Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

کیا چاروں امام برحق ہیں ؟

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • کیا چاروں امام برحق ہیں ؟



    کیا چاروں امام برحق ہیں ؟




    سوال:


    بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ چار امام برحق ہیں مگر تقلید صرف ایک کی کرتے ہیں۔قرآن وحدیث سے جواب دیں کہ امام کس طرح برحق ہیں اور ان کو ماننا کس حد تک جائز ہے ؟



    جواب:
    اہل اسلام میں ہزاروں لاکھوں امام گزرے ہیں مثلاً صحابہ کرام ﷢ ، تمام صحیح العقیدہ ثقہ تابعین وتبع تابعین اور دیگر آئمہ عظام رحمہ اللہ اجمعین۔ اس وقت دنیا میں آل تقلید کے کئی گروہوں میں سے دو بڑے گروہ ہیں۔
    اول:


    مذاہب اربعہ میں سے صرف ایک مذہب کی تقلید کرنے والے یہ لوگ امام مالک، ابوحنیفہ، امام شافعی اور امام احمد رحہم اللہ کو چار امام کہتے ہیں۔



    دوم:

    شیعہ یعنی روافض: یہ اہل بیت کے بارہ اماموں کو امام برحق اور معصوم مانتے ہیں۔



    معلوم ہوا کہ اہل سنت کی طرف منسوب تقلیدی مذاہب والے لوگوں کے نزدیک چار اماموں سے مراد مالک بن انس المدنی، ابوحنیفہ نعمان بن ثابت الکوفی الکابلی، محمد بن ادریس الشافعی الہاشمی اور احمد بن حنبل الشیبانی البغدادی رحمہم اللہ ہیں۔
    مذکورہ چار اماموں کوبرحق ماننے کے دو معنی ہوسکتے ہیں۔
    نمبر1۔ پانچویں صدی ہجری سے لے کر بعد والے زمانوں میں عام اہل حدیث علماء (محدثین) کے نزدیک امام ابوحنیفہ فقہ کے ایک مشہور امام تھے اور یہی راجح ہے۔
    حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ نے فرمایا


    (تقریب التہذیب: 7153)
    یعنی امام ابوحنیفہ مشہور فقیہ تھے۔






    امام یزید بن ہارون الواسطی رحمہ اللہ نے فرمایا




    سنن ابی داود کے مصنف امام ابوداود سجستانی رحمہ اللہ نے فرمایا:

    "رحم الله مالكاً كان اماماً رحم الله الشافعي كان اماماً رحم الله ابا حنيفة كان اماماً "



    ان کے علاوہ حکم بن ہشام الثقفی، قاضی عبداللہ بن شبرمہ، شقیق البلخی، عبدالرزاق بن ہمام صاحب المصنف، حافظ ابن عبدالبر اور حافظ ذہبی وغیرہم سے امام ابوحنیفہ کی تعریف وثناء ثابت ہے۔
    تنبیہ:

    باقی تینوں امام حدیث میں ثقہ اور فقہ میں امام تھے۔رحمہم اللہ اجمعین

    نمبر2۔
    اگر چار امام برحق ہونے کا یہ مطلب ہے کہ لوگوں پر ان چار میں سے صرف ایک امام کی تقلید واجب یا جائز ہے تو یہ مطلب کئی وجہ سے باطل ہے۔
    وجہ1۔

    ﴿ولا تقف ماليس لك به علم﴾ (بنی اسرائیل:36)
    اور جس کاتجھے علم نہ ہو اس کو پیروی نہ کر۔



    اس آیت سےمعلوم ہوا کہ تقلید نہیں کرنی چاہیے۔
    نیز دیکھیئے المستصفیٰ من علم الاصول للغزالی(ج 2،ص 389)، اعلام الموقعین لابن القیم (ج2 ص188) اور الرد علی من اخلد الی الارض للسیوطی(ص 125، 130)
    وجہ2۔
    رسول اللہﷺ کی کسی حدیث میں آئمہ اربعہ میں سے صرف ایک امام کی تقلید کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔لہذا مروجہ تقلید بدعت ہے۔اور رسول اللہﷺ نے فرمایا:
    اورہر بدعت گمراہی ہے۔(صحیح مسلم:868، دارالسلام،2005)
    وجہ3۔
    صحابہ کرام﷢ سے مروجہ تقلید ثابت نہیں بلکہ بعض صحابہ﷢ سے صراحتاً تقلید کی ممانعت ثابت ہے۔مثلاً سیدنا عبداللہ بن مسعود﷜نے فرمایا:
    دین میں تقلید نہ کرو۔(السنن الکبریٰ للبیہقی ج2، ص10، وسندہ صحیح ، دین میں تقلید کا مسئلہ ص35)
    سیدنا معاذ بن جبل﷜ نے فرمایا:
    رہا عالم کی غلطی کا مسئلہ تو اگر وہ سیدھے راستے پر بھی ہو تو اپنے دین میں اس کی تقلید نہ کرو۔الخ (کتاب الزہد للامام وکیع بن الجراح ج1 ص299، 300 ح71 وسندہ حسن)
    وجہ4۔
    اس پر اجماع ہے کہ مروجہ تقلید ناجائز ہے۔دیکھیئے النبذۃ الکافیۃ فی احکام اصول الدین الابن حزم (ص71)، الرد علی من اخلد الی الارض للسیوطی(ص 131، 132) اور دین میں تقلید کا مسئلہ (ص34، 35)
    وجہ5۔
    تابعین کرام میں سے کسی سے بھی مروجہ تقلید ثابت نہیں بلکہ ممانعت ثابت ہے۔مثلاً امام شعبی رحمہ اللہ نے فرمایا:
    یہ لوگ تجھے رسول اللہ ﷺ کی جو حدیث بتائیں تو اسے پکڑ لو اور جو بات وہ اپنی رائے سے کہیں اسے کوڑے کرکٹ پر پھینک دو۔(مسند الدارمی ج1 ص67 ح206 وسندہ صحیح)
    حکم بن عتیبہ رحمہ اللہ نے فرمایا:
    لوگوں میں سےہر آدمی کی بات آپ لےبھی سکتے ہیں اور رد بھی کرسکتے ہیں سوائے نبی کریمﷺ کے (یعنی آپﷺ کی ہر بات لینا فرض ہے) (الاحکام لابن حزم ج2 ص 293 وسندہ صحیح)
    ابراہیم نخفی رحمہ اللہ کے سامنے کسی نے سعید بن جبیر رحمہ اللہ کا قول پیش کیا تو انہوں نے فرمایا :
    رسول اللہ ﷺ کی حدیث کے مقابلے میں تم سعید بن جبیر کے قول کا کیا کرو گے۔؟ (الاحکام لابن حزم ج2 ص293 وسندہ صحیح)
    وجہ6۔
    لوگوں کے مقرر کردہ ان چاروں سے بھی مروجہ تقلید کا جواز یا وجوب ثابت نہیں بلکہ امام شافعی رحمہ اللہ نے فرمایا
    "ولا تقلدوني"
    وجہ7۔
    امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے فرمایا :
    اےیعقوب (ابویوسف) تیری خرابی ہو میری ہر بات نہ لکھا کر، میری آج ایک رائے ہوتی ہے اور کل بدل جاتی ہے۔ کل دوسری رائے ہوتی ہے پھر پرسوں وہ بھی بدل جاتی ہے۔(تاریخی یحیٰ بن معین، روایۃ الدوری ج2 ص607)
    مشہور ثقہ راوی قاضی حفص بن غیاث النخعی الکوفی نے فرمایا:

    "كنت أجلس الي أبي حنيفة فأسمعه يفتي في المسئلة الواحدة بخمسة أقاويل في اليوم الواحد فلما رأيت ذلك تركته وأقبلت علي الحديث"



    حفص بن غیاث سے اس روایت کےراوی عمر بن حفص بن غیاث ثقہ تھے۔دیکھیئے کتاب الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم (ج2 ص103 ت 544 نقلہ عن ابیہ ابی حاتم الرازی قال : کوئی ثقۃ ) ان پر جرح مردود ہے۔ عمر بن حفص کے شاگرد ابراہیم بن سعید الجوہری ابو اسحاق ثقہ ثبت تھے۔دیکھیئے تاریخ بغداد(ج6 ص93 ت 3127)ان پر ابن خراش رافضی کی جرح مردود ہے۔ ابراہیم الجوہری رحمہ اللہ اس روایت میں منفرد نہیں بلکہ احمد بن یحیٰ بن عثمان نے ان کی متابعت تامہ کررکھی ہے۔دیکھیئے کتاب المعرفۃ والتاریخ للامام یعقوب بن سفیان الفارسی (ج2 ص 789)

    اگر احمد بن یحیٰ بن عثمان کا ذکر کاتب کی غلطی نہیں توعرض ہے کہ یعقوب بن سفیان سے مروی ہے کہ میں نے ہزار اور زیادہ اساتذہ سے حدیث لکھی ہے اور سارے ثقہ تھے۔الخ (تہذیب الکمال ج1 ص46، مختصر تاریخ دمشق لابن عساکر، اختصار ابن منظور ج3 ص105)



    تاریخ دمشق کامذکورہ ترجمہ نسخۂ مطبوعہ میں موجود نہ ہونے کی وجہ سے اس قول کی سند مل نہ سکی اور یہ قول اختصار کےساتھ تاریخ بغداد (ج4 ص199، 200 وسندہ صحیح) وغیرہ میں موجود ہے۔واللہ اعلم نیز دیکھیئے التنکیل لما فی تانیب الکوثری من الاباطیل (ج1 ص24)
    وجہ8۔
    بعد کے علماء نے بھی مروجہ تقلید سےمنع فرمایاتھا مثلاً امام ابومحمد القاسم بن محمد بن القاسم القرطبی رحمہ اللہ نے مقلدین کےرد پر ایک کتاب لکھی ۔دیکھیئے سیر اعلام النبلاء (ج13 ص 339)
    حافظ ابن حزم رحمہ اللہ نےکہا :
    اور تقلید حرام ہے۔(النبذۃ الکافیۃ فی احکام اصول الدین ص70)
    عینی حنفی نے کہا :
    پس مقلد غلطی کرتا ہے اور مقلد جہالت کاارتکاب کرتا ہے اورہر چیز کی مصیبت تقلید کی وجہ سے ہے۔(البنایہ شرح الہدایہ ج1 ص 317)
    وجہ9۔
    دین اسلام میں ایسی کوئی دلیل نہیں ہے کہ امام ابوحنیفہ کی تقلید کرنے والے پر امام شافعی وغیرہ کی تقلید حرام ہے۔
    وجہ10۔
    مروجہ تقلید کی وجہ سے امت میں بڑا انتشار اور اختلاف ہوا ہے۔مثلاً دیکھیئے الفوائد البہیہ (ص 152، 153)، میزان الاعتدال (ج4 ص52)، فتاویٰ البزازیہ (ج4 ص112) اوردین میں تقلید کا مسئلہ (ص89، 90)
    مزید تفصیل کےلیے اعلام الموقعین وغیرہ بہترین کتابوں کامطالعہ کرنا مفید ہے۔
    درج بلا جواب کاخلاصہ یہ ہے کہ فقیہ ہونے کے لحاظ سے چاروں امام اور دوسرے ہزاروں لاکھون ثقہ صحیح العقیدہ امام برحق تھے۔مگر دین میں مروجہ تقلید کسی ایک کی بھی جائز نہیں اور لوگوں پر یہ فرض ہے کہ سلف صالحین کےفہم کی روشنی میں قرآن وحدیث اور اجماع پر عمل کریں اور مروجہ تقلیدی مذاہب سے اپنے آپ کو دور رکھیں کیونکہ ان تقلیدی مذاہب کے اماموں کی پیدائش سےپہلے اہل سنت کامذہب دنیا مین موجود تھا۔


    شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے فرمایا :

    ابو حنیفہ ، مالک ، شافعی اور احمد بن حنبل کے پیدا ہونے سے پہلے اہل سنت وجماعت کامذہب قدیم وشمہور ہے کیونکہ یہ صحابہ کا مذہب ہے۔(منہاج السنۃ ج1 ص256)


    Last edited by lovelyalltime; 19 June 2012, 12:46.

  • #2
    Re: کیا چاروں امام برحق ہیں ؟

    /*/

    Comment


    • #3
      Re: کیا چاروں امام برحق ہیں ؟

      اگر تمھیں کوئی نماز نا سکھائے تو مجھے قرآن و حدیث سے ثابت کردو کیسے نماز پڑھنی ہے اور پانچوں نمازوں کا بتاؤ
      اس کے علاوہ یہ مت کہنا جیسے رسول پاک پڑھتے تھے ان کی ویڈیو نہیں بنی ہوئی تھی
      اتنی سوچ پیدا کرو کاپی/پیسٹ کے کھلاڑی
      ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
      سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

      Comment


      • #4
        Re: کیا چاروں امام برحق ہیں ؟

        Originally posted by Sub-Zero View Post
        اگر تمھیں کوئی نماز نا سکھائے تو مجھے قرآن و حدیث سے ثابت کردو کیسے نماز پڑھنی ہے اور پانچوں نمازوں کا بتاؤ
        اس کے علاوہ یہ مت کہنا جیسے رسول پاک پڑھتے تھے ان کی ویڈیو نہیں بنی ہوئی تھی
        اتنی سوچ پیدا کرو کاپی/پیسٹ کے کھلاڑی


        سوال گندم جواب چنا

        Comment


        • #5
          Re: کیا چاروں امام برحق ہیں ؟



          yeh bhi parh lain


          http://www.pegham.com/showthread.php...56#post1504656


          Comment


          • #6
            Re: کیا چاروں امام برحق ہیں ؟

            Originally posted by lovelyalltime View Post


            سوال گندم جواب چنا
            اب گھوڑے کو چنا دو یا گندم بات تو ایک ہی ہے

            ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
            سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

            Comment


            • #7
              Re: کیا چاروں امام برحق ہیں ؟

              Originally posted by Sub-Zero View Post

              اب گھوڑے کو چنا دو یا گندم بات تو ایک ہی ہے


              thaik hai aap nay apna tauraf bhi kira diya


              thanks

              Comment


              • #8
                Re: کیا چاروں امام برحق ہیں ؟

                دیکھو تم جو بھی ہو ایک بات یاد رکھو اچھے برے لوگ ہر جگہ ہیں
                اب تم اس طرح ہر بات کی کھال نکالو گئے تو کیا سمجھتے ہو کوئی مان جائے گا
                اسلام پرصغیر میں بزرگوں سے پھیلا ہے شیخوں سے نہیں نا کسی عبدلوہاب سے
                اگر آج کچھ لوگ مزاروں کا غلط استعمال کرتے ہیں اور عبدالوہاب کے پیروکار اس کو
                نشانہ بناتے ہیں تو یہ ہمیں زیادہ بہتر پتہ ہے تم لوگوں سے
                ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                Comment


                • #9
                  Re: کیا چاروں امام برحق ہیں ؟

                  Originally posted by lovelyalltime View Post

                  thaik hai aap nay apna tauraf bhi kira diya


                  thanks

                  اب شیر اپنا تعارف خود تو نہیں کراتے ان کی دھاڑ ہی انکا تعارف ہوتی ہے
                  ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                  سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                  Comment


                  • #10
                    Re: کیا چاروں امام برحق ہیں ؟

                    Originally posted by Sub-Zero View Post
                    دیکھو تم جو بھی ہو ایک بات یاد رکھو اچھے برے لوگ ہر جگہ ہیں
                    اب تم اس طرح ہر بات کی کھال نکالو گئے تو کیا سمجھتے ہو کوئی مان جائے گا
                    اسلام پرصغیر میں بزرگوں سے پھیلا ہے شیخوں سے نہیں نا کسی عبدلوہاب سے
                    اگر آج کچھ لوگ مزاروں کا غلط استعمال کرتے ہیں اور عبدالوہاب کے پیروکار اس کو
                    نشانہ بناتے ہیں تو یہ ہمیں زیادہ بہتر پتہ ہے تم لوگوں سے

                    meray bhai ais bat say kon inkar ker sakta hai keh islam buzargan e deen say phaila bar e sagheer main. lakin kia hum aun ki batoon per amal ker rahay hain.

                    Comment


                    • #11
                      Re: کیا چاروں امام برحق ہیں ؟

                      Originally posted by Sub-Zero View Post
                      اگر تمھیں کوئی نماز نا سکھائے تو مجھے قرآن و حدیث سے ثابت کردو کیسے نماز پڑھنی ہے اور پانچوں نمازوں کا بتاؤ
                      اس کے علاوہ یہ مت کہنا جیسے رسول پاک پڑھتے تھے ان کی ویڈیو نہیں بنی ہوئی تھی
                      اتنی سوچ پیدا کرو کاپی/پیسٹ کے کھلاڑی

                      Meray bhai...Jamil..!!

                      Deen-e-Islam hum tak Nabi (s.a.w) ki wasasat say poshcha hai...Jiss terhan Quran ki hifazat ka zimma Allah nay liya hai...issee terhan Hadees-e-Nabwi ka Zimma bhi Allah nay liya hai.. ..bus baat tahqeeq ki hai...k kauan iss main kitnee tahqeeq kerta hai..aur uss per amal kerta hai..!!

                      Kia Namaz k Ahkam sikhnay k liye humain Imamoon ki zaroorat hai..?? Aap nay namaz apnay walid ku dekh ker sekhee tu aap apnay walid k muqalid kyuon nahi hain...??

                      Meray bhai ye deen-Islam kisee Imamoon ka marhon-e-minnat nahi...ager aisa hota tu Imam Abu Hnifa ku Nabuwaat milnee chahye theee ( Nauzu billah min zalik).

                      Allah nay hum per sirf Apnay Nabi ki ita'at farz ki hai.....kisee Imam ki nahi....warna hum say humaree Qabaroon main ye sawal bhi hota..

                      "Man Imam--o-ka" Yani tumahara Imam kaun hai....
                      ..lykin hum say Qabar main ye zroor poocha jaye ga "Man Nabiyyo ka" Tumaraa Nabi kaun hai...??

                      Allah aap ku jazye khair ata faramye..(aameen)


                      Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

                      Comment


                      • #12
                        Re: کیا چاروں امام برحق ہیں ؟

                        Originally posted by Muhammad Ali Jawad View Post
                        Meray bhai...Jamil..!!

                        Deen-e-Islam hum tak Nabi (s.a.w) ki wasasat say poshcha hai...Jiss terhan Quran ki hifazat ka zimma Allah nay liya hai...issee terhan Hadees-e-Nabwi ka Zimma bhi Allah nay liya hai.. ..bus baat tahqeeq ki hai...k kauan iss main kitnee tahqeeq kerta hai..aur uss per amal kerta hai..!!

                        Kia Namaz k Ahkam sikhnay k liye humain Imamoon ki zaroorat hai..?? Aap nay namaz apnay walid ku dekh ker sekhee tu aap apnay walid k muqalid kyuon nahi hain...??

                        Meray bhai ye deen-Islam kisee Imamoon ka marhon-e-minnat nahi...ager aisa hota tu Imam Abu Hnifa ku Nabuwaat milnee chahye theee ( Nauzu billah min zalik).

                        Allah nay hum per sirf Apnay Nabi ki ita'at farz ki hai.....kisee Imam ki nahi....warna hum say humaree Qabaroon main ye sawal bhi hota..

                        "Man Imam--o-ka" Yani tumahara Imam kaun hai....
                        ..lykin hum say Qabar main ye zroor poocha jaye ga "Man Nabiyyo ka" Tumaraa Nabi kaun hai...??

                        Allah aap ku jazye khair ata faramye..(aameen)

                        ہمیں کوئی بھی بات خود سے نہیں کہنی چاہئے قرآن کی حففاظت کا اللہ کا وعدہ تھا احادیث کا نہیں
                        ورنہ اتنی ضعیف احادیث دین میں نا ہوتیں
                        اسلام امام کا مرہون منت نہیں مگر سبق اور استاد کی حیثیت سے مرہون منت ہے
                        اطاعت کیا ہوتی ہے حکم ، کیا آپ اپنے ماں باپ ، استادوں کی اطاعت نہیں کرتے چھوٹے بڑوں کی اطاعت نہیں کرتے کیا سب برابر ہوگئے؟
                        نبی کا تو بعد میں پوچھا جائے گا جب دین کا پوچھا جائے گا تو کیا کہیں گئے اہلحدیث ، سنت یا تشیع
                        موقلد کیا ہوتا ہے بھائی بس بساط بھر کوشش کریں ہم سب سچے مسلمان بنے
                        ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                        سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                        Comment


                        • #13
                          Re: کیا چاروں امام برحق ہیں ؟

                          Originally posted by lovelyalltime View Post


                          کیا چاروں امام برحق ہیں ؟


                          نمبر2۔[/COLOR]
                          اگر چار امام برحق ہونے کا یہ مطلب ہے کہ لوگوں پر ان چار میں سے صرف ایک امام کی تقلید واجب یا جائز ہے تو یہ مطلب کئی وجہ سے باطل ہے۔
                          وجہ1۔[/SIZE]


                          ﴿ولا تقف ماليس لك به علم﴾ (بنی اسرائیل:36)
                          اور جس کاتجھے علم نہ ہو اس کو پیروی نہ کر۔



                          اس آیت سےمعلوم ہوا کہ تقلید نہیں کرنی چاہیے۔
                          نیز دیکھیئے المستصفیٰ من علم الاصول للغزالی(ج 2،ص 389)، اعلام الموقعین لابن القیم (ج2 ص188) اور الرد علی من اخلد الی الارض للسیوطی(ص 125، 130)
                          وجہ2۔
                          رسول اللہﷺ کی کسی حدیث میں آئمہ اربعہ میں سے صرف ایک امام کی تقلید کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔لہذا مروجہ تقلید بدعت ہے۔اور رسول اللہﷺ نے فرمایا:
                          اورہر بدعت گمراہی ہے۔(صحیح مسلم:868، دارالسلام،2005)
                          وجہ3۔
                          صحابہ کرام﷢ سے مروجہ تقلید ثابت نہیں بلکہ بعض صحابہ﷢ سے صراحتاً تقلید کی ممانعت ثابت ہے۔مثلاً سیدنا عبداللہ بن مسعود﷜نے فرمایا:
                          دین میں تقلید نہ کرو۔(السنن الکبریٰ للبیہقی ج2، ص10، وسندہ صحیح ، دین میں تقلید کا مسئلہ ص35)
                          سیدنا معاذ بن جبل﷜ نے فرمایا:
                          رہا عالم کی غلطی کا مسئلہ تو اگر وہ سیدھے راستے پر بھی ہو تو اپنے دین میں اس کی تقلید نہ کرو۔الخ (کتاب الزہد للامام وکیع بن الجراح ج1 ص299، 300 ح71 وسندہ حسن)
                          وجہ4۔
                          اس پر اجماع ہے کہ مروجہ تقلید ناجائز ہے۔دیکھیئے النبذۃ الکافیۃ فی احکام اصول الدین الابن حزم (ص71)، الرد علی من اخلد الی الارض للسیوطی(ص 131، 132) اور دین میں تقلید کا مسئلہ (ص34، 35)
                          وجہ5۔
                          تابعین کرام میں سے کسی سے بھی مروجہ تقلید ثابت نہیں بلکہ ممانعت ثابت ہے۔مثلاً امام شعبی رحمہ اللہ نے فرمایا:
                          یہ لوگ تجھے رسول اللہ ﷺ کی جو حدیث بتائیں تو اسے پکڑ لو اور جو بات وہ اپنی رائے سے کہیں اسے کوڑے کرکٹ پر پھینک دو۔(مسند الدارمی ج1 ص67 ح206 وسندہ صحیح)
                          حکم بن عتیبہ رحمہ اللہ نے فرمایا:
                          لوگوں میں سےہر آدمی کی بات آپ لےبھی سکتے ہیں اور رد بھی کرسکتے ہیں سوائے نبی کریمﷺ کے (یعنی آپﷺ کی ہر بات لینا فرض ہے) (الاحکام لابن حزم ج2 ص 293 وسندہ صحیح)
                          ابراہیم نخفی رحمہ اللہ کے سامنے کسی نے سعید بن جبیر رحمہ اللہ کا قول پیش کیا تو انہوں نے فرمایا :
                          رسول اللہ ﷺ کی حدیث کے مقابلے میں تم سعید بن جبیر کے قول کا کیا کرو گے۔؟ (الاحکام لابن حزم ج2 ص293 وسندہ صحیح)
                          وجہ6۔
                          لوگوں کے مقرر کردہ ان چاروں سے بھی مروجہ تقلید کا جواز یا وجوب ثابت نہیں بلکہ امام شافعی رحمہ اللہ نے فرمایا
                          "ولا تقلدوني"
                          وجہ7۔
                          امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے فرمایا :
                          اےیعقوب (ابویوسف) تیری خرابی ہو میری ہر بات نہ لکھا کر، میری آج ایک رائے ہوتی ہے اور کل بدل جاتی ہے۔ کل دوسری رائے ہوتی ہے پھر پرسوں وہ بھی بدل جاتی ہے۔(تاریخی یحیٰ بن معین، روایۃ الدوری ج2 ص607)
                          مشہور ثقہ راوی قاضی حفص بن غیاث النخعی الکوفی نے فرمایا:

                          "كنت أجلس الي أبي حنيفة فأسمعه يفتي في المسئلة الواحدة بخمسة أقاويل في اليوم الواحد فلما رأيت ذلك تركته وأقبلت علي الحديث"



                          حفص بن غیاث سے اس روایت کےراوی عمر بن حفص بن غیاث ثقہ تھے۔دیکھیئے کتاب الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم (ج2 ص103 ت 544 نقلہ عن ابیہ ابی حاتم الرازی قال : کوئی ثقۃ ) ان پر جرح مردود ہے۔ عمر بن حفص کے شاگرد ابراہیم بن سعید الجوہری ابو اسحاق ثقہ ثبت تھے۔دیکھیئے تاریخ بغداد(ج6 ص93 ت 3127)ان پر ابن خراش رافضی کی جرح مردود ہے۔ ابراہیم الجوہری رحمہ اللہ اس روایت میں منفرد نہیں بلکہ احمد بن یحیٰ بن عثمان نے ان کی متابعت تامہ کررکھی ہے۔دیکھیئے کتاب المعرفۃ والتاریخ للامام یعقوب بن سفیان الفارسی (ج2 ص 789)

                          اگر احمد بن یحیٰ بن عثمان کا ذکر کاتب کی غلطی نہیں توعرض ہے کہ یعقوب بن سفیان سے مروی ہے کہ میں نے ہزار اور زیادہ اساتذہ سے حدیث لکھی ہے اور سارے ثقہ تھے۔الخ (تہذیب الکمال ج1 ص46، مختصر تاریخ دمشق لابن عساکر، اختصار ابن منظور ج3 ص105)



                          [SIZE=5]تاریخ دمشق کامذکورہ ترجمہ نسخۂ مطبوعہ میں موجود نہ ہونے کی وجہ سے اس قول کی سند مل نہ سکی اور یہ قول اختصار کےساتھ تاریخ بغداد (ج4 ص199، 200 وسندہ صحیح) وغیرہ میں موجود ہے۔واللہ اعلم نیز دیکھیئے التنکیل لما فی تانیب الکوثری من الاباطیل (ج1 ص24)
                          وجہ8۔
                          بعد کے علماء نے بھی مروجہ تقلید سےمنع فرمایاتھا مثلاً امام ابومحمد القاسم بن محمد بن القاسم القرطبی رحمہ اللہ نے مقلدین کےرد پر ایک کتاب لکھی ۔دیکھیئے سیر اعلام النبلاء (ج13 ص 339)
                          حافظ ابن حزم رحمہ اللہ نےکہا :
                          اور تقلید حرام ہے۔(النبذۃ الکافیۃ فی احکام اصول الدین ص70)
                          عینی حنفی نے کہا :
                          پس مقلد غلطی کرتا ہے اور مقلد جہالت کاارتکاب کرتا ہے اورہر چیز کی مصیبت تقلید کی وجہ سے ہے۔(البنایہ شرح الہدایہ ج1 ص 317)
                          وجہ9۔
                          دین اسلام میں ایسی کوئی دلیل نہیں ہے کہ امام ابوحنیفہ کی تقلید کرنے والے پر امام شافعی وغیرہ کی تقلید حرام ہے۔
                          وجہ10۔
                          مروجہ تقلید کی وجہ سے امت میں بڑا انتشار اور اختلاف ہوا ہے۔مثلاً دیکھیئے الفوائد البہیہ (ص 152، 153)، میزان الاعتدال (ج4 ص52)، فتاویٰ البزازیہ (ج4 ص112) اوردین میں تقلید کا مسئلہ (ص89، 90)
                          مزید تفصیل کےلیے اعلام الموقعین وغیرہ بہترین کتابوں کامطالعہ کرنا مفید ہے۔
                          درج بلا جواب کاخلاصہ یہ ہے کہ فقیہ ہونے کے لحاظ سے چاروں امام اور دوسرے ہزاروں لاکھون ثقہ صحیح العقیدہ امام برحق تھے۔مگر دین میں مروجہ تقلید کسی ایک کی بھی جائز نہیں اور لوگوں پر یہ فرض ہے کہ سلف صالحین کےفہم کی روشنی میں قرآن وحدیث اور اجماع پر عمل کریں اور مروجہ تقلیدی مذاہب سے اپنے آپ کو دور رکھیں کیونکہ ان تقلیدی مذاہب کے اماموں کی پیدائش سےپہلے اہل سنت کامذہب دنیا مین موجود تھا۔
                          ​[/B][/B][/FONT]

                          فرقہ جدید اہل حدیث میں شامل لوگ اجماع وقیاس وتقلید مذاهب اربعہ کا شد ومد سے انکارکرتے ہیں ،اوراسی طرح فرقہ جدید اہل حدیث میں ہرکس وناکس نے اپنے آپ کو دین میں درجہ اجتہاد پربٹهایا ہوا ہے ، اوراسی طرح كراماتُ الأولياء اوران کے مکاشفات کا نہ صرف انکار کرتے ہیں بلکہ اولیاء الله اوران کے کرامات کا مذاق اڑاتے ہیں ، اوربعض اختلافی مسائل اوربعض علماء کے تفردات پرعمل کرتے ہیں ، یہ سب مذکوره باتیں فرقہ جدید اہل حدیث کے امتیازی صفات میں سے ہیں ،اورجواہل اسلام اجماع وقیاس وتقلید مذاهب اربعہ وکرامات اولیاء کےقائل ہیں ان پر یہ لوگ رات دن طعن وتشنیع کرتے ہیں ، اوران کے لیئے جو القابات استعمال کرتے ہیں اس سے آپ خوب واقف ہیں۔
                          اب اس کے برعکس ان مسائل میں سلفی اور وهابی مسلک کے امام شیخ ابن عبدالوهاب کا مسلک ان کے بالکل مخالف ہے۔

                          الشيخ عبد الله بن محمد بن عبد الوهاب فرماتے ہیں کہ
                          أصولُ الدين .(.عقائد.). میں ہمارا مذهب أهلُ السنة والجماعة کا ہے ،اورطریقہ همارا سلف والا ہے اور وه یہ کہ ہم صفات کی آیات واحادیث کا اقراراس کے ظاہرپرکرتے ہیں ،اورفروعی مسائل میں ہم الإمام أحمد بن حنبل کے مذهب پرہیں ،اورأئمہ أربعہ .(.امام أبوحنیفہ ،امام شافعی ، امام أحمد بن حنبل ، امام مالک. ). میں سےکسی امام کی تقلید کرنے والوںپرہم کوئی انکار.(. وطعن واعتراض.). نہیں کرتے ، اورہم اجتہاد مطلق کے اہل ومستحق بهی نہیں ہیں اورنہ ہم .(. وهابی وسلفی.). میں سے کوئی اجتہاد مطلق کا دعوی کرتا ہے ، الخ۔

                          چند سطورکے بعد فرمایا کہ
                          ہمارے نزدیک امام ابن القیم اوران کے شیخ .(. ابن تیمیہ.). أهل السنة میں سے حق کے امام ہیں ، اوران کی کتابیں ہمارے نزدیک مستند کتابیں ہیں ، لیکن ہم ہرمسئلہ میں ان .(.امام ابن القیم اورامام ابن تیمیہ.) .کی تقلید نہیں کرتے کیونکہ سوائے ہمارے نبی محمد صلى الله عليه وسلم ـ کے ہرکسی کا قول لیا بهی جاتا ہے اورچهوڑا بهی جاتا ہے ، لہذا ہم نے کئی مسائل میں ان دونوں .(.امام ابن القیم اورامام ابن تیمیہ.). کی مخالفت کی ہے جوکہ ایک معلوم بات ہے ، مثلا انہی مسائل میں سےایک لفظ کے ساتھ ایک مجلس میں تین طلاقوں کا مسئلے میں ہم أئمہ أربعہ .(.امام أبوحنیفہ ،امام شافعی ، امام أحمد بن حنبل ، امام مالک.). کی پیروی کرتے ہیں ،.(. یعنی ایک لفظ کے ساتھ ایک مجلس میں تین طلاقیں دینے سے تینوں واقع ہوجاتی ہیں ، یہی أئمہ أربعہ اورجمہورأمت کا اوریہی شیخ ابن عبدالوهاب اوراس کے پیروکاروں کا مسلک هے .) .الخ۔




                          شیخ محمد بن عبدالوہاب رھمہ اللہ امام احمد بن حنبل کے مقلد ہیں اور تمام ائمہ اربعہ کو حق پہ سمجھتے ہیں اور تقلید کا انکار نہیں کرتے بلکہ خود امام احمد بن حنبل رھمہ اللہ کی تقلید کرتے ہیں. ( تاریخ وہابیت حقائق کے آئینہ میں، صفحہ 98،110،176)

                          میرا ان نام نہاد اہلحدیثوں سے کہنا ہے کہ فقہ حنفی اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بغض اور حسد میں تقلید کو شرک اور احناف کو مشرک کہنے والو لگاو ذرا فتوی کہ شخ محمد بن عبدالوہاب رھمہ اللہ مشرک تھے کیونکہ وہ امام احمد بن حنبل کی تقلید کرتے تھے اور ائمہ اربعہ کو حق پہ سمجھتے تھے..


                          لولی اوپر تم نے واضح طور پہ دلائل دئے کہ تقلید حرام ہے.. اب ذرا شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ جو کہ واضح طور پہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے مقلد ہیں ان پہ فتوی لگائو کہ تقلید کرنے کی وجہ سے ان پہ کیا فتوی لگے گا

                          اب یہ نہیں کہنا کہ وہ تقلید نہیں کرتے تھے کیونکہ انہوں نے واضح طور پہ لکھا ہے کہ وہ اہلسنت والجماعت سے ہیں اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے مذہب پہ ہیں اور تمام ائمہ کرام رحمہ اللہ کا احترام کرتے ہیں جبکہ آج کل کے نام نہاد اہلحدیث حضرات امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی گستاخی کرتے ہیں اور ان کو کافر تک کہتے ہیں.
                          Attached Files

                          Comment


                          • #14
                            Re: کیا چاروں امام برحق ہیں ؟



                            aap nay khud hee likha keh


                            الشيخ عبد الله بن محمد بن عبد الوهاب فرماتے ہیں کہ
                            أصولُ الدين .(.عقائد.). میں ہمارا مذهب أهلُ السنة والجماعة کا ہے ،اورطریقہ همارا سلف والا ہے اور وه یہ کہ ہم صفات کی آیات واحادیث کا اقراراس کے ظاہرپرکرتے ہیں ،اورفروعی مسائل میں ہم الإمام أحمد بن حنبل کے مذهب پرہیں ،اورأئمہ أربعہ .(.امام أبوحنیفہ ،امام شافعی ، امام أحمد بن حنبل ، امام مالک. ). میں سےکسی امام کی تقلید کرنے والوںپرہم کوئی انکار.(. وطعن واعتراض.). نہیں کرتے ، اورہم اجتہاد مطلق کے اہل ومستحق بهی نہیں ہیں اورنہ ہم .(. وهابی وسلفی.). میں سے کوئی اجتہاد مطلق کا دعوی کرتا ہے

                            phir aap nau khud hee likh diya


                            ہمارے نزدیک امام ابن القیم اوران کے شیخ .(. ابن تیمیہ.). أهل السنة میں سے حق کے امام ہیں ، اوران کی کتابیں ہمارے نزدیک مستند کتابیں ہیں ، لیکن ہم ہرمسئلہ میں ان .(.امام ابن القیم اورامام ابن تیمیہ.) .کی تقلید نہیں کرتے کیونکہ سوائے ہمارے نبی محمد صلى الله عليه وسلم ـ کے ہرکسی کا قول لیا بهی جاتا ہے اورچهوڑا بهی جاتا ہے ، لہذا ہم نے کئی مسائل میں ان دونوں .(.امام ابن القیم اورامام ابن تیمیہ.). کی مخالفت کی ہے جوکہ ایک معلوم بات ہے


                            kia ain doono batoon main tazad nahin

                            ab zara dekhtaian hain keh imam ahmed bin humble nay kiya kaha







                            Attached Files
                            Last edited by lovelyalltime; 20 June 2012, 22:58.

                            Comment


                            • #15
                              Re: کیا چاروں امام برحق ہیں ؟

                              Originally posted by Sub-Zero View Post
                              اگر آج کچھ لوگ مزاروں کا غلط استعمال کرتے ہیں اور عبدالوہاب کے پیروکار اس کو
                              نشانہ بناتے ہیں تو یہ ہمیں زیادہ بہتر پتہ ہے تم لوگوں سے
                              bhai ap hi ne apne aik thread mai mazaron pr sajdah krne ko jaaiz qarar dia tha ab ap hi bata dijye k mazaron ka sahi istemal kia hai???
                              http://www.islamghar.blogspot.com/

                              Comment

                              Working...
                              X