Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

نجدیوں سے چند سوالات

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #16
    Re: نجدیوں سے چند سوالات

    **

    Comment


    • #17
      Re: نجدیوں سے چند سوالات

      محترم جمیل صاحب ان سب سوالات کا ایک ہی جواب ہے کہ یہ تمام کام دین سمجھ کر نہیں کیے جاتے اور نہ ان کاموں کو کرنے کے بعد یہ امید رکھی جاتی ہے کہ ہم جنت میں داخل ہو جائیں

      گے یہ کام سب دنیاوی امور کے تحت آتے ہیں جبکہ اگر دین میں نئی بات نکالی جائے وہ بدعت کہلاتی ہے اب بدعت کی وضاحت پیش ہے ۔

      محدثین نے بدعت کی پانچ اقسام بیان کی ہیں مگر یہ سب دنیاوی لحاظ سے بیان کی ہے کہ دنیا میں نبی اکرمﷺ کے دور مبارک کے بعد جو تبدیلی وجود میں آئی ہیں اسے انہوں نے بدعت قرار دیا ہے جسے اصطلاح میں انہوں بدعت عادات کے نام سے منسوب کیا ہے ان اقسام بدعات کا عبادات اور دین سے کوئی تعلق نہٰیں ہے جب ہم ان کی امثال آپ کے سامنے پیش کریں گے تو آپ پر خود ہی واضح ہو جائے گا اب ہم ترتیب وار امثال کے ساتھ آپ کے سامنے بیان کرتے ہیں ۔
      بدعت واجب :اس بدعت واجب میں جو مثالیں بیان کی گئی ہیں ائمہ اور محد ثین نے انھیں واجب قرار دیا ہے یعنی یہ بدعت ہر مسلمان کو کرنی واجب ہے ۔
      امثال: الاشتغال بعلم النحو الذي يفهم به كلام الله تعالى وكلام رسول الله - صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -، وذلك واجب؛ لأن حفظ الشريعة واجب، ولا يتأتى حفظها إلا بذلك وما لا يتم الواجب إلا به، فهو واجب، الثاني حفظ غريب الكتاب والسنة في اللغة، الثالث تدوين أصول الدين وأصول الفقه، الرابع الكلام في الجرح والتعديل، وتمييز الصحيح من السقيم، وقد دلت قواعد الشريعة على أن حفظ الشريعة مذاهب القدرية والجبرية والمرجئة والمجسمة والرد على هؤلاء من البدع الواجبة
      عربی گرامر سیکھنا تاکہ قرآن اور حدیث نبوی ﷺ پر غور تفکر کر سکے علوم شریعت کو سیکھنا جیسا کہ تدوین اصول دین اور فقہ علم جرح التعدیل تاکہ صحیح اور ضعیف حدیث میں تمیز کر سکے اور قدریوں اور مرجئہ اور ایسے باطل فرقوں کا رد کرنا بدعت واجب ہے۔
      بدعت محرم :اس بدعت کو ائمہ نے حرام قرار دیا ہے اور اس کی امثال درج ذیل ہیں ۔
      امثال: مذاهب القدرية والجبرية والمرجئة والمجسمة (بدعت محرمہ یہ کہ قدریہ مرجئہ اور جسمۃ کا مذہب اختیار کرنا۔
      بدعت مستحب :بدعت مستحب میں ائمہ نے درج ذیل امثال بیان کی ہیں ۔
      امثال : إحداث الرُبِط والمدارس، والكلام في دقائق التصوف (مدارس قائم کرنا اور کلام تصوف کو سیکھنا)
      بدعت مكروه :بدعت مکروہ کی مثال میں ائمہ یہ بیان کرتے ہیں ۔
      امثال : كزخرفة المساجد، وتزويق المصاحف، (مساجد میں چراغاں کرنا اور قرآن مجید کو جزدان سے مزین کرنا۔
      بدعت مباح : اس کی امثال میں ائمہ نے متعدد چیزین بیان کی ہیں ۔
      امثال : المصافحة عقب الصبح والعصر، ومنها: التوسع في اللذيذ من المآكل، والمشارب، والملابس، والمساكن، ولبس الطيالسة، وتوسيع الأكمام.( صبح اور شام کے وقت مصافحہ کرنا ، مختلف قسم کی نوعیت کے کھانے (مثلا چائنیز فاسٹ فوڈز وغیرہ) مشروبات (کولڈ ڈرنک وغیرہ) مختلف قسم کے ملبوسات ، رہائش گاہیں تعمیر کرنا ،ڈھیلے ڈھالے کپڑے پہنا ، اور مختلف قسم کے میؤجات (تھذیب الاسماء لغات جلد 2 تشریح لفظ بدع)
      یہ وہ بدعت کی اقسام ہیں جن کو ائمہ ومحدثین نے بیان کیا ہے ان میں سے کچھ کو انہوں نے واجب قرار دیا ہے اب آپ خود سوچ سکتے ہیں کہ جس دین میں بدعت کے بارے میں وعید اتنی سخت ہو وہاں بدعت کی ایک ایسی قسم بھی بیان کی گئی ہے جس کا کرنا ہر مسلمان پر واجب ہے نعوذ باللہ اور دوسری جانب بدعت مباح ہے جس کو ہم عام فہم میں بدعت حسنہ بھی کہتے ہیں اس میں جو مثالیں بیان کی ہے وہ آپ کے سامنے ہیں کوئی بھی مسلمان ثواب کی نیت سے گھر نہیں بناتا یا مختلف اقسام کی ڈشز ثواب کی نیت سے نہ بناتا ہے اور نہ کھاتا ہے اورمختلف قسم کے مشروبات جو آج کل عام ہیں مختلف قسم کے میوے ثواب کی نیت سے یا دین سمجھ نہیں کھائے پیے جاتے ہیں یہ سب بدعت حسنہ کے تحت آتے ہیں ان کو پڑھ کر آپ خود بھی فیصلہ کر یں کیا یہ دین کا حصہ ہیں ہرگز نہیں اسی لئے ہم نے اس سے ماقبل ہی عرض کیا تھا کہ دین میں کسی بدعت حسنہ کی گنجائش نہیں ہے ائمہ نے بدعت کی یہ اقسام عادات کےزمرے میں بیان کی ہے جن کو انہوں
      لغوی سے تعبیر کیا ہے دین میں ہر نئی بات گمراہی ہے چاہے وہ کتنی نیک نیتی سے کی گئی
      اس کی مثال پیش ہے ۔
      (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ مسجد میں داخل ہوئے) تو لوگ حلقہ بنائے بیٹھے تھے ان میں سے ایک حلقہ کے پاس آئے اور فرمایا یہ کیا ہے جو میں تم لوگوں کو کرتے ہوئے دیکھتا ہوں انہوں نے کہا ہم تکبیر تہلیل اور تسبیح ان کنکریوں پر گنتے ہیں آپ نے فرمایا اپنے گناہوں کو شمار کرو میں تمہارا ضامن ہوں کہ تمہاری نیکیاں ضائع نہیں ہوں گی اے امت محمد ﷺ تم پر افسوس تم کتنی جلدی ہلاک ہوگئے ابھی تمہارے درمیان اصحاب رسول ﷺ کی کثرت موجود ہیں اور ابھی نبی ﷺ کے کبڑے پرانے نہیں ہوئے اور نہ ان کے برتن ٹوٹے ہیں قسم اس کی جس کے قبضے میں میری جان ہے کیا تم ایسے طریقے پر ہو جس پر محمد ﷺ سے زیادہ ہدایت ہے یا تم نے گمراہی کا دروازہ کھولا ہے انہوں نے کہا ہمارا تو صرف نیکی کا ارادہ ہے آپ نے فرمایا بہت سے لوگ نیکی کا ارادہ کرتے ہیں جنہیں ہرگزنیکی حاصل نہیں ہوتی ہے(سنن دارمی رقم)اور نبی علیہ السلام نے فرمایا ہے
      (طبرانی الکبیر رقم 1647)
      نبی اکرم ﷺنے فرمایا ہر وہ بات جو تمہیں جنت سے قریب کر دے اور جو جہنم سے دور کردے وہ تم سے واضح طور پر بیان کر دی گئی
      ہے ۔اب اگر آپ اسے دین مانتے ہیں اور یقینا مانتے ہیں تو یہ بتائیں کہ اس میلاد کو منانے کا حکم نبی علیہ السلام نے کب دیا ہے اور جس حدیث کی آپ بات کر رہے ہیں اس میں صدقہ کا ذکر ہے اس پوری روایت میں نبی علیہ السلام نے محدثات کا ذکر نہیں کیا ہے بلکہ سنت حسنہ کی بات کی ہے کہ جو سنت پرچلنے میں پہل کرے گا حدیث پیش ہے ۔

      مَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً حَسَنَةً، فَعُمِلَ بِهَا بَعْدَهُ، كُتِبَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا، وَلَا يَنْقُصُ مِنْ أُجُورِهِمْ
      کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے وہ کمبل پہنے ہوئے تھے آپ ﷺ نے ان کا برا حال دیکھا اور ان کی محتاجی دریافت کی تو لوگوں کو رغبت دلائی صدقہ دینے کی لوگوں نے صدقہ دینے میں دیر کی یہاں تک کہ اس بات کا رنج آپ ﷺ کے چہرے مبارک پر معلوم ہوا پھر ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ نے روبیوں کی تھیلی دی اس کے بعد دوسرے آئے اور پھر تار بندھ گیا آپ ﷺ کا چہرہ مبارک پر خوشی کے اثار نمایا ں ہو گئے پھر آپ ﷺ نے فرمایا جو شخص اسلام میں اچھی بات نکالے پھر لوگ اس کے بعد اس پر عمل کرین تو اس کو اتنا ثواب ہوگا جتنا سب عمل کرنے والوں کو ہوگا اور عمل کرنے والوں کے ثواب میں کچھ کمی نہ ہوگی اور جو اسلام میں بری بات نکالے اور لوگ اس کے بعد اس پر عمل کریں تو تمام عمل کرنے والوں کے برابر گناہ اس پر لکھا جائے گا اور عمل کرنے والوں کا گناہ کچھ کم نہ ہو گا
      اس پوری حدیث میں کہیں بھی بدعت حسنہ کا کوئی ذکر نہیں ہے اس میں صدقہ کی ترغیب دی گئی تھی اور صدقہ کرنا اسلام میں پہلے سے موجود ہے اور اگر ہم اس باب کی دوسری حدیث پر غور کریں تو یہ بات مکمل طور پر واضح ہو جائی گی
      مَنْ دَعَا إِلَى هُدًى، كَانَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلُ أُجُورِ مَنْ تَبِعَهُ، لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا، وَمَنْ دَعَا إِلَى (صحیح مسلم کتاب العلم رقم 1018) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص ہدایت کی طرف بلائے اس کو ہدایت پر چلنےئ والوں کا بھی ثواب ملے گا اور چلنے والوں کا ثواب کچھ کم نہ ہوگا اور جو شخص گمراہی کی طرف بلائے کا اس کو گناہ پر چلنے والوں کا بھی گناہ ہو گا اور چلنے والوں کا گناہ کچھ کم نہ ہوگا۔
      اس حدیث نے بات مکمل طور پر واضح کردی کہ اس حدیث میں نیکی پر چلنے کا ذکر ہے اور نیک وہی ہوتی ہے جو قرآن اور سنت سے
      ثابت ہو اس لئے یہ حدیث کسی طرح بھی بدعت حسنہ کی کوئی دلیل نہیں ہو سکتی ہے
      اب آپ کو اطمینان ہو گیا ہوگا صحابہ کرام رضی اللہ عنھم دین میں شامل ہر بات کو بری بدعت ہی مانتے تھے چاہے وہ کتنی ہی نیک نیتی سے کی گئی ہو ۔

      Comment


      • #18
        Re: نجدیوں سے چند سوالات

        بہت خوب یعنی ایک ہی کام جو اسلامی ارکان سے ہٹ کر ہو بدعت ہوتے ہوئے بھی کوئی مضائقہ نہیں یہ دنیاوی کام بن جاتے ہیں تو میلاد پہ نعت خوانی اور قرآن خوانی پہ کیوں اعتراض اگر آپ کا جواب ایسا ہو حضور پاک کے دور میں ایسا نہیں ہوا تو ویسا کب ہوا تھا جن کا ذکر سوالوں میں ہے کیونکہ ان کا سیدھا تعلق دینی معاملات و شرعی معاملات سے ہے یعنی آپ نے ایک نئی شریعت کی بنیاد رکھ دی جس میں آپ کے اپنے قوانین چلتے ہیں
        Last edited by Jamil Akhter; 10 February 2012, 20:34.
        ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
        سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

        Comment


        • #19
          Re: نجدیوں سے چند سوالات

          *******

          Comment


          • #20
            Re: نجدیوں سے چند سوالات

            ............
            Attached Files

            Comment


            • #21
              Re: نجدیوں سے چند سوالات

              /./.
              Attached Files

              Comment


              • #22
                Re: نجدیوں سے چند سوالات

                Originally posted by Gambler View Post
                بہت خوب یعنی ایک ہی کام جو اسلامی ارکان سے ہٹ کر ہو بدعت ہوتے ہوئے بھی کوئی مضائقہ نہیں یہ دنیاوی کام بن جاتے ہیں تو میلاد پہ نعت خوانی اور قرآن خوانی پہ کیوں اعتراض اگر آپ کا جواب ایسا ہو حضور پاک کے دور میں ایسا نہیں ہوا تو ویسا کب ہوا تھا جن کا ذکر سوالوں میں ہے کیونکہ ان کا سیدھا تعلق دینی معاملات و شرعی معاملات سے ہے یعنی آپ نے ایک نئی شریعت کی بنیاد رکھ دی جس میں آپ کے اپنے قوانین چلتے ہیں

                محترم جمیل صاحب ہم یہ کام ثواب کے لئے نہیں کرتے جیسا الیاس قادری بیان کرتے ہیں جس نے زندگی میں کبھی نماز نہیں پڑھی وہ میلاد منا لے تو جنت میں جائے گا ایک لائٹ لگانے کی دس نیکی ملے گی اور دوسری بات ان میں سے اکثر باتیں دیوبند حضرات کرتے ہیں ہم نہ ختم بخاری پر پگڑی دیتے ہیں اور نہ جبہ ہمارے یہاں تعویذ دینا جائز نہیں ہے ہاں ہم گاڑی جہاز ٹرین دنیاوی ضرورت کے تحت استعمال کرتے ہیں اس میں سفر کرکے ہم جنت میں جانے کی امید نہیں رکھتے ہیں اور اپ کتنی تاویلات کرتے ہو میلاد منانے کے لئے ایک حدیث تمام ذخیرہ حدیث سے پیش کردو کے نبی علیھ السلام نے فرمایا ہو ١٢میلاد میرا دن ہے اسے مناؤ مگر میں جانتا ہوں ایسی کوئی حدیث نہیں ہے اور اپ اس پر بھی تاویل ہی کرو گے عید الفطر، عید قربان ، شب معراج، شب قدر ، یہ سب احادیث میں نصوس سے موجود ہے مگر جس کو اپ ان سب سے بڑا مانتے ہو وہ عید میلاد تمام ذخیرہ حدیث میں موجود ہی نہیں ہے مجھے افسوس ہوتا ہے اپ لوگوں کی عقل اور شعور پر الله
                سب کو ہدایت دے آمین .

                Comment


                • #23
                  Re: نجدیوں سے چند سوالات

                  Jazak Allah....lovelyalltime !!

                  Ye Allah hi hai..jo jiss ko chahe hidayat say nawazy aur jiss ko chahe gumrahi main pare rehnay day...!!

                  Indeed, those who disbelieve - it is all the same for them whether you warn them or do not warn them - they will not believe.
                  Allah has set a seal upon their hearts and upon their hearing, and over their vision is a veil. And for them is a great punishment.
                  And of the people are some who say, "We believe in Allah and the Last Day," but they are not believers.
                  They [think to] deceive Allah and those who believe, but they deceive not except themselves and perceive [it] not.
                  In their hearts is disease, so Allah has increased their disease; and for them is a painful punishment because they [habitually] used to lie. [Surah-e-Al-Baqara verse 6-10]





                  [Surah-e-Al-Baqar verse 6-8]


                  Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

                  Comment

                  Working...
                  X