رات کا سناٹا ہے لوگ سونے میں مصروف ہیں شب بیدار اپنی اپنی عبادت گاہوں کی طرف متوجہ ہورہے ہیں ۔ ایک عظیم الشان شخصیت جن کو صحابی کا شرف بھی حاصل ہے ، جن کا نام شمعون بن زیدالازدی رضی اللہ عنہہ ہے اور کنیت ابو ریحانہ ہے ایک غزوہ سے اپنے گھر واپس تشریف لائے ، رات کا کھانا تناول فرمایا ، وضو کیا اور اپنی عبادت گاہ میں گے اور نماز کے لئے کھڑے ہو گے ۔ پس انہوں نے ایک سورت پڑھی { پھر یا تو دوسری شروع کر دی یا اس سورت کی تلاوت کے ساتھ غور و فکر میں منہمک ہو گے } اسی جگہ ہی رہے یہاں تک کہ موذن نے اذان کہہ دی تو ان سے ان کی بیوی کہنے لگیں ۔
اے ابو ریحانہ آپ جہاد کے لئے تشریف لے گے اور اس میں خود کو تھکایا یہاں تک کہ واپس آگے
{ پھر آپ نے ساری رات عبادت میں گزار دی }کیا پس ہمارے لئے آپ میں کوئی حق نہیں ؟
حضرت ابوریحانہ فرمانے لگے کیوں نہیں ، آپ کا مجھ پر حق ہے لیکن اگر آپ مجھے یاد آتیں تب ہی تو آپ کا میرے ذمہ حق ہوتا ۔ وہ عرض کرنے لگیں کیا ہے وہ چیز جس نے آپ کو اس قدر مشغول کر دیا { کہ آپ ہمیں بھول گے } حضرت ابو ریحانہ رضی اللہ عنہ فرمانے لگے اللہ تعالی نے اپنی جنت کے بارے میں جن لذتوں کو بیان فرمایا ہے { یعنی باغات ، حوریں ، انہار ، ازواج ، لباس وغیرہ نے ایسا مشغول کیا } یہاں تک کہ میں موذن کی اذان سنی ۔
غور فومائیں یہ مقدس شخصیات جن کا زوق عبادت اتنا بلند ہے کہ فرشتے بھی ان پر رشک کرتے ہوں گے ان حضرات کا قرآن کریم کے ساتھ تعلق و عشق کی کیا کہنے ۔ باوجود اس کے کہ ایک عرصہ گھر سے دور رہ چکے ہیں سفر کی تھکاوٹ بھی ہے اہل و عیال سے محبت بھی ہے مگر اس کے باوجود کوئی چیز بھی انہیں تلاوت قرآنی اور عبادت ربانی سے غافل نہ کر سکی ۔
اور ہم ایک نظر اپنی فرض نمازوں کی طرف بھی کر لیں کہ نوافل تو دور کی بات ہم فرض نمازوں میں کتنا وقت لگاتے ہیں ۔ اور دعوی ہے کہ ہم صحابہ کی پیروی کرنے والے ہیں ،
اللہ پاک ہمیں عبادت کا شوق اور ذوق نصیب فرمائے--
اے ابو ریحانہ آپ جہاد کے لئے تشریف لے گے اور اس میں خود کو تھکایا یہاں تک کہ واپس آگے
{ پھر آپ نے ساری رات عبادت میں گزار دی }کیا پس ہمارے لئے آپ میں کوئی حق نہیں ؟
حضرت ابوریحانہ فرمانے لگے کیوں نہیں ، آپ کا مجھ پر حق ہے لیکن اگر آپ مجھے یاد آتیں تب ہی تو آپ کا میرے ذمہ حق ہوتا ۔ وہ عرض کرنے لگیں کیا ہے وہ چیز جس نے آپ کو اس قدر مشغول کر دیا { کہ آپ ہمیں بھول گے } حضرت ابو ریحانہ رضی اللہ عنہ فرمانے لگے اللہ تعالی نے اپنی جنت کے بارے میں جن لذتوں کو بیان فرمایا ہے { یعنی باغات ، حوریں ، انہار ، ازواج ، لباس وغیرہ نے ایسا مشغول کیا } یہاں تک کہ میں موذن کی اذان سنی ۔
غور فومائیں یہ مقدس شخصیات جن کا زوق عبادت اتنا بلند ہے کہ فرشتے بھی ان پر رشک کرتے ہوں گے ان حضرات کا قرآن کریم کے ساتھ تعلق و عشق کی کیا کہنے ۔ باوجود اس کے کہ ایک عرصہ گھر سے دور رہ چکے ہیں سفر کی تھکاوٹ بھی ہے اہل و عیال سے محبت بھی ہے مگر اس کے باوجود کوئی چیز بھی انہیں تلاوت قرآنی اور عبادت ربانی سے غافل نہ کر سکی ۔
اور ہم ایک نظر اپنی فرض نمازوں کی طرف بھی کر لیں کہ نوافل تو دور کی بات ہم فرض نمازوں میں کتنا وقت لگاتے ہیں ۔ اور دعوی ہے کہ ہم صحابہ کی پیروی کرنے والے ہیں ،
اللہ پاک ہمیں عبادت کا شوق اور ذوق نصیب فرمائے--
Comment