Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

مکمل نماز محمدی صلی اللہ وسلم صحیح احادیث کی روشنی میں

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #16
    Re: مکمل نماز محمدی صلی اللہ وسلم صحیح احادیث کی روشنی میں

    Originally posted by shizz View Post
    seedhi c bat hai bhai hum Quran or ahadees ko ziada afzal samajhtay hain or inhi dono kitabon se apne maslay hall krtay hain jb k ap fiqah ki kitabon ko ziada afzal samajhtay hain or inhi se apne maslay masail ka hall nikaltay hain. quran ki ayat ko ap log mantay nhi ho, ahadees ko bhi radd kr dete hain log to bhai kis bat k musalman ho???? ap log sirf tanqeed krtay hain lekin jb quran or hadees se dalail dye jatay hain to ksi ka koi jawab hi nhi ata, sb chup ho jatay hain.

    آپ قرآن و حدیث کی روشنی سے ثابت کرکے دیں اللہ کو کسی انسان کا معلوم ہے وہ جنت میں جائے گا یا جھنم میں؟
    اگر فرض کریں میرا معلوم ہے میں جھنم میں جاؤں گا تو میرے نیک اعمال کرنے کا فائدہ؟ اور نہیں بھی تو *نیک اعمال کا فائدہ جانا تو جنت ہی ہے؟
    اب یہ مت کہنا خدا لاعلم ہے اس کو مستقبل کا سارا علم ہے
    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

    Comment


    • #17
      Re: مکمل نماز محمدی صلی اللہ وسلم صحیح احادیث کی روشنی میں

      Originally posted by Sub-Zero View Post

      آپ قرآن و حدیث کی روشنی سے ثابت کرکے دیں اللہ کو کسی انسان کا معلوم ہے وہ جنت میں جائے گا یا جھنم میں؟
      اگر فرض کریں میرا معلوم ہے میں جھنم میں جاؤں گا تو میرے نیک اعمال کرنے کا فائدہ؟ اور نہیں بھی تو *نیک اعمال کا فائدہ جانا تو جنت ہی ہے؟
      اب یہ مت کہنا خدا لاعلم ہے اس کو مستقبل کا سارا علم ہے



      مسئلئہ تقدیر اِن مسائل میں سے ہے جن کے متعلق بحث و تمحیص کرنا شرعاً منع ہے کیونکہ اِس کے متعلق بحث وتکرار سے اَجر کی محرومی ‘بدعملی اور ضلالت کے سوا کچھ نہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث ہے


      ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب پر اِس حالت میں نکلے کہ وہ مسئلئہ تقدیر پر بحث کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دیکھ کر اِس قدر غْصّے میں آگئے معلوم ہوتا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پہ انار کے دانے نچوڑ دیئے گئے ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اِس کا حکم دیئے گئے ہو یا تم اِس کام کے لیے پیدا کیے گئے ہو؟ اﷲکے قرآن کی بعض کے سا تھ ٹکراتے ہو ؟ اِسی وجہ سے پہلی اْمتیں ہلاک ہوگئیں۔‘‘(ابن ماجہ (۸۵) ۱/ ۲۳ مصنف عبدالرزاق (۶۰۳۲۷) ۱۱ / ۲۱۶' مسند احمد ۲ / ۱۷۸'۱۸۵'۱۹۵)



      اﷲ تعالیٰ نے قرآنِ مجید کے اندر کئی مقامات پر بیان کیا ہے کہ ہم نے خیر وشر دونوں کا راستہ دکھا دیا ہے اور انسان اختیار دیا ہے کہ جس راستے کو چا ہے اختیار کر لے ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

      ’’ہم نے اْس کو راستہ دکھادیا ہےخواہ وہ شکرگزار بنے یا نا شکرا۔‘‘(الدھر : ۳)

      ایک اور مقام پر فرمایا:

      ’’ہم نے اْسے دونوں راستے دکھا دیئے۔" (البلد : ۱۰)

      اِن آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ اﷲتعالیٰ نے انسان کو خیروشرکے دونوں راستے دکھا دئیےہیں اور اْسے عقل وشعور دیا ہے کہ اپنے لیے اِن دونوں راستوں میں سے جو صحیح راستہ ہے اختیار کرلے۔ اگر انسان سیدھے یعنی خیروبرکت والے راستے کو ا ختیار کرے گا جہنم کے درد ناک عزاب سے اپنے آپ کو بچالے گا اور اگر راہِراست کو ترک کرکے ضلالت و گمراہی اور شیطانی راہ پرگامزن ہوگاتوجہنم کی آگ میںداخل ہوگا۔ اﷲتعالیٰ نے جو تقدیر لکھی ہے اْس نے اپنے عِلم کی بنیاد پر لکھی ہے کیونکہ اﷲتعالیٰ سے کوئی چیز مخفی نہیں وہ ہر شخص کے متعلق تمام معلومات رکھتا ہے۔ اْس کو معلوم ہے کہ انسان دنیا میں کیسے رہے گا ؟ کیا کرے گا؟ اْس کا انجام کیا ہوگا؟ اِس لیے اللہ نے اپنے عِلم کے ذریعے سب کچھ پہلے ہی لکھ دیا ہے کیونکہ اْس کا عِلم و اندازہ کبھی غلط نہیں ہو سکتا اور تقدیر میں لکھی ہوئی اْس کی تمام باتیں ویسے ہی وقوع پذیر ہوں گی جس طرح اْس نے قلمبند کی ہیں۔ دوسرے لفظوں میں یوں سمجھ لیجئے کہ اﷲ کے کمالِ عِلم واحاطئہ کلی کا ذکر ہے۔ اِس میں یہ بات نہیں کہ انسان کو اْس نے اِن لکھی ہوئی باتوں پر مجبور کیا ہے۔
      اِس لیے یہ بات کہنا صحیح نہیں ہوگی کہ زانی و شرابی ،چور و ڈاکو وغیرہ جہنم میں کیوں جائیں گے؟ کیونکہ اْن کے مقدر میں ہی زنا کرنا ،شراب پینا ، چوری کرنا اور ڈاکے وغیرہ ڈالنا لکھا ہوا تھا۔ اِس کی مثال یوں سمجھ لیجئے کہ ایک اْستاد جو اپنے شاگردوں کی ذہنی وعلمی صلاحیتوں اوراْنکےلکھنے پڑھنے سے دلچسپی وعدم دلچسپی سے اچھّی طرح واقف ہے اپنے عِلم کی بنا پر کسی ذہین و محنتی طالب عِلم کے بارے میں اپنی ڈائری میں لکھ دے کہ یہ طالب عِلم اپنی کلاس میں اوّل پوزیشن حاصل کرے گا اور کسی شریر اور غبی و کند ذہن طالب عِلم کے بارے میں لکھ دے کہ وہ امتحان میں ناکام ہوگا اور کند ذہن و لائق طالب عِلم دونوں کو کلاس میں برابر محنت کرائے اور اکٹھا اْنہیں سمجھائے لیکن جب امتحان ہو اور ذہین و لائق طالب عِلم اچھّے نمبر حاصل کر کے اوّل پوزیشن حاصل کرلے اور کند ذہن طالب عِلم ناکام ہو جائے تو کیا یہ کہنا صحیح ہوگا کہ لائق طالب عِلم اِس لیے کامیاب ہوا کہ استاد نے پہلے ہی اپنی ڈائری میں اْس کے متعلق لکھ دیا تھا کہ وہ اوّل پوزیشن حاصل کرلے گا اور کند ذہن اِس لیے فیل ہوا کہ اْس کے متعلق اْستاد نے پہلے ہی لکھ دیا تھا کہ وہ فیل و ناکام ہوگا ۔ لہٰذا اِس بے چارے کا کیا قصور اور گناہ ہے؟ یقینا سمجھدارانسان یہ نہیں کہےگا کہ اِس میں اْستاد کا قصور ہے۔ اِس لیے کہ اِس میں اْستاد کی غلطی نہیں کیونکہ وہ دونوں کو برابر سمجھتا رہا کہ امتحان قریب ہیں، محنت کرلو ورنہ فیل ہو جاؤ گے۔ اْستاد کی ہدایت کے مطا بق لائق و ذہین طالب عِلم نے محنت کی اور نا لا ئق و شریر طالب عِلم اپنی بْری عادات میں مشغول رہا اور اپنا وقت کھیل کود اور شرارتوں میں صرف کردیا۔
      اِسی طرح اﷲ تعالیٰ جس کا عِلم بلاشبہ پوری کائنات سے ذیادہ اکمل و اتم ہے،اْس سے کوئی چیز مخفی و پوشیدہ نہیں، اْس نے کامل عِلم کی بنا ء پر ہر انسان کے دنیا میں آنے سے قبل ہی لکھ دیا ہے کہ یہ بدبخت ہوگا یا نیک بخت؟ جنتی ہوگا یا جہنمی؟ مگر اِن سے اختیارات اور عقل و شعور سلب نہیں کرتا البتہ اْن کی راہنمائی کرتے ہوئے اچھّے اور بْرے راستوں میں فرق اپنے انبیاء و رْسل بھیج کر کرتا رہا ہے اور سلسلئہ نبوت ختم ہو جانے کے بعد ورثعۃالانبیاء صالح علماء کے ذریعے کا ئنات میں اْنہیں ایمان و اعتقاد اور اعمالِ صالحہ کی دعوت دیتا ہے۔ کفروشرک، معصیت اور گناہ سے منع کرتا ہے۔ جہنم کے عذاب اور حساب و کتاب اور قیامت کی ہولناکیوں سے ڈرتا ہے۔اِن تمام احکامات کے باوجود جب کافر اپنے کفر اور طغیان پر اڑا رہتا ہے، فاسق اپنے فسق و فجور سے توبہ نہیں کرتا تو اْس کے اِن برْے اعمال پر اگر اﷲتعالیٰ اْس کو سزا دے تو اِس میں اعتراض کی کیا بات ہے۔ یہ تو عین عدل و انصاف ہے اِس کے بر خلاف نیک و بد اور کافر و مومن سب کے ساتھ ایک جیسا سلوک کرنا عین ظلم و نا انصافی ہے ۔
      Last edited by lovelyalltime; 9 August 2012, 05:09.

      Comment


      • #18
        Re: مکمل نماز محمدی صلی اللہ وسلم صحیح احادیث کی روشنی میں

        میرا سوال اب بھی وہی کا وہی ہے - چونکہ آپ نے پہلی حدیث سے ثابت کیا ہم تقدیر پر خاموشی اختیار کریں اور راضی و خوشی جنت یا جھنم میں داخل ہوجائیں
        دوسری آیت سے ثابت کیا ہمارے پاس دو آپشن یا ٹک کرنے کے دو اختیار ہیں جبکہ سوال رزلٹ کا ہے پرچے کے سوالوں یا امتحان کا نہیں
        تیسرا ستاد اور ڈائری کی مثال دی جو خود ایک بودی مثال ہے کیونکہ اللہ کبھی ایسا کرے ایک لائق بندہ *پیدا کرے اور اس کے نام جنت لکھ دے خود نا انصافی ہے کہ
        ایک نا لائق پیدا کرے اور اس کے نام جھنم لکھ دے؟
        تیسرا اگر بالفرض ایسا نہیں تو نالائق جتنی بھی محنت کرے جب جھنم لکھ دی گئی یا پہلے سے علم ہے تو وہ جتنی بھی جان لڑا دے کیسے جنت میں جا سکتا ہے کیا ایسا
        لکھے کو بدلنے جیسا نہیں یا اللہ لاعلم ہوگا؟
        ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
        سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

        Comment


        • #19
          Re: مکمل نماز محمدی صلی اللہ وسلم صحیح احادیث کی روشنی میں

          چلیں اس سوال کے جواب کے ساتھ میرے اس سوال کا جواب دیں جیسے سنی مسلمان نماز پڑھتے ہیں یہ مقبول ہوگی یا نہیں؟

          جواب دینے سے پہلے اس حدیث کو مدنظر رکھیں* إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ یعنی اعمالوں کا دارومدار نیت پر ہے-
          اور ایک حدیث کے مطابق آخرت میں کچھ بندوں کی نمازیں ان کے منہ پر مار دی جائیں گئی بغیر دیکھے کہ وہ سینے پر ہاتھ رکھ کر پڑھی گئی ناف پر یا پیٹ پر
          ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
          سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

          Comment


          • #20
            Re: مکمل نماز محمدی صلی اللہ وسلم صحیح احادیث کی روشنی میں

            Originally posted by Sub-Zero View Post
            میرا سوال اب بھی وہی کا وہی ہے - چونکہ آپ نے پہلی حدیث سے ثابت کیا ہم تقدیر پر خاموشی اختیار کریں اور راضی و خوشی جنت یا جھنم میں داخل ہوجائیں
            دوسری آیت سے ثابت کیا ہمارے پاس دو آپشن یا ٹک کرنے کے دو اختیار ہیں جبکہ سوال رزلٹ کا ہے پرچے کے سوالوں یا امتحان کا نہیں
            تیسرا ستاد اور ڈائری کی مثال دی جو خود ایک بودی مثال ہے کیونکہ اللہ کبھی ایسا کرے ایک لائق بندہ *پیدا کرے اور اس کے نام جنت لکھ دے خود نا انصافی ہے کہ
            ایک نا لائق پیدا کرے اور اس کے نام جھنم لکھ دے؟
            تیسرا اگر بالفرض ایسا نہیں تو نالائق جتنی بھی محنت کرے جب جھنم لکھ دی گئی یا پہلے سے علم ہے تو وہ جتنی بھی جان لڑا دے کیسے جنت میں جا سکتا ہے کیا ایسا
            لکھے کو بدلنے جیسا نہیں یا اللہ لاعلم ہوگا؟

            isi tarah k sawalat kuch dino pehlay mere zehn mai b aye thay or mai ne apni friend ka bht dimagh khaya tha or un se kafi behas ki thi,
            magar is ka jawab bhi khod hi mai ne talash kr lia tha, aik Hadees hai k duaon se taqdeer badal jati hai, ye bhi Allah ka kam hai hm is k baray mai kia keh saktay hain, jese sadqa mal mai izafa krta hai or umar mai izafay ka zikr bhi ata hai ahadees mai.
            yani jo likh dia gaya hai us mai tabdeeli bhi kr deta hai Allah,
            Allah ko be-amal log pasand nhi hain, Quran mai Allah ne ziada tar iman walon ka zikr kia hai wahan naik amal ka tazkirah b kia hai
            yani ayat kuch is tarah se hoti hai
            "wo log jo iman laye or naik amal kye"
            agar hr insan ki soch hmari tarah ho jaye or kainat ka nizam wese chal rha hota jis tarah hm soch rhe hain to aj dunia mai koi naik insan nhi hota jahannum mai jane ka khof ksi ko b nhi hota balkay hr insan baghair koi naik amal kye jannat mai jane ki khosh fehmi mai mubtila hota,
            Allah hidayat k lye anbia or asmani kitaben na utarta kyon k jo likh dia hai to phir in sb cheezon ka kia faida????
            Allah hm sbko Hidayat de ameen
            http://www.islamghar.blogspot.com/

            Comment


            • #21
              Re: مکمل نماز محمدی صلی اللہ وسلم صحیح احادیث کی روشنی میں

              jazak Allah lovelyalltime ap ne bht ache tareeqay se bat ko samjhaya hai.
              http://www.islamghar.blogspot.com/

              Comment

              Working...
              X