صحیح بخاری
کتاب الصلوٰۃ
( نماز کے احکام و مسائل )
باب : بغیر چادر اوڑھے صرف ایک کپڑے میں لپٹ کر نماز پڑھنا بھی جائز ہے
حدیث نمبر : 370
حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، قال حدثني ابن أبي الموالي، عن محمد بن المنكدر، قال دخلت على جابر بن عبد الله وهو يصلي في ثوب ملتحفا به ورداؤه موضوع، فلما انصرف قلنا يا أبا عبد الله تصلي ورداؤك موضوع قال نعم، أحببت أن يراني الجهال مثلكم، رأيت النبي صلى الله عليه وسلم يصلي هكذا.
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا ، کہا مجھ سے عبدالرحمن بن ابی الموالی نے محمد بن منکدر سے ، کہا میں جابر بن عبداللہ انصاری کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ وہ ایک کپڑا اپنے بدن پر لپیٹے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے ، حالانکہ ان کی چادر الگ رکھی ہوئی تھی ۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے کہا اے ابوعبداللہ ! آپ کی چادر رکھی ہوئی ہے اور آپ ( اسے اوڑھے بغیر ) نماز پڑھ رہے ہیں ۔ انھوں نے فرمایا ، میں نے چاہا کہ تم جیسے لا علم لوگ مجھے اس طرح نماز پڑھتے دیکھ لیں ، میں نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح ایک کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا تھا ۔
ایک مغالطہ اور اس کا ازالہ :
ہمارے ہاں مسلمانوں کی اکثریت کو یہ مغالطہ ہے کہ ننگے سر پڑھی جانے والی نماز الله کی بارگاہ میں قبول نہیں ہوتی -جس کی بنا پر وہ چٹائی سے بنی ہوئی گندی ٹوپیاں پہننے سے بھی گریز نہیں کرتے - جب کہ اوپر دی گئی بخاری کی روایت میں جابر بن عبدللہ رضی الله عنہ کا نبی کریم صل الله علیہ وسلم کی اتباع میں ایک کپڑے میں نماز ادا کرنا جب کہ آپ کی ایک زائد چادر الگ رکھی ہوئی تھی- اس بات کی دلیل ہے کہ مرد حضرات کے لئے بغیر سر ڈھانپے بھی نماز ادا کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے اور ننگے سر نماز بھی الله کے ہاں اسی طرح مقبول ہے جیسے سر ڈھانپ کر نماز ادا کرنا -
ایک اور صحیح حدیث کے مطابق نبی کریم صل الله علیہ وسلم نے صرف بالغ عورتوں کو سرڈھانپ کر نماز ادا کرنے کا حکم دیا ہے اس کے بغیر ان کی نماز الله کی بارگاہ میں مقبول نہیں ہو گی- اس سے بھی یہ ثابت ہوتا ہے کہ مرد حضرات اور نا بالغ بچی کا نماز میں سر ڈھانپنا ضروری نہیں -اگر یہ ضروری ہوتا تو نبی کریم صل الله علیہ وسلم مردوں کو بھی دوران نماز سر ڈھانپنا لازم قرار دیتے - لیکن ایسا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں - (واللہ عالم )
کتاب الصلوٰۃ
( نماز کے احکام و مسائل )
باب : بغیر چادر اوڑھے صرف ایک کپڑے میں لپٹ کر نماز پڑھنا بھی جائز ہے
حدیث نمبر : 370
حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، قال حدثني ابن أبي الموالي، عن محمد بن المنكدر، قال دخلت على جابر بن عبد الله وهو يصلي في ثوب ملتحفا به ورداؤه موضوع، فلما انصرف قلنا يا أبا عبد الله تصلي ورداؤك موضوع قال نعم، أحببت أن يراني الجهال مثلكم، رأيت النبي صلى الله عليه وسلم يصلي هكذا.
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا ، کہا مجھ سے عبدالرحمن بن ابی الموالی نے محمد بن منکدر سے ، کہا میں جابر بن عبداللہ انصاری کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ وہ ایک کپڑا اپنے بدن پر لپیٹے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے ، حالانکہ ان کی چادر الگ رکھی ہوئی تھی ۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے کہا اے ابوعبداللہ ! آپ کی چادر رکھی ہوئی ہے اور آپ ( اسے اوڑھے بغیر ) نماز پڑھ رہے ہیں ۔ انھوں نے فرمایا ، میں نے چاہا کہ تم جیسے لا علم لوگ مجھے اس طرح نماز پڑھتے دیکھ لیں ، میں نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح ایک کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا تھا ۔
ایک مغالطہ اور اس کا ازالہ :
ہمارے ہاں مسلمانوں کی اکثریت کو یہ مغالطہ ہے کہ ننگے سر پڑھی جانے والی نماز الله کی بارگاہ میں قبول نہیں ہوتی -جس کی بنا پر وہ چٹائی سے بنی ہوئی گندی ٹوپیاں پہننے سے بھی گریز نہیں کرتے - جب کہ اوپر دی گئی بخاری کی روایت میں جابر بن عبدللہ رضی الله عنہ کا نبی کریم صل الله علیہ وسلم کی اتباع میں ایک کپڑے میں نماز ادا کرنا جب کہ آپ کی ایک زائد چادر الگ رکھی ہوئی تھی- اس بات کی دلیل ہے کہ مرد حضرات کے لئے بغیر سر ڈھانپے بھی نماز ادا کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے اور ننگے سر نماز بھی الله کے ہاں اسی طرح مقبول ہے جیسے سر ڈھانپ کر نماز ادا کرنا -
ایک اور صحیح حدیث کے مطابق نبی کریم صل الله علیہ وسلم نے صرف بالغ عورتوں کو سرڈھانپ کر نماز ادا کرنے کا حکم دیا ہے اس کے بغیر ان کی نماز الله کی بارگاہ میں مقبول نہیں ہو گی- اس سے بھی یہ ثابت ہوتا ہے کہ مرد حضرات اور نا بالغ بچی کا نماز میں سر ڈھانپنا ضروری نہیں -اگر یہ ضروری ہوتا تو نبی کریم صل الله علیہ وسلم مردوں کو بھی دوران نماز سر ڈھانپنا لازم قرار دیتے - لیکن ایسا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں - (واللہ عالم )
Comment