Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

اسلام انسانی حقوق کو نہیں مانتا

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • اسلام انسانی حقوق کو نہیں مانتا

    اسلام انسانی حقوق کو نہیں مانتا



    سلام اور مسلمان جدید زمانے، جدید تہذیب کے ساتھ نہیں چل سکتے۔۔ ان کے لئے ایک الگ زمانہ اور الگ تہزیب درکار ہےاسلام اور مسلمان اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چارٹر کی شق 18 کو نہیں مانتے۔۔چنانچہ یہ اقوام متحدہ کے ممبر نہیں ہوسکتے۔ یہ آج کی جدید انسانی تہذیب کا حصہ نہیں ہوسکتے۔ یہ ہے ، وہ تصادم جو تہذیب جدید اور مسلمانوں میں آن کھڑا ہوا ہےآرٹیکل 18ہر انسان کو آزادی فکر، آزادی ضمیر، آزادی مزہب کا حق حاصل ہے۔ اس حق میں شامل ہے، کہ کوئی بھی اپنا مذہب، عقیدہ تبدیل کرسکتا ہے۔ وہ انفرادی سطح پر ہو، یا کمیونٹی کی شکل میں۔ اپنی زات تک ہو، یا کھلے عام ہو۔ اور اسے اپنے مذہب، عقیدے پر عمل کرنے، عبادت کرنے اور اس کا کھلا اظہار کرنے کا حق ہے۔۔۔



    Article 18.Everyone has the right to freedom of thought, conscience and religion; this right includes freedom to change his religion or belief, and freedom, either alone or in community with others and in public or private, to manifest his religion or belief in teaching, practice, worship and observance



    اسلام اور مسلمان انسانی حقوق کے عالمی چارٹر کی پہلی شق کو بھی نہیں مانتے۔۔یہ نہیں سمجھتے تمام انسان 'آزاد' پیدا ہوتے ہیں، بقول ان کے تمام انسان 'مسلمان' پیدا ہوتے ہیں۔۔اور پیدا ہونے کے بعد وہ مسلمانوں اور کافروں میں تقسیم ہو جاتے ہیں۔ لہذا مسلمانوں اور کافروں کے درمیان حقوق اور وقار کا ایک جیسا معیار منع ہے۔ مسلمانوں کے تحت اگر کافر رہتے ہیں، تو ان کو دوسرے درجے کے شہری کے طور پر رہنا ہوگا۔ اور مسلمانوں سے اپنے تخفظ کا ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ اور جو کافر مسلمانوں کے ماتحت نہیں رہتے۔۔۔ایک دن ان کا خاتمہ کرنا اور غلبہ اسلام کا آنا لازم ہے۔۔۔آرٹیکل 1تمام انسان آزاد پیدا ہوتے ہیں، اور وہ اپنے حقوق اور وقار میں یکساں ہیں۔ ان میں عقل اور شعور کا فطری جوہر موجود ہے۔ اور ان کو اخوت عالم کے جذبے کے تحت کام کرنا چاہئے۔۔۔

    Article 1.All human beings are born free and equal in dignity and rights. They are endowed with reason and conscience and should act towards one another in a spirit of brotherhood

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسلام اور بہت سے مسلم علمائے دین بنیادی انسانی حقوق کے شق 4 کو بھی نہیں مانتے۔ اسلام میں غلامی کو کبھی حرام قرار نہیں دیا گیا، تمام اسلامی تاریخ میں غلام اور لونڈیاں موجود رہی ہیں، ان کی تجارت خرید و فروخت ہوتی رہی ہے۔۔اسلام میں باقاعدہ وسیع پیمانے پر غلاموں اور لونڈیوں کے معاملات کے بارے شرعی قوانین موجود ہیں۔ مسلم دنیا میں اس وقت غلامی کا رسمی طور پر خاتمہ ہوا، جب سیکولر انسانی تہزیب نے اسے ممنوع قرار دیا۔آج بھی ان 'علمائے دین' کی کوئی کمی نہیں، جو یہ سمجھتے ہیں، کہ کفر و اسلام کی کسی جنگ اور معرکے میں پھر غلام اور لونڈیاں رکھنے کی اجازت ہوگی۔آرٹیکل 4کوئی کسی کو غلام نہیں بنا سکتا، نہ اسے غلامی میں رکھ سکتا ہے۔ غلاموں کی تجارت خواہ وہ کسی شکل میں ہو، ممنوع ہے۔

    Article 4.No one shall be held in slavery or servitude; slavery and the slave trade shall be prohibited in all their forms

    اسلام اور مسلمان انسانی حقوق کے عالمی چارٹر کی شق 5 کو بھی نہیں مانتے۔ اسلام میں اعضا کے کاٹنے،کوڑے مارنے،ہجوم کے ہاتھوں پتھر برسا کر ملزم کو مارنےکی شرعی سزا موجود ہے۔اور جہاں کہیں آج بھی شدت پسند اسلامسٹ اختیار رکھتے ہیں، وہ یہ سزائیں نافذ کرتے ہیں، حتی کہ انسانی سروں کو کاٹ کر درختوں اور کھمبوں کے ساتھ لٹکایا جاتا ہے۔اور ان سے فٹ بال بھی کھیلا جاتا ہے۔۔۔

    آرٹیکل 5
    کسی کے ساتھ بھی ازیت ناک، غیر انسانی، تزلیل کرنے والا سلوک یا سزا نہیں دی جاسکتی۔۔

    Article

    5.
    No one shall be subjected to torture or to cruel, inhuman or degrading treatment or punishment


    اسلام میں انسانی حقوق کے چارٹر کی شق 12 کی بھی گنجائش موجود نہیں ہے۔ اسلام میں "برائیوں سے
    روکنے، اور نیکی کی طرف راغب' کرنے کا اصول اس شق کی سپرٹ سے متصادم ہے۔۔ اسلام کا مذکورہ اصول ہر شخص کو اجازت دے دیتا ہے، کہ وہ کسی دوسرے شخص کی پرائیویسی میں مداخلت کرسکتا ہے۔۔ اسلامی معاشرے میں اس طرح کی نیم سرکاری رضاکار فورس بنائی جاتی ہے، جو لوگوں کی نجی زندگی میں زبردستی مداخلت کرتی ہے، حتی کہ لباس اور وضع قطع کیسی ہو، آپ نے کیا سننا ہے، کیا دیکھنا ہے۔ ۔۔اس میں بھی اسلام کے نام پر مداخلت کی جاسکتی ہے۔
    آرٹیکل 12کسی انسان کی پرائیویسی ، خاندان، گھر، میں یک طرفہ مداخلت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، نہ کسی کی عزت اور شہرت پر حملہ کرنے کی،کسی ایسی مداخلت، یا حملہ پرہر ایک کو قانون کا تحفظ حاصل ہوگا،

    Article 12.No one shall be subjected to arbitrary interference with his privacy, family, home or correspondence, nor to attacks upon his honour and reputation. Everyone has the right to the protection of the law against such interference or attacks



    میں نےیہ ثابت کیا ہے، کہ اسلام جدید تہذیب اور جدید زمانے کے مرتب کردہ انسانی بنیادی حقوق سے متصادم ہے ۔ مغربی دنیا اصولی اور نظریاتی طور پر ان انسانی حقوق سے متفق ہے۔۔مگر ہو سکتا ہے۔۔کہیں نہ کہیں وہ مسلمانوں کے خیال کے مطابق ان پر کماحقہ عمل پیرا نہ ہوں۔۔لیکن میرا علمی اور فکری سوال یہ تھا، کہ اسلام اصولی اور بنیادی طور پر ان انسانی بنیادی حقوق کو مانتا ہی نہیں ہے۔ یہ ایک کھلا سچ ہے۔ اور اس پر اسلامسٹ اتفاق کرتے ہیں۔ انسان کے کیا بنیادی حقوق ہوسکتے ہیں، اسلام خود ان کو متعین کرتا ہے۔۔اور وہ ان "انسانی حقوق" سے مختلف اور متضاد ہیں۔ جسے عالمی برادری طے کر چکی ہے۔ میں یہ چاہتا تھا۔۔کہ "ماڈریٹ" مسلمان اسلام کے بارے میں جس غلط فہمی کا شکار ہیں، وہ دور ہو جائے۔ اسلامسٹوں کا یہ پرانا رویہ رہا ہے، کچھ ایسی چیزیں رہی ہیں، جو اسلام کے بارے میں کھلے عام کہی جائیں۔۔۔تو وہ اس کو ناگوار محسوس کرتے ہیں، بلکہ کہتے ہیں،کہ اسلام پر تنقید ہورہی ہے، یا اسلام پر (خدا نخواستہ) حملہ ہو رہا ہے۔۔۔لیکن وہ ناگزیر طور پر اسلام کا حصہ بھی ہوتی ہے۔ اور اسے سب اہل ایمان، علمائے حضرات برحق مان بھی رہے ہوتے ہیں۔ یہ کہا جاسکتا ہے، کہ جتنے مسلمان ہیں، اسلام کی اتنی ہی تعبریں اور اتنی ہی تشریحیں ہیں۔لیکن جو اسلام عملی لحاط سے مروج اور نافذ العمل ہے، وہ مولوی کا اسلام ہی ہوتا ہے۔ اب اگر اسلام جدید دور، جدید تہذیب، سائنس اور علم سے کئی جگہ پر متصادم ہو چکا ہے۔۔ تو پھر کیا کیا جائے۔۔۔یہ اہم سوال ہے۔۔مسلمانوں نے اسی دنیا میں، اسی دور میں اور اسی جدید تہذیب میں زندہ رہنا ہے۔۔۔ تو پھر ایک ہی صورت ہے، کہ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کی طرح مسلمان بھی اپنے دین اسلام کو اپنی ذات تک محدود کرلیں۔ اسے سیاسی، سماجی، ریاستی، قانونی، آئینی دائرے میں نہ لے کر آئیں۔۔۔ تاکہ اسلام متنازعہ ہونے سے بچ جائے۔ جدید دور کے ساتھ ٹکرانے سے بچ جائے۔۔۔اسے عرف عام میں سیکولر ازم کہا جاتا ہے۔۔اسی سے تمام اسلامی دنیا کو خارجی اور داخلی امن نصیب ہو جائے گا۔ مسلمان مسلمان رہ کر دیگر اقوام اور دیگر مذاہب کے ساتھ مل کرترقی کی طرف قدم بڑھا سکیں گے۔ ورنہ مسلمان خود اپنے ساتھ لڑتے رہیں گے، اور دیگر اقوام اور مذاہب کے ساتھ بھی متصادم رہیں گے۔۔ان کو چین اور سکوں نصیب ہونے والا نہیں ہے۔

    :(

  • #2
    Re: اسلام انسانی حقوق کو نہیں مانتا

    ap ny kaha

    یہ ایک کھلا سچ ہے


    issy khola kis ny hai


    mere pass is post ka munasib jwab hai magr wo sirf meri side sy munasib hoga :lol





    Comment


    • #3
      Re: اسلام انسانی حقوق کو نہیں مانتا

      Originally posted by Baniaz Khan View Post
      ap ny kaha

      یہ ایک کھلا سچ ہے


      issy khola kis ny hai


      mere pass is post ka munasib jwab hai magr wo sirf meri side sy munasib hoga :lol
      agar nahii khula sach to batay kesy :p
      :(

      Comment


      • #4
        Re: اسلام انسانی حقوق کو نہیں مانتا

        کسی انگریز فلاسفر نے کہا تھا مجھے ڈر ہے جس طرح مسلمانوں میں نظم و ضبط ہے یہ کسی بھی بہترین فوج کے ہم پلہ ہے اور یہی ہمیں نہ لے ڈوبے۔
        اگر دیکھا جائے تو کسی بھی مسلمان کی تربیت ایک رنگروٹ کی طرح کی جاتی ہے اس میں نظم و ضبط اور قوائد کا احترام لازم ڈالا جاتا ہے
        جمعے کی نماز ہو یا عید کی نماز نظر آتا ہے کیسے ایک فوجی پلٹون نظم لئے ایک ایک صف میں نظر آتی ہے
        دنیا کا سب سے بڑا اجتماع بھی مسلمانوں کی میراث رہا ہے جو حج کی صورت میں نظر آتا ہے۔
        اب ظاہر ہے جب ایک فرد ایک ادارے سے منسلک ہے یا کوئی سپاہی تو اس پر اصول کی پاسداری لازم ہے ورنہ کورٹ مارشل بھی ہوسکتا ہے
        اب اتنی سختیوں اور کڑے اصولوں کے باوجود کوئی فوجی آپ کو اپنے ادارے اپنے کرنل جنرل کی برائی کرتا نہیں ملے گا مگر ہم مدر پدر
        آزاد اس بدمعاش اقام محتدہ سے اتنے متاثر ہیں کہ اس کے ہر قوائد کو عقیدت دیتے نہیں تھکتے جبکہ یہی بدمعاش اقوام محتدہ اسرائیل اور اس کی ظلم
        و بربیت پر خاموشی گانٹھ لیتا ہے
        مسلمانوں سے اچھے تو یہودی ہیں جو یہ سب پابندیاں ہونے باوجود اتراتے نہیں تھکتے وہ یہودی ہیں

        مذہب کچھ بھی نہیں مگر آپ کی پہچان ہے آپ کا امتیازی نشان ہے بھونکنے والوں کو بھونکنے دو وہ تم سے جلتے ہیں
        Last edited by Jamil Akhter; 8 March 2015, 20:06.
        ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
        سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

        Comment


        • #5
          Re: اسلام انسانی حقوق کو نہیں مانتا

          Originally posted by Dr Faustus View Post
          agar nahii khula sach to batay kesy :p
          mene khula ya ni khula ki bat pr koi doubt kia hi nahi mene tou poocha hai is sach ko khola kis ny hai bs ..





          Comment


          • #6
            Re: اسلام انسانی حقوق کو نہیں مانتا

            @
            baniaz

            Ya To Behs Baray Behs wali Baat HUgai Hai Ap na T Rana SanaUllah Ka Record Tor Deya Ha
            :(

            Comment


            • #7
              Re: اسلام انسانی حقوق کو نہیں مانتا

              ap abi tak badlay ni:baba:
              میں نعرہ مستانہ، میں شوخی رندانہ

              Comment


              • #8
                Re: اسلام انسانی حقوق کو نہیں مانتا

                Originally posted by crystal_thinking View Post
                ap abi tak badlay ni:baba:

                Abhi tak sa Ap ki Keya Muraad Hai?
                :(

                Comment


                • #9
                  Re: اسلام انسانی حقوق کو نہیں مانتا

                  Originally posted by Dr Faustus View Post
                  @
                  baniaz

                  Ya To Behs Baray Behs wali Baat HUgai Hai Ap na T Rana SanaUllah Ka Record Tor Deya Ha

                  apni potli doosro k sar dalna tou koi ap sy seekhy





                  Comment

                  Working...
                  X