Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

خدا ،سائنسی قوانین ، متشابہات اور دہریے کی جہالت

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • خدا ،سائنسی قوانین ، متشابہات اور دہریے کی جہالت


    میں کافی عرصے سے ایک ہی بات کو مختلف الفاظ کے جوڑ توڑ سے آپ سب تک پہنچانے کی کوشش کر رہا ہوں جو کہ کچھ ایسے لوگوں کو سمجھ نہیں آتی جو اپنے آپ کو عقلِ کلُ سے کچھ کم نہیں سمجھتے ، اسی بات کو عام فہم انداز میں لکھنے کی دوبارہ کوشش کرتا ہوں کہ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ انسان کی عقل اس کے علم اور تجربہ پر مبنی ہوتی ہے۔ شائد اسی لیے ہمارے پاکستانیوں میں ایک بات مشہور ہے کہ اگر کوی کم عمر غلطی کرتا ہے تو اسکو عقل کی کمی کا کہہ کر معاف کر دیا جاتا ہے کہ “چلو ابھی بچہ ہے عقل کم ہے” یعنی جوں جوں عمر بڑھے گی مزید علم اور تجربہ حاصل ہو گا مزید عقل حاصل ہو گی ۔

    لہذا جب ہم یہ مانتے ہیں کہ عقل علم اور تجربہ پر مبنی ہے تو ہمیں یہ بھی ماننا پڑتا ہے کہ علم میں ہمیشہ اضافہ ہوتا رہتا ہے اور انسان مزید عقل حاصل کرتا رہتا ہے ، اس چیز کو سمجھنے کی کوشش کے لیے میں سب سے نزدیکی مثال پیش کرنا چاہوں گا اپنے میٹھے اور پیارے بزرگ اجمل چاچا کی جو اس عمر میں بھی بہت سی چیزوں کے بارے میں لا علمی اور کم علمی کا دعویٰ کر کے سیکھنے کی بات کرتے ہیں ۔ جب ہم یہ مان لیتے ہیں کہ انسان ہمیشہ بہت سی چیزوں سے لا علم رہتا ہے تو ہمیں یہ بھی ماننا پڑے گا کہ بہت سے ایسے سوالات ہو سکتے ہیں جنکا جواب کسی انسان کے پاس موجود نہ ہو ، اسی لیے کسی سوال کے جواب کا نا ہونا کوی بڑی بات نہیں ۔

    مثال دیتا ہوں ایک دہریہ سوال کرتا ہے کہ بتاو فزکس اور طبیعات کے قوانین کس نے بنائے آپ ایک شریف اور اچھے مسلمان ہونے کے ناطے وہی کہتے ہیں جو آپ کی امی نے آپکو سکھایا تھا یعنی ہر چیز کا خالق اللہ تعالیٰ ہے لہذا فزکس اور طبیعات کے علم سے لا علم ہوتے ہوے آپ بڑے بڑے ماہرین فزکس و طبیعات کے نام لے کر بتانے کی بجاے کہ فلاں قانون فلاں ماہر نے بتایا فلاں ، فلاں ماہر نے بتایا آپ اپنی امی کی سکھائی ہوی بات دہرا دیتے ہیں کہ ہر چیز کا خالق مالک اللہ ہے لہذا فزکس کے قوانین کو بھی اللہ نے ہی بنایا، دہریہ گوہرِ مقصود حاصل کر کے بڑا خوش ہوتا ہے اور جوش میں آکر آپ پر ایک اور سوال داغ دیتا ہے

    دہریہ : بہت اچھے یعنی تم مانتے ہو کہ فزکس اور طبیعات کے قوانین تمہارے خدا نے بنائے ؟

    معصوم مسلمان: جی سر

    دہریہ : یعنی تمہارے نزدیک ہر چیز کا کوی نہ کوی خالق موجود ہے ؟

    معصوم مسلمان : جی سر

    دہریہ : اچھا اگر ہر چیز کا خالق ہونا ضروری ہے تو پھر بتاو تمہارے خدا کا خالق کون ہے ؟

    معصوم مسلمان : سر خدا کو کسی نے تخلیق نہیں کیا وہ ازل سے تھا اور ابد تک رہے گا

    دہریہ : اچھا بتاو ابد کے بعد کہاں جائے گا ؟

    معصوم مسلمان : سر ابد مخلوق پر ہوتی ہے خالق پر نہیں

    دہریہ جواب نہ ہونے پر بیزار ہوتے ہوے ) اچھا یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ جب ہر چیز کا خالق موجود ہو اور خدا کا خالق نہ ہو

    معصوم مسلمان: (جواب دیتے ، دیتے تنگ آگیا تو سوال کرنے پر آگیا) اچھا سر آپ یہ بتائیں کہ کیا مرد کسی بچے کو جنم دے سکتا ہے نو مہینے اپنے پیٹ میں رکھنے کے بعد ؟

    دہریہ سوال سے پریشان ہوتے ہوے) فلحال اسکا ممکن ہونا نا ممکنات میں سے ہے ، کیونکہ یہ مرد کی صفات کے خلاف ہے

    معصوم مسلمان: بس اسی طرح خالق کا تخلیق ہونا ناممکن ہے کیونکہ یہ خالق کی صفات کے خلاف ہے کیونکہ خدا وہ ہے جسے کسی نے پیدا نہیں کیا ۔

    دہریہ : لمبی خاموشی

    معصوم مسلمان: اچھا سر یہ بتائیں کہ آپ یہ کہتے ہیں کہ کسی چیز کا کوی خالق نہیں تو یہ کائنات کیسے وجود میں آئی ؟

    دہریہ : (لمبی لمبی سائنسی بونگیا مارتے ہوے جو یہ بتاتی ہیں کہ وقت گزرنے کے ساتھ خود بہ خود ہر چیز وجود میں آگئی)

    معصوم مسلمان: اچھا تو بتائیں پھر گندم خود بہ خود وجود میں کیوں نہیں آتی ؟ پاکستان کے گاوں کے لوگوں کی تو بات نہ کریں شہری بجلی کے نہ ہونے سے پریشان ہیں وہ خود بہ خود وجود میں کیوں نہیں آتی ؟

    بتائیں سڑکیں خود بہ خود وجود میں کیوں نہیں آتی ؟

    بتائیں کہ کالا باغ ڈیم کیوں نہیں بن جاتا پاکستانیوں کے مسائل حل ہو جائیں ؟


    دہریے کے پاس کوی جواب نہیں لیکن وہ ابو جہل کی طرح اپنی ضد پر بھی اڑے گا لہذا سائنس کو اپنے بونگیوں کے دفاع کے لیے الٹے سیدھے شوشے چھوڑ کر استعمال کیا جائے گا جن کا نہ کہ کوی سر ہے نہ پیر۔
    اس ساری بات کا مدعا اپنے پہلے پرا گرافس میں کی ہوی بحث کو ثابت کرنا تھا کہ انسان کو یہ بات تسلیم کر لینی چاہیے کہ دنیا میں بہت سی چیزیں ایسی ہیں جنکا اسکو علم نہیں چناچہ انکے بارے میں کیے جانے والے سوالات کا جواب بھی موجود نہیں ، یہ ہی بات سائنس بھی کرتی ہے اسکو حقیقی مثال سے سمجھیں۔

    ہمارے ایک انگریزی کے استاد ہوا کرتے تھے مسٹر بو مین ایک دفعہ وہ بتانے لگے کہ انکی دادی کے زمانے میں جہاز نہیں اڑا کرتے تھے اور وہ کہا کرتی تھیں کہ انسان کبھی بھی ہوا میں اڑنے کے قابل نہ ہو گا ، اور انکے بڑھاپے میں جہاز اڑنا شروع ہو گئے اور وہ دیکھا کرتی تھیں ہواوں میں جہازوں کو اڑتے ہوے ۔ اب ایک زمانہ تھا کہ انسان کو علم ہی نہ تھا کہ ایسا کیسے ممکن ہے لیکن اب نہ صرف معلوم ہے بلکہ اتنی حد تک آگاہی ہے کہ اگر کوی ایک پلین کریش ہو جائے تو اسکی الف سے لے کر ی تک مکمل تحقیق کی جاتی ہے کہ ایسا کیوں ہوا اور آئندہ کس طرح ایسا ہونے سے بچا جا سکتا ہے ؟

    لیکن اتنی ترقی کے بعد بھی انسان کوی ایسی مشین نہیں بنا سکا جو اسکو وقت کا سفر کروا سکے یا پھر اسکو اس گلیکسی سے ہی باہر لیجا سکے ۔ کیا اس کائنات میں ہمارے علاوہ بھی کوی مخلوق بستی ہے ؟؟؟ سائنس اور دہریوں کے پاس اس سوال کا بھی کوئی واضح جواب نہیں ، بہرحال میری بات کا مدعا یہ ہی ہے کہ ہزاروں چیزیں ایسی ہیں جنکا انسان کے پاس کوی جواب موجود نہیں اور مستقبل میں بھی ہزاروں چیزوں کا جواب نہ ہونا ممکن ہے ۔

    دہریے کے پاس جواب نہ ہونے کی کوی معقول وجہ موجود نہیں ، وہ زیادہ سے زیادہ یہ ہی شور مچا سکتا ہے کہ ابھی ہم اس کا جواب حاصل کرنے پر لگے ہوے ہیں ، مستقبل میں اسکا جواب معلوم ہونے کے کتنے مواقعے ہیں یہ بھی معلوم نہیں ، ہزاروں افراد کینسر سے مر گئے سائنسی دنیا اسکا مکمل علاج حاصل نہ کر سکی ، ہزاروں انسان ایڈز سے مر رہے ہیں دہریوں اور سائنسی دنیا ابھی تک اسکا مکمل علاج تلاش نہیں کر سکی ۔ مستقبل میں کیا نتائج ہیں یہ بھی معلوم نہیں ۔

    دہریوں کے ساتھ ایک نفیساتی مسلہ ہوتا ہے ، ہر دہریہ کسی بھی مسئلہ میں لا علمی کے باوجود اپنے آپکو علامہ ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے ،ایک بات کو اپنی مرضی سے سمجھنے کا شوق اور کسی مسئلہ پر اپنے اصول لاگو کرنے کا شوق ہر دوسرے دہریے کو ہوتا ہے ۔ ہمارا دہریے سے سوال ہے کہ ہم ہر چیز کو سائنس کی عینک پہن کر کیوں دیکھیں ؟؟؟ کیا یہ ضروری ہے ؟؟؟ مجھے یقین ہے کہ دہریہ اس سوال کا کوی اطمینان بخش جواب دینے سے قاصر ہو گا ، اس دفعہ بھی دہریے نے قرآن کی آیات کو اپنی سائنس کی عینک پہن کر دیکھا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ فزکس و طبیعات کے قوانین بھی خدا پر لاگو ہوتے ہیں اور دہریے کی دلیل سورۃ الاعراف کی آیت نمبر ۵۴ ہے

    دہریہ کہتا ہے کہ وہاں یہ لکھا ہے کہ خدا نے عرش پر جلوہ افروز ہوا اور چونکہ لغت میں عرش بادشاہ کے بستر یا کرسی کو کہتے ہیں ، دہریہ کہتا ہے کہ اگر خدا کرسی پر بیٹھتا ہے تو اسکو بٹھانے کے لیے کشش کا ہونا بھی ضروری ہے جو اسکو کرسی کی طرف کھینچے نیز یہ کہ خدا تھک بھی جاتا ہے اسی لیے کرسی پر بیٹھتا ہے ۔

    دہریے کی یہ بات ثابت کرتی ہے کہ دہریہ بائبل سے ناراض دہریوں کی زبان بول رہا ہے ، اور اسی کو قرآن پر اپلائی کرنے کے چکر میں ہے ، بائبل سے ناراض دہریے ہی اس بات پر اعتراض اٹھاتے ہیں کہ خدا تھک جاتا ہے ۔ اس بارے میں معصوم مسلمان کہتا ہے کہ دہریہ نہ تو قرآن کو سمجھا نہ ہی مسلمانوں کے نظریے کو۔
    اور بغیر سمجھے اعتراض کرنے کے بارے میں عظیم فلسفی و دانشور انکل ٹام نے “لتر لا کے بندے کی آہو آہو سیکنے ” کی سزا تجویز کی ہے ، پہلی بات تو یہ ہے کہ خدا نے یہ کلام انسان کے لیے اتارا ہے اسی لیے انسان کے سمجھنے کے انداز سے بات کی ہے ۔ اسی لیے ہر جگہ لغوی معنی نہیں لیا جا سکتا ، مثال کے طور پر چوہدری صاحب ایک کم علم عام انسان ہیں وہ کہتے ہیں کہ” دہریہ اسلام پر بھونکتا ہے ” اگر لغت میں بھونکنے کا مطلب دیکھا جائے تو یہ صفت ایک ایسے جانور کے ساتھ موصوف ہے جسکی چار ٹانگیں اک دُم ہے اور لوگ اسکو کتا کہتے ہیں ۔ بٹ صاحب کہتے ہیں کہ یہاں پر بھونکنا لغوی معنوں میں استعمال نہیں ہوا اصطلاحی معنوں میں استعمال ہوا ہے یعنی چونکہ کتے کے بھونکنے کو نا پسندیدگی کی نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے لہذا بٹ صاحب نے دہریے کی بکواس کو کتے کے بھونکنے کی طرح نا پسندیدہ خیال کیا ہے ۔

    اسی طرح خدا پرست سوال کرتا ہے کہ تھکنا ، بیٹھنا ، جیسی صفات انسانون کے ساتھ موصوف ہیں ، اور ہم نے خدا کو انسان پر کب قیاس کیا ہے ؟؟؟ پہلے تو آپ خدا پرستوں کی قرآنی تشریحات سے یہ ثابت کر دیں کہ خدا بھی انسانوں کی طرح ہیں لہذا جیسے انسانوں کو بیٹھنے کی ضرورت ہے ایسے ہی خدا کو بھی ۔ مثال کے طور پر ملک صاحب کہتے ہیں کہ مشرف کے بعد زرداری کرسی پر بیٹھا تو کیا اس کا یہ مطلب لیا جائے گا کہ زرداری حقیقی طور پر کرسی پر بیٹھا ، ہو سکتا ہے کہ اپنے آپ کو عقلِ کل سمجھنے والا کوی دہریہ اسکو حقیقت سمجھے لیکن کوی بھی معصوم مسلمان اس جملے سے زرادری کے امورِ حکومت کو چلانے پر ہی قیاس کرے گا ۔ اور دوسری بات یہ ہے کہ یہ آیات متشابہات میں سے ہے ۔

    متشابہات کے سلسلے میں پہلی بات تو یہ ہے کہ متشابہ آیتوں میں جو مفہوم پنہاں ہوتا ہے، اور جسے سمجھنے سے ہم قاصر رہتے ہیں وہ کبھی دین کے ان بنیادی عقائد پر مشتمل نہیں ہوتا جن پر ایمان و نجات کی اولین شرط ہو، اللہ نے جن عقائد پر ایمان رکھنے کا ہم کو پابند کیا ہے وہ کھول کھول کر بیان کر دئیے ہیں ، اور ان میں سے ہر ایک عقیدہ ایسا ہے جسے عقل کی کوئی دلیل چیلنج نہیں کر سکتی۔‘‘متشابہات ’’ وہ چیزیں ہوتی ہیں جن کا سمجھ میں نہ آنا انسان کی نجات کے لئے چنداں مضر نہ ہو ، اور جس کے جاننے پر کوئی بنیادی عقیدہ یا عملی حکم موقوف نہ ہو، قرآنی متشابہات کے کہ اسلام اور ایمان ان کے سمجھنے جاننے پر موقوف نہیں،اگر کوئی شخص ساری عمر متشابہات سے بالکل بے خبر رہے تو اس کے ایمان میں فرق نہیں آتا۔

    اس لئے کہ ‘‘ متشابہات ’’ سے مراد وہ باتیں ہوتی ہیں جن کا مطلب انسانی سمجھ میں نہ آسکے وہ باتیں نہیں ہوتیں جو عقل کے خلاف ہوں، گویا متشابہات عقل سے ماورا ء توہوتے ہیں لیکن عقل کے خلاف نہیں ہوتے ، اسلام میں متشابہات کی دو۲ قسمیں ہیں ، ایک تو وہ جن کا سرے سے کوئی مطلب ہی سمجھ میں نہیں آتا، مثلاً حروف مقطعات کہ الٓمّٓ وغیرہ حروف کا کوئی مفہوم ہی یقینی طور سے آج تک بیان نہیں کرسکا ، دوسری قسم وہ ہے کہ الفاظ سے ایک ظاہری مفہوم سمجھ میں آتا ہے ، مگر وہ مفہوم عقل کے خلاف ہوتا ہے، اس لئے یہ کہا جاتا ہے کہ یہاں ظاہری مفہوم تو یقیناً مراد نہیں ہے ، اور اصل مفہوم کیا ہے؟ وہ ہمیں معلوم نہیں ، مثلاً قرآن کریم میں ہے :۔

    اَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَویٰ ،

    رحمان عرش پر سیدھا ہوگیا ۔

    ان الفاظ کا ایک ظاہری مفہوم نظر آتا ہے ، اور وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ عرش پر سیدھا ہوگیا ہے ، لیکن یہ مفہوم عقل کے خلاف ہے ، اس لئے کہ اللہ کی ذات غیر متناہی ہے ، وہ کسی مکان کی قید میں مقید نہیں ہوسکتی ، اس لئے جمہور اہل ِ اسلام یہ کہتے ہیں کہ اس آیت کا ظاہر ی مفہوم مراد نہیں ہے ۔ ‘‘ عرش پر سیدھا ہونے سے ’’ کچھ اور مراد ہے جو ہمیں یقینی طور سے معلوم نہیں ،

    مسلمان مذکورہ آیت میں یہ کہتے ہیں کہ اس کا ظاہری مفہوم یعنی ‘‘ خدا کا عرش پر بیٹھنا ’’ ہر گز مراد نہیں ہے ، کیونکہ وہ عقل کے خلاف ہے ، گویا وہ خلاف ِ عقل بات کو عقیدہ نہیں بناتے ، بلکہ یہ کہتے ہیں کہ اس کی صحیح مراد ہمیں معلوم نہیں ہے ،

    دوسرے الفاظ میں مسلمان قرآن ِ کریم کی جن آیتوں کو ‘‘ متشابہ ’’ قرار دیتے ہیں اُن کے بارے میں اُن کا عقیدہ یہ ہے کہ ان آیتوں میں حقیقۃً جو دعویٰ کیا گیا ہے وہی ہم نہیں سمجھ سکے،لیکن جو دعویٰ بھی ہے وہ عقل کے مطابق اور دلیل کے موافق ہے ۔

    پس ثابت ہوا کہ دہریے کہ اعتراض کی بنیاد ہی تھوک کے سیمنٹ سے بنی ہوی تھی لہذا اسکے “ممکنہ امکانات بھی” اور جب بنیاد ہی گر گئی تو دسویں منزل پر الو کیسے بولیں گے ؟؟؟
    اور آخر میں سنیں کہ قرآن کیا کہتا ہے


    هُوَ الَّذِيَ أَنزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُّحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ فَأَمَّا الَّذِينَ في قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاء الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاء تَأْوِيلِهِ وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلاَّ اللّهُ وَالرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِّنْ عِندِ رَبِّنَا وَمَا يَذَّكَّرُ إِلاَّ أُوْلُواْ الألْبَابِ

    سورۃ ال عمران، 7

    وہی ہے جس نے تجھ پر کتاب اتاری اس میں بعض آیتیں محکم ہیں (جن کے معنیٰ واضح ہیں) وہ کتاب کی اصل ہیں اور دوسری مشابہ ہیں (جن کے معنیٰ معلوم یا معین نہیں) سو جن لوگو ں کے دل ٹیڑھے ہیں وہ گمراہی پھیلانے کی غرض سے اور مطلب معلوم کرنے کی غرض سے متشابہات کے پیچھے لگتے ہیں اور حالانکہ ان کا مطلب سوائے الله کے اور کوئی نہیں جانتا اور مضبوط علم والے کہتے ہیں ہمارا ان چیزوں پر ایمان ہے یہ سب ہمارے رب کی طرف سے ہیں اور نصیحت وہی لوگ مانتے ہیں جو عقلمند ہیں




  • #2
    Re: خدا ،سائنسی قوانین ، متشابہات اور دہریے کی جہالت

    واہ ایک معصوم سے مسلمان نے دہریہ کی ایسی کم تیسی کرتے ہوئے پچھاڑ کے رکھ دیا - ویسے آپس کی بات تھی ان میں سے کوئی گے تو نہیں تھا ورنہ مرد سے بچہ جننا ؟ وہ چاہتا تو کچھ اور بھی عقل سے پیدل مثالیں دے سکتا تھا جیسے بکرے سے دودھ ، پتھر پہ جونک ، پہاڑ سے دودھ کی نہر خیر مطلب تو پچھاڑنا ہی تھا تو یہی سہی
    یہاں دہریہ اور معصوم مسلمان دونوں کا موازنہ کیا جائے تو دونوں کی منطق و منشا ایک ہے کیوں کیسے ؟ جیسے دہریہ پوچھتا ہے خدا سے پہلے کچھ نہیں جبکہ کچھ نا کچھ پہلے ہوتا ہے جبکہ معصوم مسلمان جو کہیں سے معصوم لگ نہیں رہا کا مسلسل اصرا سب خود کیوں نہیں وجود میں آجاتا جیسے روڑ پل بجلی گیس یہاں وہ ایک دہرا معیار اپنا رہا ہے اور اپنے
    پہلے دئے گئے جواب کی نفی کررہا جس میں اس کا کہنا تھا کچھ بغیر وجہ خدا وجود میں آسکتا ہے ! اب دہریہ یہ سوال اٹھائے کہ ایک بات کرو کائنات بغیر وجہ
    وجود میں آسکتی ہے ؟ جبکہ خدا بغیر وجہ نا کہوں ؟ تو بجلی روڑ گیس کی مثال کیا کہنے
    اور یہ کرسی والی مثال جو زرداری کی کرسی کی مثال دے کر دی گئی اس نے تو دہریہ کو سٹپٹا دیا گیا ہوگا اس کی سٹی گم ہوگئی ہوگی ۔ ویسے خدا کے بارے میں یہاں رائے نہیں واضح کی گئی
    کیوں کہ ایک طرف خدا کو انسانی صفات سے دور کررہے ہیں دوسری طرف احادیث میں ہے وہ سنتا ہے ، دیکھتا ہے ، ہنستا ہے ، خوش ہوتا ہے غضبناک ہوتا ہے تو یہ سب صفات کس کی ہیں؟


    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

    Comment


    • #3
      Re: خدا ،سائنسی قوانین ، متشابہات اور دہریے کی جہالت

      یہ جہالت کے گرکے ہیں ان کی مثالیں بھی انہی جیسی ہوتی ہیں÷÷دہریہ خدا کا منکر نہیں ہوتا لیکن صرف اس کی موجودگی کا کوئی ثبوت چاہتا ہے ایسا ثبوت جس پر اس کا ذہن مطمئین ہو جائے اور یہ اج کی بات نہیں قبل از مسیح مں سقراط وغیرہ نے انہی وجوہات کی بان پر جام شہادت نوش کئے تھے اور یہ کوئی بے ادبی نہیں ہے تم سچے ہو تو لوگوں کو سوچنے دو کیوں پابندی لگاتے ہو؟


      میں سوچت رہتا ہوں خدا کے باب میں کسی نتیجے پہ پہنچنے کو اور میں اب تک جس نتیجے پہ پہنچا و یہ ہے کہ کائنات کی تمام شئیون و اشیا دراصل’’ واقعات ““ ہیں جو مکان و زمان کے نہائی انقسامات یں متصل پیش آ رہے ہیںً۔۔وہ شے جو زمنی اور مکانی طور پر واقع نہ ہو یا پیش نہ ائے غیر موجود ہوتی ہے۔۔خدا زمانی اور مکانی طور پر واقع نہیں ہوتا یا پیش نہیں اتا اس لیے غیر موجود ہے۔۔ مجھے یاد نہیں کس کس مسلمان مفکر نے یا بات کہی ہے کہ خڈا کو موجود کہنا اس کی تنزیہہ کے یک سر خلاف ہے۔۔موجود مفعول کا صیغی ہے اور خدا کے لیے مفعول کا صیغہ استعمال کرنا بترین مشرکانہ جسارت ہے۔۔

      اب لولی اینڈ کمپنی کے فرشتوں کو بھی نہیں پتہ زمان وار مکان کی فلسفاینہ توجیہہ کیا ہیں یہ کن بلائوں کے نام ہیں اور چلے ہیں خدا پہ بحث کرنے۔۔یہ لوگ سر بسر قیدی ہیں اورجو کو یہ ا نجات دہندہ کہتےاسی نے ان کو قید کیا ہوا۔۔بچپن کی سنی سنائی باتیں جھوٹ کے طومار۔۔تم لوگ جو اج خود کو مسلان کہتے اس میں کیہاتمہاری تحقیق؟ بس مسلمان کے گھر میں پیدا ہوئے تو مسلمان اگر لولی کسی یہودی کے گھر پیدا ہوتا تو اس سے بڑا ہودی کوئی نہ ہوتا عبدا للہ صاحب کسی ہندو کے گھر پیدا وئے ہوتے تو کسی رام یا سیتا کی شان میں قصیدے لکھ رہے ہوتے ہذا القیاس۔۔اور جو لوگ غور و فکر کرتے ان کو نشانہ بناتے ہیں۔۔اسی سکشن میں میں نے چند سوال پوچھےتھے تو ائیں بائیں شایئیں کر کے رفو چکر ہو گئے۔۔
      :(

      Comment


      • #4
        Re: خدا ،سائنسی قوانین ، متشابہات اور دہریے کی جہالت

        Originally posted by Dr Faustus View Post
        یہ جہالت کے گرکے ہیں ان کی مثالیں بھی انہی جیسی ہوتی ہیں÷÷دہریہ خدا کا منکر نہیں ہوتا لیکن صرف اس کی موجودگی کا کوئی ثبوت چاہتا ہے ایسا ثبوت جس پر اس کا ذہن مطمئین ہو جائے اور یہ اج کی بات نہیں قبل از مسیح مں سقراط وغیرہ نے انہی وجوہات کی بان پر جام شہادت نوش کئے تھے اور یہ کوئی بے ادبی نہیں ہے تم سچے ہو تو لوگوں کو سوچنے دو کیوں پابندی لگاتے ہو؟


        میں سوچت رہتا ہوں خدا کے باب میں کسی نتیجے پہ پہنچنے کو اور میں اب تک جس نتیجے پہ پہنچا و یہ ہے کہ کائنات کی تمام شئیون و اشیا دراصل’’ واقعات ““ ہیں جو مکان و زمان کے نہائی انقسامات یں متصل پیش آ رہے ہیںً۔۔وہ شے جو زمنی اور مکانی طور پر واقع نہ ہو یا پیش نہ ائے غیر موجود ہوتی ہے۔۔خدا زمانی اور مکانی طور پر واقع نہیں ہوتا یا پیش نہیں اتا اس لیے غیر موجود ہے۔۔ مجھے یاد نہیں کس کس مسلمان مفکر نے یا بات کہی ہے کہ خڈا کو موجود کہنا اس کی تنزیہہ کے یک سر خلاف ہے۔۔موجود مفعول کا صیغی ہے اور خدا کے لیے مفعول کا صیغہ استعمال کرنا بترین مشرکانہ جسارت ہے۔۔

        اب لولی اینڈ کمپنی کے فرشتوں کو بھی نہیں پتہ زمان وار مکان کی فلسفاینہ توجیہہ کیا ہیں یہ کن بلائوں کے نام ہیں اور چلے ہیں خدا پہ بحث کرنے۔۔یہ لوگ سر بسر قیدی ہیں اورجو کو یہ ا نجات دہندہ کہتےاسی نے ان کو قید کیا ہوا۔۔بچپن کی سنی سنائی باتیں جھوٹ کے طومار۔۔تم لوگ جو اج خود کو مسلان کہتے اس میں کیہاتمہاری تحقیق؟ بس مسلمان کے گھر میں پیدا ہوئے تو مسلمان اگر لولی کسی یہودی کے گھر پیدا ہوتا تو اس سے بڑا ہودی کوئی نہ ہوتا عبدا للہ صاحب کسی ہندو کے گھر پیدا وئے ہوتے تو کسی رام یا سیتا کی شان میں قصیدے لکھ رہے ہوتے ہذا القیاس۔۔اور جو لوگ غور و فکر کرتے ان کو نشانہ بناتے ہیں۔۔اسی سکشن میں میں نے چند سوال پوچھےتھے تو ائیں بائیں شایئیں کر کے رفو چکر ہو گئے۔۔
        Dr. Sahab,
        kham khayali mian jete ho, Abdullah paka berhalvi maslak ka hamil tha mager Allah ne quran aur sunat parhne ki tofiq ata ki aur us ka karam hai ke us ne apne is na chez bande ko hadayat naseeb ki aur in mushrikana aqaid se us ki jan bakshi ki (alhamdullah) aur jahan tak baat hai ghor wo fikar ki tu jis ne qainat banai hai wo is qadar haqeer nahi(maz Allah) hai ke ap ki moti aqal mian sama jaye wo qainat ka khaliq hai tu us ki ayaat per ghor karo us ki zaat per nahi kyun ke us ki zaat tamam aqalmandoon ki aqal se ma wara hai. Allah aqal ata kare aur Aemaan bhi. Ameen

        Comment


        • #5
          Re: خدا ،سائنسی قوانین ، متشابہات اور دہریے کی جہالت

          Originally posted by Sub-Zero View Post
          واہ ایک معصوم سے مسلمان نے دہریہ کی ایسی کم تیسی کرتے ہوئے پچھاڑ کے رکھ دیا - ویسے آپس کی بات تھی ان میں سے کوئی گے تو نہیں تھا ورنہ مرد سے بچہ جننا ؟ وہ چاہتا تو کچھ اور بھی عقل سے پیدل مثالیں دے سکتا تھا جیسے بکرے سے دودھ ، پتھر پہ جونک ، پہاڑ سے دودھ کی نہر خیر مطلب تو پچھاڑنا ہی تھا تو یہی سہی
          یہاں دہریہ اور معصوم مسلمان دونوں کا موازنہ کیا جائے تو دونوں کی منطق و منشا ایک ہے کیوں کیسے ؟ جیسے دہریہ پوچھتا ہے خدا سے پہلے کچھ نہیں جبکہ کچھ نا کچھ پہلے ہوتا ہے جبکہ معصوم مسلمان جو کہیں سے معصوم لگ نہیں رہا کا مسلسل اصرا سب خود کیوں نہیں وجود میں آجاتا جیسے روڑ پل بجلی گیس یہاں وہ ایک دہرا معیار اپنا رہا ہے اور اپنے
          پہلے دئے گئے جواب کی نفی کررہا جس میں اس کا کہنا تھا کچھ بغیر وجہ خدا وجود میں آسکتا ہے ! اب دہریہ یہ سوال اٹھائے کہ ایک بات کرو کائنات بغیر وجہ
          وجود میں آسکتی ہے ؟ جبکہ خدا بغیر وجہ نا کہوں ؟ تو بجلی روڑ گیس کی مثال کیا کہنے
          اور یہ کرسی والی مثال جو زرداری کی کرسی کی مثال دے کر دی گئی اس نے تو دہریہ کو سٹپٹا دیا گیا ہوگا اس کی سٹی گم ہوگئی ہوگی ۔ ویسے خدا کے بارے میں یہاں رائے نہیں واضح کی گئی
          کیوں کہ ایک طرف خدا کو انسانی صفات سے دور کررہے ہیں دوسری طرف احادیث میں ہے وہ سنتا ہے ، دیکھتا ہے ، ہنستا ہے ، خوش ہوتا ہے غضبناک ہوتا ہے تو یہ سب صفات کس کی ہیں؟


          جناب یہاں یہ مدعا بیان کیا جارہا ہے مخلوق کی صفات پر الله کی صفات کو قیاس نہ کیا جائے

          Comment


          • #6
            Re: خدا ،سائنسی قوانین ، متشابہات اور دہریے کی جہالت

            Originally posted by abdullah786 View Post
            Dr. Sahab,
            kham khayali mian jete ho, Abdullah paka berhalvi maslak ka hamil tha mager Allah ne quran aur sunat parhne ki tofiq ata ki aur us ka karam hai ke us ne apne is na chez bande ko hadayat naseeb ki aur in mushrikana aqaid se us ki jan bakshi ki (alhamdullah) aur jahan tak baat hai ghor wo fikar ki tu jis ne qainat banai hai wo is qadar haqeer nahi(maz Allah) hai ke ap ki moti aqal mian sama jaye wo qainat ka khaliq hai tu us ki ayaat per ghor karo us ki zaat per nahi kyun ke us ki zaat tamam aqalmandoon ki aqal se ma wara hai. Allah aqal ata kare aur Aemaan bhi. Ameen


            اپنی اپنی تاریکی کو لوگ اجالا کہتے ہیں۔۔تاریکی کا نام لکھوں تو قومیں فرقے ذات لکھوں

            ہمارے پاس عقل کے مقابلے میں کوئی ایسی قوت نہیں جس کو استعمال کر کے ہم خدا کے ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں بحث کر سکیں۔۔یہ سب عقل کی ہی مظاہر ہیں یہ کلوننگ، الٹر ساونڈٍ یہ نیٹ، یہ خلائی ربورٹ یہ کیٹ آئیز، یہ ہائیبرڈ فصلیں۔۔یہ عقل ہی تھی جس نے ثابت کیا کا ستاروں کی گردش کو کسی خدائی مفروضے کی ضرورت نہیں بلکہ تجازبی کشش ہے جو ان کو دائیروں میں گردش دے رہی۔۔یہ عقل ہی تھی جس نے آسمانوں کو مھض اوزن کی تہہ ثابت کیا۔۔یہ سائینس ہی ہے جو مائوں کے پیٹ میں جھانک سکتی یہ سائینس ہی ہے جس بتا سکتی کے کب بارش ہوگی۔۔یہ سائنس ہی ہے جس نے انسان کو شعور دیا کہ اپنی ذات کے علاوہ کسی مافوق الطبع ہستی کا سہارا نہ لے۔۔یہ سائنساور فلسفہ ہی ہے جس نے انسان سے خیالی سہارے اور بیساکھیاں چھین لی یں۔۔سائنس ہی ہے جس نے یقین دلایا کہ ایک نہ ایک دن انسانی اپنی معاشعی ،سیاسی اور عرمنی عقدے سلجھانے میں کامیاب ہو جائے گا۔۔یہ مذہب، ارواح، حیات بعز از موت خدا سب کا تعلق موت کی تاریکی سے ہے سائنس نے حیات سے جنم لیا تھا سائنس کا تعلا موت کی تاریکی سے نہیں ہے

            بس مجھے اتنا بتا دئے خدا جو اپ کے نزدیک کائنات کا خالق ہے اتنے بڑے کاروبار سے اخر چاہ کیا رہا ہے؟؟؟ کیا اسے ہماری عبادتوں کی ھاجت ہے؟؟؟ کیا سارا کچھ صرف سا لیے ہو رہا کہ جناب عبد اللہ کو جنت اور حور و قصور عطا ہوگئی جہاں وہ جام پہ جام لنڈھائے گے اور جناب فاسٹس کو دوزخ میں پھینک دیا جائے گا؟ بس؟؟؟؟ اتنی بڑی کائنات کا محض یہی ادعا؟اگریہہی ہے تو معاف کئجئے گا کہ مں تو کہوں گا

            کتنا برا خالق ہے تُو۔ ہے تری مخلوق ایک ٹھٹھول


            :(

            Comment


            • #7
              Re: خدا ،سائنسی قوانین ، متشابہات اور دہریے کی جہالت

              Originally posted by abdullah786 View Post
              جناب یہاں یہ مدعا بیان کیا جارہا ہے مخلوق کی صفات پر الله کی صفات کو قیاس نہ کیا جائے


              میرے بھائی وہی تو عرض کررہا ہوں نا چاہتے ہوئے بھی کرنا پڑجاتا ہے تو کیا کریں ۔۔ جیسے کہ دنیا کے جانداروں میں سے جزبات صرف انسان کے پاس ہیں اور پانچ حواس کا دعویدار بھی یہ نا چیز انسان ہی ہے جس میں دیکھنا سننا ، محسوس کرنا یعنی تین حواس خدا کے پاس بھی ہیں ۔۔ اس کے علاوہ جزبات میں خدا انسان کے کافی نزدیک ہے جیسے انسان کا کہنا کوئی مانے تو خوشی میں انعام دیتا ہے اگر خلاف حکم کوئی بات تو سزا دینے سے نہیں چوکتا
              ٹھیک ہے اگر ہم مان لیں یہ سب خصوصیات خدا کی صفات تو ہیں مگر مقابلہ نہیں کرنا چاہئے تو سوچنے والی بات ہے اتنی خصوصیات جاننے کے بعد کچھ تو تصور ہوگا شائد بہت عظیم خدا کا مگر صفات؟

              کچھ باتیں ہم مانتے ہیں مگر جانتے نہیں جیسے ہم مانتے ہیں خدا ہے مگر کیسے ہیں کہاں ہیں نہیں جانتے۔۔ اب دہریہ کی سوچ اسے اکسائے کہ وہ جانے کہ خدا کون ہیں کیسا ہے کہاں ہے یہ دنیا اور وہ کیوں ہے؟
              اس کے سوالوں کے تسلی بخش جوابات کے بدلے اس کو دہریہ ، ملحد اور کافرانہ ناموں سے پکارنے لگتے ہیں جو خود اپنے آپ میں چھوٹی حرکت اور اس بات کو ماننے کے مترادف ہے کہ وہ خود بھی خدا سے اتنے ہی انجان ہیں جتنا دہریہ اگر کچھ ہے تو بس ایک ضم کے ہم سب جانتے ہیں جبکہ خدا کبھی بندوں کے روبرو آئے گا کیونکہ اس کا جلال ہی ایسا ہے جو ہم انسان شائد سہ نہ پائیں مگر خدا ضرور ضرور ہے جو چھپ کے رہتا ہے
              ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
              سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

              Comment


              • #8
                Re: خدا ،سائنسی قوانین ، متشابہات اور دہریے کی جہالت

                Originally posted by Dr Faustus View Post



                اپنی اپنی تاریکی کو لوگ اجالا کہتے ہیں۔۔تاریکی کا نام لکھوں تو قومیں فرقے ذات لکھوں

                ہمارے پاس عقل کے مقابلے میں کوئی ایسی قوت نہیں جس کو استعمال کر کے ہم خدا کے ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں بحث کر سکیں۔۔یہ سب عقل کی ہی مظاہر ہیں یہ کلوننگ، الٹر ساونڈٍ یہ نیٹ، یہ خلائی ربورٹ یہ کیٹ آئیز، یہ ہائیبرڈ فصلیں۔۔یہ عقل ہی تھی جس نے ثابت کیا کا ستاروں کی گردش کو کسی خدائی مفروضے کی ضرورت نہیں بلکہ تجازبی کشش ہے جو ان کو دائیروں میں گردش دے رہی۔۔یہ عقل ہی تھی جس نے آسمانوں کو مھض اوزن کی تہہ ثابت کیا۔۔یہ سائینس ہی ہے جو مائوں کے پیٹ میں جھانک سکتی یہ سائینس ہی ہے جس بتا سکتی کے کب بارش ہوگی۔۔یہ سائنس ہی ہے جس نے انسان کو شعور دیا کہ اپنی ذات کے علاوہ کسی مافوق الطبع ہستی کا سہارا نہ لے۔۔یہ سائنساور فلسفہ ہی ہے جس نے انسان سے خیالی سہارے اور بیساکھیاں چھین لی یں۔۔سائنس ہی ہے جس نے یقین دلایا کہ ایک نہ ایک دن انسانی اپنی معاشعی ،سیاسی اور عرمنی عقدے سلجھانے میں کامیاب ہو جائے گا۔۔یہ مذہب، ارواح، حیات بعز از موت خدا سب کا تعلق موت کی تاریکی سے ہے سائنس نے حیات سے جنم لیا تھا سائنس کا تعلا موت کی تاریکی سے نہیں ہے

                بس مجھے اتنا بتا دئے خدا جو اپ کے نزدیک کائنات کا خالق ہے اتنے بڑے کاروبار سے اخر چاہ کیا رہا ہے؟؟؟ کیا اسے ہماری عبادتوں کی ھاجت ہے؟؟؟ کیا سارا کچھ صرف سا لیے ہو رہا کہ جناب عبد اللہ کو جنت اور حور و قصور عطا ہوگئی جہاں وہ جام پہ جام لنڈھائے گے اور جناب فاسٹس کو دوزخ میں پھینک دیا جائے گا؟ بس؟؟؟؟ اتنی بڑی کائنات کا محض یہی ادعا؟اگریہہی ہے تو معاف کئجئے گا کہ مں تو کہوں گا

                کتنا برا خالق ہے تُو۔ ہے تری مخلوق ایک ٹھٹھول








                دراصل عقل کی پرواز وہاں تک ہوتی ہے جہاں تک اسکی پہنچ ہوتی ہے ، لیکن اسکا یہ مطلب نہیں کہ بس جہاں عقل رک گئی تو راستہ بھی ختم ،نہیں بلکہ کائنات بہت وسیع ہے اور ابھی بہت سا کام ہے عقل کےبلوغت کے واسطے۔
                بھائی جو ذات یہ دعوی کرتی ہے کہ میں نے نوح علیہ السلام کو پیدا کیا ہے جو کہ پہلے موجود ہی نہیں تھا، تو وہ ذات اسکو دیر تک زندہ نہیں رکھ سکتی؟

                جو ذات ہدہد کا خالق ہے تو اس سے بادشاہوں کی خدمت نہیں لے سکتا۔

                اسی طرھ یہ دوسرے واقعات بھی ہیں۔ یا تو بالکل اس ذات کا انکار کرنا پڑے گا جو کہ ہر چیز کا خلاق ہے اور یہ عقل نہین مانتی کہ یہ سب کام اپنے آپ ہوں، بلکہ ضرور کوئی اسکا نگرانی کرنے والا ہے، اور جب خالق مان ہی لیا تو یہ چھوٹے موٹےبواقعات اسکے سامنے کیا ہیں۔

                کیا خیال ہے عقل درست کام کر رہی ہے کہ نہیں؟ کچھ کہیں گے؟





                کونٹ ہنروی کی کتاب الاسلام کا ترجمہ مصر کے مشہور مصنف احمد فتحی بگ زاغلول نے کیا، اصل کتاب فرنچ زبان میں تھی، اس میں مسٹر کونٹ ہنروی قرآن کے متعلق لکھتے ہیں


                " عقل حیران ہے کہ اس قسم کا کلام ایسے شخص کی زبان سے کیونکر ادا ہو جو بالکل امی تھا، تمام مشرق نے اقرار کر لیا ہے کہ نوع انسانی لفظا اور معنی ہر لحاظ سے اس کی نظیر پیش کرنے سے عاجز ہے ، یہ وہی کلام ہے جس کی بلند انشا پردازی نے عمر بن خطاب ک مطمئن کردیا، ان کو خدا کا معترف ہونا پڑا، یہ وہی کلام ہے کہ جب عیسی علیہ السلام کی ولادت کے متعلق اس کے جملے جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ حبشہ کے بادشاہ کے دربار میں پڑھے تو اسکی آنکھوں سے بیساختہ آنسو جاری ہوگئے، اوربشپ چلا اٹھا کہ یہ کلام اسی سرچشمہ سے نکلا ہے جس سے عیسی علیہ السلام کا کلام نکلا تھا "

                (شہادہ الاقوام، ص 14)



                امام غزالی رحمہ اللہ کاتبصرہ


                مجھے نہیں لگتا کہ ایک شخص جس کا ضمیر اور جس کی فکر سلامت ہے، وہ قرآن مجید کا مطالعہ کرے اور اس سے متأثر ہوئے بغیر رہ جائے۔ قرآن مجید اپنے انوکھے انداز سے ہر کسی کے لیے ہدایت اور رہنمائی کا سامان فراہم کرتا ہے، وہ ہر ایک کی کمی اور کوتاہی سے واقف ہوتا ہے اورجب بندہ اس کی جانب رجوع کرتا ہے تو وہ اس کی اصلاح کا کفیل ہوتا ہے-

                (نظرات فی القرآن)

                پانچ فطری اصول



                ۱:…

                سائنس کی بنیاد مشاہدہ و تجربہ پر ہے، اور جو چیزیں مشاہدہ یا تجربہ سے ماورا ہیں وہ سائنس کی دسترس سے باہر ہیں، ان کے بارے میں سائنس دانوں کا کوئی دعویٰ لائقِ التفات نہیں، جبکہ وحی اور نبوّت کا موضوع ہی وہ چیزیں ہیں جو انسانی عقل، تجربہ اور مشاہدہ سے بالاتر ہیں۔ ظاہر ہے کہ ایسے اُمور میں وحی کی اطلاع قابلِ اعتبار ہوگی۔


                ۲:…

                بہت سی چیزیں ہمارے مشاہدے سے تعلق رکھتی ہیں مگر ان کے مخفی علل و اسباب کا مشاہدہ ہم نہیں کرسکتے بلکہ ان کے علم کے لئے ہم کسی صحیح ذریعہٴ علم کے محتاج ہوتے ہیں، ایسے اُمور کا محض اس بنا پر انکار کردینا حماقت ہے کہ یہ چیزیں ہمیں نظر نہیں آرہیں۔


                ۳:…

                دو چیزیں اگر آپس میں اس طرح ٹکراتی ہوں کہ دونوں کو بیک وقت تسلیم کرنا ممکن نہ ہو تو یہ تو نہیں کہا جاسکتا کہ دونوں صحیح ہوں، لامحالہ ایک صحیح ہوگی اور ایک غلط ہوگی۔ ان میں سے کون صحیح ہے اور کون غلط ہے؟ اس کا فیصلہ کرنے کے لئے ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ کس کا ثبوت یقینی و قطعی ذریعہ سے ہوا ہے؟ اور کس کا ظن و تخمین کے ذریعہ؟ پس جس چیز کا ثبوت کسی یقینی ذریعہ سے ہو وہ حق ہے اور دُوسری باطل یا موٴوّل۔


                ۴:…

                جو بات اپنی ذات کے اعتبار سے ممکن ہو اور کسی سچے خبر دینے والے نے اس کی خبر دی ہو، اس کو تسلیم کرنا لازم ہے، اور اس کا انکار کرنا محض ضد و تعصب اور ہٹ دھرمی ہے، جو کسی عاقل کے شایانِ شان نہیں۔


                ۵:…

                انسانی عقل پر اکثر و بیشتر وہم کا تسلط رہتا ہے، بہت سی چیزیں جو قطعاً صحیح اور بے غبار ہیں، لوگ غلبہٴ وہم کی بنا پر ان کو خلافِ عقل تصوّر کرنے لگتے ہیں، اور بہت سی چیزیں جو عقلِ صحیح کے خلاف ہیں، غلبہٴ وہم کی وجہ سے لوگ ان کو نہ صرف صحیح مان لیتے ہیں بلکہ ان کو مطابقِ عقل منوانے پر اصرار کرتے ہیں۔



                Comment


                • #9
                  Re: خدا ،سائنسی قوانین ، متشابہات اور دہریے کی جہالت


                  قرآن اور ایک سابقہ دہریہ کے تاثرات


                  میرے ایک دوست ہیں ، عبدالفتاخ انکا نام ہےبلجییم کے رہنے والے ہیں ، جدید سائنسی علوم میں انہیں بہت رسوخ حاصل ہے، وہ پہلے ایتھیسٹ (دہریے) تھے اور پھر 2005 میں انہوں نے اسلام قبول کیا ، اسلام سے پہلے وہ دہریوں کی طرف سے بہت بڑے مناظر بھی رہے تھے۔ کسی مسلمان دوست کے باربار قرآن پڑھنے کی درخواست کرنے پر قرآن پڑھنا شروع کیا، اور گائل ہوگئے اور اسلام قبول کرلیا۔ وہ قرآن کے بارے میں اپنے اس وقت کے تاثرات بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔


                  " I was shocked by the profoundness and deepness of the words. I was also intrigued by how the book felt psychologically custom made for the human mind. Sometimes it even felt as if it was written just for me, since it was so applicable, as if the book interacts with me on a personal level and has anticipated all the reactions I have, and replies to them appropriately. It knows me better then I know myself, and answers all my questions. It knows science better then scientists. As I started reading I feeling emotions so profound, like I had never felt before in my life. Almost as if they were being rushed down trough me with a high pressure hose. Levels of fear but at the same time security, the most deepest of sadnesses but at the same time the most profound joy. I didn't even knew that such emotions existed. Next to all that, even though I was just reading a translation one can still see the traces of a magnificent poetic order and symphony that is complete in tune with the content of the text without such a thing compromising any of the other mentioned qualities. In summary, the book seemed like pure perfection on every level and aspect. "


                  اسلام قبول کرنے کے بعد انہوں نے ماڈرن سائنس اور ایتھیسٹ کے نظریات پر تنقیدی سٹائل میں لکھنا شروع کیا، اور دہریت کے تمام سائنسی نظریات پر لاجواب تحریریں لکھیں ،ان کو میں خود کئی سائنسی علم رکھنے والے ایتھیسٹ کو میل کرچکا ہوں، کوئی بھی ان کو جھٹلا نہیں سکا۔انہوں نے اپنی ان تحریروں کو اپنی سائیٹ پر بھی دیا ہے۔ یہ انکی سائیٹ کا بینر اور لنک ہے۔









                  آپ کو اگر انکی کسی تحریر پر اشکال ہو توانہوں نے سائیٹ پر فورم کا لنک بھی دیا ہوا ہے، آپ وہاں ان سے وضاحت لے سکتے ہیں۔



                  Comment


                  • #10
                    Re: خدا ،سائنسی قوانین ، متشابہات اور دہریے کی جہالت

                    زندگی کا “ماورائی” مدعا کچھ بھی نہیں ہے، زندگی ایک اتفاق ہے۔ زندگی کو مقصد ہم خود عطا کرتے ہیں۔ مذہب کے نزدیک زندگی کا مقصد موت ہی ہے اور مذہبی لوگوں کے خیالات و اعمال موت کے گرد گھومتے ہیں۔ اور اسی کی مدد سے انہوں نے مظلوم طبقے کو اپنے حال پہ راضی رکھا ہوا ہے کہ تمھارے لئے دوسری دنیا میں اجر ہے اور اس دنیا کی حقیقت مری ہوئی بکری سے بھی گئی گزری ہے۔ اس دنیا اور زندگی سے بیزار کر کے مذہبی لیڈروں نے اپنی دنیا کھری کی اور اپنے ریوڑ پہ حکمرانی کی۔ اب اتنی سادہ سی بات سمجھنے کے لئے کونسی افلاطونی عقل درکار ہے؟

                    مظلوم اور پسے ہوئے لوگوں کی “ڈسٹنی” یہ ہے کہ وہ اس استحصال سے باہر آئیں اور کسی ان دیکھی انجانی دوسری دنیا میں انصاف کی آس لگانا چھوڑ کر اسی دنیا میں خود کے لئے اور اپنی نسلوں کے لئے انصاف کی جدوجہد کریں۔ اپنی “ڈسٹنی” خود بنائیں، خود اپنے ہاتھوں سے، مشکلات و مصائب ہی اس بات کا واضح اور کھلا ثبوت ہیں کہ یہ زندگی اتفاق ہے۔ ورنہ ہر کسی کو انصاف کے مطابق برابر کے مواقع ملتے۔ انصاف مرنے کے بعد ہی کیوں ہوتا؟ اس دنیا ہی میں کیوں انصاف نہ کر دیا کہ سب دیکھ لیتے؟ محترم، یہ سب لارے لپے تھے اپنے مقاصد کے حصول اور اپنے ہاتھ پاؤں چوموانے کے لئے۔
                    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                    Comment


                    • #11
                      Re: خدا ،سائنسی قوانین ، متشابہات اور دہریے کی جہالت

                      Originally posted by abdullah786 View Post
                      Dr. Sahab,
                      kham khayali mian jete ho, Abdullah paka berhalvi maslak ka hamil tha mager Allah ne quran aur sunat parhne ki tofiq ata ki aur us ka karam hai ke us ne apne is na chez bande ko hadayat naseeb ki aur in mushrikana aqaid se us ki jan bakshi ki (alhamdullah) aur jahan tak baat hai ghor wo fikar ki tu jis ne qainat banai hai wo is qadar haqeer nahi(maz Allah) hai ke ap ki moti aqal mian sama jaye wo qainat ka khaliq hai tu us ki ayaat per ghor karo us ki zaat per nahi kyun ke us ki zaat tamam aqalmandoon ki aqal se ma wara hai. Allah aqal ata kare aur Aemaan bhi. Ameen
                      ji bhai hmara b yehi haal tha mgr Allah ka lakh lakh shukr hai k us ne hme sirf Quran o hadees pr amal krne ki toufeeq di.

                      الْحَمْدُ لِلّهِ الَّذِي هَدَانَا لِهَـذَا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلاَ أَنْ هَدَانَا اللّهُ
                      سب تعریفیں اللہ کے لیئے ہیں جس نے ہمیں ہدایت دی، اگر وہ یہ ہدایت نہ دیتا تو ہم ہدایت نہیں پاسکتے تھے ۔(الاعراف:43)۔
                      http://www.islamghar.blogspot.com/

                      Comment


                      • #12
                        Re: خدا ،سائنسی قوانین ، متشابہات اور دہریے کی جہالت

                        Originally posted by Sub-Zero View Post


                        میرے بھائی وہی تو عرض کررہا ہوں نا چاہتے ہوئے بھی کرنا پڑجاتا ہے تو کیا کریں ۔۔ جیسے کہ دنیا کے جانداروں میں سے جزبات صرف انسان کے پاس ہیں اور پانچ حواس کا دعویدار بھی یہ نا چیز انسان ہی ہے جس میں دیکھنا سننا ، محسوس کرنا یعنی تین حواس خدا کے پاس بھی ہیں ۔۔ اس کے علاوہ جزبات میں خدا انسان کے کافی نزدیک ہے جیسے انسان کا کہنا کوئی مانے تو خوشی میں انعام دیتا ہے اگر خلاف حکم کوئی بات تو سزا دینے سے نہیں چوکتا
                        ٹھیک ہے اگر ہم مان لیں یہ سب خصوصیات خدا کی صفات تو ہیں مگر مقابلہ نہیں کرنا چاہئے تو سوچنے والی بات ہے اتنی خصوصیات جاننے کے بعد کچھ تو تصور ہوگا شائد بہت عظیم خدا کا مگر صفات؟

                        کچھ باتیں ہم مانتے ہیں مگر جانتے نہیں جیسے ہم مانتے ہیں خدا ہے مگر کیسے ہیں کہاں ہیں نہیں جانتے۔۔ اب دہریہ کی سوچ اسے اکسائے کہ وہ جانے کہ خدا کون ہیں کیسا ہے کہاں ہے یہ دنیا اور وہ کیوں ہے؟
                        اس کے سوالوں کے تسلی بخش جوابات کے بدلے اس کو دہریہ ، ملحد اور کافرانہ ناموں سے پکارنے لگتے ہیں جو خود اپنے آپ میں چھوٹی حرکت اور اس بات کو ماننے کے مترادف ہے کہ وہ خود بھی خدا سے اتنے ہی انجان ہیں جتنا دہریہ اگر کچھ ہے تو بس ایک ضم کے ہم سب جانتے ہیں جبکہ خدا کبھی بندوں کے روبرو آئے گا کیونکہ اس کا جلال ہی ایسا ہے جو ہم انسان شائد سہ نہ پائیں مگر خدا ضرور ضرور ہے جو چھپ کے رہتا ہے
                        میرے بھائی الله نے پیغمبروں کو اسی لئے انسانوں میں معبوث کیا تا کہ وہ اپنی امتوں کو الله کی ہستی سے سہی طور پر روشناس کرا سکیں -کہ الله کون ہے اور اپنے بندوں سے کیا چاہتا ہے -جن لوگوں نے بھی چاہے ہندو ہو عیسٰا ائی ہو یا یہودی -یا پھر پہلے اور آج کے دور کا صوفی یا دہریے ان سب نے الله کے وجود کے بارے میں غلط راے یا غلط نظریہ اسی وقت قائم کیا جب یہ گروہ پیغمبروں کی تعلیمات سے منحرف ہوے -الله نے سوره فاتحہ میں تین گروہوں کا ذکر کیا ہے - پہلا گروہ وہ جن پر الله نے اپنے رحمت کی اور برکتوں اور ہدایت کا انعام کیا-دوسرا وہ گروہ جن پر الله کا غضب نازل ہوا -تیسرا گروہ وہ جو سیدھے راست سے بھٹک گیا -یعنی گمراہ ہو گیا.
                        یہی وہ تیسرا گروہ ہے جو الله کا بارے میں غلط سلط عقائد اپنے ذہن میں پالتا رہتا ہے اور گمراہی آخری سرے پر پہنچ جاتا ہے -وجہ یہی ہے کہ وہ اپنی محدود عقل سے الله کی عظیم و-شان ہستی کو کھوجنے کی کوشش کرتا ہے اور نتیجہ گمراہی ہوتی ہے -جب کہ الله کا بھیجا ہوا پیغمبر الله کی وحی کے تابع ہوتا ہے -اور وحی کے ذریے حاصل ہوے علم کی بنیاد پر الله کی ہستی کو روشناس کرواتا ہے -اسی لئے الله نے قرآن میں جگہ جگہ فرمایا کہ جن قوموں یا افراد نے جب بھی رسولوں کی تعلیمات کا انکار کیا یا اپنے حساب سے الله کی ہستی کو کھوجنے کی کوشش کی تو یا تو تباہی بربادی کا شکار ہوے یا گمراہیوں کے گہرے کویں میں جا گرے-


                        Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

                        Comment

                        Working...
                        X