Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

رافضہ کے توسیعی عزائم

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #16
    Re: رافضہ کے توسیعی عزائم

    Originally posted by Sub-Zero View Post



    اہل بیت کو پنج تن پاک بھی کہتے ہیں۔

    )



    اس کی کیا دلیل ہے آپ کے


    Comment


    • #17
      Re: رافضہ کے توسیعی عزائم




      وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ ۖ وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا

      سوره الاحزاب

      ٣٣


      اور اپنے گھروں میں بیٹھی رہو اور گزشتہ زمانہ جاہلیت کی طرح بناؤ سنگھار دکھاتی نہ پھرو اور نماز پڑھو اور زکواة دو اور الله اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو الله یہی چاہتا ہے کہ اے اس گھر والو تم سے ناپاکی دور کرے اور تمہیں خوب پاک کرے



      Comment


      • #18
        Re: رافضہ کے توسیعی عزائم

        Originally posted by Sub-Zero View Post

        اہل بیت کو پنج تن پاک بھی کہتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کفار سے مقابلہ کرنے کے لیے نکلے تو یہی حضرات آپ کے ساتھ تھے۔ ایک دفعہ آپ نے ان حضرات کو اپنی چادر میں لے کر فرمایا (اے اللہ ، یہ میرے اہل بیت ہیں۔


        رسول کے اہلبیت

        ام المومنین ام سلمہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم نے علی ، فاطمہ ، حسن اور حسین کو جمع فرما کر ان کو اپنی چادر میں لے لیا اور فرمایا: پروردگار! یہ میرے اہلبیت ہیں۔ (طبرانی؛ العجم الکبیر ج 3 - طبری جامع البیان فی تفسیر القراآن ج 22)
        جنت کے سردار

        ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا : حسن اور حسین جننتی جوانوںکے سردار ہیں ۔ ( حاکم ؛ امستدرک ج 3 - سیوطی ؛ الدرالمنثور )
        رسول کی محبت

        انس بن مالک فرماتے ہیں نبی اکرم سے عرض کیا گیا: آپ کو اہلبیت میں سے سب سے زیادہ کس سے محبت ہے ؟ آپ نے فرمایا حسن اور حسین سے۔ (ترمذی - ابولمناقب - درالسحابة فی مناقب القرابة و الصحابة)
        نبی اکرم کی خاص نصیحت

        عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے :نبی اکرم نے فرمایا جس نے حسن و حسین سے دشمنی رکھی اُس نے مجھ سے دشمنی رکھی ۔ (ابن عدی ، الکامل
        )
        پہلی حدیث کو چھوڑ کر باقی تمام احدیث ضعیف و موضو ع ہیں -(دیکھیے الضعفہ الکبیر


        پنج تن پاک کی جھوٹی اصطلاح کی روایات کے لئے دیکھیے کتاب
        (ارمغان عجم مصنف : عزیر احمد صدیقی )

        باقی میں بیان کر چکا ہوں -کہ
        صرف اور صرف حضرت علی رضی الله عنہ کی آل اولاد کو ہی اہل بیت سمجھنا یا کہنا گمراہی ہے


        Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

        Comment


        • #19
          Re: رافضہ کے توسیعی عزائم

          Originally posted by Sub-Zero View Post

          اہل بیت رسول مبارک کے سب سے پیارے اور ان کی بیعت کرنے والے اہل تشیع ہیں ٹھیک ہے حضرت علی رحمتہ اللہ کے کچھ اختلافات خلیفہ اول دوم اور سوئم سے ہوئے اور اہل بیت کو پیچھے کیا گیا مگر ایل تشیع جو زیادہ تر اچھے ہیں وہ وسیع قلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایسی زبان نہیں استعمال کرتے جس سے توہین کا پہلو نکلے اور امید ہے آپ بھی اسی وسیع قلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اہل تشیع جو اہل بیت کے ماننے والے ہیں کو کچھ نہیں کہیں گئے
          :jazak:

          تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم

          جناب آپ کو پہلے بھی ایک بار کہا تھا کہ آپ اپنا نام بتا دیں ۔ مخاطب کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔۔


          جناب شیعہ کی زبان اگر یہاں دکھائی جو وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور نبی کریم ﷺ کی ازواج اور اہلبیت رضی اللہ عنھم کے بارے میں بولتے ہیں تو شاید آپ کو ذیادہ برا لگے گا۔۔
          اتنا بتانا چاہتا ہوں کہ اہل تشیع تو اہلبیت سے نبی کریم ﷺ کی بیٹیوں اور ازواج کو مانتے ہی نہیں اور انکار کرتے ہیں۔
          پھر وہ کیسے اہلبیت کے ماننے والے ہو گئے؟؟
          جب تک کوئی تمام اہلبیت کا اقرار نہیں کرے گا تو وہ اہلبیت کا محب کیسے کہلائے گا۔۔


          باقی لگتا یہ ہے کہ آپ خود شیعہ ہیں جو شیعہ کے عزائم کے بارے میں تھوڑی سی انفارمیشن بھی برداشت نہیں کر سکے اور آپ کی یہ پوسٹ بھی آپ کے شیعہ ہونے کو بیان کرتی ہے بہرحال یہ آپ کا اپنا معاملہ ہے۔

          اللہ سب کو اپنے نبی کریم ﷺ کی اطاعت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا ادب اور احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور خاص طور پہ نبی کریم ﷺ کی تمام ازواج مطہرات رضی اللہ عنھن، خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم، نبی کریم ﷺ کے اہلبیت رضی اللہ عنہم اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا ادب اور احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔۔۔

          Comment


          • #20
            Re: رافضہ کے توسیعی عزائم

            Originally posted by i love sahabah View Post
            تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم

            جناب آپ کو پہلے بھی ایک بار کہا تھا کہ آپ اپنا نام بتا دیں ۔ مخاطب کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔۔


            جناب شیعہ کی زبان اگر یہاں دکھائی جو وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور نبی کریم ﷺ کی ازواج اور اہلبیت رضی اللہ عنھم کے بارے میں بولتے ہین تو شاید آپ کو ذیادہ برا لگے گا۔۔
            اتنا بتانا چاہتا ہوں کہ اپل تشیع تو اہلبیت سے نبی کریم ﷺ کی بیٹیوں اور ازواج کو مانتے ہی نہیں اور انکار کرتے ہیں۔
            پھر وہ کیسے اہلبیت کے ماننے والے ہو گئے؟؟
            جب تک کوئی تمام اہلبیت کا اقرار نہیں کرے گا تو وہ اہلبیت کا محب کیسے کہلائے گا۔۔


            باقی لگتا یہ ہے کہ آپ خود شیعہ ہیں جو شیعہ کے عزائم کے بارے میں تھوڑی سی انفارمیشن بھی برداشت نہیں کر سکے اور آپ کی یہ پوسٹ بھی آپ کے شیعہ ہونے کو بیان کرتی ہے بہرحال یہ آپ کا اپنا معاملہ ہے۔

            اللہ سب کو اپنے نبی کریم ﷺ کی اطاعت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا ادب اور احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور خاص طور پہ نبی کریم ﷺ کی تمام ازواج مطہرات رضی اللہ عنھن، خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم، نبی کریم ﷺ کے اہلبیت رضی اللہ عنہم اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا ادب اور احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔۔۔
            جزاک الله -

            صحابہ کرام رضوان الله اجمعین اور ازواج مطہرا ت صحابیات رضی الله عنہ کی عزت ہماری عزت ہے -ان کا ادب و احترام ہم پر واجب ہے - چاہے ادنی سے ادنی صحابی یا صحابیا ت رضی الله عنہ ہی کیوں نہ ہو.

            محترم سب زیرو صاحب کا نام گرامی "جمیل " ہے -

            میرے گمان کے مطابق یہ صاحب شیعہ تو نہیں - لیکن اہل سنّت میں اکثر لوگ ایسے ہیں جو اہل تشیع کے اکثر نظریات کے حامی ہیں اور کافی قریب ہیں- حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ سے باوجود صحابی رسول ہونے کے بغض رکھتے ہیں - یا پھر اہل تشیع کے رسم و رواج سے متاثر ہیں جسے کونڈے، امام جعفر کی نذر و نیاز، محرم الحرام میں اہل تشیع کی موافقت غیرہ-

            باقی کسی کے متعلق غلط گمان کرنا گناہ ہے- جمیل صاحب خود ہی بتا دیں کہ ان کے ان نظریات سے کیا مراد ہے ؟؟؟
            -


            Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

            Comment


            • #21
              Re: رافضہ کے توسیعی عزائم

              میں اگر اہل تشیع ھوں تو آپ ایسی فرقہ پرست پوسٹ نہیں لگائیں گئے؟
              چھوٹی بات کو بغیر ثبوت آگے نہیں پھیلائیں گئے؟

              شیعھ مذھب کی برتری کا سبب اس کا "حق" ہونا ھے اور دین حق ہر زمانہ میں خصوصا ایک ہی دین ہے اور دوسرے ادیان ہیں یا معدوم و منسوخ ہوچکے ھیں اور آج شریعت حق ، دین اسلام ہے اور خالص اور سچا اسلام مزہب اہل تشیع میں جلوه گر ہے۔
              ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
              سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

              Comment


              • #22
                Re: رافضہ کے توسیعی عزائم

                Originally posted by Sub-Zero View Post
                میں اگر اہل تشیع ھوں تو آپ ایسی فرقہ پرست پوسٹ نہیں لگائیں گئے؟
                چھوٹی بات کو بغیر ثبوت آگے نہیں پھیلائیں گئے؟

                شیعھ مذھب کی برتری کا سبب اس کا "حق" ہونا ھے اور دین حق ہر زمانہ میں خصوصا ایک ہی دین ہے اور دوسرے ادیان ہیں یا معدوم و منسوخ ہوچکے ھیں اور آج شریعت حق ، دین اسلام ہے اور خالص اور سچا اسلام مزہب اہل تشیع میں جلوه گر ہے۔




                میرے بھائی شیعہ جو کفر بکتے ہیں کیا اس کے باوجود بھی وہ حق پر ہیں






















                ابھی تو ہاتھ ہلکا رکھا ہے - اگر برداشت کر سکو تو کچھ مزید بھی ہے - ابھی اتنا ہی











                Comment


                • #23
                  Re: رافضہ کے توسیعی عزائم

                  Originally posted by Sub-Zero View Post
                  میں اگر اہل تشیع ھوں تو آپ ایسی فرقہ پرست پوسٹ نہیں لگائیں گئے؟
                  چھوٹی بات کو بغیر ثبوت آگے نہیں پھیلائیں گئے؟

                  شیعھ مذھب کی برتری کا سبب اس کا "حق" ہونا ھے اور دین حق ہر زمانہ میں خصوصا ایک ہی دین ہے اور دوسرے ادیان ہیں یا معدوم و منسوخ ہوچکے ھیں اور آج شریعت حق ، دین اسلام ہے اور خالص اور سچا اسلام مزہب اہل تشیع میں جلوه گر ہے۔
                  دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے

                  اگر نبی کریم ﷺ کے اہلبیت رضی اللہ عنھم اور نبی کریم ﷺ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم، کا انکار کرنے والے اگر اہلحق ہیں تو پھر اہل باطل کون ہیں۔۔۔۔

                  Comment


                  • #24
                    Re: رافضہ کے توسیعی عزائم

                    مذہب شیعہ کے بانی رسول اللہ (ص) ہیں جنہوں نے دعوت ذوالعشیرہ میں علی علیہ السلام کی جانشینی کا اعلان کیا اور بنو ہاشم کو امر کیا کہ «میرے بعد علی کی پیروی کرو


                    یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ کوئی بھی کسی کو ناحق ثابت کرکے اپنی حقانیت کا ثبوت پیش نہیں کرسکتا. بالفاظ دیگر اگر آپ اپنی حقانیت ثابت کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو اپنی خصوصیات و عقائد بیان کرنا ہونگے اور اپنی حقانیت کی دلیلیں دینی ہونگی کیوں کہ اگر آپ کسی اور باطل ثابت کریں گے بھی تو اس سے اس کا بطلان تو شاید ثابت ہوجائے مگر آپ کی حقانیت ثابت نہیں ہوگی. اگر زید برا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ خالد اچھا ہے کیونکہ اچھائی کے اپنے معیارات اور پیمانے ہیں اور حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ اہل حق کو پہنچاننے سے پہلے حق کو پہچاننا ضروری ہے اور جب آپ حق کو پہچان لیں گے اہل حق کی پہچان بڑی سادہ ہوجائے گی
                    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                    Comment


                    • #25
                      Re: رافضہ کے توسیعی عزائم

                      Originally posted by Sub-Zero View Post
                      مذہب شیعہ کے بانی رسول اللہ (ص) ہیں جنہوں نے دعوت ذوالعشیرہ میں علی علیہ السلام کی جانشینی کا اعلان کیا اور بنو ہاشم کو امر کیا کہ «میرے بعد علی کی پیروی کرو


                      یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ کوئی بھی کسی کو ناحق ثابت کرکے اپنی حقانیت کا ثبوت پیش نہیں کرسکتا. بالفاظ دیگر اگر آپ اپنی حقانیت ثابت کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو اپنی خصوصیات و عقائد بیان کرنا ہونگے اور اپنی حقانیت کی دلیلیں دینی ہونگی کیوں کہ اگر آپ کسی اور باطل ثابت کریں گے بھی تو اس سے اس کا بطلان تو شاید ثابت ہوجائے مگر آپ کی حقانیت ثابت نہیں ہوگی. اگر زید برا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ خالد اچھا ہے کیونکہ اچھائی کے اپنے معیارات اور پیمانے ہیں اور حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ اہل حق کو پہنچاننے سے پہلے حق کو پہچاننا ضروری ہے اور جب آپ حق کو پہچان لیں گے اہل حق کی پہچان بڑی سادہ ہوجائے گی
                      شیعہ مذہب کی پوری بنیاد عبدللہ بن سبا یہودی منافق کے نظریات و افکار پر مبنی ہے - نبی کریم صل الله علیہ وسلم کے آخری دور سے لے کر حضرت عثمان غنی رضی الله عنہ کے دور تک اہل عرب نے اپنی جہادی قوت سے جب اہل عجم (فارس ) کو بری طرح سے شکست سے دوچار کر دیا اوراہل عجم کی بنیادوں کو ان ہی پر گرا دیا - تو ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں تھا -کہ اپنے باطل نظریات کے زریے اپنی شکست کا بدلہ لیا جا سکے - عبدللہ بن سبا یہودی منافق وہ پہلا شخص تھا جس نے اس کام کا بیڑا اٹھایا -اس کام کے لئے اس نے حضرت علی رضی الله عنہ کی ذات کو چنا- کیوں کہ وہ نہ صرف نبی کریم صل الله علیہ وسلم کے قریبی ساتھی تھے بلکہ آپ کے قریبی رشتہ دار بھی تھے - عبدللہ بن سبا نے حضرت علی رضی الله عنہ کی شخصیت کے تعلق سے بڑی چالاکی سے باطل نظریات کا جال بن دیا -اور ان سے ایسی ایسی جھوٹی روایات منسوب کر دی جو پہلے کبھی لوگوں نے نہیں سنی تھیں - اور اس طرح وہ اپنے مشن میں بڑا کامیاب رہا- اہل عجم جو پہلے ہی موروثیت کے حامی اور دلدادہ تھے ان جھوٹی روایات کوبڑی جلدی قبول کر لیا - افسوس ناک بات یہ کہ آج ہمارے مسلمانوں کو بھی ان جھوٹی روایات نے اپنے شکنجے میں بری طرح سے جکڑا ہوا ہے - حتیٰ کہ اہل سنّت کی اکثریت بھی رافضی (اہل تشیع ) کی ہمنوائی کرتی نظر آتی ہے-

                      صحابہ کرام رضوان الله اجمعین سے متعلق وہ روایات جن میں ان کی کردار کشی کی گئی ہے یہ تمام روایتیں پانچ افراد ہی کی وساطت سے ہم تک پہنچی کی ہیں اور وہ پانچوں پرلے درجے کی جھوٹی روایتیں قبول کرنے والے تھے تو پھر ان پر اعتماد کر کے صحابہ کرام جیسی جلیل القدر ہستیوں کو کیسے مطعون کیا جا سکتا ہے؟
                      یہ پانچ افراد محمد بن اسحاق، محمد بن سائب الکلبی، ہشام بن محمد بن سائب الکلبی ، محمد بن عمر الواقدی اور ابو مخنف لوط بن یحیی ہیں اور علم رجال کی کسی بھی کتب جیسے میزان الاعتدال میں ان حضرات کی غیر ثقہ اور کذاب ہونے کی گواہی موجود ہے -ان کی جھوٹی روایات کو قبول کر کے ہمارے بعض علماء نے بہت بڑی غلطی کا ثبوت دیا ہے۔ (جن میں اہل سنّت کے عالم مولانا مودودی سر فہرست ہیں )
                      کیونکہ ان روایتوں کو دیکھ کر تو یہ تاثر ابھرتا ہے کہ معاذ اللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مشن میں ناکام رہے اور آپ کے بعد یہ قیادت جن لوگوں کے ہاتھ میں آئی، وہ یا تو کرپٹ تھے یا پھر انہوں نے کرپٹ حکمرانوں کا ساتھ دیا۔ ایسی صورت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی کامیابی پر اعتراضات اٹھتے ہیں۔ (فنعوزو باللہ من ذالک)-


                      Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

                      Comment


                      • #26
                        Re: رافضہ کے توسیعی عزائم


                        شیعہ کا لفظ دو معنی رکھتا ہے۔ پہلا کسی بات پر متفق ہونا اور دوسرا کسی شخص کا ساتھ دینا یا اس کی پیروی کرنا۔ قرآن میں کئی جگوں پر یہ لفظ اس طرح سے آیا ہے جیسے سورہ قصص کی آیت 15 میں حضرت موسی کے پیروان کو شیعہ موسی کہا گیا ہے۔ اور دو اور جگہوں پر ابراہیم کو شیعہ نوح کہا گیا ہےشیعیت کا آغاز پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دور حیات میں اس وقت ہوا جب پہلی بار حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے آیہ [اولئک هم خیر البریه] کے تفسیر میں علی سے خطاب کرکے کہا "تو اور ترے شیعان قیامت کے دن سرخرو ہونگے اور خدا بھی تو اور تیرے شیعوں سے راضی ہوگا
                        جس طرح شیعان علی کے لئے لفظ رافضی استعمال کیا گیا وہ صرف اہل حق سے نفرت اور بغض ہے کیونکہ رافضی کے معنیٰ چھوڑنے کے ہیں جبکہ شیعہ کے معنیٰ ساتھ دینے والے کے
                        ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                        سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                        Comment


                        • #27
                          Re: رافضہ کے توسیعی عزائم

                          Originally posted by Sub-Zero View Post

                          قرآن میں کئی جگوں پر یہ لفظ اس طرح سے آیا ہے جیسے سورہ قصص کی آیت 15 میں حضرت موسی کے پیروان کو شیعہ موسی کہا گیا ہے۔ اور دو اور جگہوں پر ابراہیم کو شیعہ نوح کہا گیا ہے







                          سوال: شیعہ اپنے مذہب کی صداقت کی یہ دلیل دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا (وان من شیعتہ لا براھیم) کہ نوح علیہ السلام کے شیعوں میں سے ابراہیم علیہ السلام بھی تھے۔ کہتے ہیں کہ اس آیات سے معلوم ہوا، ابراہیم علیہ السلام بھی شیعہ تھے۔

                          قرآن و سنت کی رُ و سے واضح کریں کہ مندرجہ ابلا آیات کا کیا مطلب ہے؟ کیا لفظ شیعہ قرآن میں کسی خاص فرقے کیلئے استعمال کیا گیا ہے؟

                          جواب: لفظ شیعہ کا معنی گروہ او رفرقہ ہے۔ قرآن مجید میں لفظ شیعہ کسی خاص مذہب کیلئے مستعمل نہیں ہوا ۔ شیعہ حضرات اپنے مذہب کی حقانیت کے لئے مندرجہ بالا آیات کو پیش کرنا قطعاً درست نہیں۔

                          سیدنا ابراہیم علیہ السلام کیلئے یہ جو لفظ استعمال کیا گیا ہے، اس کا معنی گروہ ہے نہ کہ موجودہ شعیہ ۔ آیات کا صاف مطلب یہ ہے کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام، سید نا نوح علیہ السلام کے گروہ سے تھے۔ یعنی جس طرح وہ اللہ تعالیٰ کے نبی تھے‘ اسی طرح ابراہیم علیہ السلام بھی نبی تھے۔

                          قرآن مجید میں جہاں پر ابراہیم علیہ السلام کے دین کا ذکر کیا ہے، وہاں یوں ارشاد فرمایا ہے

                          ’’ ابراہیم علیہ السلام نہ یہودی تھے اور نہ عیسائی لیکن وہ تو یک سو مسلم تھے۔"(آل عمران ۶۷)
                          اِس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ان کا دین بیان کرتے ہوئے ( حنیفاً مسلما )کہا ہے ۔ اگر وہ مذہباً شیعہ ہوتے تو اللہ تعالیٰ یوں ارشاد فرماتے:ما کان ابراھیم بھو دبا ولا نصر اینا ولکن کان شیعۃ۔ لیکن قرآن میں اس طرح مذکور نہیں۔

                          قرآن مجید میں اکثر و بیشتر مواقع پر لفظ شیعہ، شریروں ، فسادیوں اور فتنہ بازوں کیلئے استعمال ہوا ہے۔ جیسا کہ ارشادباری تعالیٰ ہے

                          ’’ التبہ ہم نے آپ سے پہلے کئی رسول اگلے شیعوں میں بھیجے اور ان کے پاس کوئی بھی رسول نہیں آیا مگر وہ ان سے مذاق کرتے تھے
                          ‘‘

                          (الحجر ۱۱)

                          اگر لفظ شیعہ سے مراد شیعہ فرقہ ہے تو پھر اس آیت سے معلوم ہوا کہ رسولوں کے ساتھ مذاق کرنے والے شیعہ تھے ۔ اِ س آیت کی تفسیر میں شیعہ مفسر عمار علی نے اپنی تفسیر عمدۃ البیان ۲/ ۱۷۴ پر لکھا ہے

                          یہاں شیعہ سے مراد وہ کافر ہیں جو رسولوں کے ساتھ ٹھٹھہ وہ مذاق کرتے تھے

                          کہہ دیجئے اللہ تعالیٰ اس بات پر قادر ہے کہ تمہیں اُوپر سے عذاب بھیج دے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے یا تم کو
                          شیعہ بنا کر آپس میں لڑا دے ۔

                          اگر لفظ (شیعہ) سے شیعہ فرقہ مراد ہے تو ان کے عذابِ الٰہی میں گرفتار ہونے میں کوئی شک وشبہ نہیں۔

                          اِ س آیت کے متعلق شیعہ مفسر عمار علی نے عمدۃ البیان /۱ ۳۵۳پر لکھا ہے’’ اس آیت میں لفظ ( شیعہ) شریروں، فسادیوں اور فتنہ بازوں پر بولا گیا ہے ۔

                          ’’ بے شک فرعون نے زمین میں سر کشی کی اور وہاں کے رہنے والوں کو شیعہ بنا دیا ‘‘۔(القصص ۴)
                          اس آیت سے معلوم ہوا کہ لوگوں کو شیعہ بنانے والا فرعون تھا۔

                          ’’ اور نماز قائم کرو اور شرکوں سے نہ بنو جنہو ں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور تھے وہ شیعہ ۔‘‘
                          (الروم ۳۱)

                          اِ س آیت کی تفسیر میں شیعہ مفسر نے عمداۃ البیان /۳ ۱۳ میں لکھا ہے

                          ’’ اس آیت میں شیعہ ۔۔۔۔ مشرکوں، بت پرستوں، دشمنان دین اور یہود و نصاریٰ کو کہا گیا ہے ‘‘۔
                          ے شک وہ لوگ جنہوں نے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کیا اور شیعہ ہو گئے ، ان سے آپ کا کوئی تعلق نہیں ۔

                          (الانعام ۱۶۰)

                          اس آیات نے صراحت کرد ی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا شعیوں سے کوئی تعلق نہیں۔ جس فرقہ سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی تعلق نہ ہو، اس کے گمراہ ہونے میں کوئی شک و شبہ نہیں۔

                          مندرجہ بالا آیات میں لفظ شیعہ گروہ بندی کے معنی میں ہے۔ اگر لفظ شیعہ سے خاص فرقہ مرا دلیں تو خود سمجھ لیں کہ مذکورہ بالا پانچ آیات میں شیعہ کسے کہا گیا ہے۔

                          Comment


                          • #28
                            Re: رافضہ کے توسیعی عزائم

                            Originally posted by Muhammad Ali Jawad View Post
                            شیعہ مذہب کی پوری بنیاد عبدللہ بن سبا یہودی منافق کے نظریات و افکار پر مبنی ہے - نبی کریم صل الله علیہ وسلم کے آخری دور سے لے کر حضرت عثمان غنی رضی الله عنہ کے دور تک اہل عرب نے اپنی جہادی قوت سے جب اہل عجم (فارس ) کو بری طرح سے شکست سے دوچار کر دیا اوراہل عجم کی بنیادوں کو ان ہی پر گرا دیا - تو ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں تھا -کہ اپنے باطل نظریات کے زریے اپنی شکست کا بدلہ لیا جا سکے - عبدللہ بن سبا یہودی منافق وہ پہلا شخص تھا جس نے اس کام کا بیڑا اٹھایا -اس کام کے لئے اس نے حضرت علی رضی الله عنہ کی ذات کو چنا- کیوں کہ وہ نہ صرف نبی کریم صل الله علیہ وسلم کے قریبی ساتھی تھے بلکہ آپ کے قریبی رشتہ دار بھی تھے - عبدللہ بن سبا نے حضرت علی رضی الله عنہ کی شخصیت کے تعلق سے بڑی چالاکی سے باطل نظریات کا جال بن دیا -اور ان سے ایسی ایسی جھوٹی روایات منسوب کر دی جو پہلے کبھی لوگوں نے نہیں سنی تھیں - اور اس طرح وہ اپنے مشن میں بڑا کامیاب رہا- اہل عجم جو پہلے ہی موروثیت کے حامی اور دلدادہ تھے ان جھوٹی روایات کوبڑی جلدی قبول کر لیا - افسوس ناک بات یہ کہ آج ہمارے مسلمانوں کو بھی ان جھوٹی روایات نے اپنے شکنجے میں بری طرح سے جکڑا ہوا ہے - حتیٰ کہ اہل سنّت کی اکثریت بھی رافضی (اہل تشیع ) کی ہمنوائی کرتی نظر آتی ہے-

                            صحابہ کرام رضوان الله اجمعین سے متعلق وہ روایات جن میں ان کی کردار کشی کی گئی ہے یہ تمام روایتیں پانچ افراد ہی کی وساطت سے ہم تک پہنچی کی ہیں اور وہ پانچوں پرلے درجے کی جھوٹی روایتیں قبول کرنے والے تھے تو پھر ان پر اعتماد کر کے صحابہ کرام جیسی جلیل القدر ہستیوں کو کیسے مطعون کیا جا سکتا ہے؟
                            یہ پانچ افراد محمد بن اسحاق، محمد بن سائب الکلبی، ہشام بن محمد بن سائب الکلبی ، محمد بن عمر الواقدی اور ابو مخنف لوط بن یحیی ہیں اور علم رجال کی کسی بھی کتب جیسے میزان الاعتدال میں ان حضرات کی غیر ثقہ اور کذاب ہونے کی گواہی موجود ہے -ان کی جھوٹی روایات کو قبول کر کے ہمارے بعض علماء نے بہت بڑی غلطی کا ثبوت دیا ہے۔ (جن میں اہل سنّت کے عالم مولانا مودودی سر فہرست ہیں )
                            کیونکہ ان روایتوں کو دیکھ کر تو یہ تاثر ابھرتا ہے کہ معاذ اللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مشن میں ناکام رہے اور آپ کے بعد یہ قیادت جن لوگوں کے ہاتھ میں آئی، وہ یا تو کرپٹ تھے یا پھر انہوں نے کرپٹ حکمرانوں کا ساتھ دیا۔ ایسی صورت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی کامیابی پر اعتراضات اٹھتے ہیں۔ (فنعوزو باللہ من ذالک)-



                            بعض حضرات کا کہنا ہے کہ مذہب شیعہ علی علیہ السلام کی شہادت کے بعد کچھ افسانوی شخصیات کے توسط سے معرض وجود میں آیا ہے اور ہم کسی پر کیچڑ اچھالے بغیر اپنے مذہب کی بات کرتے ہیں اور انصاف کا تقاضا یہی ہے کہ ہمارے مذہب سے آگہی حاصل کرنے کے لئے اس کا تعارف ہماری زبان سے ہی سنا جائے کیونکہ اگر مخالفین ہمارا تعارف کرائیں تو اس میں غیرجانبداری ملحوظ نہیں ہوگی اور مخالفین تو اپنے اثبات کے لئے ہمارے مذہب پر یلغار کرنے کے عادی ہیں.
                            ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                            سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                            Comment


                            • #29
                              Re: رافضہ کے توسیعی عزائم

                              مندرجہ بالا آیات میں لفظ شیعہ گروہ بندی کے معنی میں ہے۔ اگر لفظ شیعہ سے خاص فرقہ مرا دلیں تو خود سمجھ لیں کہ مذکورہ بالا پانچ آیات میں شیعہ کسے کہا گیا ہے۔



                              پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا
                              ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                              سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                              Comment


                              • #30
                                Re: رافضہ کے توسیعی عزائم

                                Originally posted by Sub-Zero View Post

                                شیعہ کا لفظ دو معنی رکھتا ہے۔ پہلا کسی بات پر متفق ہونا اور دوسرا کسی شخص کا ساتھ دینا یا اس کی پیروی کرنا۔ قرآن میں کئی جگوں پر یہ لفظ اس طرح سے آیا ہے جیسے سورہ قصص کی آیت 15 میں حضرت موسی کے پیروان کو شیعہ موسی کہا گیا ہے۔ اور دو اور جگہوں پر ابراہیم کو شیعہ نوح کہا گیا ہےشیعیت کا آغاز پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دور حیات میں اس وقت ہوا جب پہلی بار حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے آیہ [اولئک هم خیر البریه] کے تفسیر میں علی سے خطاب کرکے کہا "تو اور ترے شیعان قیامت کے دن سرخرو ہونگے اور خدا بھی تو اور تیرے شیعوں سے راضی ہوگا
                                جس طرح شیعان علی کے لئے لفظ رافضی استعمال کیا گیا وہ صرف اہل حق سے نفرت اور بغض ہے کیونکہ رافضی کے معنیٰ چھوڑنے کے ہیں جبکہ شیعہ کے معنیٰ ساتھ دینے والے کے

                                جب ہم "شیعت" کی بات کرتے ہیں تو اس مذہب کے معروف ہونے کی بنا پر اس کو شیعہ مذہب کہتے ہیں -جیسے ہم کسی کو مرزائی کہتے ہیں تو اس کا مطلب ہے مرزا غلام احمد قادیانی کے پیروکارہیں - نہ کہ ہر وہ شخص جس کی ذات مرزا ہو
                                قرآن میں اس کا جو بھی مطلب ہو لیکن حقیقت میں یہ دین اسلام کے متوازی ایک اور دین ہے -جو حضرت عثمان رضی الله عنہ کی شہادت کے بعد معرض وجود میں آیا- یہ وہ مذہب ہے جہاں امامت کو نبوت پر برتری حاصل ہے- یہ کہنا کہ "شیعت کا آغاز پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دور حیات میں اس وقت ہوا جب پہلی بار حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے آیہ [اولئک هم خیر البریه] کے تفسیر میں علی سے خطاب کرکے کہا "تو اور ترے شیعان قیامت کے دن سرخرو ہونگے اور خدا بھی تو اور تیرے شیعوں سے راضی ہوگا" ایک انتہائی لغو بیان ہے اور نبی کرم صل الله علیہ پر بہتان ہے - سوال ہے کہ اگر شیعان علی ہی حق تھے تو باقی اکابرین صحابہ کرام رضی الله عنہ کی کیا حثیت رہ جاتی ہے -جن پر نبی کریم صل الله علیہ نے شب و روز محنت کر کے ان کو اس مقام پر کھڑا کر دیا تھا جہاں الله نے بھی ان کے بارے میں فرما دیا تھا کہ "رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ ۚ سوره البينة ٨ " ترجمہ: اللہ ان (صحابہ کرام رضی الله عنہ) سے راضی ہوگیا اور وہ الله سے راضی ہو گئے"


                                Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

                                Comment

                                Working...
                                X