Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

راز و نیاز

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #31
    Re: راز و نیاز

    Originally posted by Sub-Zero View Post

    کون بابا جی؟ پہاڑی نوجوان

    آپ بابا جی کو نہیں جانتے ؟
    جی کی بات کر رہے ہیں SAZ یہ


    372-haha
    :oldie:
    S T I L L W A I T I N G
    sigpic

    Comment


    • #32
      Re: راز و نیاز

      Originally posted by BANJARAH View Post

      آپ بابا جی کو نہیں جانتے ؟
      جی کی بات کر رہے ہیں SAZ یہ


      372-haha


      :donno:
      *اچھا تو یہ بابا ہیں میں تو انہیں منڈا کھنڈا سمجھ رہا تھا --- دھت تیرے کی کھودا پہاڑ نکلے بابا جی
      :lol
      ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
      سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

      Comment


      • #33
        Re: راز و نیاز

        @



        مسٹر جمیل گو کہ میں اپ کے منہ نہیں لگنا چاہتا لیکن اس بات کا کوئی حق نہیں کہ اپ حقائق کو توڑ موڑ کے پیش کریں۔۔حیات خشکی سے سمندر میں نہیں آئی بلکہ سمندر سے خشکی پہ آئِ؟ اور 1891 میں ولندیزی ڈاکٹر دو بوائے نے جاوا میں انسان اور بوزنہ کے درمینای کڑی کی باقیات دریافت کر لیں تھیں جو تقریبا دس لاکھ سال پہلے اس زمین پہ موجود تھا۔۔ اس کی بھئوئوں کی ہڈی مضبوط موٹی اور انکھیں اندر کو دھنسی ہوئی تھی ماتھا تنگ تھا جبڑے بہت مضبوط دانت بہت تیز ۔۔وہ پائوں کے بل جھک کر چلتا تھا۔ اس کے بعد 1929 میں پیکنگ کے قریب ایک غار میں نر اور مادہ اور بچوں کے کہیں درجن ڈھانچے ملے جو جاوا کے قدیم باشندوں سے نسبتا کم ہپرانے ہیں۔۔


        مشرقی افریقہ میں پروفیسر لیکی تیس تیس سال تک ابتدائی انسان کے اثار ک تلاش میں مصروف رہا اپنی دریافتوں کی بنا پر وہ دعوٰی کرتے ہیں کہ مشرقی افریقہ کا ابتدائی انسان جاوا کے ابتدائی انسان سے بھی کیہں لاکھ برس پرانا تھا۔۔حال میں بیل یونیورسٹی کے پروفیسر ڈیوڈپل بیم نے ایک مکمل جبڑا پوٹھوار پاکتسابن میں دریافت کیا جس کے بارے میں ان کا دعوی ہے کہ ایک کروڑ سال پرانا ہے اور بوزنہ اور انسان کے درمانی کڑی ہے


        سائنس نے گزشتہ سو برس میں اتنی ترقی کر لی کہ پورے کرہ ارض کی تشکیل عہد بہ عہد ارتقا کی ترتیب مرتب ہوگئی اس پر ڈارون نے شواہدو ثبوت کے انبار لگا دیے اوپر سے آثار قدیمہ کے ناقابل تردید ثبوت نے تخلیق کی مذہبی داستانوں کو قصہ پارنیہ بنا دیا اور اج کس ملک کے نصاب میں ڈارون کا نظرہ ارتقا نہیں شامل؟؟ یہ بتا دو؟ اور مماثلت والی پوسٹ کس قدر مضحکہ خیز ہے اپ کوئی قرون وسطی کے پادری لگتے مجھے۔۔ڈارون نے سترہ سال لگائے یہ تھیوری پیش کرنے مں دنیا کو سفر کیا اوراپ چلے اس کو رد کرنے وہ بھی ایسے کے پلے نہیں دانے اور ماں بھننے چلی۔۔۔ مسٹر اگر اپ مانتے کے یہ دنیا یا مخلوق تخلیق ہوئی تو پھر اس بات کا جواب دو کے بہت ساری مخلوقات کے ڈھانچے ملے جو معودم ہو گئی جو ظاہر کرتا ہے کہ بنانے والا ان سے مطمئین نہ تھا۔۔ ایک انتہائی ماہر ڈئزاینر ایک ہی بار خواہش کے مطابق حیات کی شکلیں تخلیق نہیں کر سکتا تھا؟؟؟؟ زمین سے برامد ہونے والے ڈھانچے ظاہر کرتے ہیں کہ غلطیاں ہوتی رہیں اور کوششیں بھی جاری رہی۔۔یہ غلطیاں مستقبل کے ادراک کی کمی کو ظاہر کرتی ہیں۔۔ یہ حقائق ایک عظیم ڈئزاینر کے تصور کو تتقویت نہیں دیتے

        م

        :(

        Comment


        • #34
          Re: راز و نیاز

          یار عامر آپ پاگل واگل تو نہیں میری بات جو سائنس کہتی ہے پوری تو ہونے دیتے اتنی جلد بازی کیا ہے ابھی تو گڑھوں میں بارش کا پانی جمع ہو رہا ہے جہاں امائنوں اور ان اورنگ میٹر ہیں ابھی تو ڈئیر سمندر بن رہے ہیں بارشیں دھڑا ڈھڑ ہورہی ہیں
          ابھی حیات میں درخت بنے گئے حیوان نہیں کیونکہ پہلے سائنس کی رو سے سنگل آر این اے سنگل لڑی بنی اس کے باد آر این اے دھری لڑی بہرحال پلیز آپ پوسٹ تھوڑی مکمل ہونے دیں شکریہ
          ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
          سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

          Comment


          • #35
            Re: راز و نیاز

            پوسٹ مکمل ہوچکی ہے آئندہ ہم انسان کی کس کس جانور سے مماثلت ہے پہ بات کریں گئے
            ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
            سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

            Comment


            • #36
              Re: راز و نیاز

              Originally posted by Sub-Zero View Post
              پوسٹ مکمل ہوچکی ہے آئندہ ہم انسان کی کس کس جانور سے مماثلت ہے پہ بات کریں گئے


              محترم پوسٹ تو مکمل ہو چکی لیکن جو سوال میں نے کئے ان کے جواب دنا اپ کا اخلاقی فرض ہے۔۔مماثلت کی بات میں بتا دیتا انسان اور دودھ پینے والے جانوروں میں قریبا سب ہی ایک جیسا ہے ان کی ہڈیوں کا نظانم وہی ہے جو بندر چمگادڑ سیل مچھلی کا ہے یہی حال ان کی رگوں پٹھوں اعصاب اور خون کے خانوں کا ہے انسان کا ذہن بھی دوسرے جانوروں کی طرح کلام کرت ہے اس کے علاوہ انسان اور دوسرے حیوانات میں لبونہ میں تولد نسل کا طریقہ، کورٹ شب سے زجگی تک اور پوررش تک سب یکسں ہیں۔۔یہی نہیں بلکہ مادہ کے رحم مں جنین کی ترقی کا انداز بھی دونوں میں یک ہے اس طرح دونوں کے زخم بھی اک ہی طریقے سے بھرتے ہیں۔۔ان کی یماریاں بھی مشترک ہیں جذام ہیضہ، مرگی وغیرہ۔۔
              :(

              Comment


              • #37
                Re: راز و نیاز

                ۔۔ مسٹر اگر اپ مانتے کے یہ دنیا یا مخلوق تخلیق ہوئی تو پھر اس بات کا جواب دو کے بہت ساری مخلوقات کے ڈھانچے ملے جو معودم ہو گئی جو ظاہر کرتا ہے کہ بنانے والا ان سے مطمئین نہ تھا۔۔ ایک انتہائی ماہر ڈئزاینر ایک ہی بار خواہش کے مطابق حیات کی شکلیں تخلیق نہیں کر سکتا تھا؟؟؟؟ زمین سے برامد ہونے والے ڈھانچے ظاہر کرتے ہیں کہ غلطیاں ہوتی رہیں اور کوششیں بھی جاری رہی۔۔یہ غلطیاں مستقبل کے ادراک کی کمی کو ظاہر کرتی ہیں۔۔ یہ حقائق ایک عظیم ڈئزاینر کے تصور کو تتقویت نہیں دیتے




                عامر خان بات یہ کہ اصل مسئلہ ایسا ہے آج آپ کونسا کمپیوٹر استعمال کررہے ہیں پی فور یا آئی کور مگر مجھے یقین ہے وہ پی ون نہیں ہوگا ونڈو بھی 98 نہیں ہوگی ، پرانے ٹائپ رائٹروں اور فون کا کیا بنا شائد ان کے کبھی ڈھانچے ملیں
                آپ مجھے بتائیں جب انسان اپنی تخلیق سے مطمن نہیں تو خدا کو کیا وہ ڈائیناسار مار کر انسان بنائے یا پرندے ، مگر یہ کنفرم ہے کچھ بھی خود نہیں بنتا حتکہ کوئی کرسی میز بھی نہیں چاہے اربوں سال دے دو
                دوسری رہی بات انسان اور جانوروں کی مماثلت وہ بھی اس لئے ہے کہ وہ ایک دوسرے کو کھاتے رہے اور ایک ماحول میں رہے
                ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                Comment


                • #38
                  Re: راز و نیاز

                  چلیں عامر کی دلچسپی دیکھتے ہوئے پوسٹ مزید بڑھا دیتے ہیں جہاں بریک دیا تھا یعنی دم ستارے کے ذرے جو امائنو ایسڈ اور ان آرگنک میٹر پہ مشتمل تھے بارشوں تھم چکی ہیں مگر گڑھوں کا پانی سمندر میں شامل ہوچکا مطلب اتنی بارش کے بعد سمندر بن چکے ہیں مگر مماثلت کی پوسٹ عامر کو دیتے ہیں دیکھتے ہیں کتنا یہ ہمیں متاثر کرتے ہیں

                  آج سے دوارب سال پیشتر سمندر کےکنارے پایاب پانی میں کائی نمودار ہوئی ۔یہ زندگی کا آغاز تھا ۔60کروڑ سال قبل یک خلوی جانور پیدا ہوئے ۔پھر 3کروڑ سال بعد اسفنج اور سہ خلوی جانور پیدا ہوئے ۔45کروڑ سال قبل پتوں کے بغیر پودے ظاہر ہوئے اور اسی دور میں ریڑھ کی ہڈ ی والے جانور پیداہوئے ۔40کروڑ سال قبل مچھلیوں اور کنکھجوروں کی نمو د ہوئی ۔30کروڑ سال قبل بڑے بڑے دلدلی جانور پیدا ہوئے ۔یہ عظیم الجثہ جانور 4فٹ لمبے اور 35ٹن تک وزنی تھے۔ 13کروڑ سال بعد یا آج سے 17کروڑ سال پہلے بے دم بوزنہ(Ape) سیدھا ہو کرچلنے لگا(یعنی وہ بندر ، جس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہ انسان کا جد اعلیٰ ہے)اس سے 30سال بعد یا آج سے 70لاکھ سال پہلے اس بے دم بوزنے کی ایک قسم” تپھکن تھروپس” سے پہلی انسانی نسل پیدا ہوئی ۔مزید 50لاکھ سال بعد یا آج سے 20لاکھ سال پہلے پہلی باشعور انسانی نسل پیدا ہوئی ۔جس نے پتھر کا ہتھیار اٹھایا ۔مزید 2لاکھ سال بعد اس میں ذہنی ارتقاء ہوا اور انسانی نسل نے غاروں میں رہنا شروع کی


                  ارتقاء کا کوئی ایک چھوٹے سے چھوٹا واقعہ بھی آج تک انسان کے مشاہدہ میں نہیں آیا۔ یعنی کوئی چڑیا ارتقاء کر کے مرغا بن گئی ہویا گدھا ارتقاء کرکے گھوڑا بن گیا ہو یا لوگوں نے کسی چمپینزی یا گوریلا یا بندریا بن مانس کو انسان بنتے دیکھا ہو ۔نہ ہی یہ معلو م ہو سکا ہےکہ فلا ں دور میں ارتقاء ہوا تھا
                  مگر اسلام اور بحثیت مسلمان سب کچھ اللہ کا پیدا کردا ہے یہ صرف ایک تھیوری ہے اور تھیوری سچ نہیں خاص سوچ ہوتی ہے

                  ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                  سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                  Comment


                  • #39
                    Re: راز و نیاز

                    چلیں عامر کو ہم چھوڑتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں سنسنی خیز رازوں سے پردہ اٹھاتے ہوئے

                    دماغ

                    انسان کبھی بادام کھا کر کبھی اخروٹ کھا کر اپنے دماغ کو مضبوط کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔۔ مگر کوئی دوسری طرف آہستہ آہستہ کوئی ہمارا دماغ کھا رہا ہے

                    انسانی دماغ کی تمام کاروائیاں جو خلیہ پوری کرہے ہوتے ہیں انہیں نیوران کہا جاتا ہے ان کی تعداد سو ارب جتنی ہے جتنی ہماری کہکشائیں
                    ہمارا دماغ بھی کمپوٹر چپس کی طرح کام کرتا ہے جس میں کروڑوں سرکٹ ہیں جن کے لئے بجلی دماغ خود پیدا کرتا ہے یہ اتنی بجلی ہوتی ہے جس سے دس وولٹ کا بلب جل جائے
                    دماغ کو اپنی انرجی کے لئے گلوکوز اور آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے جو اسے خون مہیا کرتا ہے ہمارے جسم کے گلوکوز کا پچیس فیصد دماغ استعمال کرتا ہے
                    اور جو پھپڑے آکسیجن جزب کرتے ہیں اس کا بیس فیصد دماغ استعمال کرتا ہے

                    اب سوال یہ ہے کہ ہمارا دماغ کھا کون رہا ہے

                    بات یہ ہے کہ ہوشیار دماغ سب کچھ برداشت کرسکتا ہے اپنی بھوک سس سے برداشت نہیں ہوتی جب ایسی کنڈیشن آجائے تو یہ اپنے خلیوں کو کھانا شروع کردیتا ہے
                    ایسا کب ہوتا ہے ڈریں مت جب پیٹ میں چوہے ڈوڑنے کا احساس ہو جب دماغ میں گلوکوز کی کمی ہوجائے تو وہ معدہ کو کہتا ہے مگر چونکہ اسے کام جاری رکھنا ہے
                    اس لئے وہ اپنے خلیہ کھا کر ضرورت پوری کرتا ہے جبھی ہمیں کبھی بغیر بھوک بھوک کا احساس اور کبھی خالی پیٹ بھی بھوک نہیں لگتی

                    Attached Files
                    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                    Comment


                    • #40
                      Re: راز و نیاز

                      میں نے کافی انتظار کیا ہمارے پروفیسر صاحب کچھ بولیں مگر ان کی پوٹلی خالی ہوچکی ہے تو یہ کام بھی ہم خود کرلیتے ہیں انسانی جینش کس کس جاندار سے مماثل ہیں

                      سب سے پہلے آپ یہ جان لیں فیملی ٹری کے مطابق انسان کو کور ڈاٹا فائیلم میں شامل کیا گیا ہے

                      ایک جینیاتی تجزئیے سے انکشاف ہوا کہ نیماٹوڈی حشرات اور انسان کے ڈی این اے کے مابین ۷۵ فی صد مماثلت پائی جاتی ہے۔
                      دوسری جانب ایک اور سائنسی مطالعے کے مطابق، پھل مکھی (فروٹ فلائی236 جو ڈروسوفیلا قسم کے جان داروں میں شمار ہوتی ہے) اور انسانی جینز میں ۶۰ فی صد مماثلت پائی جاتی ہے۔
                      ختلف جان داروں کی پروٹینز پر کیے گئے تجزیوں سے معلوم ہوتا ہے کہ بظاہر انسان سے مختلف ہونے کے باوجود ان کے پروٹینز انسانی پروٹین سے بہت مشابہ ہیں۔ کیمبرج یونیورسٹی کے محققین نے سطح زمین پر بسنے والے جانوروں کی پروٹین کا موازنہ کیا۔ حیران کن طور پر ان تمام نمونوں میں سے مرغی او رانسان کے نمونوں کو انتہائی قریب پایا گیا۔
                      انسان کا ڈی این اے کیڑے، مچھر اور مرغی سے بھی مماثل ہے

                      یہ سب جاننے کے بعد آپ سمجھ گئے ہونگئے صرف چمپینزی نہیں مچھر مکھی اور حتی مرغی کیڑے بھی ہمارے اجداد ہیں ہنستے ہوئے

                      یہ ’’یکساں مادہ‘‘ ارتقا کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ یہ ان کا ’’یکساں ڈیزائن‘‘ ہے، گویا ان سب کو ایک ہی منصوبے کے تحت تخلیق کیا گیا ہے۔
                      Attached Files
                      ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                      سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                      Comment


                      • #41
                        Re: راز و نیاز

                        Originally posted by Sub-Zero View Post


                        :donno:
                        *اچھا تو یہ بابا ہیں میں تو انہیں منڈا کھنڈا سمجھ رہا تھا --- دھت تیرے کی کھودا پہاڑ نکلے بابا جی
                        :lol
                        ارے بھائی آپ دو دن کے مہمان کی باتوں میں آگئے؟؟؟

                        آپ تو بہت کانوں کے کچے نکلے!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!۔ :(۔
                        :star1:

                        Comment


                        • #42
                          Re: راز و نیاز

                          Originally posted by BANJARAH View Post

                          آپ بابا جی کو نہیں جانتے ؟
                          جی کی بات کر رہے ہیں SAZ یہ


                          372-haha
                          ہم پر چھپ چھپ کے وار کرنے والوووووو

                          شاد رہو آباد رہوووووو
                          :star1:

                          Comment


                          • #43
                            Re: راز و نیاز

                            بہت ہی محترم جمیل بھائی

                            میں آپ کا کس منہ سے شکریہ ادا کروں

                            کہ مجھ جیسے ان پڑھ کو اس دور کی سائنسی ترقی کے بارے میں کچھ جان لینے کا شوق بھی ہے اور جہاں جہاں سائینس میرے دین کو ردی کی مانند استعمال کرتی ہے وہاں وہاں میرے قدم لرزنے لگتے ہیں اور میں اُس مضمون سے بھاگ نکلتا ہوں

                            میں آپ کو بتاوں کئی مضامین میں گوگل ٹرانسلیٹر کی مدد سے پڑھتا ہوں باقاعدہ جملے تو ٹرانسلیٹ نہیں ہوتے لیکن مفہوم سمجھنے کی کوشش کرتا ہوں "یا پھر وکی پیڈیا اردو کی چھان پھٹک کرتا ہوں لیکن یا تو وہاں سکولوں میں پڑھائی جانے والی باتیں ملتی ہیں یا پھر ہندی الفاظ کی بھرمار کے ساتھ کچھ مضامین ملتے ہیں ۔

                            یہاں پر ایک مہرباں ہیں جو بہت عالم فاضل ہیں لیکن اُن کے مضامین بھی سائنس اور مزہب کو ساتھ لےکر چلنے سے عاری ہیں 'اپنی جگہ وہ اس بات پر نازاں ہیں کہ وہ صرف اور صرف سائنس ہی پر بات کرتے ہیں "لیکن مجھ جیسا فرد کیا کرے جو تہجد گزار تو نہیں لیکن کسی سائنس کے رسیا کےپیچھے چل کر بچا کھچا دین بھی داو پر لگانے کو راضی نہیں ۔

                            آپ کی تحاریر جہاں مجھے سائنس دانوں کی مغز ماری سے آشنا کر رہی ہے وہیں مجھے میرے رب کے قریب رکھنے کا سبب بھی بنی ہوئی ہیں۔

                            صرف اللہ جی ہی آپ کو اس کام کا اجر دے سکتے ہیں۔
                            :star1:

                            Comment


                            • #44
                              Re: راز و نیاز

                              علم جہالت کی ضد ہے، یہ انسان کواندھیروں سے روشنیوں کی طرف لے جاتاہے ، اسکا مطلب فہم و ادراک بھی ہے اورآگہی و عرفان بھی۔ علم عقائد کو درست کرتا ہے، نفس کو پاکیزہ بناتا ہے، علم تنہائی کا ساتھی ہے ، خلوت میں جلوت کا کام کرتا ہے، جنت کی راہ کا مینارہ نور ہے۔۔۔اسی علم کے اطہر بھائی آپ طالب ہیں اسی علم کے جس کا انسان پہ حق ہے
                              اطہر بھائی میں کیا میری حیثیت کیا مجھ نا چیز سے جتنا بن پڑتا ہے کوشش کرتا ہوں اور مجھے خوشی ہے آپ کو یہ ادنیٰ سی کاوش اچھی لگی اور اس سے بھی بڑھ کر خوشی ہے آپ دلچسپی لے رہے ہیں اصل بات تو دلچسپی ہی ہے ورنہ سیکڑوں پوسٹ دن بھر میں نظروں کے سامنے سے گزرتی ہیں
                              اللہ تعالی ہم سب کو صحیح علم وفہم عطا کرے اور اسکو لوگوں تک صحیح طور سے پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے (آمین)
                              ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                              سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                              Comment


                              • #45
                                Re: راز و نیاز

                                گردے
                                Kidneys


                                ہر گردے میں تقریباً ۱۰؍لاکھ کے قریب چھلنیاں، نیفران موجود ہوتی ہیں۔ نیفران ہی بدن کا تمام خون چھانتے ہیں۔ ۲۴؍گھنٹے میں تقریباً ۱۸۰؍لیٹر خون گردوں سے گزرتا ہے۔ یہ اسے چھان کر فالتو پانی اور زہریلے مادے الگ کرتے ہیں تاکہ وہ خارج ہو سکیں۔ گردے نہ صرف خون چھانتے بلکہ صاف اور صحت مند خون دوبارہ جسم میں دھکیل دیتے ہیں۔ اِس عمل سے نہ صرف جسم میں نمکیات کا توازن قائم رہتا ہے بلکہ بلڈپریشر بھی قابو سے باہر نہیں ہو پاتا۔

                                گویا یہ قدرت کی دو چھوٹی چھوٹی چھلنی نما مشینیں ہیں جو ہمارے جسم میں خاموشی سے اپنا کام کر ر ہی ہیں۔ ان کی اہمیت کا اندازہ تبھی ہوتا ہے جب یہ خراب ہو جائیں۔تندرستی کی حالت میں گردوں سے پروٹین اور شکر کا اخراج نہیں ہوتا۔ قدرت نے گردوں کے خلیات کی بناوٹ اِس طرح بنائی ہے کہ وہ صرف بے کار اورزہریلے مادے ہی خارج کرتے (بطور خاص یوریا) جبکہ مفید اجزا (پروٹین اور شوگر وغیرہ) خون میں رہنے دیتے ہیں۔



                                1. Renal Vein
                                2. Renal Artery
                                3. Renal Calyx
                                4. Medullary Pyramid
                                5. Renal Cortex
                                6. Segmental Artery
                                7. Interlobar Artery
                                8. Arcuate Artery
                                9. Arcuate Vein
                                10. Interlobar Vein
                                11. Segmental Vein
                                12. Renal Column
                                13. Renal Papillae
                                14. Renal Pelvis
                                15. Ureter

                                Attached Files
                                ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                                سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                                Comment

                                Working...
                                X