Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

کیا دینی معاملات میں عقل معیار بن سکتی ہے ؟

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • کیا دینی معاملات میں عقل معیار بن سکتی ہے ؟




    کیا دینی معاملات میں عقل معیار بن سکتی ہے ؟



    آئیے چند ایسی احادیث کا مطالعہ کریں جو بظاہر عقل ظاہری کے خلاف نظر آتی ہیں کیونکہ اگر عقل کو بھی عقل سلیم نصیب ہو جائے تو وہ حقیقت کی ان باریک باتوں کی تہہ تک رسائی حاصل کر سکتی ہے۔



    پہلی حدیث



    ’’ جناب ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے تو اپنا ہاتھ اپنے منہ پر رکھ دے۔اس لئے کہ شیطان (منہ کے) اندر داخل ہو جاتا ہے‘‘۔

    (صحیح مسلم کتاب الزھد والرقاق)۔



    ’’ جناب ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جمائی لینا شیطان کی طرف سے ہے لہذا جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے تو حتی الامکان اس کو روکے کیونکہ جب جمائی لیتے وقت کوئی ہا کہتا ہے تو شیطان ہنستا ہے‘‘۔
    (صحیح بخاری کتاب بدا الخلق)۔


    جناب انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا شیطان انسان کی رگوں میں اس طرح دوڑتا ہے جس طرح خون جاری و ساری رہتا ہے ‘‘۔

    (بخاری و مسلم)



    شیاطین اور جنات کا انسانوں کے ساتھ جو گہرا تعلق ہے وہ کسی مبتدی طالب علم سے بھی پوشیدہ نہیں وہ انسان کے ساتھ کھانے پینے اور دیگر کاموں میں شریک رہتے ہیں یہاں تک کہ وہ انسان میں اس طرح گردش کرتے ہیں کہ جیسے خون انسان کی رگوں میں گردش کرتا ہے لیکن کیا کسی شخص کو اس بات کا احساس ہوتا ہے اور اسے معلوم ہوتا ہے کہ شیطان اس وقت اس کے جسم کے کس گوشے میں موجود ہے ؟ ہاں یہ اور بات ہے کہ کوئی شخص سر سید احمد خان (فرقہ نیچریت کے سربراہ)کی طرح ان کے وجود ہی کا انکار کر دے اور فرشتوں کو نیکی اور شیاطین کو بدی کی مجرد قوتیں ہی سمجھ لے۔


    دوسری حدیث

    جناب ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ زمین قیامت کے دن ایک روٹی کی طرح ہو گی اور اللہ تعالیٰ اس کو اپنے ہاتھ میں جنت والوں کی مہمانی کے لئے سمیٹ لے گا جس طرح تم میں سے ایک شخص سفر میں اپنی روٹی اپنے ہاتھ میں سمیٹ لیتا ہے۔ یہود میں سے ایک شخص آیا اور کہا اے ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ آپ پر برکت نازل فرمائے کیا میں قیامت کے دن اہل جنت کی دعوت کے متعلق آپ کو خبر نہ دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ اس نے کہا کہ زمین ایک روٹی کی طرح ہو جائے گی جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا اسی طرح اس نے کہا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم لوگوں کی طرف دیکھا پھر ہنسے یہاں تک کہ آپ کے دندان مبارک کھل گئے پھر فرمایا کیا میں تم کو ان کے سالن کے متعلق نہ بتلائوں۔
    آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کا سالن بالام ونون ہو گا لوگوں نے عرض کیا یہ کیا چیز ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بیل اور مچھلی ہیں جن کی کلیجی کی نوک سے ستر ہزار آدمی کھائیں گے۔

    (بخاری و مسلم)


    یہ حدیث بھی سمجھ سے بالاتر ہے کیونکہ اس میں فرمایا گیا ہے کہ زمین ایک روٹی کی طرح ہو گی اور اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ جنت والوں کی میزبانی فرمائیں گے۔ نُزُلاً لِاَھْلِ الْجَنَّۃِ زمین کو روٹی بنا کر جنتیوں کو کھلایا جائے گا اور جنتیوں کا سالن کیا ہو گا؟ وہ بیل اور مچھلی ہیں جن کی صرف کلیجی کی نوک سے ستر ہزار آدمی کھانا کھائیں گے۔


    تیسری حدیث
    جناب قتادہ ؒ‘ جناب انس بن مالکؓ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کافروں کا حشر چہروں کے بل کس طرح ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا وہ ذات جس نے دنیا میں اس کو پائوں کے بل چلایاکیا وہ اس بات پر قادر نہیں ہے کہ اس کو قیامت کے دن چہرے کے بل چلائے۔قتادہ ؒ نے کہا ہاں قسم ہمارے پروردگار کی عزت کی (ضرور قادر ہے)۔

    (صحیح بخاری باب کیف الحشر ومسلم ‘ولفظہ للبخاری)


    اس حدیث میں بتایا گیا ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کافروں کو پیروں کے بجائے سر کے بل چلائے گا یہ کیسے اور کیونکر ہو گا؟عقل اسے سمجھنے سے قاصر ہے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضاحت فرما دی کہ جو ذات انسان کو دنیا میں پیروں پر چلانے پر قادر ہے وہ قیامت کے دن سر کے بل بھی چلا سکتی ہے۔


    چوتھی حدیث
    جناب ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ایک شخص ایک گائے کو ہانکے لئے چلا جا رہا تھا جب وہ شخص تھک گیا تو گائے پر سوار ہو گیا گائے نے اس سے کہا ہم کو اس کام (یعنی سواری) کے لئے پیدا نہیں کیا گیا ہے لوگوں نے (اس واقعہ)پر اظہار تعجب کیا اور کہا سبحان اللہ گائے اور بات کرتی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا میں اس گائے کے بولنے پر ایمان لایا اور ابو بکرؓ و عمرؓ بھی ایمان لائے حالانکہ اس وقت ابو بکر ؓو عمرؓ وہاں موجود نہ تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص اپنی بکریوں کے ریوڑ میں تھا کہ ایک بھیڑئیے نے ایک بکری پر حملہ کیا اور اس کو اٹھا کر لے گیا پھر بکری کا مالک وہاں پہنچا اور بھیڑئیے سے بکری کو چھین لیا۔ بھیڑئیے نے چرواہے سے کہا اس بکری کا سبع(پھاڑنے والے)دن کون محافظ ہو گا کہ اس روز میرے سوا بکری کا چرانے والا کوئی نہ ہو گا لوگوں نے یہ واقعہ سن کر کہا سبحان اللہ بھیڑیااور بات کرتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا میں اور ابو بکرؓوعمرؓ اس پر ایمان لائے حالانکہ اس وقت بھی ابو بکرؓوعمرؓ وہاں موجود نہ تھے۔

    (بخاری و مسلم)

    اگرچہ گائے اور بھیڑیا کا کلام کرنا بہت ہی تعجب انگیز بات ہے لیکن چونکہ یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمائی ہے اس لئے امنا وصدقنا ہم اس بات کے آگے سر تسلیم خم کرتے ہیں ہم مانتے ہیں کہ گائے اور بھیڑئیے کی طرح مردہ بھی کلام کرتا ہے اگرچہ اس کا کلام ہم نہیں سن سکتے۔اب موصوف اس حدیث کے بارے میں کس قوت ایمانی کا مظاہرہ کرتے اور کیا ارشاد فرماتے ہیں؟ اس کا انتظار رہے گا میں تو کہتا ہوں کہ ایمان ہو تو ابو بکر صدیقؓ کی طرح کہ جب معراج کے سلسلہ میں کفار نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلادیا اور آپ کا تمسخر اڑایا لیکن جب یہ واقعہ ابو بکر صدیقؓ کو معلوم ہواتو آپ نے فرمایا کہ اگر یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمائی ہے تو میں اس پر ایمان لاتا ہوں۔


    اگرچہ ایک رات میں بیت المقدس چلا جانا اور ساتوں آسمانوں کی سیر کرنا ‘جنت و جہنم کا مشاہدہ کرنا انسانی عقل کے نزدیک امر محال ہے لیکن چونکہ یہ بات اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمائی تھی اس لئے ابو بکر صدیق ؓ اس پر فوراً ایمان لے آئے۔


    پانچویں حدیث

    جناب ابو ذرؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ (ابو ذر) کیا تجھ کو معلوم ہے کہ جب آفتاب غروب ہوتا ہے تو کہاں جاتا ہے؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم بہتر جانتے ہیں۔ فرمایا وہ جاتا ہے یہاں تک کہ عرش کے نیچے پہنچ کر سجدہ کرتا ہے پھر طلوع ہونے کی اجازت چاہتا ہے اس کو اجازت دی جاتی ہے اور قریب ہے کہ وہ سجدہ کرے گا اور اس کا سجدہ قبول نہ کیا جائے گا اور طلوع ہونے کی اجازت چاہے گا تو اس کو اجازت نہ دی جائے گی اور یہ حکم دیا جائے گا کہ جس طرف سے آیا ہے ادھر ہی واپس جا اور ادھر ہی سے طلوع ہو چنانچہ وہ مغرب سے طلوع ہو گا اور یہی مراد ہے اللہ کے اس قول کی وَالشَّمْسُ تَجْرِیْ لِمُسْتَقَرٍّ لَّھَا (یعنی آفتاب اپنے مستقر کی طرف جاتا ہے) فرمایا اس کا مستقر عرش الٰہی کے نیچے ہے۔

    (مسلم، مشکوۃ ص۴۷۲)



    یہ حدیث بھی عقل کے خلاف ہے کیونکہ سائنس نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ سورج ہر وقت افق پر موجودرہتا ہے اور دنیا کے کسی نہ کسی خطہ پر سورج چمکتا رہتا ہے۔ اس طرح سورج کا سجدہ کرنا بھی سمجھ میں نہیں آتا کہ وہ کیسے اور کیونکر سجدہ کرتا ہو گا اور کس وقت عرش الٰہی کے نیچے جاتا ہو گا وغیرہ وغیرہ لیکن کیا عقل کے بل بوتے پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کا انکار کر دیا جائے۔ آخر ہماری کھوپڑی ہے ہی کتنی اور عقل و فہم کی کس قدر استعداد اس میں موجود ہے کہ اس کے ذریعے ہم عقل و فہم عطاء کرنے والے کی باتوں پر اعتراضات کرتے رہیں اور جھٹلانے والوں کی طرح ہم ایمان کے دعوے دار بھی اس کی باتوں کو جھٹلاتے رہیں۔ہمارا ایمان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ فرمایا ہے اس کا ایک ایک حرف بالکل سچ اور درست ہے البتہ ہماری نارسا عقلیں ان باتوں کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔


    موجودہ دور میں مستشرقین کے پروردہ منکرین حدیث نے اس حدیث پر بھی اعتراض کیا ہے۔ حالانکہ
    قرآن کریم میں بھی ہے کہ سورج،چاند، ستارے، پہاڑ، درخت، جانور وغیرہ اللہ کو سجدہ کرتے ہیں۔(حج آیت ۱۸) کیا کسی منکر حدیث نے ان میں سے کسی کو کبھی سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے ؟ جب یہ بات ہماری سمجھ میں نہیں آ سکتی تو سورج کا عرش کے نیچے جانا بھی اسی طرح کی بات ہے جو اگرچہ ہماری ناقص عقل میں نہیں بیٹھ سکتی لیکن ایمان والے اسے تسلیم کرتے ہیں اور اللہ کے حکم کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں۔


    جبکہ کفار اور ان کے پروردہ اس کا انکار کرتے ہیں۔لیکن حیرت ان مسلمانوں پر ہے کہ جو قرآن وحدیث کو ماننے کے بجائے منکرین حدیث جیسے اسلام دشمنوں کے پراپیگنڈہ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ جب انسان اللہ کے فرمان کے بجائے عقل کا پجاری بن جائے تو اسے گمراہی سے کون روک سکتا ہے۔

    چھٹی حدیث

    جناب عبد اللہ بن عمرؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :۔

    بَیْنَمَا رَجُلٌ یَجُرُّ اِزَارَہٗ مِنَ الْخُیَلَائِ خُسِفَ بِہٖ فَھُوَ یَتَجَلْجَلُ فِی الْاَرْضِ اِلیٰ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ

    ( صحیح بخاری کتاب المناقب مشکوٰۃ ص۳۷۳)

    ’’ایک شخص اپنی ازار تکبر سے لٹکائے ہوئے جا رہا تھا کہ زمین میں دھنس گیا اور وہ قیامت تک زمین میں دھنستا ہوا چلا جائے گا‘‘۔


    ظاہر بات ہے کہ اس شخص کو تکبر کی وجہ سے یہ عذاب دیا گیا اور یہ برزخی عذاب ہی ہے جسے احادیث میں عذاب قبر کے نام سے تعبیر کیا گیا ہے اور یہ شخص قیامت تک اس عذاب میں مبتلا رہے گا اور عذاب قبر بھی قیامت تک رہے گا۔
    قیامت قائم ہونے پر عذاب قبر کا سلسلہ ختم ہو جائے گا۔
    ـجَلْجَلَۃ اس حرکت کو کہتے ہیں کہ جس میں آواز بھی ہو جب کہ یہ غیب کا معاملہ ہے
    اس لئے اس آواز کو سننا ممکن نہیں ہے۔اس شخص کا زمین میں دھنستا چلا جانا بالکل واضح کر رہا ہے کہ اس عذاب کا تعلق زمین سے ہے اور یہی عذاب قبر ہے۔


    مطالعہ کے دوران جو چند احادیث سامنے آئی تھیں انہیں نقل کر دیا گیا ہے ورنہ اگر باقاعدہ کوشش کی جائے اور احادیث کی کتابوں کی ورق گردانی کی جائے تو اس سلسلہ میں اور بھی بے شمار صحیح احادیث پیش کی جا سکتی ہیں۔ آخر میں اس بحث کو
    جناب علیؓ کے اس قول پر ختم کیا جاتا ہے۔ جناب علی ؓ فرماتے ہیں کہ دین کا دارومدار رائے (اور عقل)پر ہوتا تو موزوں کے نیچے مسح کرنا بہتر ہوتا اوپر مسح کرنے سے اور بلاشبہ میں نے دیکھا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم موزوں کے اوپر مسح کیا کرتے تھے۔

    (رواہ ابو دائود‘والدارمی معناہ ‘ مشکوٰۃ ص ۵۴)





  • #2
    Re: کیا دینی معاملات میں عقل معیار بن سکتی ہے ؟

    تو میرے بھائی

    جو قرآن میں* غور و فکر والی ڈھیروں* آیات ہے
    اور ہر چیز کے بارے میں تحقیق کا حکم پرزور طریقے سے دیا گیا ہے

    اس کا کیا کریں وہ کیا صرف تمھارے عالموں پر ہی فرض ہیں بلکہ وہ بھی اس کی طرف دھیان دیتے ہوئے نظر نہیں آتے

    آپ ایسی تمام آیات کو قرآن سے خارج کیوں*نہیں کردیتے ۔۔ جب ان پر عمل کرنا ہی نہیں ہے تو کیا صرف ثواب کمانا ہی مقصود ہے ۔۔
    ان کے مطالیب اور مفہوم اور مقصود کو تو آپ خارج کر ہی چکے ہو

    نہ کوئی تم سے سوال کرتا ہے ۔۔ نہ کوئی اعتراض پیش کرتا ہے ۔۔۔

    کیا اپنے خواب کی بنیاد پر خود ہی گزشتہ اعتراضات پیش کرکے انکو ڈیفینڈ کرنے لگے ہو ۔۔





    Comment


    • #3
      Re: کیا دینی معاملات میں عقل معیار بن سکتی ہے ؟

      Originally posted by Baniaz Khan View Post
      تو میرے بھائی

      جو قرآن میں* غور و فکر والی ڈھیروں* آیات ہے
      اور ہر چیز کے بارے میں تحقیق کا حکم پرزور طریقے سے دیا گیا ہے

      اس کا کیا کریں وہ کیا صرف تمھارے عالموں پر ہی فرض ہیں بلکہ وہ بھی اس کی طرف دھیان دیتے ہوئے نظر نہیں آتے

      آپ ایسی تمام آیات کو قرآن سے خارج کیوں*نہیں کردیتے ۔۔ جب ان پر عمل کرنا ہی نہیں ہے تو کیا صرف ثواب کمانا ہی مقصود ہے ۔۔
      ان کے مطالیب اور مفہوم اور مقصود کو تو آپ خارج کر ہی چکے ہو

      نہ کوئی تم سے سوال کرتا ہے ۔۔ نہ کوئی اعتراض پیش کرتا ہے ۔۔۔

      کیا اپنے خواب کی بنیاد پر خود ہی گزشتہ اعتراضات پیش کرکے انکو ڈیفینڈ کرنے لگے ہو ۔۔



      سلام . میرے بھائی صرف یہ بتا دیں کہ اوپر والی احادیث جن کو عقل کے پیمانے پر ابھی تک نہیں پرکھا جا سکتا

      کیا آپ یقین رکھتے ہیں کہ یہ احادیث صحیح ہیں . یا آپ ان احادیث کا انکار کرتے ہیں

      اور یہ جو قرآن کی آیت ہے اس کے بارے میں کیا خیال ہے . عقل تو اس کو بھی تسلیم نہیں کرتی . تو کیا آپ قرآن کی آیت کا انکار کرتے ہیں یا یہ کہتے ہیں کہ یہ آیت صحیح ہے

      اگر آپ اس آیت کو صحیح کہتے ہیں تو کس بنیاد پر صحیح کہتے ہیں

      قرآن کریم میں بھی ہے کہ

      سورج،چاند، ستارے، پہاڑ، درخت، جانور وغیرہ اللہ کو سجدہ کرتے ہیں۔

      (حج آیت ۱۸)

      کیا آپ نے ان میں سے کسی کو کبھی سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے ؟





      Comment


      • #4
        Re: کیا دینی معاملات میں عقل معیار بن سکتی ہے ؟

        Originally posted by lovelyalltime View Post


        سلام . میرے بھائی صرف یہ بتا دیں کہ اوپر والی احادیث جن کو عقل کے پیمانے پر ابھی تک نہیں پرکھا جا سکتا

        کیا آپ یقین رکھتے ہیں کہ یہ احادیث صحیح ہیں . یا آپ ان احادیث کا انکار کرتے ہیں

        اور یہ جو قرآن کی آیت ہے اس کے بارے میں کیا خیال ہے . عقل تو اس کو بھی تسلیم نہیں کرتی . تو کیا آپ قرآن کی آیت کا انکار کرتے ہیں یا یہ کہتے ہیں کہ یہ آیت صحیح ہے

        اگر آپ اس آیت کو صحیح کہتے ہیں تو کس بنیاد پر صحیح کہتے ہیں

        قرآن کریم میں بھی ہے کہ

        سورج،چاند، ستارے، پہاڑ، درخت، جانور وغیرہ اللہ کو سجدہ کرتے ہیں۔

        (حج آیت ۱۸)

        کیا آپ نے ان میں سے کسی کو کبھی سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے ؟






        tou phir ye man lo k Quran asan nahi hai .. naoozubillah khuda usy asan kehra hai wo ghalt hai





        Comment


        • #5
          Re: کیا دینی معاملات میں عقل معیار بن سکتی ہے ؟

          Originally posted by Baniaz Khan View Post



          tou phir ye man lo k Quran asan nahi hai .. naoozubillah khuda usy asan kehra hai wo ghalt hai


          میرے بھائی جو میں نے پوچھا ہے وہ تو بتاؤ



          اور یہ جو قرآن کی آیت ہے اس کے بارے میں کیا خیال ہے . عقل تو اس کو بھی تسلیم نہیں کرتی . تو کیا آپ قرآن کی آیت کا انکار کرتے ہیں یا یہ کہتے ہیں کہ یہ آیت صحیح ہے

          اگر آپ اس آیت کو صحیح کہتے ہیں تو کس بنیاد پر صحیح کہتے ہیں

          قرآن کریم میں بھی ہے کہ

          سورج،چاند، ستارے، پہاڑ، درخت، جانور وغیرہ اللہ کو سجدہ کرتے ہیں۔

          (حج آیت ۱۸)

          کیا آپ نے ان میں سے کسی کو کبھی سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے ؟




          Comment


          • #6
            Re: کیا دینی معاملات میں عقل معیار بن سکتی ہے ؟

            bhai abhi mae aap k samny apni taleem ya quran ki taleem tou nahi pesh kr raha jo is ka jwab deny beth jao'n

            abhi tou jo points mene diye hein unka jwab aap dy nahi rahe or mazeed muj sy hi swal krny lagy ho

            is ka jwab tou do


            جو قرآن میں* غور و فکر والی ڈھیروں* آیات ہے
            اور ہر چیز کے بارے میں تحقیق کا حکم پرزور طریقے سے دیا گیا ہے

            اس کا کیا کریں وہ کیا صرف تمھارے عالموں پر ہی فرض ہیں بلکہ وہ بھی اس کی طرف دھیان دیتے ہوئے نظر نہیں آتے

            آپ ایسی تمام آیات کو قرآن سے خارج کیوں*نہیں کردیتے ۔۔ جب ان پر عمل کرنا ہی نہیں ہے تو کیا صرف ثواب کمانا ہی مقصود ہے ۔۔
            ان کے مطالیب اور مفہوم اور مقصود کو تو آپ خارج کر ہی چکے ہو

            نہ کوئی تم سے سوال کرتا ہے ۔۔ نہ کوئی اعتراض پیش کرتا ہے ۔۔۔

            کیا اپنے خواب کی بنیاد پر خود ہی گزشتہ اعتراضات پیش کرکے انکو ڈیفینڈ کرنے لگے ہو ۔۔





            Comment


            • #7
              Re: کیا دینی معاملات میں عقل معیار بن سکتی ہے ؟

              Originally posted by Baniaz Khan View Post
              bhai abhi mae aap k samny apni taleem ya quran ki taleem tou nahi pesh kr raha jo is ka jwab deny beth jao'n

              abhi tou jo points mene diye hein unka jwab aap dy nahi rahe or mazeed muj sy hi swal krny lagy ho

              is ka jwab tou do


              جو قرآن میں* غور و فکر والی ڈھیروں* آیات ہے
              اور ہر چیز کے بارے میں تحقیق کا حکم پرزور طریقے سے دیا گیا ہے

              اس کا کیا کریں وہ کیا صرف تمھارے عالموں پر ہی فرض ہیں بلکہ وہ بھی اس کی طرف دھیان دیتے ہوئے نظر نہیں آتے

              آپ ایسی تمام آیات کو قرآن سے خارج کیوں*نہیں کردیتے ۔۔ جب ان پر عمل کرنا ہی نہیں ہے تو کیا صرف ثواب کمانا ہی مقصود ہے ۔۔
              ان کے مطالیب اور مفہوم اور مقصود کو تو آپ خارج کر ہی چکے ہو

              نہ کوئی تم سے سوال کرتا ہے ۔۔ نہ کوئی اعتراض پیش کرتا ہے ۔۔۔

              کیا اپنے خواب کی بنیاد پر خود ہی گزشتہ اعتراضات پیش کرکے انکو ڈیفینڈ کرنے لگے ہو ۔۔



              میرے بھائی تحقیق سے کسی نے نہیں روکا . آپ اور میں کوئی پابند نہیں ہیں کسسی بھی مولوی کے

              تحقیق کرنا سب کا حق بنتا ہے . کوئی بھی قرآن کی کسی آیت کو خارج نہیں کرتا

              سوره بقرہ

              آیت نمبر ٣


              الَّذِیۡنَ یُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡغَیۡبِ وَ یُقِیۡمُوۡنَ الصَّلٰوۃَ وَ مِمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ یُنۡفِقُوۡنَ

              جو لوگ غیب پر ایمان لاتے ہیں اور نماز کو قائم رکھتے ہیں اور ہمارے دیئے ہوئے مال سے خرچ کرتے ہیں


              اب اللہ قرآن میں کہ رہا کہ

              جو لوگ غیب پر ایمان لاتے ہیں

              کیا آپ بتا سکتے ھیں کہ یہ غیب کیا ہے . عقل کی بنیاد پر جواب دیں .






              Comment


              • #8
                Re: کیا دینی معاملات میں عقل معیار بن سکتی ہے ؟

                acha tehqeeq sy ksi ny roka nahi

                tou phir agr koi aap ki bat ka inkar krta hai tou kafir kesy hojata hai





                Comment


                • #9
                  Re: کیا دینی معاملات میں عقل معیار بن سکتی ہے ؟

                  Originally posted by Baniaz Khan View Post
                  acha tehqeeq sy ksi ny roka nahi

                  tou phir agr koi aap ki bat ka inkar krta hai tou kafir kesy hojata hai


                  کسی کی بات کی کوئی اہمیت نہیں

                  صرف اور صرف اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ وسلم کی بات مانی جا ے گی

                  کسی بھی بندے کی بات اللہ اور اس کے رسول سے ٹکراتی ہے تو رد کر دی جا ے گی



                  Comment


                  • #10
                    Re: کیا دینی معاملات میں عقل معیار بن سکتی ہے ؟

                    Originally posted by Baniaz Khan View Post
                    acha tehqeeq sy ksi ny roka nahi

                    tou phir agr koi aap ki bat ka inkar krta hai tou kafir kesy hojata hai


                    قرآن کریم میں بھی ہے کہ

                    سورج،چاند، ستارے، پہاڑ، درخت، جانور وغیرہ اللہ کو سجدہ کرتے ہیں۔

                    (حج آیت ۱۸)

                    کیا آپ نے ان میں سے کسی کو کبھی سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے ؟

                    پلیز باتیں کہ آپ اس آیت کا انکار کرتے ہیں یا اقرار

                    اور اگر اقرار کرتے ہیں تو کیوں

                    آپ تو عقل سے سوچتے ہیں

                    عقل سے ثابت کریں کہ یہ سب کچھ آپ نے اپنی آنکھوں سے دکھا ہے

                    Comment


                    • #11
                      Re: کیا دینی معاملات میں عقل معیار بن سکتی ہے ؟

                      Originally posted by lovelyalltime View Post


                      کسی کی بات کی کوئی اہمیت نہیں

                      صرف اور صرف اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ وسلم کی بات مانی جا ے گی

                      کسی بھی بندے کی بات اللہ اور اس کے رسول سے ٹکراتی ہے تو رد کر دی جا ے گی



                      jab khuda apni bat bhi bila tehqeeq many koi nahi kehta tou phir .. ham aap ki baq or aap k imamo ki har naqal krdo hadees ko kesy manein





                      Comment


                      • #12
                        Re: کیا دینی معاملات میں عقل معیار بن سکتی ہے ؟

                        Originally posted by Baniaz Khan View Post


                        jab khuda apni bat bhi bila tehqeeq many koi nahi kehta tou phir .. ham aap ki baq or aap k imamo ki har naqal krdo hadees ko kesy manein

                        قرآن کریم میں بھی ہے کہ

                        سورج،چاند، ستارے، پہاڑ، درخت، جانور وغیرہ اللہ کو سجدہ کرتے ہیں۔

                        (حج آیت ۱۸)

                        کیا آپ نے ان میں سے کسی کو کبھی سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے ؟

                        پلیز باتیں کہ آپ اس آیت کا انکار کرتے ہیں یا اقرار

                        اور اگر اقرار کرتے ہیں تو کیوں

                        آپ تو عقل سے سوچتے ہیں

                        عقل سے ثابت کریں کہ یہ سب کچھ آپ نے اپنی آنکھوں سے دکھا ہے

                        Comment


                        • #13
                          Re: کیا دینی معاملات میں عقل معیار بن سکتی ہے ؟

                          Originally posted by Baniaz Khan View Post


                          jab khuda apni bat bhi bila tehqeeq many koi nahi kehta tou phir .. ham aap ki baq or aap k imamo ki har naqal krdo hadees ko kesy manein


                          میرے بھائی تحقیق سے کسی نے نہیں روکا . آپ اور میں کوئی پابند نہیں ہیں کسسی بھی مولوی کے

                          تحقیق کرنا سب کا حق بنتا ہے . کوئی بھی قرآن کی کسی آیت کو خارج نہیں کرتا

                          سوره بقرہ

                          آیت نمبر ٣


                          الَّذِیۡنَ یُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡغَیۡبِ وَ یُقِیۡمُوۡنَ الصَّلٰوۃَ وَ مِمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ یُنۡفِقُوۡنَ

                          جو لوگ غیب پر ایمان لاتے ہیں اور نماز کو قائم رکھتے ہیں اور ہمارے دیئے ہوئے مال سے خرچ کرتے ہیں


                          اب اللہ قرآن میں کہ رہا کہ

                          جو لوگ غیب پر ایمان لاتے ہیں

                          کیا آپ بتا سکتے ھیں کہ یہ غیب کیا ہے . عقل کی بنیاد پر جواب دیں .






                          Comment


                          • #14
                            Re: کیا دینی معاملات میں عقل معیار بن سکتی ہے ؟

                            lagta hai aap mazak k mood mae ho ...





                            Comment


                            • #15
                              Re: کیا دینی معاملات میں عقل معیار بن سکتی ہے ؟

                              Originally posted by Baniaz Khan View Post
                              lagta hai aap mazak k mood mae ho ...


                              میرے بھائی آپ لوگوں کے نزدیک قرآن اور صحیح احادیث مذاق ہی ہیں . آپ مسلمان ھو اور ماشاللہ دماغ بھی بہت ہے آپ کا . آپ ہر بات کو عقل پر پرکھتے بھی ہیں. لکن وہی قرآن جس کو آپ عقل سے مانتے ہیں . جب اسی قرآن کی آیت پیش کی جاتی ہیں تو آپ اس کو مذاق سمجھ لیتے ہیں



                              Comment

                              Working...
                              X