اسلام علکیم
امید کرتا ہوں سب دوست بخریت ہونگے۔۔۔اج کل وقت کی کمی ہے اور میں شادی کی تیاریوں میں مصروف تو بہت سی تحریریں ادھوری ہیں ان کو مکمل کرنا او کچھ مزید مقالات تابانی سے شئیر کرنا باقی ہے۔۔ اس پوسٹ کا نام تاریخ کی نکوئی ہے۔۔۔یہ بالخصوص اس فورم کی ایسے ممبرز جو تاریخ کا شعور نہیں رکھتے اور ہر بات کو چودہ سو سال پہلے سے جاملاتے ان کے نزدیک چودہ سو سال پہلے سب دنیا ایک جہالت کدہ تھی۔۔لوگوں کو طہارت و پاکیزگی نام کی کس شے کا پتہ نہیں تھا جو ہوا وہ ہمارے اجددا نے اکر کیا۔۔اس میں ان لوگوں کو بھی قصور نہیں کیونکہ میہ جو تاریخ پڑھتے ائے ہیں وہ سرکاری تار یخ تھی جس میں سب اچھا کی رپورٹ ہوتی مثلا اج بھی پی ٹی وی کا سرکاری خبر نامہ سن لیں تو پتہ چلے گا کہ پاکتسان زبردست ترقی کر رہا ہے وغیرہ وغیرہ
۔۔جرمن مفکر ہرڈر نے کہا تھا کہ تاریخ نام ہے نوع انسانی کی تربیت کا مطلاعہ تاریخ سے وسعت قلب اور کشادگی فکر پیدا ہوتی ہے اس لیئے بعض فلاسفہ نے تاریخ اور فلسفے کو مترادف خیال کیا ہے۔۔اطالوی فلسفی کروچے کا قول ہے کہ تاریخ نگاری صرف فلاسفہ کو کرنی چاہیے اور فلسفے پر صرف مورخئین کو ہی قلم اٹھانا چاہیے۔۔۔تو فلسفے کے ایک ادنی سے طالب علم کے قلم سے پڑھئے
ملتے ہیں ایک بریک کے بعد۔۔۔
پروفیسر بے تاب تابانی عفی عنہہ
امید کرتا ہوں سب دوست بخریت ہونگے۔۔۔اج کل وقت کی کمی ہے اور میں شادی کی تیاریوں میں مصروف تو بہت سی تحریریں ادھوری ہیں ان کو مکمل کرنا او کچھ مزید مقالات تابانی سے شئیر کرنا باقی ہے۔۔ اس پوسٹ کا نام تاریخ کی نکوئی ہے۔۔۔یہ بالخصوص اس فورم کی ایسے ممبرز جو تاریخ کا شعور نہیں رکھتے اور ہر بات کو چودہ سو سال پہلے سے جاملاتے ان کے نزدیک چودہ سو سال پہلے سب دنیا ایک جہالت کدہ تھی۔۔لوگوں کو طہارت و پاکیزگی نام کی کس شے کا پتہ نہیں تھا جو ہوا وہ ہمارے اجددا نے اکر کیا۔۔اس میں ان لوگوں کو بھی قصور نہیں کیونکہ میہ جو تاریخ پڑھتے ائے ہیں وہ سرکاری تار یخ تھی جس میں سب اچھا کی رپورٹ ہوتی مثلا اج بھی پی ٹی وی کا سرکاری خبر نامہ سن لیں تو پتہ چلے گا کہ پاکتسان زبردست ترقی کر رہا ہے وغیرہ وغیرہ
۔۔جرمن مفکر ہرڈر نے کہا تھا کہ تاریخ نام ہے نوع انسانی کی تربیت کا مطلاعہ تاریخ سے وسعت قلب اور کشادگی فکر پیدا ہوتی ہے اس لیئے بعض فلاسفہ نے تاریخ اور فلسفے کو مترادف خیال کیا ہے۔۔اطالوی فلسفی کروچے کا قول ہے کہ تاریخ نگاری صرف فلاسفہ کو کرنی چاہیے اور فلسفے پر صرف مورخئین کو ہی قلم اٹھانا چاہیے۔۔۔تو فلسفے کے ایک ادنی سے طالب علم کے قلم سے پڑھئے
ملتے ہیں ایک بریک کے بعد۔۔۔
پروفیسر بے تاب تابانی عفی عنہہ
Comment