اسلام علیکم دوستو !
آج سے آپ سب دوستوں کی خدمت میں ایک نئے سلسلے کا آغاز کر رہا ہوں جس کا عنوان ہے علم اصطلاحات حدیث اس عنوان کے زیر علمحدیث اصول حدیث علم اصول حدیث سب زیلی عنوان بھی آجائیں گے امید ہے آپ سب اس سلسلے کو پسند فرمائیں گے اور یہان اپنی رپلائیز کے زریعے بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے ۔ ایک بات واضح کردوں کہ یہاں پردیس میں نہ تو اتنے مواقع میسر ہیں اور نہ ہی وسائل کے وافر کتب موجود ہوں جن سے استفادہ کرسکوں لہذا اپنی تحقیق چند ایک کتب کے حوالے سے ہی پیش کروں گا اور سب سے بڑی پرابلم وقت کی ہے اس لیے دیر سویر پر پیشگی معذرت کا طلب گار ہوں۔
آج سے آپ سب دوستوں کی خدمت میں ایک نئے سلسلے کا آغاز کر رہا ہوں جس کا عنوان ہے علم اصطلاحات حدیث اس عنوان کے زیر علمحدیث اصول حدیث علم اصول حدیث سب زیلی عنوان بھی آجائیں گے امید ہے آپ سب اس سلسلے کو پسند فرمائیں گے اور یہان اپنی رپلائیز کے زریعے بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے ۔ ایک بات واضح کردوں کہ یہاں پردیس میں نہ تو اتنے مواقع میسر ہیں اور نہ ہی وسائل کے وافر کتب موجود ہوں جن سے استفادہ کرسکوں لہذا اپنی تحقیق چند ایک کتب کے حوالے سے ہی پیش کروں گا اور سب سے بڑی پرابلم وقت کی ہے اس لیے دیر سویر پر پیشگی معذرت کا طلب گار ہوں۔
الباب الاول
خبر
تعریفات اساسی
تعریفات اساسی
علم اصطلاح :علم الاصطلا*ح وہ علم ہے جس کے اصول قواعد کے زریعے کسی حدیث کی سند یا اس کے متن کی قبول و رد کے اعتبار سے حیثیت متعین کی جائے۔
موضوع : اس علم کا موضوع سند و متن پر قبولیت یا عدم قبولیت کی حیثیت سےبحث کرنا ہے۔
نتیجہ: اس علم کا ثمرہ یا نتیجہ یہ ہے کہ صحیح اور غلط میں حد امتیاز قائم ہوجاتی ہے۔
حدیث: لغوی معنٰی جدید (نیا) اس کی جمع احادیث خلاف ضابطہ آتی ہے۔
اصطلاحی معنٰی وہ قول فعل یا تقریر جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب منسوب ہو۔
خبر : لغوی معنٰٰی نبا(خبر) جمع اس کی اخبار ہے
اصطلاحی معنٰی اس میں تین اقوال ہیں ۔
نمبر1:حدیث کے مترادف ہے یعنی خبر و حدیث اصطلاحی معنٰی کے اعتبار سے ایک ہی ہیں ۔
نمبر 2: مغائر ہیں یعنی حدیث نبی کریم صلہ اللہ علیہ وسلم کی جانب منسوب خبر کو اور خبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی اور کی جانب منسوب کو کہا جائے گا۔
نمبر 3: حدیث کی نسبت خاص یعنی حدیث صرف آخبار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کہا جاے گا جبکہ خبر عام ہے خواہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب ہو یا کسی غیر کی طرف۔
جاری ہے۔۔
فقط والسلام آپ سب کا خیر اندیش عابد عنائت
موضوع : اس علم کا موضوع سند و متن پر قبولیت یا عدم قبولیت کی حیثیت سےبحث کرنا ہے۔
نتیجہ: اس علم کا ثمرہ یا نتیجہ یہ ہے کہ صحیح اور غلط میں حد امتیاز قائم ہوجاتی ہے۔
حدیث: لغوی معنٰی جدید (نیا) اس کی جمع احادیث خلاف ضابطہ آتی ہے۔
اصطلاحی معنٰی وہ قول فعل یا تقریر جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب منسوب ہو۔
خبر : لغوی معنٰٰی نبا(خبر) جمع اس کی اخبار ہے
اصطلاحی معنٰی اس میں تین اقوال ہیں ۔
نمبر1:حدیث کے مترادف ہے یعنی خبر و حدیث اصطلاحی معنٰی کے اعتبار سے ایک ہی ہیں ۔
نمبر 2: مغائر ہیں یعنی حدیث نبی کریم صلہ اللہ علیہ وسلم کی جانب منسوب خبر کو اور خبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی اور کی جانب منسوب کو کہا جائے گا۔
نمبر 3: حدیث کی نسبت خاص یعنی حدیث صرف آخبار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کہا جاے گا جبکہ خبر عام ہے خواہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب ہو یا کسی غیر کی طرف۔
جاری ہے۔۔
فقط والسلام آپ سب کا خیر اندیش عابد عنائت
Comment