Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

ذی الحج کے پہلے عشرہ (دس دن) کی اہمیت

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • ذی الحج کے پہلے عشرہ (دس دن) کی اہمیت

    ذی الحج کے پہلے عشرہ (دس دن) کی اہمیت
    رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
    الله کو کوئی نیک عمل کسی دن میں اتنا پسندیدہ نہیں، جتنا ان دنوں میں محبوب ہوتا ہے، یعنی ذی الحج کے پہلے عشرہ (دس دن) میں.
    صحیح بخاری 969
    سنن ابوداؤد 2438
    رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمايا:
    الله کے نزدیک کوئی عمل اتنا با عظمت اور محبوب نہیں, جتنا وہ عمل ہے جو ان دس دنوں (عشرہ ذی الحج) میں کیا جائے, تم ان دنوں میں کثرت سے تہلیل (لا اله), تکبیر (الله اكبر) اور تمحيد(الحمد لله) کہو.
    مسند احمد: 5446
    جلد 3
    رسول الله صلى الله عليه وسلم ذی الحج کے پہلے 9 دن روزہ رکھا کرتے تھے.
    سنن ابو داؤد 2437
    سنن نسائی 2374
    القرآن:
    قسم ہے فجر کی.
    اور دس راتوں کی.
    اور جفت اور طاق کی.
    اور رات کی جب وہ گزر جاتی ہے.
    یقینا اس میں صاحب عقل کے لیے بہت بڑی قسم ہے.
    سورۃ الفجر (89)
    آیت 1-5
    نوٹ: مختلف تفاسیر کے مطابق دس راتوں سے ذی الحج کا پہلا عشرہ مراد ہے. جفت سے مراد یوم النحر 10 ذی الحج (قربانی کا دن) اور طاق سے مراد یوم عرفہ 9 ذی الحج (عرفات کا دن) ہے.
    رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
    جو شخص قربانی کا ارادہ رکھے وہ ذی الحج کا چاند دیکھ کر اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے.
    صحیح مسلم 5117
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔


  • #2
    Re: ذی الحج کے پہلے عشرہ (دس دن) کی اہمیت

    jazakAllah khair....

    Comment


    • #3
      Re: ذی الحج کے پہلے عشرہ (دس دن) کی اہمیت

      jazakALLAH khair

      Comment


      • #4
        Re: ذی الحج کے پہلے عشرہ (دس دن) کی اہمیت

        Jazach ALLAH Khair Aanchal.

        Originally posted by Aanchal View Post
        ذی الحج کے پہلے عشرہ (دس دن) کی اہمیت
        رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
        الله کو کوئی نیک عمل کسی دن میں اتنا پسندیدہ نہیں، جتنا ان دنوں میں محبوب ہوتا ہے، یعنی ذی الحج کے پہلے عشرہ (دس دن) میں.
        صحیح بخاری 969
        سنن ابوداؤد 2438
        رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمايا:
        الله کے نزدیک کوئی عمل اتنا با عظمت اور محبوب نہیں, جتنا وہ عمل ہے جو ان دس دنوں (عشرہ ذی الحج) میں کیا جائے, تم ان دنوں میں کثرت سے تہلیل (لا اله), تکبیر (الله اكبر) اور تمحيد(الحمد لله) کہو.
        مسند احمد: 5446
        جلد 3
        رسول الله صلى الله عليه وسلم ذی الحج کے پہلے 9 دن روزہ رکھا کرتے تھے.
        سنن ابو داؤد 2437
        سنن نسائی 2374
        القرآن:
        قسم ہے فجر کی.
        اور دس راتوں کی.
        اور جفت اور طاق کی.
        اور رات کی جب وہ گزر جاتی ہے.
        یقینا اس میں صاحب عقل کے لیے بہت بڑی قسم ہے.
        سورۃ الفجر (89)
        آیت 1-5
        نوٹ: مختلف تفاسیر کے مطابق دس راتوں سے ذی الحج کا پہلا عشرہ مراد ہے. جفت سے مراد یوم النحر 10 ذی الحج (قربانی کا دن) اور طاق سے مراد یوم عرفہ 9 ذی الحج (عرفات کا دن) ہے.
        رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
        جو شخص قربانی کا ارادہ رکھے وہ ذی الحج کا چاند دیکھ کر اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے.
        صحیح مسلم 5117
        sigpic

        Comment

        Working...
        X