سائنس حیات کی سادہ سی کروٹ کی تخلیق پہ قادر ہونے کے قریب تر۔۔۔
امریکی ماہرین حیاتیات ڈی این اے کا اتنا بڑا ٹکرا بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں کہ ایک مکمل لونی مادی ( جینوم ) وجود میں اگیا ہے۔۔اب ان کی سعی ہے کہ ایک مکمل مصنوعی یا تالیفی(سینتھیٹک) جینوم کے ذریعے اولین زندہ مخلوق تخلیق کر لی جائے۔۔
ہوا یہ کہ امریکی سائنسی ادارے گریگ وینٹرانس انسٹیٹوٹ سے وابستہ ماہرین حیتایات ڈئیل گبسن نے ساتھیوں کے ساتھ مشین سے بنے ڈی این ےا کے ہزار ہا ننھے منے ٹکرے خمیر کے خلیوں سے جوڑے پھر بڑے ٹکرے ایک جگہ اکھٹے کئے اور یہ عمل اتنی بار دہرایا کو لونی مادہ مکمل ہو گیا۔۔یہ لونی مادہ پھر جراثیم میں داخل کیا گیا چنانچہ گریک وینٹر انسٹی ٹیوٹ میں ایسے جراثیم کی کھیپ جنم لے چکی ہے جن کے تمام جینز کمپئیوٹر میں بنے ہیں اور مشینوں نے انہیں اسمبل کیا ہے
گزشتہ ایک برد میں میں گبسن نے ایسا طریقہ دریافت کر لیا ہے کہ اس کی مدد سے بوتل میں خمیری خلیوں کے بغیر ڈی این اے کے ٹکرے تخلیق کئے جا سکے۔۔گبسن کو یقین ہے کہ مستقبل میں جب ماہرین مصنوعی خلیے بڑی تعداد میں بنائیں گے تو ممکن ہو جائے گا کہ نباتی ایندھن ( بائیو فیول) ادوایہ اور دیگر صنعتی مصنوعات وسیع پیمانے پر تیار ہو سکیں۔۔یوں کئی شعبوں میں ترقی کا دروزہ کھل جائے گا
امریکی ماہرین حیاتیات ڈی این اے کا اتنا بڑا ٹکرا بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں کہ ایک مکمل لونی مادی ( جینوم ) وجود میں اگیا ہے۔۔اب ان کی سعی ہے کہ ایک مکمل مصنوعی یا تالیفی(سینتھیٹک) جینوم کے ذریعے اولین زندہ مخلوق تخلیق کر لی جائے۔۔
ہوا یہ کہ امریکی سائنسی ادارے گریگ وینٹرانس انسٹیٹوٹ سے وابستہ ماہرین حیتایات ڈئیل گبسن نے ساتھیوں کے ساتھ مشین سے بنے ڈی این ےا کے ہزار ہا ننھے منے ٹکرے خمیر کے خلیوں سے جوڑے پھر بڑے ٹکرے ایک جگہ اکھٹے کئے اور یہ عمل اتنی بار دہرایا کو لونی مادہ مکمل ہو گیا۔۔یہ لونی مادہ پھر جراثیم میں داخل کیا گیا چنانچہ گریک وینٹر انسٹی ٹیوٹ میں ایسے جراثیم کی کھیپ جنم لے چکی ہے جن کے تمام جینز کمپئیوٹر میں بنے ہیں اور مشینوں نے انہیں اسمبل کیا ہے
گزشتہ ایک برد میں میں گبسن نے ایسا طریقہ دریافت کر لیا ہے کہ اس کی مدد سے بوتل میں خمیری خلیوں کے بغیر ڈی این اے کے ٹکرے تخلیق کئے جا سکے۔۔گبسن کو یقین ہے کہ مستقبل میں جب ماہرین مصنوعی خلیے بڑی تعداد میں بنائیں گے تو ممکن ہو جائے گا کہ نباتی ایندھن ( بائیو فیول) ادوایہ اور دیگر صنعتی مصنوعات وسیع پیمانے پر تیار ہو سکیں۔۔یوں کئی شعبوں میں ترقی کا دروزہ کھل جائے گا
Comment