قبور اور أہل قبور کے متعلق فرقہ جدید اہل حدیث کے اکابرکا مذہب
جیسا کفرقہ جدید کے اکابراورآج کل کے اس فرقہ جدید کے هم نواوں میں بہت سخت اختلاف هے ، مثلا اسی مذکوره مسئلہ میں اس فرقہ جدید اهل حدیث کے بانی ومُوجد نواب صدیق حسن خان صاحب کا نظریہ ملاحظہ فرمائیں اپنی کتاب). .ألتاجُ المُكلل. (. میں اپنے والد ابواحمد حسن بن علی الحُسینی البخاری القنوجی کے تذکره میں لکھا کہ*
لایزال يرى النورعَلى قبره الشريف والناسُ يَتبَّرَكُون به ۔
آپ کی کی قبرشریف پرہمیشہ نور رہتا ہے اورلوگ آپ کی کی قبرسے بترُّک حاصل کرتے ہیں ۔
.(. ألتاجُ المُكلل صفحه 543 ، مكتبة دارالسلام. ).
اسی طرح فرقہ جدید اہل حدیث کے بانی علامہ وحیدالزمان صاحب بھی یہی فرماتے ہیں کہ
ولازال السلف والخلف یتبَرَّكون بآثارالصلحاء ومشاهدهم ومقاماتهم وآبارهم وعيونهم۔
یعنی سلف وخلف سب صالحین کے آثار ، اور ان کی قبروں سے ، اوران کے مقامات ، اور ان کے کنووں سے ، اور ان کے چشموں سے تبرُّ کحاصل کرتے تھے ۔ آگے علامہ وحیدالزمان صاحب فرماتے ہیں کہ
ولم یقل احد ان التبرک بمثل هذه الاشیاء شرک
یعنی کسی ایک نے بھی یہ نہیں کہا کہ اس قسم کی اشیاءسے تبرکحاصل کرنا شرک ہے ۔
آگے علامہ وحیدالزمان صاحب فرماتے هیں کہ
ترجى سرعة الإجابة عند قبرالنبي صلى الله عليه وسلم أوغيره من المواضع المتبركة قال الشافعي قبرموسى الكاظم ترياق مجرب وروى الشيخ ابن حجرالمكي في القلائد عن الشافعي قال إني أستبرك بقبرأبي حنيفة واذا عرضت لي حاجة أجيئ عند قبره وأصلي ركعتين وأدعوالله عنده فتقضي حاجتي ۔
آپ صلى الله عليه وسلم کے قبرمبارک اوراس کے علاوه مقامات متبركة میں دعا بہت جلد قبول ہوتی ہے ، امام شافعی رحمہ الله نے فرمایا کہ موسی کاظم کی قبرتریاق مجرب ہے ، اورالشيخ ابن حجرالمكي نے اپنی کتاب " القلائد " میں امام شافعی رحمہ الله سے روایت کیا ہے، فرمایا کہ میں ابوحنیفہ کے قبرسے تبرک حاصل کرتا ہوں ، اورجب مجھے کوئی حاجت پیش آتی ہے تومیں ابوحنیفہ کے قبرکے پاس آتاہوں اوردورکعت نمازپڑهتا ہوں ، اورالله تعالی سے دعا کرتا ہوں پس میری حاجت پوری ہوجاتی ہے ۔
علامہ وحیدالزمان صاحب نے ایک فصل قائم کیا ہے " مَقرارواح " کے متعلق اورآٹھ مذاہب نقل کیئے ہیں، اسی فصل میں فرماتے ہیں کہ
وقال شـيخنا ابن القـيـم فثبت بهذا انه لامنافات بين كون الروح في عليين أوفي الجنة أوفي السماء وبين اتصاله بالبدن بحيث تدرك وتسمع وتصلي وتقرأ ۔
اورہمارے شیخ ابن القیمنے فرمایا کہ اس سے ثابت ہوا کہ اس میں کوئی منافات نہیں ہے کہ روح عليين میں ہو یا جنت میں ہو یا آسمان میں ہو اوراس کا تعلق بدن کے ساتھ ہو اس طورپرکہ وه ادراک بھی کرے اور سماع بھی کرے اورنمازبھی پڑھے اورقرآءت بھی کرے ۔
قلت بهذا يدفع الشـبـهـة التي أوردهـا القــاصرون انه كيف يمكن استحصال الفيوض
والبـركــات وبرد القلب والأنوارمن أرواح الصلحـاء بزيـارة قبـورهم ۔
میں .(. علامہ وحیدالزمان صاحب .). کہتا ہوں کہ اس سے وه شبہ بھی دور ہوجائے گا جو بعض کوتاه عقل لوگ پیش کرتے ہیں کہ صلحاء کی قبور کی زیارت کرکے ان کی ارواح سے فیوض وبركات وأنوارات کا حصول کیسے ممکن ہے ۔
.(.(. دیکهیئے ھدية المهدي ص 32 ، 33 ، 34 ، 62 ،23. ).).
اسی طرح علامہ وحیدالزمان صاحب نے قبروں کی مُجاوری کوبھی جائزقرار دیا هے ۔
.(.(. دیکهیئے هدیۃ المهدي ص 34 ، نزل الأبرار ج 1 ص 241 .).).
یہ چند حوالے اختصارکے ساتھ فرقہ جدید اہل حدیث کے اکابرکے حوالہ سے آپ نے ملاحظہ کیئے ، جب کہ آج کل فرقہ جدید اہل حدیث میں شامل چند لوگ ان سب امورکوشرک وبدعت کہتے ہیں ، میرے علم میں نہیں ہے کہ فرقہ جدید اہل حدیث کی آج کل کی ایڈیشن میں شامل توحید وسنت کے علمبرداروں نے فرقہ جدید اہل حدیث کے بانیان نواب صدیق حسن خان اورعلامہ وحیدالزمان صاحب کے ان نظریات کی تردید کی ہو ، کوئی کتاب ورسالہ لکھا ہو یا کوئی بیانات اس سلسلہ میں کیئے ہوں ؟؟ والله اعلم ۔
جیسا کفرقہ جدید کے اکابراورآج کل کے اس فرقہ جدید کے هم نواوں میں بہت سخت اختلاف هے ، مثلا اسی مذکوره مسئلہ میں اس فرقہ جدید اهل حدیث کے بانی ومُوجد نواب صدیق حسن خان صاحب کا نظریہ ملاحظہ فرمائیں اپنی کتاب). .ألتاجُ المُكلل. (. میں اپنے والد ابواحمد حسن بن علی الحُسینی البخاری القنوجی کے تذکره میں لکھا کہ*
لایزال يرى النورعَلى قبره الشريف والناسُ يَتبَّرَكُون به ۔
آپ کی کی قبرشریف پرہمیشہ نور رہتا ہے اورلوگ آپ کی کی قبرسے بترُّک حاصل کرتے ہیں ۔
.(. ألتاجُ المُكلل صفحه 543 ، مكتبة دارالسلام. ).
اسی طرح فرقہ جدید اہل حدیث کے بانی علامہ وحیدالزمان صاحب بھی یہی فرماتے ہیں کہ
ولازال السلف والخلف یتبَرَّكون بآثارالصلحاء ومشاهدهم ومقاماتهم وآبارهم وعيونهم۔
یعنی سلف وخلف سب صالحین کے آثار ، اور ان کی قبروں سے ، اوران کے مقامات ، اور ان کے کنووں سے ، اور ان کے چشموں سے تبرُّ کحاصل کرتے تھے ۔ آگے علامہ وحیدالزمان صاحب فرماتے ہیں کہ
ولم یقل احد ان التبرک بمثل هذه الاشیاء شرک
یعنی کسی ایک نے بھی یہ نہیں کہا کہ اس قسم کی اشیاءسے تبرکحاصل کرنا شرک ہے ۔
آگے علامہ وحیدالزمان صاحب فرماتے هیں کہ
ترجى سرعة الإجابة عند قبرالنبي صلى الله عليه وسلم أوغيره من المواضع المتبركة قال الشافعي قبرموسى الكاظم ترياق مجرب وروى الشيخ ابن حجرالمكي في القلائد عن الشافعي قال إني أستبرك بقبرأبي حنيفة واذا عرضت لي حاجة أجيئ عند قبره وأصلي ركعتين وأدعوالله عنده فتقضي حاجتي ۔
آپ صلى الله عليه وسلم کے قبرمبارک اوراس کے علاوه مقامات متبركة میں دعا بہت جلد قبول ہوتی ہے ، امام شافعی رحمہ الله نے فرمایا کہ موسی کاظم کی قبرتریاق مجرب ہے ، اورالشيخ ابن حجرالمكي نے اپنی کتاب " القلائد " میں امام شافعی رحمہ الله سے روایت کیا ہے، فرمایا کہ میں ابوحنیفہ کے قبرسے تبرک حاصل کرتا ہوں ، اورجب مجھے کوئی حاجت پیش آتی ہے تومیں ابوحنیفہ کے قبرکے پاس آتاہوں اوردورکعت نمازپڑهتا ہوں ، اورالله تعالی سے دعا کرتا ہوں پس میری حاجت پوری ہوجاتی ہے ۔
علامہ وحیدالزمان صاحب نے ایک فصل قائم کیا ہے " مَقرارواح " کے متعلق اورآٹھ مذاہب نقل کیئے ہیں، اسی فصل میں فرماتے ہیں کہ
وقال شـيخنا ابن القـيـم فثبت بهذا انه لامنافات بين كون الروح في عليين أوفي الجنة أوفي السماء وبين اتصاله بالبدن بحيث تدرك وتسمع وتصلي وتقرأ ۔
اورہمارے شیخ ابن القیمنے فرمایا کہ اس سے ثابت ہوا کہ اس میں کوئی منافات نہیں ہے کہ روح عليين میں ہو یا جنت میں ہو یا آسمان میں ہو اوراس کا تعلق بدن کے ساتھ ہو اس طورپرکہ وه ادراک بھی کرے اور سماع بھی کرے اورنمازبھی پڑھے اورقرآءت بھی کرے ۔
قلت بهذا يدفع الشـبـهـة التي أوردهـا القــاصرون انه كيف يمكن استحصال الفيوض
والبـركــات وبرد القلب والأنوارمن أرواح الصلحـاء بزيـارة قبـورهم ۔
میں .(. علامہ وحیدالزمان صاحب .). کہتا ہوں کہ اس سے وه شبہ بھی دور ہوجائے گا جو بعض کوتاه عقل لوگ پیش کرتے ہیں کہ صلحاء کی قبور کی زیارت کرکے ان کی ارواح سے فیوض وبركات وأنوارات کا حصول کیسے ممکن ہے ۔
.(.(. دیکهیئے ھدية المهدي ص 32 ، 33 ، 34 ، 62 ،23. ).).
اسی طرح علامہ وحیدالزمان صاحب نے قبروں کی مُجاوری کوبھی جائزقرار دیا هے ۔
.(.(. دیکهیئے هدیۃ المهدي ص 34 ، نزل الأبرار ج 1 ص 241 .).).
یہ چند حوالے اختصارکے ساتھ فرقہ جدید اہل حدیث کے اکابرکے حوالہ سے آپ نے ملاحظہ کیئے ، جب کہ آج کل فرقہ جدید اہل حدیث میں شامل چند لوگ ان سب امورکوشرک وبدعت کہتے ہیں ، میرے علم میں نہیں ہے کہ فرقہ جدید اہل حدیث کی آج کل کی ایڈیشن میں شامل توحید وسنت کے علمبرداروں نے فرقہ جدید اہل حدیث کے بانیان نواب صدیق حسن خان اورعلامہ وحیدالزمان صاحب کے ان نظریات کی تردید کی ہو ، کوئی کتاب ورسالہ لکھا ہو یا کوئی بیانات اس سلسلہ میں کیئے ہوں ؟؟ والله اعلم ۔
Comment