گوگل نے کہا ہے کہ اس کی کوکیز کی وہ چھوٹی چھوٹی فائلیں جو مختلف ویب سائٹس پر جانے سے کسی کمپیوٹر میں جگہ بنا لیتی ہیں دو سال بعد خود بخود ختم ہو جائیں گی۔
لیکن اگر صارف پھر سے گوگل سائٹ پر جائے گا تو ان کوکیز کو ایک نئی زندگی مل جائے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ ادارے کی کوکیز مختلف سائٹس کے لیے پریفرنس ڈیٹا محفوظ کرنے کے لیے ہوتی ہیں جیسے ڈیفالٹ لینگویج جو کچھ تلاش کیا جاتا ہے اس کا ریکارڈ۔
ہر سرچ انجن اور ویب سائٹ سے کمپیوٹر پر کوکیز آتی ہیں۔ موجودہ نظام کے تحت گوگل کی کوکیز 2038 کے بعد از خود ختم ہوتیں۔
گوگل کے لیے عالمی پرائیویسی کے مشیر پیٹر فشر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’صارفین اور پرائیویسی کے حق کے لیے کام کرنے والوں کے دلائل سننے کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ پرائیویسی کے حوالے سے یہی مناسب ہے کہ ہم اپنی کوکیز کا وقت نمایاں حد تک مزید کم کر دیں‘۔
ان کا کہنا ہے کہ کمپنی کو اس کا کوئی نہ کوئی حل تلاش کرنا ہی ہو گا بجائے اس کے کہ صارفین کو بنیادی ترجیحات بار بار متعین کرنے کے لیے من مانے طریقے اختیار کرنے پر مجبور کیا جائے۔
ان کا کہنا ہے اسی لیے اب یہ کیا گیا ہے کہ اگر ایک صارف گوگل کی کسی ویب سائٹ پر جاتا ہے تو اس کے کمپیوٹر پر متعلقہ کوکی دو سال کے لیے محفوظ ہو جائے گی اور اگر ان دو سال کے دوران پھر اسی ویب سائٹ پر جایا جائے گا تو متعلق کوکیز کی مدت بھی پھر سے دو سال ہو جائے گی۔
صارفین کی پرائیویسی کے حق کے لیے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ بڑے سرچ انجنوں کا حاصل دسترس مدت پر کنٹرول کے برخلاف زیادہ اختیار صارفین کو حاصل ہونا چاہیے۔
اس کے جواب میں گوگل کا کہنا ہے کہ کوئی بھی صارف جب چاہے اپنے کمپیوٹر پر سٹور ہونے والی کچھ یا تمام کوکیز اپنے براؤزر سے ڈیلیٹ یا ختم کر سکتا ہے۔
اس کے علاوہ آن لائن ایسے بہت سے ٹول ہیں جن کے ذریعے کسی بھی ویب یا ادارے کو کمپیوٹر پر کوکیز سٹور کرنے سے روکا جا سکتا ہے۔
لیکن اگر صارف پھر سے گوگل سائٹ پر جائے گا تو ان کوکیز کو ایک نئی زندگی مل جائے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ ادارے کی کوکیز مختلف سائٹس کے لیے پریفرنس ڈیٹا محفوظ کرنے کے لیے ہوتی ہیں جیسے ڈیفالٹ لینگویج جو کچھ تلاش کیا جاتا ہے اس کا ریکارڈ۔
ہر سرچ انجن اور ویب سائٹ سے کمپیوٹر پر کوکیز آتی ہیں۔ موجودہ نظام کے تحت گوگل کی کوکیز 2038 کے بعد از خود ختم ہوتیں۔
گوگل کے لیے عالمی پرائیویسی کے مشیر پیٹر فشر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’صارفین اور پرائیویسی کے حق کے لیے کام کرنے والوں کے دلائل سننے کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ پرائیویسی کے حوالے سے یہی مناسب ہے کہ ہم اپنی کوکیز کا وقت نمایاں حد تک مزید کم کر دیں‘۔
ان کا کہنا ہے کہ کمپنی کو اس کا کوئی نہ کوئی حل تلاش کرنا ہی ہو گا بجائے اس کے کہ صارفین کو بنیادی ترجیحات بار بار متعین کرنے کے لیے من مانے طریقے اختیار کرنے پر مجبور کیا جائے۔
ان کا کہنا ہے اسی لیے اب یہ کیا گیا ہے کہ اگر ایک صارف گوگل کی کسی ویب سائٹ پر جاتا ہے تو اس کے کمپیوٹر پر متعلقہ کوکی دو سال کے لیے محفوظ ہو جائے گی اور اگر ان دو سال کے دوران پھر اسی ویب سائٹ پر جایا جائے گا تو متعلق کوکیز کی مدت بھی پھر سے دو سال ہو جائے گی۔
صارفین کی پرائیویسی کے حق کے لیے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ بڑے سرچ انجنوں کا حاصل دسترس مدت پر کنٹرول کے برخلاف زیادہ اختیار صارفین کو حاصل ہونا چاہیے۔
اس کے جواب میں گوگل کا کہنا ہے کہ کوئی بھی صارف جب چاہے اپنے کمپیوٹر پر سٹور ہونے والی کچھ یا تمام کوکیز اپنے براؤزر سے ڈیلیٹ یا ختم کر سکتا ہے۔
اس کے علاوہ آن لائن ایسے بہت سے ٹول ہیں جن کے ذریعے کسی بھی ویب یا ادارے کو کمپیوٹر پر کوکیز سٹور کرنے سے روکا جا سکتا ہے۔
Comment