ 100 فيصد کرپشن سے پاک نظام جس ميں ہر چيز قاعدے اور قانون کے مطابق ہو، ممکن نہيں ہے۔ ليکن يہ حقيقت دنيا کے تمام ممالک اور اداروں پر لاگو ہوتی ہے۔ مالی بے ضابطگياں ہر جگہ ہوتی ہيں۔ ليکن ان مسائل کو بنياد بنا کر ان منصوبوں کو يکسر ختم کر دينے کی بجاۓ انکےحل کی کوششيں کرنی چاہيے۔



                      اس ضمن ميں يہ بھی واضح کر دوں کہ امريکی حکومت ميں آڈيٹيرز اور انسپکثرز پر مشتمل احتساب کا ايک موثر نظام موجود ہے جو اس بات کو يقينی بناتا ہے کہ امريکی امداد سے براہ راست عام عوام کو فائدہ پہنچے۔








                      Comment


                      • #56
                        Originally posted by tauseeftariq View Post

                        ہماری جنگ اگر ہے تو یہ ہے کے۔۔۔۔ امریکہ کو افغانستان سے نکال باہر کرنا۔۔۔ تا کے پاکستان محفوظ رہے۔۔۔۔






                        پہلی بات تو يہ ہے کہ اس وقت افغانستان ميں پر تشدد واقعات کی ذمہ دار امريکی افواج نہيں بلکہ القائدہ اور اس سے معلقہ انتہا پسند تنظيميں اوردہشت گرد ہيں جو خودکش حملوں کے ذريعے بے گناہ افغان شہريوں کو قتل کر رہے ہيں۔



                        جہاں تک آپ کا يہ کہنا ہے کہ امريکی افواج کو افغانستان سے فوری طور پر نکل جانا چاہيےتو اس حوالے سے يہ بتا دوں کہ امريکی حکام بھی يہی چاہتے ہيں کہ جلد از جلد فوجيوں کو واپس بلايا جاۓ ليکن آپ کچھ زمينی حقائق نظرانداز کر رہے ہيں۔



                        اس وقت امريکی افواج افغانستان ميں منتخب افغان حکومت کے ايما پر موجود ہيں اور افغان افواج کی فوجی تربيت کے ذريعے اس بات کو يقينی بنا رہی ہيں کہ افغانستان سے امريکی افواج کے انخلا کے بعد سيکيورٹی کے حوالے سے پيدا ہونے والے خلا کو پر کيا جا سکے۔ بہت سے فوجی ماہرين نے اس خدشے کا اظہار کيا ہے کہ اگر امريکی افواج کو فوری طور پر افغانستان سے واپس بلا ليا گيا تو پر تشدد کاروائيوں پر قابو پانا ممکن نہيں رہے گا اور خطے ميں امن کا قيام محض ايک خواب بن کر رہ جاۓ گا۔ يہاں يہ بات بھی ياد رکھنی چاہيے کہ ماضی ميں افغانستان کی سرزمين امريکہ پر دہشت گردی کے کئ واقعات کے ضمن ميں براہ راست ان دہشت گردوں کی تربيت کے ليے استعمال ہوئ تھی۔ امريکہ دوبارہ اسی صورت حال کا متحمل نہيں ہو سکتا۔



                        امريکہ افغانستان سے جلد از جلد نکلنا چاہتا ہے ليکن اس کے ليے ضروری ہے کہ افغان حکومت اس قابل ہو جاۓ کہ امريکی افواج کے انخلا سے پيدا ہونے والے سيکيورٹی کے خلا کو پورا کر سکے بصورت ديگر وہاں پر متحرک انتہا پسند تنظيميں جوکہ اس وقت بھی روزانہ عام افغان باشندوں کو قتل کر رہی ہيں، مزيد مضبوط ہو جائيں گی۔







                        www.state.gov

                        Comment


                        • #57
                          Originally posted by tauseeftariq View Post


                          القاعدہ کا نام سے امریکہ والے کافی فائدے اﹸٹھا چکے ہیں اب بس کریں۔۔





                          ۔اگر يہ مفروضہ درست مان ليا جاۓ تو حقائق کچھ اس طرح سے بنتے ہيں۔



                          ستمبر 2001 کو امريکہ نے اپنے ہی شہر نيويارک پر حملے کيے اور اس کے نتيجے ميں اپنے 3 ہزار شہری ہلاک کروا ديے۔



                          يہی نہيں بلکہ واشنگٹن ميں اپنے دفاعی اور عسکری مرکز پينٹاگان پر امريکی شہريوں سے بھرے ہوۓ جہاز سے حملہ کروا کے 300 سے زيادہ اہم دفاعی اور حکومتی اہلکار ہلاک کروا ديے۔ اس کے علاوہ ايک اور جہاز امريکی صدر کی رہائش گاہ وائٹ ہاؤس پر حملے کے ليے روانہ کر ديا۔



                          اس کے بعد القائدہ کے نام سے ايک تنطيم کا قيام عمل ميں لايا گيا جس ميں عرب ممالک سے ہزاروں کی تعداد ميں دہشت گرد بھرتی کيے گۓ اور انھيں افغانستان ميں آباد کيا گيا تاکہ 11 ستمبر 2001 کے واقعے کا ذمہ دار انھيں قرار دے کر افغانستان پر حملہ کيا جا سکے۔



                          القائدہ کے وجود کا ثبوت دينے کے ليے امريکہ ان "تربيت يافتہ مسلم دہشت گردوں" سے مسلسل خودکش حملے کروا رہا ہے اور اس کے نتيجے ميں نہ صرف دنيا بھر ميں اپنی املاک کو نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ درجنوں کی تعداد ميں اپنے شہری بھی مروا رہا ہے تاکہ دنيا کو يہ يقين دلايا جا سکے کہ القائدہ نامی تنظيم کا واقعی کوئ وجود ہے۔



                          امريکی سفارت خانے پر حملہ (1998)، اکتوبر 2002 ميں بالی کے مقام پر 200 افراد کی ہلاکت، 2005 ميں برطانيہ ميں ہونے والی دہشت گردی اور اسی طرح دنيا بھر کے مختلف ممالک ميں ہونے والے دہشت گردی کے بے شمار واقعات اور ان کے نتيجے ميں ہلاک ہونے والے ہزاروں افراد امريکہ کے کھاتے ميں ڈال دينے چاہيے کيونکہ امريکہ يہ تمام واقعات خود کروا رہا ہے تاکہ دنيا کو يہ يقين دلايا جا سکے کہ القائدہ نامی تنظيم کا وجود ہے۔



                          اسامہ بن لادن کی جانب سے سينکڑوں کی تعداد ميں نشر کيے جانے والے پيغامات جس ميں اس نے نا صرف 11 ستمبر 2001 کے واقعے کی تمام ذمہ داری بارہا تسليم کی ہے بلکہ اپنے چاہنے والوں کو مستقبل ميں بھی ايسے ہی "کارنامے" جاری رکھنے کی تلقين کی ہے يقينآ امريکی سازش کا ہی حصہ ہے۔



                          انٹرنيٹ پرالقائدہ سے وابستہ ہزاروں کی تعداد ميں ويب سائٹس جن بر چوبيس گھنٹے امريکہ سے نفرت اور امريکہ کے خلاف دہشت گردی کی ترغيب دی جاتی ہے، اس کا قصورواربھی امريکہ ہے۔



                          دہشت گردی کی تربيت کے حوالے سے ہزاروں کی تعداد ميں فلميں جو القائدہ کے ٹھکانوں سے حاصل ہوئ ہيں، اس کا قصوروار بھی امريکہ ہے جو کہ ايک پوری نسل کو اپنے خلاف بھڑکا کر انہيں اپنے خلاف خودکشی کے ليے تيار کر رہا ہے تاکہ يہ "تاثر" برقرار رکھا جا سکے کہ القآئدہ کا وجود ايک حقيقت ہے۔



                          يہ يقينآ انسانی تاريخ کی انوکھی ترين سازش ہے جس ميں سازش کرنے والا مسلسل اپنا ہی جانی اور مالی نقصان کرتا چلا جا رہا ہے۔ اور پھر اپنے ہی خلاف پروپيگنڈا کر کے ايسے خودکش حملہ واروں کی فوج تيار کر رہا ہے جو سينکڑوں معصوم لوگوں کی جان لينے ميں قخر محسوس کرتے ہيں۔







                          Comment


                          • #58
                            Re: Amrika Ko Kia Pareshani He???

                            For mr COPY & Paste Fawad
                            app nain kisi tuoty ke tarah raty raty jumly dohra diye hain..
                            jo app isi thread mein pehly bhi post ker chuky hain..

                            app nain meri akser baton ka jawab nahin diya .. specialy balochistan wali bat ka...

                            app no jo 2 "issues" per bat ke hai us ka jawab free ho ker deta hon..

                            Zaid Hammid on Sawat War..
                            A must Watch..

                            Comment


                            • #59
                              Originally posted by sohail khan View Post
                              Dhoob maro:fuming:
                              :)
                              [FONT="Arial Black"]Mr. Khalil How much Fake IDs would you make in Pegham... ?

                              See you Real Face in here 372-shed

                              Muhammad Khalil's Real Face [/FONT]

                              Comment


                              • #60
                                Originally posted by fawad View Post



                                سب سے پہلے تو ميں يہ واضح کر دوں کہ امريکہ کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی امداد محض کوئ افسانوی داستان نہيں بلکہ ايک حقيقت ہے جس کے نتيجے ميں روزانہ پاکستان کے عوام کی حالت زندگی ميں بہتری لانے کے کئ مواقع پيدا ہوتے ہيں۔



                                آپ کے تجزيے سے يہ تاثر ملتا ہے کہ امريکی امداد کی فراہمی کا طريقہ کار محض چند افراد کے ذاتی اکاؤنٹس تک رقم کی منتقلی تک محدود ہے جنھيں بعد ميں کٹھ پتليوں کے طور پر استعمال کر کے امريکہ علاقے ميں اپنا اثر ورسوخ بڑھاتا ہے۔



                                يہ مفروضہ حقآئق کے منافی ہے۔



                                ايسے بے شمار سرکاری اور غير سرکاری ادارے، تنظيميں اور ان سے منسلک افراد اور ماہرين ہيں جو ايسے درجنوں منصوبوں پر مسلسل کام کر رہے ہيں جو دونوں ممالک کے مابين تعلقات کی مضبوطی کا سبب بن رہے ہيں۔ ميں نے امريکی امداد کی فراہمی کے حوالے سے جو بے شمار اعداد وشمار اس فورم پر پوسٹ کيے ہيں، ان کا مطلب يہ ہرگز نہيں ہے کہ يہ رقم براہراست کچھ افراد کے ذاتی اکاؤنٹس ميں منتقل کی جاتی ہے۔ يہ رقم دراصل جاری منصوبوں پر لگاۓ جانے والے تخمينے کی عکاسی کرتی ہے۔






                                اس ضمن ميں يہ بھی واضح کر دوں کہ امريکی حکومت ميں آڈيٹيرز اور انسپکثرز پر مشتمل احتساب کا ايک موثر نظام موجود ہے جو اس بات کو يقينی بناتا ہے کہ امريکی امداد سے براہ راست عام عوام کو فائدہ پہنچے۔








                                آپ نے ہمیسہ کی طرح اہم باتیں چھوڑ کچھ غیرضروری باتوں پر کافی مٹریل کاپی پیسٹ کردیاہے۔۔۔
                                کو شش کی کریں کے بلوچستان میں انڈیا جو کر رہا ہے۔ افخا نستان کا سہارا لے کر۔۔۔ اس پر بھی کچھ کہیں۔۔۔۔ اور جو افغانی پا کستان میں دہشت گردی کرتے ہوئے گرفتار ہوئے اور دیگر اہم باتوں کا جواب دیں۔۔۔۔
                                اور کا پی پسٹ سے گریز کریں۔۔۔۔


                                دوسری بات۔۔۔ ڈالر حکمرانوں کی جیب میں ہی جاتے ہیں۔۔۔۔ منصوبے تو صرف دکھاوا۔۔۔ اور پیسے جلد پڑپ کر جانے کے بہانے ہیں۔۔۔۔
                                جتتنے زیادہ منصوبے ہوں گے۔۔ اتنا ہی اچھا موقع ملے گا۔۔ اور کم وقت میں زیارہ ڈالر گول ہو جائیں گے۔۔۔۔

                                چیک اینڈ بیلنص کی تو بات ہی نا کرہں۔۔۔ پاکستا ن کو تو چھوڑیں۔۔۔۔ خود امریکہ میں اس حوالے سے کئی اسکینڈل سامنے آچکے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔

                                ہمیں امدا نیہں چاہیے۔۔۔۔ جو امدا ما نگ رہے ہیں۔۔۔ وہ زرداری جیسے چور ہیں۔۔۔۔۔ جو اپنی جیبیں بھرنا چاہتے ہیں۔۔۔
                                اسی لئے رحمان ملک بھارت کی حرکتیں بھی طالبان کے کھاتے میں ڈالتا پھرتا ہے۔۔۔۔

                                کوئی نئی بات کریں۔۔ اب تو امریکہ کی ان کہانیوں سے دل بھی نہیں بہلتا۔۔۔۔





                                Zaid Hammid on Sawat War..
                                A must Watch..

                                Comment

                                Working...
                                X