Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

شَيخُ الإسْلام إبن تيمية رحمه الله فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کی عدالت میں

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • شَيخُ الإسْلام إبن تيمية رحمه الله فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کی عدالت میں


    فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کے جن كذابين وأفاكين ومجاہيل نے ’’الدیوبندیه‘‘نامی کتاب لکهی ، اورعلماء دیوبند کی مختلف کتب ورسائل سے كَرَامَاتُ الأولِياء پرمبنی واقعات وعبارات لے کر کفر و شرک وبدعت کے خانہ سازشیطانی فتوے لگا کر اپنی عاقبت کوخراب کیا . ،مولاناظفرعلی خان مرحوم نے توبریلی کی تکفیرسازفیکٹری کے بارے کیا خوب فرمایا تها ۔
    بریلی کے فتوی کا سستا هے بهاو
    جوبکتے ہیں کوڑی کے اب تین تین
    خدانے یہ کہہ کرانهیں ڈهیل دی
    وَأمْلی لهُم انَّ کیدی مَتین
    لیکن کافرگری کے اس مکروه ومذموم مشغلہ میں فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کے چند جہلاء زمانہ واطفال مکتب ومجاہیل مطلق نے بریلی کوبهی مات دے دی ،فوا اسفاه
    نہ دوزخ کا ڈر ہے نہ خوف خداکیا ان کی یہ بات درست ہے ؟؟إن يحسدوني فإني غير لائمهم قبلي من الناس أهل الفضل قد حُسدوا فدامَ لي ولهم ما بي وما بهموُ وماتَ أكثرُنا غيظًا بما يجدُ كل العداوة قد ترجى إماتتها إلا عداوة من عاداك من حَسَدِ
    ایسے ہی لوگوں کی عدالت میںشَيخُ الإسْلام إبن تيمية رحمه اللهکی ذکر کرده عبارات وتعليمات ونظريات کوپیش کرنے جسارت کرتا ہوں ۔ امید تو نہیں ہے کہ توحید وسنت کے یہ نام نہاد علمبردار یہاں بهی وہی حکم لگائیں ، جو علماء دیوبند پرلگاتے ہیں ، امید تو نہیں ہے کہ ان کے توحید کی رگ یہاں بهی پهڑک اٹهے ، امید تو نہیں ہے کہ ان کی ایمانی غیرت ودینی حمیت یہاں بهی جوش میں آجائے اور شَيخُ الإسْلام سے بهی برآت کا اعلان کردیں ، بقول ان کے ہماری محبت ونفرت کے پیمانے صرف الله کے لیئے ہیں، امید تو نہیں ہے کہ ان کی محبت ونفرت کے یہ پیمانے یہاں بهی وہی رنگ ظاہرکریں جو رنگ علماء دیوبند کے حق میں ظاہرکرتے ہیںکتابالدیوبندیهکا مولف نام نہاد توحیدی اہل حدیث اپنی اس کتاب کی تالیف کا مقصد بیانکرتے ہوئے گویا ہوتا ہے ’’ کہ بهولے بهالے دیوبندی عوام كو خبردار کرنا ہے کہ دیوبندی علماء کی چکنی چپڑی باتوں اورتوحید کے بلند بانگ دعووں سے مرعوب ہوکران کی اتباع کرکے کہیں اپنی آخرت برباد نہ کرلینا‘‘جی وہی باتیں جس کو توچکنی چپڑی کہتا ہے اورآخرت کی بربادی کا ذریعہ کہتا ہے ، بعینه اسی طرح کی چکنی چپڑی شَيخُ الإسْلام کے حوالہ سے ذیل میں نقل کروں گا ، آپ کا سخت ترین متصلب توحیدی مزاج اگر شَيخُ الإسْلام کے لیئے بهی وہی فیصلہ تجویزکردے جو علماء دیوبند کے لیئے آپ نے تجویز کیا ، اورعلی الاعلان ایک چهوٹا سا رسالہ بهی آپ کے توحیدی قلم سے اگرشَيخُ الإسْلام کے پیش کرده ان عبارات وتعليمات واقوال کے خلاف نکل جائے تو ممکن ہے کہ آپ کی صداقت ودیانت کے کچھ آثارہم بهی محسوس کرنے لگیں ۔مزید لکهتا ہے کہ
    اپنے علماء کے شرکیہ عقائد سے برأت کا اظہار کریں اوراپنے عقیدوں کو قرآن وسنت کی روشنی میں سنواریں
    علماء دیوبند کے لیئے کفروشرک پرکهنے کی جوکسوٹی آپ نے مقررکیہے ، آپ کی اسی کسوٹی میں شَيخُ الإسْلام کے اقوال وعبارات وتعليمات وکرامات کوبهی پرکهیں گے،جس سے آپ کی امانت وصداقت وللہیت خوب آشکارا ہوجائے گی۔
    مزید کیا بات کریں بس اب اصل بات شروع کرتے ہیں ، بات شَيخُ الإسْلام إبن تيمية رحمه الله کی اور عدالت ومیزان توحيد وسنت کے خالص وسچے متوالوں کا ہے ، جو حق بات کی خاطر .(. بقول ان کے.). کسی رشتے ناطے کسی بڑے چهوٹے اپنے پرائے کی کوئی پرواه نہیں کرتے۔
    چونکہ ہم نے فیصلہ وحکم مانگنا ہے اس لیئے شَيخُ الإسْلام کی بات مقدمہ کے نام سے ذکرکروں گا ۔
    مقدمه 1
    اور تحقیق کبهی مردوں کا زنده کرنا أنبياء عليهم السلام کے پیروکاروں کے ہاتھ پربهی ہوتا ہے ، جیسا کہ اس امت محمدیہ کی ایک جماعت کے لیئے واقع ہوا ۔.(. کہ انهوں نے مردوں کو زنده کیا.).
    .(.قال ابن تيمية رحمه الله في كتاب النبوات ’’ ص 298 ‘‘.). ’’ وقد يكون إحياء الموتى على يد أتباع الأنبياء كما وقع لطائفة من هذه الأمة‘‘
    مردوں کو زنده کرنے میں بہت سارے انبیاء وصالحین شریک ہیں .(.قال ابن تيمية رحمه الله في كتاب النبوات’’ ص 218 ‘‘. ). ’’بخلاف إحياء الموتى فانه اشترك فيه كثير من الأنبياء بل ومن الصالحين‘‘
    مردوں کا زنده کرنا؟
    یہ کہنے والا کون هے کوئ دیوبندی تونہیں ہے ؟؟

    یہ خطرناک عقیده .(.فرقہ اہل حدیث کی نظرمیں. ) .کسی دیوبندی کی کتاب میں تو نہیں لکها؟؟
    ایسا عقیده رکهنے والا شخص کس برتاو وحکم کا مستحق ہے؟؟ویسے تو جو میزان ومعیار انهوں نے علماء دیوبند کوکافرومشرک کہنے کے لیئے متعین کیا ہے ، اس میزان ومعیارمیں توان عبارات کے قائل کا حکم بهی واضح ہے ، لیکن هم نے چونکہ شروع میں کہہ دیا کہ فیصلہ صرف اورصرف فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کی عدالت میں ،اور بالخصوص کتاب’’ ألديوبندية ‘‘لکهنے والے سچے پکے خالص توحیدی سلفی اہل حدیث کی عدالت میں ؟؟ ۔


  • #2
    Re: شَيخُ الإسْلام إبن تيمية رحمه الله فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کی عدالت میں

    :jazak:
    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

    Comment


    • #3
      Re: شَيخُ الإسْلام إبن تيمية رحمه الله فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کی عدالت میں

      السلام علیکم

      جتنی محنت مضمون بنانے میں کی گئی ھے اگر اس میں سے کفر کے فتوے اور گفتگو کے انداز کو بہتر کیا جاتا تو تحریر پڑھنے کے قابل ہوتی۔ اگر وہ ایسا کچھ کرتے ہیں تو آپ نے بھی ویسا ہی کیا دونوں میں کیا فرق رہ گیا یہ سمجھ کی باتیں ہیں۔ اللہ سبحان تعالی ہمیں سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

      والسلام

      Comment


      • #4
        Re: شَيخُ الإسْلام إبن تيمية رحمه الله فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کی عدالت میں

        Originally posted by CONANBAR View Post
        السلام علیکم

        جتنی محنت مضمون بنانے میں کی گئی ھے اگر اس میں سے کفر کے فتوے اور گفتگو کے انداز کو بہتر کیا جاتا تو تحریر پڑھنے کے قابل ہوتی۔ اگر وہ ایسا کچھ کرتے ہیں تو آپ نے بھی ویسا ہی کیا دونوں میں کیا فرق رہ گیا یہ سمجھ کی باتیں ہیں۔ اللہ سبحان تعالی ہمیں سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

        والسلام
        Asalam o alikum to all muslims

        Brother fatwa hum ne nahin balk fatwa to aldeobandiyyah book likhny waly ne lagya hay...
        hum ne to sirf sawal kiya hay k agar shirk, kufr ka fatwa ulama deoband pe karamat bayan karny ki wajah se lagy ga to yehi fatwa allama ibn taimia(RA) pe kyun nien lagy ga??


        Comment


        • #5
          Re: شَيخُ الإسْلام إبن تيمية رحمه الله فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کی عدالت میں

          Originally posted by i love sahabah View Post
          [CENTER]

          چونکہ ہم نے فیصلہ وحکم مانگنا ہے اس لیئے شَيخُ الإسْلام کی بات مقدمہ کے نام سے ذکرکروں گا ۔
          مقدمه 1
          اور تحقیق کبهی مردوں کا زنده کرنا أنبياء عليهم السلام کے پیروکاروں کے ہاتھ پربهی ہوتا ہے ، جیسا کہ اس امت محمدیہ کی ایک جماعت کے لیئے واقع ہوا ۔.(. کہ انهوں نے مردوں کو زنده کیا.).
          .(.قال ابن تيمية رحمه الله في كتاب النبوات ’’ ص 298 ‘‘.). ’’ وقد يكون إحياء الموتى على يد أتباع الأنبياء كما وقع لطائفة من هذه الأمة‘‘
          مردوں کو زنده کرنے میں بہت سارے انبیاء وصالحین شریک ہیں .(.قال ابن تيمية رحمه الله في كتاب النبوات’’ ص 218 ‘‘. ). ’’بخلاف إحياء الموتى فانه اشترك فيه كثير من الأنبياء بل ومن الصالحين‘‘
          مردوں کا زنده کرنا؟
          یہ کہنے والا کون هے کوئ دیوبندی تونہیں ہے ؟؟
          kitab un nabuwwah hamain nahi mil saki aap in dono ibarton ka scan hamain share kardain jis me sheikh ka ye qol sahi sanad se mojood ho

          ya hamain link dedein jahan se kitab or ye bat miljaye..
          http://www.islamghar.blogspot.com/

          Comment


          • #6
            Re: شَيخُ الإسْلام إبن تيمية رحمه الله فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کی عدالت میں

            تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم
            علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ پہ فتوی لگانا مشکل ہے کیونکہ آپ کےاور طالب الرحمٰن کے اکابرین میں ہیں لیکن احناف کے لئے تو کوئی چھوٹ نہیں کیونکہ بغض اور حسد صرف احناف سے ہے.
            اگر ایسا ہی قول کسی حنفی کی کتاب میں ہو تو فوراً شرک کا فتوی لگتا ہے لیکن نام نہاد اہلحدیث کے اکابر اگر کہیں تو پھر کوئی فتوی نہیں کیونکہ آپ کے اکابر جو ہیں.

            آپ کا انصاف یہاں سے ہی ظاہر ہوتا ہے.


            اور تحقیق کبهی مردوں کا زنده کرنا أنبياء عليهم السلام کے پیروکاروں کے ہاتھ پربهی ہوتا ہے ، جیسا کہ اس امت محمدیہ کی ایک جماعت کے لیئے واقع ہوا ۔.(. کہ انهوں نے مردوں کو زنده کیا.).

            .(.قال ابن تيمية رحمه الله في كتاب النبوات ’’ ص 298 ‘‘.).
            ’’ وقد يكون إحياء الموتى على يد أتباع الأنبياء كما وقع لطائفة من هذه الأمة‘‘

            مردوں کو زنده کرنے میں بہت سارے انبیاء وصالحین شریک ہیں
            .(.قال ابن تيمية رحمه الله في كتاب النبوات’’ ص 218 ‘‘. ).
            ’’بخلاف إحياء الموتى فانه اشترك فيه كثير من الأنبياء بل ومن الصالحين‘‘
            Attached Files

            Comment


            • #7
              Re: شَيخُ الإسْلام إبن تيمية رحمه الله فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کی عدالت میں

              Originally posted by i love sahabah View Post


              Asalam o alikum to all muslims

              Brother fatwa hum ne nahin balk fatwa to aldeobandiyyah book likhny waly ne lagya hay...
              hum ne to sirf sawal kiya hay k agar shirk, kufr ka fatwa ulama deoband pe karamat bayan karny ki wajah se lagy ga to yehi fatwa allama ibn taimia(RA) pe kyun nien lagy ga??



              کیا اسلام میں حضور صلی اللہ وسلم کے علاوہ اسلام میں کوئی حجت بن سکتا ہے


              Attached Files

              Comment


              • #8
                Re: شَيخُ الإسْلام إبن تيمية رحمه الله فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کی عدالت میں

                Originally posted by i love sahabah View Post

                فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کے جن كذابين وأفاكين ومجاہيل نے ’’الدیوبندیه‘‘نامی کتاب لکهی ، اورعلماء دیوبند کی مختلف کتب ورسائل سے كَرَامَاتُ الأولِياء پرمبنی واقعات وعبارات لے کر کفر و شرک وبدعت کے خانہ سازشیطانی فتوے لگا کر اپنی عاقبت کوخراب کیا . ،مولاناظفرعلی خان مرحوم نے توبریلی کی تکفیرسازفیکٹری کے بارے کیا خوب فرمایا تها ۔
                بریلی کے فتوی کا سستا هے بهاو
                جوبکتے ہیں کوڑی کے اب تین تین
                خدانے یہ کہہ کرانهیں ڈهیل دی
                وَأمْلی لهُم انَّ کیدی مَتین
                لیکن کافرگری کے اس مکروه ومذموم مشغلہ میں فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کے چند جہلاء زمانہ واطفال مکتب ومجاہیل مطلق نے بریلی کوبهی مات دے دی ،فوا اسفاه
                نہ دوزخ کا ڈر ہے نہ خوف خداکیا ان کی یہ بات درست ہے ؟؟إن يحسدوني فإني غير لائمهم قبلي من الناس أهل الفضل قد حُسدوا فدامَ لي ولهم ما بي وما بهموُ وماتَ أكثرُنا غيظًا بما يجدُ كل العداوة قد ترجى إماتتها إلا عداوة من عاداك من حَسَدِ
                ایسے ہی لوگوں کی عدالت میںشَيخُ الإسْلام إبن تيمية رحمه اللهکی ذکر کرده عبارات وتعليمات ونظريات کوپیش کرنے جسارت کرتا ہوں ۔ امید تو نہیں ہے کہ توحید وسنت کے یہ نام نہاد علمبردار یہاں بهی وہی حکم لگائیں ، جو علماء دیوبند پرلگاتے ہیں ، امید تو نہیں ہے کہ ان کے توحید کی رگ یہاں بهی پهڑک اٹهے ، امید تو نہیں ہے کہ ان کی ایمانی غیرت ودینی حمیت یہاں بهی جوش میں آجائے اور شَيخُ الإسْلام سے بهی برآت کا اعلان کردیں ، بقول ان کے ہماری محبت ونفرت کے پیمانے صرف الله کے لیئے ہیں، امید تو نہیں ہے کہ ان کی محبت ونفرت کے یہ پیمانے یہاں بهی وہی رنگ ظاہرکریں جو رنگ علماء دیوبند کے حق میں ظاہرکرتے ہیںکتابالدیوبندیهکا مولف نام نہاد توحیدی اہل حدیث اپنی اس کتاب کی تالیف کا مقصد بیانکرتے ہوئے گویا ہوتا ہے ’’ کہ بهولے بهالے دیوبندی عوام كو خبردار کرنا ہے کہ دیوبندی علماء کی چکنی چپڑی باتوں اورتوحید کے بلند بانگ دعووں سے مرعوب ہوکران کی اتباع کرکے کہیں اپنی آخرت برباد نہ کرلینا‘‘جی وہی باتیں جس کو توچکنی چپڑی کہتا ہے اورآخرت کی بربادی کا ذریعہ کہتا ہے ، بعینه اسی طرح کی چکنی چپڑی شَيخُ الإسْلام کے حوالہ سے ذیل میں نقل کروں گا ، آپ کا سخت ترین متصلب توحیدی مزاج اگر شَيخُ الإسْلام کے لیئے بهی وہی فیصلہ تجویزکردے جو علماء دیوبند کے لیئے آپ نے تجویز کیا ، اورعلی الاعلان ایک چهوٹا سا رسالہ بهی آپ کے توحیدی قلم سے اگرشَيخُ الإسْلام کے پیش کرده ان عبارات وتعليمات واقوال کے خلاف نکل جائے تو ممکن ہے کہ آپ کی صداقت ودیانت کے کچھ آثارہم بهی محسوس کرنے لگیں ۔مزید لکهتا ہے کہ
                اپنے علماء کے شرکیہ عقائد سے برأت کا اظہار کریں اوراپنے عقیدوں کو قرآن وسنت کی روشنی میں سنواریں
                علماء دیوبند کے لیئے کفروشرک پرکهنے کی جوکسوٹی آپ نے مقررکیہے ، آپ کی اسی کسوٹی میں شَيخُ الإسْلام کے اقوال وعبارات وتعليمات وکرامات کوبهی پرکهیں گے،جس سے آپ کی امانت وصداقت وللہیت خوب آشکارا ہوجائے گی۔
                مزید کیا بات کریں بس اب اصل بات شروع کرتے ہیں ، بات شَيخُ الإسْلام إبن تيمية رحمه الله کی اور عدالت ومیزان توحيد وسنت کے خالص وسچے متوالوں کا ہے ، جو حق بات کی خاطر .(. بقول ان کے.). کسی رشتے ناطے کسی بڑے چهوٹے اپنے پرائے کی کوئی پرواه نہیں کرتے۔
                چونکہ ہم نے فیصلہ وحکم مانگنا ہے اس لیئے شَيخُ الإسْلام کی بات مقدمہ کے نام سے ذکرکروں گا ۔
                مقدمه 1
                اور تحقیق کبهی مردوں کا زنده کرنا أنبياء عليهم السلام کے پیروکاروں کے ہاتھ پربهی ہوتا ہے ، جیسا کہ اس امت محمدیہ کی ایک جماعت کے لیئے واقع ہوا ۔.(. کہ انهوں نے مردوں کو زنده کیا.).
                .(.قال ابن تيمية رحمه الله في كتاب النبوات ’’ ص 298 ‘‘.). ’’ وقد يكون إحياء الموتى على يد أتباع الأنبياء كما وقع لطائفة من هذه الأمة‘‘
                مردوں کو زنده کرنے میں بہت سارے انبیاء وصالحین شریک ہیں .(.قال ابن تيمية رحمه الله في كتاب النبوات’’ ص 218 ‘‘. ). ’’بخلاف إحياء الموتى فانه اشترك فيه كثير من الأنبياء بل ومن الصالحين‘‘
                مردوں کا زنده کرنا؟
                یہ کہنے والا کون هے کوئ دیوبندی تونہیں ہے ؟؟

                یہ خطرناک عقیده .(.فرقہ اہل حدیث کی نظرمیں. ) .کسی دیوبندی کی کتاب میں تو نہیں لکها؟؟
                ایسا عقیده رکهنے والا شخص کس برتاو وحکم کا مستحق ہے؟؟ویسے تو جو میزان ومعیار انهوں نے علماء دیوبند کوکافرومشرک کہنے کے لیئے متعین کیا ہے ، اس میزان ومعیارمیں توان عبارات کے قائل کا حکم بهی واضح ہے ، لیکن هم نے چونکہ شروع میں کہہ دیا کہ فیصلہ صرف اورصرف فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کی عدالت میں ،اور بالخصوص کتاب’’ ألديوبندية ‘‘لکهنے والے سچے پکے خالص توحیدی سلفی اہل حدیث کی عدالت میں ؟؟ ۔



                اسلام = قرآن + صحیح احادیث

                امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں
                میری ہر بات جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث کے خلاف ہو (چھوڑ دو) پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سب سے بہتر ہے اور میری تقلید نہ کرو۔
                (آداب الشافعی و مناقبہ لابن ابی حاتم ص51 وسندہ حسن)


                امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے ایک دن قاضی ابو یوسف کو فرمایا
                اے یعقوب (ابویوسف) تیری خرابی ہو،میری ہر بات نہ لکھا کر، میری آج ایک رائے ہوتی ہے اور کل بدل جاتی ہے۔ کل دوسری رائے ہوتی ہے پھر پرسوں وہ بھی بدل جاتی ہے۔
                (تاریخ بغداد 424/13 ،تاریخ ابن معین 2/607 وسندہ صحيح)




                حدیث


                عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا کہ آپ حج تمتع کو جائز سمجھتے ہیں حالانکہ آپ کے والد عمر رضی اللہ عنہ اس سے روکا کرتے تھے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: یہ بتاؤ کہ میرے والد ایک کام سے منع کريں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا حکم دیں تو میرے والد کی بات مانی جائےگی یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم مانا جائے گا؟ کہنے والے نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم و عمل کو قبول کیا جائے گا۔ تو ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کو لیا جائے گا تو پھر میرے والد کے قول کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کے مقابلے میں کیوں پیش کرتے ہو۔

                (ترمذی۱\۱۶۹،طحاوی۱\۳۹۹)


                اگر کسی نیک و متقی شخص کی بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کے مخالف آجائے تو ؟



                تو اس کو چھوڑ دیا جائے گا کیونکہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بڑوں اور بزرگوں کی عزت کا حکم دیا ہے اور کسی کی قربانیاں اور عبادات اس بات کا تقاضا نہیں کرتیں کہ اب اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو چھوڑ کر اس کی بات کو لے لیا جائے ۔
                حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تورات کا نسخہ لیکر آئے اور کہا اے اللہ کے رسول یہ تورات کا نسخہ ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے تو انہوں نے پڑھنا شروع کر دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ انور متغیر ہونے لگا تو حضرت ابو بکرصدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا گم کریں تجھ کو گم کرنیوالیاں!کیاتو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کی طرف نہیں دیکھتا !تو عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کی طرف دیکھ کر کہا میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اس کے غضب اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے غضب سے ‘ میں اللہ کے رب ہونے ‘ اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر راضی ہوا۔
                پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا !


                والذی نفس محمد بیدہ لو بدالکم موسی فاتبعتموہ و تر کتمونی لضللتم عن سوا ءالسبیل ولو کان موسی حیا و ادرک نبوتی لا تبعنی ۔
                (مشکوة)
                ”اس ذات کی قسم !جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جا ن ہے اگر موسیٰ علیہ السلام تمہارے لئے ظاہر ہو جائیں اور تم مجھے چھوڑ کر ان کی پیروی کرتے تو تم سیدھی راہ سے بھٹک جاتے اور اگر موسیٰ علیہ السلام زندہ ہوتے اور میری نبوت پاتے تو میری ہی پیر وی کرتے “۔
                اس حدیث مبارکہ سے ثابت ہوا کہ اگر موسیٰ علیہ السلام جیسے جلیل القدر پیغمبر کی بات کو لے لیا جائے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو چھوڑ دیا جائے تو یہ گمراہی ہے ۔
                عدی بن حاتم رضی اللہ تعالی عنہ عیسائی تھے وہ رسول کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ سورة توبہ کی تلاوت فرما رہے تھے یہاں تک کہ آپ جب اس آیت پر پہنچے ۔
                اتخذوااحبارھم ورھبانھم ارباب من دون اللہ ۔( سورة التوبہ آیت 31)۔
                ”ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور درویشوں کو رب بنالیا ہے“ ۔
                تو عدی بن حاتم رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا ہم انکی عبادت تو نہیں کرتے تھے ۔
                آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا !تمہارے علماءاوردرویش جس چیزکو حرام کر دیتے حالانکہ اللہ نے اسے حلال کیا ہوتا تو کیاتم اسے حرام نہیں جانتے تھے اور جس چیز کو اللہ نے حرام کیا ہوتا لیکن وہ حلال کر دیتے تو کیا تم اسے حلال نہیں جانتے تھے ؟
                میں (عدی) نے کہا ہاں تو آپ نے فرمایا یہی ان کی عبادت ہے ۔
                (ترمذی)۔



                مروان بن حکم سے روایت ہے کہ : میں حضرت عثمان (رضی اللہ عنہ) کے پاس بیٹھا تھا ، انہوں نے حضرت علی (رضی اللہ عنہ) کو عمرہ اور حج دونوں (یعنی حجِ قران) کی لبیک کہتے ہوئے سنا تو حضرت عثمان (رضی اللہ عنہ) نے حضرت علی (رضی اللہ عنہ) کو اس سے منع فرمایا ، اس پر حضرت علی (رضی اللہ عنہ) نے جواب دیا :
                بلى ، ولكني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يلبي بهما جميعا ، فلم أدع رسول الله صلى الله عليه وسلم لقولك
                میں آپ کے قول کے مقابلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کو نہیں چھوڑ سکتا ۔
                النسائی ، كتاب الحج ، لمواقیت ، باب : القران
                (حدیث "حسن" ہے)




                وہ حضرت عثمان (رضی اللہ عنہ) کا دورِ خلافت تھا اور اپنے دورِ خلافت میں آپ رضی اللہ عنہ نے حضرت علی (رضی اللہ عنہ) کو حکماً اس بات سے منع کیا تھا کہ عمرہ اور حج دونوں (یعنی حجِ قران) کی لبیک نہ پکاریں ( جس کی وجہ یہ تھی کہ آپ رضی اللہ عنہ کو پہلے اس کا علم نہ تھا) ، لیکن حضرت علی (رضی اللہ عنہ) نے آپ (رضی اللہ عنہ) کے قول کی کوئی پرواہ نہیں کی۔


                کیا اسلام میں حضور صلی اللہ وسلم کے علاوہ کوئی اور حجت بن سکتا ہے




                Comment


                • #9
                  Re: شَيخُ الإسْلام إبن تيمية رحمه الله فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کی عدالت میں

                  Originally posted by lovelyalltime View Post

                  اسلام = قرآن + صحیح احادیث

                  امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں
                  میری ہر بات جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث کے خلاف ہو (چھوڑ دو) پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سب سے بہتر ہے اور میری تقلید نہ کرو۔
                  (آداب الشافعی و مناقبہ لابن ابی حاتم ص51 وسندہ حسن)


                  امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے ایک دن قاضی ابو یوسف کو فرمایا
                  اے یعقوب (ابویوسف) تیری خرابی ہو،میری ہر بات نہ لکھا کر، میری آج ایک رائے ہوتی ہے اور کل بدل جاتی ہے۔ کل دوسری رائے ہوتی ہے پھر پرسوں وہ بھی بدل جاتی ہے۔
                  (تاریخ بغداد 424/13 ،تاریخ ابن معین 2/607 وسندہ صحيح)




                  حدیث


                  عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا کہ آپ حج تمتع کو جائز سمجھتے ہیں حالانکہ آپ کے والد عمر رضی اللہ عنہ اس سے روکا کرتے تھے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: یہ بتاؤ کہ میرے والد ایک کام سے منع کريں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا حکم دیں تو میرے والد کی بات مانی جائےگی یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم مانا جائے گا؟ کہنے والے نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم و عمل کو قبول کیا جائے گا۔ تو ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کو لیا جائے گا تو پھر میرے والد کے قول کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کے مقابلے میں کیوں پیش کرتے ہو۔

                  (ترمذی۱\۱۶۹،طحاوی۱\۳۹۹)


                  اگر کسی نیک و متقی شخص کی بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کے مخالف آجائے تو ؟



                  تو اس کو چھوڑ دیا جائے گا کیونکہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بڑوں اور بزرگوں کی عزت کا حکم دیا ہے اور کسی کی قربانیاں اور عبادات اس بات کا تقاضا نہیں کرتیں کہ اب اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو چھوڑ کر اس کی بات کو لے لیا جائے ۔
                  حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تورات کا نسخہ لیکر آئے اور کہا اے اللہ کے رسول یہ تورات کا نسخہ ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے تو انہوں نے پڑھنا شروع کر دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ انور متغیر ہونے لگا تو حضرت ابو بکرصدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا گم کریں تجھ کو گم کرنیوالیاں!کیاتو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کی طرف نہیں دیکھتا !تو عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کی طرف دیکھ کر کہا میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اس کے غضب اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے غضب سے ‘ میں اللہ کے رب ہونے ‘ اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر راضی ہوا۔
                  پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا !


                  والذی نفس محمد بیدہ لو بدالکم موسی فاتبعتموہ و تر کتمونی لضللتم عن سوا ءالسبیل ولو کان موسی حیا و ادرک نبوتی لا تبعنی ۔
                  (مشکوة)
                  ”اس ذات کی قسم !جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جا ن ہے اگر موسیٰ علیہ السلام تمہارے لئے ظاہر ہو جائیں اور تم مجھے چھوڑ کر ان کی پیروی کرتے تو تم سیدھی راہ سے بھٹک جاتے اور اگر موسیٰ علیہ السلام زندہ ہوتے اور میری نبوت پاتے تو میری ہی پیر وی کرتے “۔
                  اس حدیث مبارکہ سے ثابت ہوا کہ اگر موسیٰ علیہ السلام جیسے جلیل القدر پیغمبر کی بات کو لے لیا جائے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو چھوڑ دیا جائے تو یہ گمراہی ہے ۔
                  عدی بن حاتم رضی اللہ تعالی عنہ عیسائی تھے وہ رسول کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ سورة توبہ کی تلاوت فرما رہے تھے یہاں تک کہ آپ جب اس آیت پر پہنچے ۔
                  اتخذوااحبارھم ورھبانھم ارباب من دون اللہ ۔( سورة التوبہ آیت 31)۔
                  ”ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور درویشوں کو رب بنالیا ہے“ ۔
                  تو عدی بن حاتم رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا ہم انکی عبادت تو نہیں کرتے تھے ۔
                  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا !تمہارے علماءاوردرویش جس چیزکو حرام کر دیتے حالانکہ اللہ نے اسے حلال کیا ہوتا تو کیاتم اسے حرام نہیں جانتے تھے اور جس چیز کو اللہ نے حرام کیا ہوتا لیکن وہ حلال کر دیتے تو کیا تم اسے حلال نہیں جانتے تھے ؟
                  میں (عدی) نے کہا ہاں تو آپ نے فرمایا یہی ان کی عبادت ہے ۔
                  (ترمذی)۔



                  مروان بن حکم سے روایت ہے کہ : میں حضرت عثمان (رضی اللہ عنہ) کے پاس بیٹھا تھا ، انہوں نے حضرت علی (رضی اللہ عنہ) کو عمرہ اور حج دونوں (یعنی حجِ قران) کی لبیک کہتے ہوئے سنا تو حضرت عثمان (رضی اللہ عنہ) نے حضرت علی (رضی اللہ عنہ) کو اس سے منع فرمایا ، اس پر حضرت علی (رضی اللہ عنہ) نے جواب دیا :
                  بلى ، ولكني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يلبي بهما جميعا ، فلم أدع رسول الله صلى الله عليه وسلم لقولك
                  میں آپ کے قول کے مقابلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کو نہیں چھوڑ سکتا ۔
                  النسائی ، كتاب الحج ، لمواقیت ، باب : القران
                  (حدیث "حسن" ہے)




                  وہ حضرت عثمان (رضی اللہ عنہ) کا دورِ خلافت تھا اور اپنے دورِ خلافت میں آپ رضی اللہ عنہ نے حضرت علی (رضی اللہ عنہ) کو حکماً اس بات سے منع کیا تھا کہ عمرہ اور حج دونوں (یعنی حجِ قران) کی لبیک نہ پکاریں ( جس کی وجہ یہ تھی کہ آپ رضی اللہ عنہ کو پہلے اس کا علم نہ تھا) ، لیکن حضرت علی (رضی اللہ عنہ) نے آپ (رضی اللہ عنہ) کے قول کی کوئی پرواہ نہیں کی۔


                  کیا اسلام میں حضور صلی اللہ وسلم کے علاوہ کوئی اور حجت بن سکتا ہے






                  تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم

                  مجھے پتہ تھا کہ آپ اس ٹاپک کا جواب کبھی بھی نہیں دیں گے بلکہ ٹاپک سے الگ پوسٹ ہی کریں گے.

                  ایک بلکل سیدھا سا سوال ہے جو کوئی بھی نام نہاد اہلحدیث احناف اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بغض اور حسد کی وجہ سے سمجھنا نہیں چاہتا کہ جب کوئی حنفی کرامت بیان کرے تو شرک اور کفر کا فتوی لگتا ہے لیکن جو فتوی آپ کے نام نہاد اہلحدیث نے احناف پہ کرامت بیان کرنے کی وجہ سے لگایا ہے وہی فتوی علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ پہ کرامت بیان کرنے کیو جہ سے کیوں نہیں لگتا.
                  احناف کے علاوہ کوئی بھی کرامت دکھائے تو پھر آپ کے فتوے غائب اور ٹاپک سے الگ پوسٹ شروع ہو جاتی ہیں.
                  یا تو یہ تسلیم کر لو کہ جو فتوی کفر اور شرک کا احناف پہ ہے وہی ابن تیمیہ رحمہ اللہ پہ ہے یا پھر یہ تسلیم کر لو کہ آپ کے طالب الرحمان جیسے جاہلوں کے فتوے صرف احناف کے لئے ہیں کیونکہ بغض اور حسد احناف پہ ہے.یہ منافقت اور دوغلی پالیسی چھوڑ دو

                  Comment


                  • #10
                    Re: شَيخُ الإسْلام إبن تيمية رحمه الله فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کی عدالت میں

                    Originally posted by i love sahabah View Post


                    تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم

                    مجھے پتہ تھا کہ آپ اس ٹاپک کا جواب کبھی بھی نہیں دیں گے بلکہ ٹاپک سے الگ پوسٹ ہی کریں گے.

                    ایک بلکل سیدھا سا سوال ہے جو کوئی بھی نام نہاد اہلحدیث احناف اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بغض اور حسد کی وجہ سے سمجھنا نہیں چاہتا کہ جب کوئی حنفی کرامت بیان کرے تو شرک اور کفر کا فتوی لگتا ہے لیکن جو فتوی آپ کے نام نہاد اہلحدیث نے احناف پہ کرامت بیان کرنے کی وجہ سے لگایا ہے وہی فتوی علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ پہ کرامت بیان کرنے کیو جہ سے کیوں نہیں لگتا.
                    احناف کے علاوہ کوئی بھی کرامت دکھائے تو پھر آپ کے فتوے غائب اور ٹاپک سے الگ پوسٹ شروع ہو جاتی ہیں.
                    یا تو یہ تسلیم کر لو کہ جو فتوی کفر اور شرک کا احناف پہ ہے وہی ابن تیمیہ رحمہ اللہ پہ ہے یا پھر یہ تسلیم کر لو کہ آپ کے طالب الرحمان جیسے جاہلوں کے فتوے صرف احناف کے لئے ہیں کیونکہ بغض اور حسد احناف پہ ہے.یہ منافقت اور دوغلی پالیسی چھوڑ دو



                    فقہ حنفی کے بہت سے مسائل صحیح حدیث سے ثابت نہیں۔اعترافِ حقیقت!

                    بریلوی مکتبہ فکر کے مشہور عالم اور دارالعلوم نعیمیہ کراچی کے ’شیخ الحدیث‘ جناب غلام رسول سعیدی صاحب اپنی کتاب’’نعمۃ الباری فی شرح صحیح البخاری‘‘ میں’ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو غسل کس نے دیا؟‘ مسئلہ کے تحت ان فقہاء احناف کا ردّ کرتے ہوئے جن کے
                    نزدیک حضرت علی رضی اللہ عنہ کا حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو اپنے ہاتھ سے غسل دینا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے،رقمطراز ہیں

                    حضرت علی کے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو غسل دینے پر ایک شبہ کا ازالہ

                    بعض علماء احناف نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے لکھا ہے

                    یہ کسی حدیث صحیح سے ثابت نہیں کہ مولیٰ علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے خود اپنے ہاتھ سے غسل دیا۔ میں کہتا ہوں کہفقہ حنفی اور اہل سنت کے اور بھی مسائل ہیں جو حدیث صحیح سے ثابت نہیں ہیں،پھر حضرت علی کے غسل دینے کے مسئلہ میں حدیث صحیح
                    کا مطالبہ کیوں کیا جاتا ہے۔

                    فقہاء احناف کے نزدیک نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا سنت ہے حالانکہ یہ سنت سنن ابوداؤد کی جس حدیث سے ثابت ہے وہ بالاتفاق ضعیف ہے۔



                    Attached Files

                    Comment


                    • #11
                      Re: شَيخُ الإسْلام إبن تيمية رحمه الله فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کی عدالت میں


                      اب لگاؤ فتویٰ بریلوی مکتبہ فکر کے مشہور عالم اور دارالعلوم نعیمیہ کراچی کے ’شیخ الحدیث‘ جناب غلام رسول سعیدی صاحب پر

                      پتا چلتا ہے کہ کون منافق اور دوغلا ہے

                      Comment


                      • #12
                        Re: شَيخُ الإسْلام إبن تيمية رحمه الله فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کی عدالت میں

                        Originally posted by i love sahabah View Post
                        تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم
                        علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ پہ فتوی لگانا مشکل ہے کیونکہ آپ کےاور طالب الرحمٰن کے اکابرین میں ہیں لیکن احناف کے لئے تو کوئی چھوٹ نہیں کیونکہ بغض اور حسد صرف احناف سے ہے.
                        اگر ایسا ہی قول کسی حنفی کی کتاب میں ہو تو فوراً شرک کا فتوی لگتا ہے لیکن نام نہاد اہلحدیث کے اکابر اگر کہیں تو پھر کوئی فتوی نہیں کیونکہ آپ کے اکابر جو ہیں.

                        آپ کا انصاف یہاں سے ہی ظاہر ہوتا ہے.


                        اور تحقیق کبهی مردوں کا زنده کرنا أنبياء عليهم السلام کے پیروکاروں کے ہاتھ پربهی ہوتا ہے ، جیسا کہ اس امت محمدیہ کی ایک جماعت کے لیئے واقع ہوا ۔.(. کہ انهوں نے مردوں کو زنده کیا.).

                        .(.قال ابن تيمية رحمه الله في كتاب النبوات ’’ ص 298 ‘‘.).
                        ’’ وقد يكون إحياء الموتى على يد أتباع الأنبياء كما وقع لطائفة من هذه الأمة‘‘

                        مردوں کو زنده کرنے میں بہت سارے انبیاء وصالحین شریک ہیں
                        .(.قال ابن تيمية رحمه الله في كتاب النبوات’’ ص 218 ‘‘. ).
                        ’’بخلاف إحياء الموتى فانه اشترك فيه كثير من الأنبياء بل ومن الصالحين‘‘


                        تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم

                        مجھے پتہ تھا کہ آپ اس ٹاپک کا جواب کبھی بھی نہیں دیں گے بلکہ ٹاپک سے الگ پوسٹ ہی کریں گے.

                        ایک بلکل سیدھا سا سوال ہے جو کوئی بھی نام نہاد اہلحدیث احناف اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بغض اور حسد کی وجہ سے سمجھنا نہیں چاہتا کہ جب کوئی حنفی کرامت بیان کرے تو شرک اور کفر کا فتوی لگتا ہے لیکن جو فتوی آپ کے نام نہاد اہلحدیث نے احناف پہ کرامت بیان کرنے کی وجہ سے لگایا ہے وہی فتوی علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ پہ کرامت بیان کرنے کیو جہ سے کیوں نہیں لگتا.
                        احناف کے علاوہ کوئی بھی کرامت دکھائے تو پھر آپ کے فتوے غائب اور ٹاپک سے الگ پوسٹ شروع ہو جاتی ہیں.
                        یا تو یہ تسلیم کر لو کہ جو فتوی کفر اور شرک کا احناف پہ ہے وہی ابن تیمیہ رحمہ اللہ پہ ہے یا پھر یہ تسلیم کر لو کہ آپ کے طالب الرحمان جیسے جاہلوں کے فتوے صرف احناف کے لئے ہیں کیونکہ بغض اور حسد احناف پہ ہے.یہ منافقت اور دوغلی پالیسی چھوڑ دو

                        Comment


                        • #13
                          Re: شَيخُ الإسْلام إبن تيمية رحمه الله فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کی عدالت میں

                          Originally posted by i love sahabah View Post


                          تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم

                          مجھے پتہ تھا کہ آپ اس ٹاپک کا جواب کبھی بھی نہیں دیں گے بلکہ ٹاپک سے الگ پوسٹ ہی کریں گے.

                          ایک بلکل سیدھا سا سوال ہے جو کوئی بھی نام نہاد اہلحدیث احناف اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بغض اور حسد کی وجہ سے سمجھنا نہیں چاہتا کہ جب کوئی حنفی کرامت بیان کرے تو شرک اور کفر کا فتوی لگتا ہے لیکن جو فتوی آپ کے نام نہاد اہلحدیث نے احناف پہ کرامت بیان کرنے کی وجہ سے لگایا ہے وہی فتوی علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ پہ کرامت بیان کرنے کیو جہ سے کیوں نہیں لگتا.
                          احناف کے علاوہ کوئی بھی کرامت دکھائے تو پھر آپ کے فتوے غائب اور ٹاپک سے الگ پوسٹ شروع ہو جاتی ہیں.
                          یا تو یہ تسلیم کر لو کہ جو فتوی کفر اور شرک کا احناف پہ ہے وہی ابن تیمیہ رحمہ اللہ پہ ہے یا پھر یہ تسلیم کر لو کہ آپ کے طالب الرحمان جیسے جاہلوں کے فتوے صرف احناف کے لئے ہیں کیونکہ بغض اور حسد احناف پہ ہے.یہ منافقت اور دوغلی پالیسی چھوڑ دو

                          کیا علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ ہمارے لیے حجت ہیں

                          نہیں کبھی نہیں ہمارے لیا قرآن اور صحیح احادیث کافی ہیں

                          آپ یہاں نیچے خود دیکھ لیں کہ کون صحیح احادیث کو چھوڑ رہا ہے اور کون نہیں . کون دوغلا ہے اور کون نہیں
























































                          Comment


                          • #14
                            Re: شَيخُ الإسْلام إبن تيمية رحمه الله فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کی عدالت میں

                            Originally posted by i love sahabah View Post


                            تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم

                            مجھے پتہ تھا کہ آپ اس ٹاپک کا جواب کبھی بھی نہیں دیں گے بلکہ ٹاپک سے الگ پوسٹ ہی کریں گے.

                            ایک بلکل سیدھا سا سوال ہے جو کوئی بھی نام نہاد اہلحدیث احناف اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بغض اور حسد کی وجہ سے سمجھنا نہیں چاہتا کہ جب کوئی حنفی کرامت بیان کرے تو شرک اور کفر کا فتوی لگتا ہے لیکن جو فتوی آپ کے نام نہاد اہلحدیث نے احناف پہ کرامت بیان کرنے کی وجہ سے لگایا ہے وہی فتوی علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ پہ کرامت بیان کرنے کیو جہ سے کیوں نہیں لگتا.
                            احناف کے علاوہ کوئی بھی کرامت دکھائے تو پھر آپ کے فتوے غائب اور ٹاپک سے الگ پوسٹ شروع ہو جاتی ہیں.
                            یا تو یہ تسلیم کر لو کہ جو فتوی کفر اور شرک کا احناف پہ ہے وہی ابن تیمیہ رحمہ اللہ پہ ہے یا پھر یہ تسلیم کر لو کہ آپ کے طالب الرحمان جیسے جاہلوں کے فتوے صرف احناف کے لئے ہیں کیونکہ بغض اور حسد احناف پہ ہے.یہ منافقت اور دوغلی پالیسی چھوڑ دو
                            Agar hujjat nien hay to un pe wohi fatwa lagaow jo ahnaf pe lagaty ho................

                            Comment

                            Working...
                            X