Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Amrika Ko Kia Pareshani He???

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #31
    Originally posted by Fawad View Post





    yeh hum nain khud usa ky mubasrin kehty hain ky USA key mein yahodiyon ka raaj hai..
    youtube per app Man behind obama dekh lain...

    kafi USA ky lekhnain walon nain iss problem per lekha hai... per agher koi ankhon per pati bandh ley aur kanon mein ungliyan dy ker beith jay tu kuch nahin ho sakta..

    israel usa sy door ... na koi khas faida usa ko per phir b mary jaty hain us ky ghum main....

    USA mein shaid jews sy ziyda Muslims hain... per un ke bat koi nahin sunta.. un ko tu sub bura bhula kehty hain... aur chand isrel groups ke itni mani jati hai..
    wah jee wah kiya jumhoriyat hai
    Zaid Hammid on Sawat War..
    A must Watch..

    Comment


    • #32
      Originally posted by Fawad View Post
      ميں نے کسی بھی سوال کا جواب دينے سے معذرت نہيں کی۔ حقيقت يہ ہے کہ سوالات کی بوچھاڑ ميں مجھے يہ فيصلہ کرنا ہوتا ہے کہ کون سے موضوعات ايسے ہيں جن کا جواب کئ فورمز پر ايک ساتھ پوسٹ کيا جا سکے۔ آپ صرف اسی تھريڈ پر مجہ سے کيے ہوۓ سوالات کی تعداد کا جائزہ ليں۔ اسی قسم کے بے شمار سوالات مجھ سے ديگر قورمز پر بھی کيے جا رہے ہيں۔ مگر ميرے ليے زيادہ ضروری چيز محض جذبات کا اظہار نہيں ہے بلکہ متعلقہ موضوعات پر امريکی حکومت کے موقف کے حوالے سے اصل معلومات حاصل کرنا ہے۔





      اس کے علاوہ آپ کے کچھ سوال ايسے ہيں جن کا جواب ميں ايک سے زيادہ مرتبہ اسی فورم پر دے چکا ہوں۔



      ميں آپ کے تمام سوالات کے جواب اعداد وشمار اور دليل کے ساتھ دوں گا جس ميں جذباتيت کا عنصر شامل نہيں ہو گا۔ ميں جانتا ہوں کہ عمومی طور پر پاکستانيوں کی سوچ ميں جذباتيت کا عنصر بہت نماياں ہوتا ہے وہ چاہے سياسی يا مذہبی وابستگی ہو يا اپنی کرکٹ ٹيم سے لگاؤ، ہم متضاد سوچ يا وابستگی کے حوالے سے برداشت کے معاملے ميں زيادہ فراخدلی نہيں دکھاتے۔ ليکن ميں پھر بھی چاہوں گا کہ ميرے خيالات کو جذبات کی بجاۓ اعداد وشمار کی کسوٹی پر پرکھا جاۓ۔









      www.state.gov

      humry jazbat hi sy tu usa aur israel waly darty hain... 372-haha

      mein cricket mei india ko like kerta hon... per mein hon paka paksitnai...
      aisa nahin ky humari soch hi negative hai.. humain jo loog tabah ker rehy hain "as a nation".. woh sub usa ky ghulam hain.. tu apna gusa ... tu phir bharna hi hai na...

      chalina app jawab dian.. mein b time nikal ker mazeed tafsli jawab don ga app ko
      Zaid Hammid on Sawat War..
      A must Watch..

      Comment


      • #33
        Originally posted by tauseeftariq View Post
        yeh hum nain khud usa ky mubasrin kehty hain ky USA key mein yahodiyon ka raaj hai..










        امريکی حکومت ميں اہم عہدوں پر تقرری کے ليے نہ تو کوئ کوٹہ سسٹم ہوتا ہے اور نہ کسی کے مذہبی اور نسلی پس منظر کی وجہ سے کسی دوسرے پر فوقيت دی جاتی ہے۔ کيا يہ حقيقت اس بات سے ثابت نہيں ہوتی کہ آپ اور ميں امريکی حکومت ميں شامل کسی بھی عہديدار کے کوائف اور اس کی نسلی وابستگی کے بارے ميں معلومات آسانی سے نہ صرف حاصل کر سکتے ہيں بلکہ اس موضوع پر کسی بھی پبلک فورم پر آزادانہ بحث بھی کر سکتے ہيں۔ يہ آزادی اس صورت ميں ممکن نہ ہوتی اگر يہ تقريرياں کسی خفيہ چينل يا کسی مخصوص ذرائع سے عمل ميں آتيں۔



        امريکی حکومت ميں مختلف عہدوں پر تقرريوں کا عمل انتہائ شفاف، آزادانہ اور منصفانہ ہوتا ہے۔ اس ضمن ميں اميدواروں کی قابليت واہليت اور تجربے کو ہر لحاظ سے ملحوظ رکھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پاليسی ساز اداروں ميں تقرری کے ليے امريکی صدر کے مقاصد اور ان کی سوچ سے مطابقت ہونا ضروری تصور ہوتا ہے۔



        اہم نقطہ يہ نہيں ہے کہ امريکی معاشرے اور حکومتی حلقوں ميں کتنے يہودی، مسلمان يا ہندو کام کر رہے ہيں بلکہ قابل توجہ امر وہ قواعد و ضوابط، قوانين اور سسٹم ہے جو تمام مکتبہ فکر کے افراد کو زندگی کے ہر شعبے ميں يکساں مواقع فراہم کرتا ہے۔







        Comment


        • #34
          Originally posted by tauseeftariq View Post
          youtube per app Man behind obama dekh lain...


          انٹرنيٹ جيسے آزاد ميڈيا پر کسی بھی عالمی ليڈر کے بارے ميں ہر کوئ راۓ زنی کر سکتا ہے۔ امريکی صدر بھی اسی زمرے ميں آتے ہيں۔



          اہم بات يہ ہے کہ انھيں 300 ملين امريکی باشندوں نے اپنے ليڈر کی حيثيت سے منتخب کيا ہے۔ ان کی زندگی کے ہر پہلو اور ہر ايشو کے بارے ميں ان کے نقطہ نظر پر انتخابی مہم کے دوران بحث و مباحثہ اور ہر سطح پر تحقيق کی گئ۔



          ان کے بارے ميں کوئ راۓ قائم کرنے کا درست پيمانہ اگلے چار سالوں کے دوران ان کے اقدامات ہونے چاہيے نہ کہ انٹرنيٹ پر کچھ افراد کی جانب سے عائد کردہ بے بنياد اور بے سروپا الزامات اور قياس آرائياں۔







          Comment


          • #35
            Originally posted by Fawad View Post








            امريکی حکومت ميں اہم عہدوں پر تقرری کے ليے نہ تو کوئ کوٹہ سسٹم ہوتا ہے اور نہ کسی کے مذہبی اور نسلی پس منظر کی وجہ سے کسی دوسرے پر فوقيت دی جاتی ہے۔ کيا يہ حقيقت اس بات سے ثابت نہيں ہوتی کہ آپ اور ميں امريکی حکومت ميں شامل کسی بھی عہديدار کے کوائف اور اس کی نسلی وابستگی کے بارے ميں معلومات آسانی سے نہ صرف حاصل کر سکتے ہيں بلکہ اس موضوع پر کسی بھی پبلک فورم پر آزادانہ بحث بھی کر سکتے ہيں۔ يہ آزادی اس صورت ميں ممکن نہ ہوتی اگر يہ تقريرياں کسی خفيہ چينل يا کسی مخصوص ذرائع سے عمل ميں آتيں۔



            امريکی حکومت ميں مختلف عہدوں پر تقرريوں کا عمل انتہائ شفاف، آزادانہ اور منصفانہ ہوتا ہے۔ اس ضمن ميں اميدواروں کی قابليت واہليت اور تجربے کو ہر لحاظ سے ملحوظ رکھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پاليسی ساز اداروں ميں تقرری کے ليے امريکی صدر کے مقاصد اور ان کی سوچ سے مطابقت ہونا ضروری تصور ہوتا ہے۔



            اہم نقطہ يہ نہيں ہے کہ امريکی معاشرے اور حکومتی حلقوں ميں کتنے يہودی، مسلمان يا ہندو کام کر رہے ہيں بلکہ قابل توجہ امر وہ قواعد و ضوابط، قوانين اور سسٹم ہے جو تمام مکتبہ فکر کے افراد کو زندگی کے ہر شعبے ميں يکساں مواقع فراہم کرتا ہے۔









            OIC mein tu muslman hi bhaijin gy na.... wy sy USA ka kya kaam OIC mein? whana bhi finta bazi kerna hoti hai kiya?

            jis din koi muslman app ky forigen office mein aya aur HAQ ke bat kehi tab manin gy humm...

            2nldy app ky USA ky mubsrin khud roty hain ky jews ke siyasat USA ko tabahi ke taraf ly ja rahi hai..
            iss bat ka tu jawab nahin diya app nain

            3rd kuch jigha per nahin balky har khas jagah per jews hain... specially policy making mein....
            Zaid Hammid on Sawat War..
            A must Watch..

            Comment


            • #36
              Originally posted by Fawad View Post
              انٹرنيٹ جيسے آزاد ميڈيا پر کسی بھی عالمی ليڈر کے بارے ميں ہر کوئ راۓ زنی کر سکتا ہے۔ امريکی صدر بھی اسی زمرے ميں آتے ہيں۔




              اہم بات يہ ہے کہ انھيں 300 ملين امريکی باشندوں نے اپنے ليڈر کی حيثيت سے منتخب کيا ہے۔ ان کی زندگی کے ہر پہلو اور ہر ايشو کے بارے ميں ان کے نقطہ نظر پر انتخابی مہم کے دوران بحث و مباحثہ اور ہر سطح پر تحقيق کی گئ۔



              ان کے بارے ميں کوئ راۓ قائم کرنے کا درست پيمانہ اگلے چار سالوں کے دوران ان کے اقدامات ہونے چاہيے نہ کہ انٹرنيٹ پر کچھ افراد کی جانب سے عائد کردہ بے بنياد اور بے سروپا الزامات اور قياس آرائياں۔








              per jo "iham" loog unhain support ker rehy hain woh wohi hain jo kuch arsa pehly bush key pechy they...

              dekhty hain kiya teer marty hain obama... Pakistan per jews ke nazar pehly si thi.. bhut sy tajziya nigar keh chuky thy ky ab Iraq sy tawja hata ker Paksitan per nazar e karam ke jay gi... aur obama wahi ker reha hai...

              agher woh jews ke policies per amal na kerta tu kuch bat banti... per
              Zaid Hammid on Sawat War..
              A must Watch..

              Comment


              • #37
                Re: Amrika Ko Kia Pareshani He???

                YAR FAWAD U R 1000000000000000000000% RIGHT. JO bhi kaha bikul theek kaha. yeh muslim he nhi dekh saktay kisi ko khush to wo bhi inkay saath waisa he kerain gey. END...

                Comment


                • #38
                  Originally posted by tauseeftariq View Post
                  2nldy app ky USA ky mubsrin khud roty hain ky jews ke siyasat USA ko tabahi ke taraf ly ja rahi hai..


                  يہ ايک ناقابل ترديد حقيقت ہے کہ ملکی سلامتی کے ضمن ميں اہم فوجی فيصلے ميڈيا رپورٹس، راۓ عامہ کے رجحانات اور مقبوليت کے گراف کی بنياد پر نہيں کيے جاتے۔



                  امريکی معاشرہ بحثيت مجموعی افراد اور مختلف طبقے کے لوگوں کو زندگی کے ہر شعبے ميں ترقی کے مساوی مواقع فراہم کرتا ہے۔ اس ضمن میں کوئ رکاوٹ يا کوٹہ سسٹم کسی بھی گروہ سے تعلق رکھنے والے افراد کی راہ ميں رکاوٹ نہيں بنتا۔



                  يہ حقيقت ہے کہ بعض مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کسی خاص شعبے کا انتخاب کر کے اپنی برداری کے لوگوں کو بھی اسی فيلڈ کی طرف راغب کرتے ہیں اور پھر ان کی کاميابياں دوسروں کے ليے بھی مشعل راہ ثابت ہوتی ہيں۔ مثال کے طور پر امريکہ ميں کمپيوٹر کے شعبے میں بھارتيوں کی کاميابی کوئ ڈھکی چھپی بات نہيں ہے۔ اس شعبے ميں ان کا اثر ورسوخ اور مقام سب کے سامنے ہے۔ بھارت کے پٹيل خاندان چھوٹے ہوٹلز اور ريسٹورنٹ کی صنعت ميں اپنا ايک اہم مقام رکھتے ہیں۔



                  اسی طرح امريکہ ميں مقيم پاکستانی ڈاکٹرز اپنی پيشہ ورانہ مہارت کے سبب بہت اثرورسوخ رکھتے ہیں۔ امريکہ کے کئ بڑے ہسپتالوں میں پاکستانی ڈاکٹرز بہت اہم عہدوں پر فائز ہیں۔ ان پاکستانی ڈاکٹرز کی اپنی تنظيميں اور گروپس بھی ہيں جو اکثر اوقات اہم معاملات پر مشاورت اور پاکستانيوں کی مالی امداد کے ليے مختلف تقريبات کا انعقاد بھی کرتی ہيں۔ سال 2005 کے زلزلے کے بعد ان تنظيموں نے بہت فعال کردار ادا کيا تھا۔ ايسی ہی ايک تنظيم کے بارے میں معلومات آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہيں۔





                  کيا اس کا يہ مطلب ہے کہ پاکستانی ڈاکٹرز کی امريکی ميں کاميابی اور اس کے نتيجے ميں ان کو حاصل ہونے والے اثرورسوخ کو سازش اور امريکی طب کے شعبے پر اپنی اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش قرار دينا چاہيے ؟









                  Comment


                  • #39
                    Originally posted by Fawad View Post
                    يہ ايک ناقابل ترديد حقيقت ہے کہ ملکی سلامتی کے ضمن ميں اہم فوجی فيصلے ميڈيا رپورٹس، راۓ عامہ کے رجحانات اور مقبوليت کے گراف کی بنياد پر نہيں کيے جاتے۔






                    اسی طرح امريکہ ميں مقيم پاکستانی ڈاکٹرز اپنی پيشہ ورانہ مہارت کے سبب بہت اثرورسوخ رکھتے ہیں۔ اکيا اس کا يہ مطلب ہے کہ پاکستانی ڈاکٹرز کی امريکی ميں کاميابی اور اس کے نتيجے ميں ان کو حاصل ہونے والے اثرورسوخ کو سازش اور امريکی طب کے شعبے پر اپنی اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش قرار دينا چاہيے ؟









                    1. fouji faisly media reports aur "awam" ke khwahishat ky mutabiq nahin kiye jaty... phir JEWS ke "tawaqwat" ky mutabiq kiyon kiye jaty hain..??

                    2.awaam leader isi liye muntakib kerti hai ky woh iss per itemad kerty hain... agher leader hi awam ky ummidon ky khilaf chala ... tu ho gaya kaam mulk ka..


                    3. Indian IT, Paksitani Dr... per Jews sub iham cheez " policy making" per asarandaz hoty hain... jo ky ziyda iham hai... Indian ko "curry" keh kr goory wy sy haqir samjhty hain... resturant ka zikar tu rehnin hi dain

                    khair.. woh allag bat ha... per haqiat yahi ky K US ke baz Wars sirf aur sirf Jews ko fida dy rehi hain..

                    Iraq war mey WOMD tu kiya milna tha.. koi choty moty missel bhi na mily.. per JEWS ke khwahish pori ker di gi " lo bhi ker diya middel east ka bura hall"..

                    4. app ab bhi samjhty hain ky dunia bewaqoof hai?
                    ya jo app ky FOX jaisy channels ke baton ko such man ker beithi hai... come-on yar.. aisa nahin hai..
                    sub samjh rhy hain loog ky USA kon si "Jumhoriyat" ky liye IRAQ gaya tha... aur India ky sath mil kery ab Afghinstan mein kiya ker reha hai...

                    per insha ALLAH, un ky sab makr o farib dahry ky dahry reh janin hain....
                    Last edited by tauseeftariq; 19 March 2009, 20:13.
                    Zaid Hammid on Sawat War..
                    A must Watch..

                    Comment


                    • #40
                      Originally posted by tauseeftariq View Post
                      sub samjh rhy hain loog ky USA kon si "Jumhoriyat" ky liye IRAQ gaya tha....


                      امريکہ سياسی، معاشی اور سفارتی سطح پر ايسے بہت سے ممالک سے باہمی دلچسپی کے امور پر تعلقات استوار رکھتا ہے جس کی قيادت سے امريکی حکومت کے نظرياتی اختلافات ہوتے ہيں۔ امريکہ اپنے سسٹم اور اقدار کو زبردستی دوسرے ممالک پر مسلط کرنے ميں کوئ دلچسپی نہيں رکھتا۔



                      يہ ايک غير منطقی مفروضہ ہے کہ امريکہ دنيا کے کسی بھی ملک سے روابط قائم کرنے کے ليے پہلے وہاں کا حکومتی اور سياسی نظام تبديل کرے يا ايسا حکمران نامزد کرے جو عوامی مقبوليت نہ رکھتا ہو۔ يہ ذمہ داری اس ملک کے سياسی قائدين اور عوام کی ہوتی ہے اور کوئ بيرونی طاقت اس ضمن ميں فيصلہ کن کردار نہيں ادا کر سکتی۔



                      جہاں تک عراق ميں فوجی کاروائ کی وجوہات کا تعلق ہے تو اس کا بنيادی مقصد عراق ميں جمہوريت يا کوئ اور نظام حکومت زبردستی نافذ کرنا نہيں تھا۔ يہ درست ہے کہ امريکہ نے عراق ميں جمہوری اقدار کی بحالی کی حوصلہ افزائ اور حمايت کی ہے ليکن اس ضمن ميں حتمی اور فيصلہ کن کردار بحرحال عراقی عوام نے خود ادا کرنا ہے۔ اسی خطے ميں ايسے بہت سے ممالک بھی ہيں جہاں جمہوری نظام حکومت نہيں ہے۔ جہاں تک عراق کا سوال ہے تو امريکہ اور عالمی برادری کو صدام حکومت کی جانب سے اس خطے اور عالمی امن کو درپيش خطرات کے حوالے سے شديد تشويش تھی۔ اس ضمن ميں عراق کی جانب سے کويت پر قبضہ، اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد ميں ناکامی اور عالمی برادری کے خدشات کو نظرانداز کرنا ايسے عوامل تھے جو عراق کے خلاف فوجی کاروائ کا سبب بنے۔









                      Comment


                      • #41
                        Re: Amrika Ko Kia Pareshani He???

                        http://www.youtube.com/watch?v=kGF733AF7H4


                        watch this video ... aap andaza ker lain kiya haqeekat he...... i totally agree :thmbup:

                        Comment


                        • #42
                          Re: Amrika Ko Kia Pareshani He???

                          Originally posted by *Kashish* View Post
                          http://www.youtube.com/watch?v=kGF733AF7H4


                          watch this video ... aap andaza ker lain kiya haqeekat he...... i totally agree :thmbup:
                          kis se totally agree hay?

                          Comment


                          • #43
                            Re: Amrika Ko Kia Pareshani He???

                            Originally posted by jums View Post
                            kis se totally agree hay?

                            apne suna nahi what the man is saying... hum pakistanis doosrou ko ilzaam dete hain.. lekin hum yeh nahi sochte ke humare ander kiya khaamiya hain...

                            Comment


                            • #44
                              پاکستان اور افغانستان کے حوالے سے امريکہ کی پاليسی بہت سے ٹی وی پروگرامز، فورمز اور اخباری کالمز ميں زير بحث رہی ہے۔ اس ضمن ميں لاتعداد افواہيں، بے بنياد سازشی داستانيں اور خطے ميں امريکہ کے اصل اہداف کے حوالے سے بہت کچھ لکھا گيا ہے۔



                              آج صدر اوبامہ نے اپنے خطاب ميں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے ضمن ميں ايک واضح حکمت عملی اور امريکی مقاصد بيان کرديے ہيں۔



                              بہت سے لوگ اس خطے ميں امريکہ کے اصل مقصد کے حوالے سے سوالات اٹھاتے ہيں۔ صدر اوبامہ نے اس حوالے سے اپنی پاليسی کی وضاحت کرتے ہوۓ کہا کہ



                              "ہمارا مقصد بالکل واضح ہے۔ افغانستان اور پاکستان ميں القائدہ کی کاروائيوں کو روکنا اور انھيں شکست دينا تا کہ وہ ان دونوں ممالک ميں مستقبل ميں اپنا اثرورسوخ نہ بڑھا سکيں۔ ہميں اس مقصد ميں ہر صورت ميں کاميابی حاصل کرنا ہے۔"



                              صدر اوبامہ نے اپنی تقرير ميں يہ بھی واضح کر ديا کہ خطے ميں پائيدار امن کے قيام اور دہشت گردی کے خلاف جنگ ميں کاميابی کے لیے پاکستان کا دفاع اور استحکام کليدی حيثيت کا حامل ہے۔ اس ضمن ميں انھوں نے افغانستان، پاکستان اور امريکہ کے مابين مسلسل سہ فريقی مذاکرات کی اہميت پر زور ديا۔



                              صدر اوبامہ نے اپنے خطاب ميں پاکستان کے عوام اور ان کی تاريخ کو بھی خراج تحسين پيش کيا اور اس عزم کا اعادہ کيا کہ امريکہ ان دہشت گردوں کے خلاف جنگ ميں پاکستان کی ہر ممکن مدد کرے گا جن کی مسلسل کاروائيوں نے پاکستانی معاشرے کو غير مستحکم کيا ہے۔ انھی کاروائيوں ميں محترمہ بے نظير بھٹو کا قتل بھی شامل ہے۔ اس ضمن ميں انھوں نے بائيڈن لوگر بل کا بھی ذکر کيا۔ اس بل کے ذريعے پاکستان کو اگلے پانچ سالوں ميں مجموعی طور پر 5۔7 بلين ڈالرز کی امداد دی جاۓ گی جو کہ فوجی امداد کے علاوہ ہے۔ اس ضمن ميں سالانہ 5۔1 بلين کی امداد پاکستان کو ملے گی۔ اس کے بعد مزيد 5 سالوں کے ليے بھی 5۔7 بلين ڈالرز کی امداد بھی اس بل کا حصہ ہے۔



                              صدر اوبامہ نے اس نقطہ نظر کو بھی رد کر ديا جس کے مطابق امريکہ افغانستان سے واپسی کے لیے کسی حکمت عملی پر کام نہيں کر رہا۔



                              "ہم افغانستان ميں اپنے مشن کا محور افغان سيکورٹی اہلکاروں کی تعداد اور ان کی تربيت ميں اضافے کی جانب کريں گے تا کہ وہ خود اپنے ملک کو مستحکم کرنے کا بيڑہ اٹھا سکيں۔ اس طرح ہم افغانستان کے دفاع کی ذمہ داری ان کے حوالے کر کے اپنے فوجيوں کو واپس لا سکيں گے۔ ہم 134000 افراد پر مشتمل افغان آرمی اور 82000 نفوس پر مشتمل پوليس فورس کی تشکيل کے ضمن ميں اپنی کوششيں تيز کريں گے تاکہ سال 2011 تک ہم اپنے اہداف حاصل کر سکيں"۔



                              افغانستان کے حوالے سے صدر اوبامہ نے اس بات کی اہميت کو بھی تسليم کيا کہ لوگوں کو سيکورٹی مہيا کرنے کے عمل کو مقامی سطح پر فعال حکومت سازی، معاشی ترقی، تعمير وترقی، کرپشن کے خاتمے اور دہشت گردی کی روک تھام کے ليے متبادل معاشی متبادل کی فراہمی سے منسلک کرنا ضروری ہے۔



                              اب سے کچھ سال پہلے تک يہ کہا جاتا تھا کہ دہشت گردی پاکستان کا مسلۂ نہيں ہے اور پاکستان محض امريکہ کی جنگ لڑ رہا ہے ليکن وقت گزرنے کے ساتھ يہ بات ثابت ہو گئ ہےکہ دہشت گردی کی لعنت نہ صرف پاکستان ميں موجود ہے بلکہ اس کی جڑيں اب قباۂلی علاقوں سے نکل کر شہروں تک پہنچ چکی ہيں پچھلے چند ماہ ميں اس انتہاپسندی اور دہشت پسندی کے عذاب نے پاکستانی معاشرے کے ہر طبقے کو بغير کسی تفريق کے يکسر متاثر کيا ہے۔ دہشتگردوں کی بے رحم کاروائيوں سے کوئ تنظيم، ادارہ اور سياسی جماعت محفوظ نہيں۔ پاکستان کےعسکری اداروں، مذہبی تنظيموںاورسياسی جماعتوںکو ہونےوالے ناقابل تلافی جانی اورمالی نقصان سے يہ ثابت ہے کہ يہ لوگ کسی بھی صورت ميں پاکستان کے خير خواہ نہيں اور ہم سب کے مشترکہ دشمن ہيں۔



                              خيبر ايجنسی کی مسجد ميں دھماکہ اور اس کے نتيجے ميں 70 بےگناہ افراد کی شہادت اس مشترکہ خطرے کی غمازی کرتا ہے جس کے خاتمے کے ليے يہ ضروری ہے کہ افغانستان اور پاکستان ميں دہشت گردی کے اڈوں کا قلع قمع کيا جاۓ۔



                              دہشتگردی کا خطرہ پاکستان ميں ايک مسلمہ حقيقت ہے جس کا ہميں ہر سطح پر مقابلہ کرنا ہے۔







                              Comment


                              • #45
                                Originally posted by fawad View Post
                                اب سے کچھ سال پہلے تک يہ کہا جاتا تھا کہ دہشت گردی پاکستان کا مسلۂ نہيں ہے اور پاکستان محض امريکہ کی جنگ لڑ رہا ہے ليکن وقت گزرنے کے ساتھ يہ بات ثابت ہو گئ ہےکہ دہشت گردی کی لعنت نہ صرف پاکستان ميں موجود ہے بلکہ اس کی جڑيں اب قباۂلی علاقوں سے نکل کر شہروں تک پہنچ چکی ہيں پچھلے چند ماہ ميں اس انتہاپسندی اور دہشت پسندی کے عذاب نے پاکستانی معاشرے کے ہر طبقے کو بغير کسی تفريق کے يکسر متاثر کيا ہے۔ دہشتگردوں کی بے رحم کاروائيوں سے کوئ تنظيم، ادارہ اور سياسی جماعت محفوظ نہيں۔ پاکستان کےعسکری اداروں، مذہبی تنظيموںاورسياسی جماعتوںکو ہونےوالے ناقابل تلافی جانی اورمالی نقصان سے يہ ثابت ہے کہ يہ لوگ کسی بھی صورت ميں پاکستان کے خير خواہ نہيں اور ہم سب کے مشترکہ دشمن ہيں۔




                                دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد خود امریکہ ہے دہشت گردی کہ خلاف جنگ کبھی بھی پاکستان کی جنگ نہ تھی اسے امریکہ نے زبردستی پاکستان کی جنگ بنا ڈالا آج اگر امریکہ افغانستان سے نکل جائے تو پاکستان میں پچانوے فی صد امن ہوجائے گا ۔ ۔ ۔ ۔مگر یہ بات امریکا اور اس کہ ٹٹوؤں کو سمجھ میں نہیں آتی ۔ ۔ ۔
                                ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                                Comment

                                Working...
                                X