Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

/\ ilme hadeeth /\

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • /\ ilme hadeeth /\

    اسلام علیکم دوستو !
    آج سے آپ سب دوستوں کی خدمت میں ایک نئے سلسلے کا آغاز کر رہا ہوں جس کا عنوان ہے علم اصطلاحات حدیث اس عنوان کے زیر علمحدیث اصول حدیث علم اصول حدیث سب زیلی عنوان بھی آجائیں گے امید ہے آپ سب اس سلسلے کو پسند فرمائیں گے اور یہان اپنی رپلائیز کے زریعے بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے ۔ ایک بات واضح کردوں کہ یہاں پردیس میں نہ تو اتنے مواقع میسر ہیں اور نہ ہی وسائل کے وافر کتب موجود ہوں جن سے استفادہ کرسکوں لہذا اپنی تحقیق چند ایک کتب کے حوالے سے ہی پیش کروں گا اور سب سے بڑی پرابلم وقت کی ہے اس لیے دیر سویر پر پیشگی معذرت کا طلب گار ہوں۔

    الباب الاول

    خبر
    تعریفات اساسی


    علم اصطلاح :علم الاصطلا*ح وہ علم ہے جس کے اصول قواعد کے زریعے کسی حدیث کی سند یا اس کے متن کی قبول و رد کے اعتبار سے حیثیت متعین کی جائے۔
    موضوع : اس علم کا موضوع سند و متن پر قبولیت یا عدم قبولیت کی حیثیت سےبحث کرنا ہے۔
    نتیجہ: اس علم کا ثمرہ یا نتیجہ یہ ہے کہ صحیح اور غلط میں حد امتیاز قائم ہوجاتی ہے۔
    حدیث: لغوی معنٰی جدید (نیا) اس کی جمع احادیث خلاف ضابطہ آتی ہے۔
    اصطلاحی معنٰی وہ قول فعل یا تقریر جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب منسوب ہو۔
    خبر : لغوی معنٰٰی نبا(خبر) جمع اس کی اخبار ہے
    اصطلاحی معنٰی اس میں تین اقوال ہیں ۔
    نمبر1:حدیث کے مترادف ہے یعنی خبر و حدیث اصطلاحی معنٰی کے اعتبار سے ایک ہی ہیں ۔
    نمبر 2: مغائر ہیں یعنی حدیث نبی کریم صلہ اللہ علیہ وسلم کی جانب منسوب خبر کو اور خبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی اور کی جانب منسوب کو کہا جائے گا۔
    نمبر 3: حدیث کی نسبت خاص یعنی حدیث صرف آخبار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کہا جاے گا جبکہ خبر عام ہے خواہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب ہو یا کسی غیر کی طرف۔
    جاری ہے۔۔
    فقط والسلام آپ سب کا خیر اندیش عابد عنائت
    ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

  • #2
    Re: /\ ilme hadeeth /\

    walaikum assalam !!!
    bohat acha subject he ye inshALLAH bohat kuch sekhe ge is mein .
    aap k next lecture ka intzar rahega :)
    :jazak:

    Comment


    • #3
      Re: /\ ilme hadeeth /\

      [Trebuchet MS]Jazak ALLAH aabid bhai[/Trebuchet MS]
      Allah

      Comment


      • #4
        Re: /\ ilme hadeeth /\

        JazakAllah
        I aM Not a complete Idiot......Some parts are Missing........

        Comment


        • #5
          Re: /\ ilme hadeeth /\

          :jazak: :em:
          :lpop:
          You'll never fail if you never quit.....

          Comment


          • #6
            Re: /\ ilme hadeeth /\

            اسلام علیکم آپ احباب کی پسندیدگی کا بہت شکریہ اسی سلسلہ کی دوسری قسط لیکر حاضر خدمت ہوں۔امید کرتا ہوں آپ اس سلسلہ کو اپنی پسندیدگی کے ساتھ زور و شور سے آگے بڑھائیں گے۔
            اثر: لغوی معنٰی ۔ کسی شئے کا بقیہ حصّہ۔
            اصطلاحی معنٰی ۔اس میں دو اقوال ہیں ۔
            1: حدیث کے مترادف ہیں یعنی اصطلاحی معنٰی کے اعتبار سے حدیث کے ساتھ ملحق ہے۔
            2:مغایر ہے یعنی اثر ان اقوال و افعال کو کہا جاے گا جو کہ صحابہ یا تابعین وغیرہ سے منسوب ہوں۔
            اسناد: اساند کے دو معنٰی ہیں ۔
            1:حدیث کے سلسلہ سند کو قائل تک پہنچانا ۔
            2:رواۃ کا وہ سلسلہ جو متن حدیث تک پہنچانے والا ہو ۔ اس معنٰی کے اعتبار سے اسناد سند کے مترادف ہے ۔
            سند: لغوی معنٰی ۔ جس پر اعتماد کیا جائے ۔ اور سلسلہ رواۃ کو اس لیے سند کہا جاتا ہے کہ اس سے حدیث مستند ہوتی ہے اور قبول روایت میں اسی پر اعتماد کیا جاتا ہے۔
            متن: لغوی معنٰی ۔ جس کو لٹکایا جائے یا جو زمین سے بلند ہو۔
            اصطلاحی معنٰی ۔جس کلام پر سند کی انتہاء ہو۔
            مسند نون کے زبر کے ساتھ) لغوی معنٰی ۔اسناد کا اسم مفعول ہے یعنی منسوب کیا ہوا۔
            اصطلاحی معنٰی ۔ مسند کے اصطلاحی معنٰی ین ہیں ۔
            1:ہر وہ کتاب جس میں صحابہ کرام کی روایتیں علیحدہ علیحدہ منقول ہوں۔
            2:وہ حدیث مرفوع جس کی سند متصل ہو۔
            3:اس کو مصدر میمی بھی شمار کیا گیا ہے اور اس صورت میں یہ سند کے ہم معنٰی ہوگا۔
            مسند نون کے زیر کے ساتھ)مسند وہ شخص ہے جو کہ سند کے ساتھ حدیث نقل کرے خواہ اس کو سند کے متعلقات کا علم ہو یا وہ محض ناقل ہی ہو۔
            محدث:وہ شخص جو روایت اور درایت کے اعتبار سے علم حدیث کی خدمت میں مصروف ہو کثیر روایات کا اُسے علم اہو اور اکثر راویوں کا احوال کو جانتا ہو۔
            حافظ: حافظ کے معنٰی میں دو قول ہیں
            1: محدث کا مترادف ہے۔
            2: محدث سے اعلٰی درجہ کا ہے ۔ اس حیثیت سے کہ ہر طبقہ میں وہ محدث سے زیادہ علم رکھتا ہو۔
            حاکم: بعض اہل علم کے نزدیک حاکم وہ شخص ہے جو کہ تمام احادیث کو اپنے احاطہ ء علمی میں لے لے اور معدودے چند احادیث اس کے احاطہ ء علمی سے باہر ہوں۔

            .................................................. ...جاری ہے.
            Last edited by aabi2cool; 3 February 2008, 12:35.
            ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

            Comment


            • #7
              Re: /\ ilme hadeeth /\

              Originally posted by aabi2cool View Post
              اسلام علیکم دوستو !

              آج سے آپ سب دوستوں کی خدمت میں ایک نئے سلسلے کا آغاز کر رہا ہوں جس کا عنوان ہے علم اصطلاحات حدیث اس عنوان کے زیر علمحدیث اصول حدیث علم اصول حدیث سب زیلی عنوان بھی آجائیں گے امید ہے آپ سب اس سلسلے کو پسند فرمائیں گے اور یہان اپنی رپلائیز کے زریعے بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے ۔ ایک بات واضح کردوں کہ یہاں پردیس میں نہ تو اتنے مواقع میسر ہیں اور نہ ہی وسائل کے وافر کتب موجود ہوں جن سے استفادہ کرسکوں لہذا اپنی تحقیق چند ایک کتب کے حوالے سے ہی پیش کروں گا اور سب سے بڑی پرابلم وقت کی ہے اس لیے دیر سویر پر پیشگی معذرت کا طلب گار ہوں۔

              الباب الاول


              خبر
              تعریفات اساسی




              علم اصطلاح :علم الاصطلا*ح وہ علم ہے جس کے اصول قواعد کے زریعے کسی حدیث کی سند یا اس کے متن کی قبول و رد کے اعتبار سے حیثیت متعین کی جائے۔
              موضوع : اس علم کا موضوع سند و متن پر قبولیت یا عدم قبولیت کی حیثیت سےبحث کرنا ہے۔
              نتیجہ: اس علم کا ثمرہ یا نتیجہ یہ ہے کہ صحیح اور غلط میں حد امتیاز قائم ہوجاتی ہے۔
              حدیث: لغوی معنٰی جدید (نیا) اس کی جمع احادیث خلاف ضابطہ آتی ہے۔
              اصطلاحی معنٰی وہ قول فعل یا تقریر جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب منسوب ہو۔
              خبر : لغوی معنٰٰی نبا(خبر) جمع اس کی اخبار ہے
              اصطلاحی معنٰی اس میں تین اقوال ہیں ۔
              نمبر1:حدیث کے مترادف ہے یعنی خبر و حدیث اصطلاحی معنٰی کے اعتبار سے ایک ہی ہیں ۔
              نمبر 2: مغائر ہیں یعنی حدیث نبی کریم صلہ اللہ علیہ وسلم کی جانب منسوب خبر کو اور خبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی اور کی جانب منسوب کو کہا جائے گا۔
              نمبر 3: حدیث کی نسبت خاص یعنی حدیث صرف آخبار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کہا جاے گا جبکہ خبر عام ہے خواہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب ہو یا کسی غیر کی طرف۔
              جاری ہے۔۔

              فقط والسلام آپ سب کا خیر اندیش عابد عنائت

              :jazak:
              Dunya fani hai

              Comment


              • #8
                Re: /\ ilme hadeeth /\

                jazakum ALLAH

                Comment

                Working...
                X