فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کے جن كذابين وأفاكين ومجاہيل نے ’’الدیوبندیه‘‘نامی کتاب لکهی ، اورعلماء دیوبند کی مختلف کتب ورسائل سے كَرَامَاتُ الأولِياء پرمبنی واقعات وعبارات لے کر کفر و شرک وبدعت کے خانہ سازشیطانی فتوے لگا کر اپنی عاقبت کوخراب کیا . ،مولاناظفرعلی خان مرحوم نے توبریلی کی تکفیرسازفیکٹری کے بارے کیا خوب فرمایا تها ۔
بریلی کے فتوی کا سستا هے بهاو
جوبکتے ہیں کوڑی کے اب تین تین
خدانے یہ کہہ کرانهیں ڈهیل دی
وَأمْلی لهُم انَّ کیدی مَتین
لیکن کافرگری کے اس مکروه ومذموم مشغلہ میں فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کے چند جہلاء زمانہ واطفال مکتب ومجاہیل مطلق نے بریلی کوبهی مات دے دی ،فوا اسفاه
نہ دوزخ کا ڈر ہے نہ خوف خداکیا ان کی یہ بات درست ہے ؟؟إن يحسدوني فإني غير لائمهم قبلي من الناس أهل الفضل قد حُسدوا فدامَ لي ولهم ما بي وما بهموُ وماتَ أكثرُنا غيظًا بما يجدُ كل العداوة قد ترجى إماتتها إلا عداوة من عاداك من حَسَدِ
ایسے ہی لوگوں کی عدالت میںشَيخُ الإسْلام إبن تيمية رحمه اللهکی ذکر کرده عبارات وتعليمات ونظريات کوپیش کرنے جسارت کرتا ہوں ۔ امید تو نہیں ہے کہ توحید وسنت کے یہ نام نہاد علمبردار یہاں بهی وہی حکم لگائیں ، جو علماء دیوبند پرلگاتے ہیں ، امید تو نہیں ہے کہ ان کے توحید کی رگ یہاں بهی پهڑک اٹهے ، امید تو نہیں ہے کہ ان کی ایمانی غیرت ودینی حمیت یہاں بهی جوش میں آجائے اور شَيخُ الإسْلام سے بهی برآت کا اعلان کردیں ، بقول ان کے ہماری محبت ونفرت کے پیمانے صرف الله کے لیئے ہیں، امید تو نہیں ہے کہ ان کی محبت ونفرت کے یہ پیمانے یہاں بهی وہی رنگ ظاہرکریں جو رنگ علماء دیوبند کے حق میں ظاہرکرتے ہیںکتابالدیوبندیهکا مولف نام نہاد توحیدی اہل حدیث اپنی اس کتاب کی تالیف کا مقصد بیانکرتے ہوئے گویا ہوتا ہے ’’ کہ بهولے بهالے دیوبندی عوام كو خبردار کرنا ہے کہ دیوبندی علماء کی چکنی چپڑی باتوں اورتوحید کے بلند بانگ دعووں سے مرعوب ہوکران کی اتباع کرکے کہیں اپنی آخرت برباد نہ کرلینا‘‘جی وہی باتیں جس کو توچکنی چپڑی کہتا ہے اورآخرت کی بربادی کا ذریعہ کہتا ہے ، بعینه اسی طرح کی چکنی چپڑی شَيخُ الإسْلام کے حوالہ سے ذیل میں نقل کروں گا ، آپ کا سخت ترین متصلب توحیدی مزاج اگر شَيخُ الإسْلام کے لیئے بهی وہی فیصلہ تجویزکردے جو علماء دیوبند کے لیئے آپ نے تجویز کیا ، اورعلی الاعلان ایک چهوٹا سا رسالہ بهی آپ کے توحیدی قلم سے اگرشَيخُ الإسْلام کے پیش کرده ان عبارات وتعليمات واقوال کے خلاف نکل جائے تو ممکن ہے کہ آپ کی صداقت ودیانت کے کچھ آثارہم بهی محسوس کرنے لگیں ۔مزید لکهتا ہے کہ
اپنے علماء کے شرکیہ عقائد سے برأت کا اظہار کریں اوراپنے عقیدوں کو قرآن وسنت کی روشنی میں سنواریں
علماء دیوبند کے لیئے کفروشرک پرکهنے کی جوکسوٹی آپ نے مقررکیہے ، آپ کی اسی کسوٹی میں شَيخُ الإسْلام کے اقوال وعبارات وتعليمات وکرامات کوبهی پرکهیں گے،جس سے آپ کی امانت وصداقت وللہیت خوب آشکارا ہوجائے گی۔
مزید کیا بات کریں بس اب اصل بات شروع کرتے ہیں ، بات شَيخُ الإسْلام إبن تيمية رحمه الله کی اور عدالت ومیزان توحيد وسنت کے خالص وسچے متوالوں کا ہے ، جو حق بات کی خاطر .(. بقول ان کے.). کسی رشتے ناطے کسی بڑے چهوٹے اپنے پرائے کی کوئی پرواه نہیں کرتے۔
چونکہ ہم نے فیصلہ وحکم مانگنا ہے اس لیئے شَيخُ الإسْلام کی بات مقدمہ کے نام سے ذکرکروں گا ۔
مقدمه 1
اور تحقیق کبهی مردوں کا زنده کرنا أنبياء عليهم السلام کے پیروکاروں کے ہاتھ پربهی ہوتا ہے ، جیسا کہ اس امت محمدیہ کی ایک جماعت کے لیئے واقع ہوا ۔.(. کہ انهوں نے مردوں کو زنده کیا.).
.(.قال ابن تيمية رحمه الله في كتاب النبوات ’’ ص 298 ‘‘.). ’’ وقد يكون إحياء الموتى على يد أتباع الأنبياء كما وقع لطائفة من هذه الأمة‘‘
مردوں کو زنده کرنے میں بہت سارے انبیاء وصالحین شریک ہیں .(.قال ابن تيمية رحمه الله في كتاب النبوات’’ ص 218 ‘‘. ). ’’بخلاف إحياء الموتى فانه اشترك فيه كثير من الأنبياء بل ومن الصالحين‘‘
مردوں کا زنده کرنا؟
یہ کہنے والا کون هے کوئ دیوبندی تونہیں ہے ؟؟
یہ خطرناک عقیده .(.فرقہ اہل حدیث کی نظرمیں. ) .کسی دیوبندی کی کتاب میں تو نہیں لکها؟؟
ایسا عقیده رکهنے والا شخص کس برتاو وحکم کا مستحق ہے؟؟ویسے تو جو میزان ومعیار انهوں نے علماء دیوبند کوکافرومشرک کہنے کے لیئے متعین کیا ہے ، اس میزان ومعیارمیں توان عبارات کے قائل کا حکم بهی واضح ہے ، لیکن هم نے چونکہ شروع میں کہہ دیا کہ فیصلہ صرف اورصرف فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کی عدالت میں ،اور بالخصوص کتاب’’ ألديوبندية ‘‘لکهنے والے سچے پکے خالص توحیدی سلفی اہل حدیث کی عدالت میں ؟؟ ۔
Comment