Re: کیا یہ سب کرنا ٹھیک ہے
لوگو دیکھ لو آئ لو صحابہ کا دماغ خراب ھو گیا ہے . بیچارہ فقہ حنفی میں اتنا ڈوبا ہے کہ کبھی احادیث کے بارے میں کیا کہتا ہے کبھی کیا
یہ اپنے امام کو نہیں چھوڑ سکتے . لکن صحیح احادیث کو ٹھوکر مار سکتے ہیں
فیصلہ پڑھنے والے کر سکتے ہیں
میرے بھائی کے لیے سب مل کر دعا کریں کہ اللہ ان کو صحت دے
آمین
ثم
آمین
مجھ سے یہ بیچارہ یہ پوچھتا ہے
لکن ا س بیچارے کو تو یہ بھی پتا نہیں
اگر یہ حدیث تکبیر تحریمہ کے رفح یدین کے علاوہ دوسرے رفح یدین کو منسوخ کرنے کی دلیل ہے تو
لیجئے ہم اسی جیسی ایک ایسی صحیح حدیث پیش کرتے ہیں جس میں تکبیرتحریمہ والے رفع الیدین کے ترک کی دلیل بھی موجود ہے ملاحظہ ہو
صحیح بخاری میں ہے
۔۔۔ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، " كَانَ يُكَبِّرُ فِي كُلِّ صَلاَةٍ مِنَ المَكْتُوبَةِ، وَغَيْرِهَا فِي رَمَضَانَ وَغَيْرِهِ، فَيُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْكَعُ، ثُمَّ يَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ثُمَّ يَقُولُ: رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ قَبْلَ أَنْ يَسْجُدَ ، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ حِينَ يَهْوِي سَاجِدًا، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَسْجُدُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ مِنَ الجُلُوسِ فِي الِاثْنَتَيْنِ، وَيَفْعَلُ ذَلِكَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ حَتَّى يَفْرُغَ مِنَ الصَّلاَةِ "، ثُمَّ يَقُولُ حِينَ يَنْصَرِفُ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنِّي لَأَقْرَبُكُمْ شَبَهًا بِصَلاَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ كَانَتْ هَذِهِ لَصَلاَتَهُ حَتَّى فَارَقَ الدُّنْيَا
[صحيح البخاري:1 /159رقم803]
غورفرمائیں اس صحیح حدیث میں تکبیرتحریمہ والے رفع الیدین کا بھی ذکرنہیں ہے تو کیا آپ کے اصول کے مطابق تکبیرتحریمہ والے رفع الیدین کے ترک پر صحیح حدیث ہے یا نہیں؟
لطف تو یہ ہے کہ آپ کے اصول کے مطابق تکبیرتحریمہ والے رفع الیدین کے ترک پر دلالت کرنے والی اس حدیث میں یہ صراحت بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عمل تاحیات تھا اس حدیث کے اخیرمیں دیکھیں آپ کو یہ الفاظ نظر آئیں گے
إِنْ كَانَتْ هَذِهِ لَصَلاَتَهُ حَتَّى فَارَقَ الدُّنْيَا
کیا خیال ہے تکبیرتحریمہ والے رفع الیدین کے ترک پر آپ کے اصول کے مطابق یہ کیسی زبردست دلیل ہے جس میں تاحیات اور آخری وقت کی بھی صراحت
اگرآپ کہیں کہ اس صحیح حدیث سے تکبیرتحریمہ والے رفع الیدین کے ترک پر استدلال درست نہیں ہے تو یہی تو ہم بھی کہتے ہیں کی رکوع کے بعد والے رفع الیدین کے ترک پر بھی کوئی صحیح حدیث موجود نہیں ہے اورجن صحیح احادیث سے استدلال کیا جاتا ہے ان سے استدلال درست نہیں ہے جیسا کہ وضاحت کی گئی ۔
اس تفصیل سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ تکبیرتحریمہ والے رفع الیدین کی جوحیثیت ہے- وہی حیثیت رکوع والے رفع الیدین کی بھی ہے۔
Originally posted by i love sahabah
View Post
لوگو دیکھ لو آئ لو صحابہ کا دماغ خراب ھو گیا ہے . بیچارہ فقہ حنفی میں اتنا ڈوبا ہے کہ کبھی احادیث کے بارے میں کیا کہتا ہے کبھی کیا
یہ اپنے امام کو نہیں چھوڑ سکتے . لکن صحیح احادیث کو ٹھوکر مار سکتے ہیں
فیصلہ پڑھنے والے کر سکتے ہیں
میرے بھائی کے لیے سب مل کر دعا کریں کہ اللہ ان کو صحت دے
آمین
ثم
آمین
مجھ سے یہ بیچارہ یہ پوچھتا ہے
Originally posted by i love sahabah
View Post
Originally posted by i love sahabah
View Post
لکن ا س بیچارے کو تو یہ بھی پتا نہیں
اگر یہ حدیث تکبیر تحریمہ کے رفح یدین کے علاوہ دوسرے رفح یدین کو منسوخ کرنے کی دلیل ہے تو
لیجئے ہم اسی جیسی ایک ایسی صحیح حدیث پیش کرتے ہیں جس میں تکبیرتحریمہ والے رفع الیدین کے ترک کی دلیل بھی موجود ہے ملاحظہ ہو
صحیح بخاری میں ہے
۔۔۔ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، " كَانَ يُكَبِّرُ فِي كُلِّ صَلاَةٍ مِنَ المَكْتُوبَةِ، وَغَيْرِهَا فِي رَمَضَانَ وَغَيْرِهِ، فَيُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْكَعُ، ثُمَّ يَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ثُمَّ يَقُولُ: رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ قَبْلَ أَنْ يَسْجُدَ ، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ حِينَ يَهْوِي سَاجِدًا، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَسْجُدُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ مِنَ الجُلُوسِ فِي الِاثْنَتَيْنِ، وَيَفْعَلُ ذَلِكَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ حَتَّى يَفْرُغَ مِنَ الصَّلاَةِ "، ثُمَّ يَقُولُ حِينَ يَنْصَرِفُ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنِّي لَأَقْرَبُكُمْ شَبَهًا بِصَلاَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ كَانَتْ هَذِهِ لَصَلاَتَهُ حَتَّى فَارَقَ الدُّنْيَا
[صحيح البخاري:1 /159رقم803]
ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہر نماز میں تکبیر کہتے تھے فرض ہو یا کوئی اور رمضان میں (بھی) اور غیر رمضان میں (بھی) ، پس جب کھڑے ہوتے تھے تکبیر کہتے، پھر جب رکوع کرتے تھے تکبیر کہتے، پھر سجدہ کرنے سے پہلے سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہتے اس کے بعدرَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ کہتے، اس کے بعد جب سجدہ کرنے کے لئے جھکتے، اللہ اکبر کہتے، پھر جب سجدوں سے اپنا سر اٹھاتے، تکبیر کہتے۔ پھر جب (دوسرا) سجدہ کرتے تکبیر کہتے، پھر جب سجدوں سے اپنا سر اٹھاتے ، تکبیر کہتے، پھر جب دو رکعتوں میں بیٹھ کر اٹھتے، تکبیر کہتے، (خلاصہ یہ کہ) اپنی ہر رکعت میں اسی طرح کرکے نماز سے فارغ ہوجاتے، اس کے بعد جب نماز ختم کر چکتے تو کہتے کہ اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے بلاشبہ میں تم سب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے زیادہ مشابہت رکھتا ہوں، بلا شبہ آپ کی نماز اس وقت تک
بالکل ایسی ہی تھی جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کو چھوڑا
بالکل ایسی ہی تھی جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کو چھوڑا
غورفرمائیں اس صحیح حدیث میں تکبیرتحریمہ والے رفع الیدین کا بھی ذکرنہیں ہے تو کیا آپ کے اصول کے مطابق تکبیرتحریمہ والے رفع الیدین کے ترک پر صحیح حدیث ہے یا نہیں؟
لطف تو یہ ہے کہ آپ کے اصول کے مطابق تکبیرتحریمہ والے رفع الیدین کے ترک پر دلالت کرنے والی اس حدیث میں یہ صراحت بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عمل تاحیات تھا اس حدیث کے اخیرمیں دیکھیں آپ کو یہ الفاظ نظر آئیں گے
إِنْ كَانَتْ هَذِهِ لَصَلاَتَهُ حَتَّى فَارَقَ الدُّنْيَا
کیا خیال ہے تکبیرتحریمہ والے رفع الیدین کے ترک پر آپ کے اصول کے مطابق یہ کیسی زبردست دلیل ہے جس میں تاحیات اور آخری وقت کی بھی صراحت
اگرآپ کہیں کہ اس صحیح حدیث سے تکبیرتحریمہ والے رفع الیدین کے ترک پر استدلال درست نہیں ہے تو یہی تو ہم بھی کہتے ہیں کی رکوع کے بعد والے رفع الیدین کے ترک پر بھی کوئی صحیح حدیث موجود نہیں ہے اورجن صحیح احادیث سے استدلال کیا جاتا ہے ان سے استدلال درست نہیں ہے جیسا کہ وضاحت کی گئی ۔
اس تفصیل سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ تکبیرتحریمہ والے رفع الیدین کی جوحیثیت ہے- وہی حیثیت رکوع والے رفع الیدین کی بھی ہے۔
Comment