Announcement
Collapse
No announcement yet.
Unconfigured Ad Widget
Collapse
مزارات پر پھول ڈالنا چادریں ڈالنا
Collapse
X
-
Re: مزارات پر پھول ڈالنا چادریں ڈالنا
Originally posted by Gambler View Post[ATTACH=CONFIG]99966[/ATTACH]
Aap say darkhuast hai...k barahe mehrbani Qurani ayat ki ghalat taweel ker k iss terhan ka istadlaal na karain....
Surah-e-Haj ki ayat jo aapn nay sha'ar Allah k ziman main paish ki hai..iss say murad Allah ka ghar 'Khan-e-Kaba aur Muqam-e-Ibrahim' hai...na k ooliya Allah ki qabrain hain..(Nauzubillah) !!
Iss say ooliya ki qaboorr muraad lena na kisee Qurani Aayat say sabit hai..aur na Nabi Karim (s.a.w) ki kisee hadees say sabit hai..!! Yahee cheezain (yani Quran ki ghalat tawelain) loogoon main gumrahi aur qabar parsati ka sabab bantio hain...!!
نبی پاک صلى اللہ عليہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے
{ اللہم لا تجعل قبری و ثنا لعن اللہ قوما اتخذو قبور انبیاءھم مساجد}
" اے اللہ! میری قبر کو بت نہ بنانا (کہ اس کی عبادت کی جائے) اللہ تعالی کی لعنت برسے ایسی قوم پر جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں پر مسجدیں بنائيں"
مسند حمیدی:1025- مسند احمد: 2/246- عبدالرزاق:8/464
Allah hum sab ku hidayat day aur amal ki tafeeq ata faramaye.. (Aameen)
Comment
-
Re: مزارات پر پھول ڈالنا چادریں ڈالنا
محترم آپ اپنی توانائی اس بات پر ضائع مت کریں کہ موضوع قبر پرستی یا اس کو سجدہ گاہ بنانا ہے نعوذ باللہ
*بات شعاراللہ یعنی دین دار لوگوں کی نشانی سے ہے جس میں قبر روضہ بھی ایسی ہی مبارک جگہیں ہیں
باقی فاتحہ ثواب ہونا مستند ہے احادیث سے مردے کو ثواب پہنچتا ہے اپکے کسی ایسےعمل سے جس کا ذکر احادیث میں ہے
*جیسے پھول ، درخت اور فاتحہ پڑھنا قرآن پڑھنا
:jazak:Last edited by Jamil Akhter; 16 February 2012, 09:51.ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں
Comment
-
Re: مزارات پر پھول ڈالنا چادریں ڈالنا
Originally posted by Gambler View Postمحترم آپ کو قرآن و حدیث دیکھنا چاہئے ناکہ علماء
:jazak:
محترم اپ نے کہا کے علماے اہل سنت نے اس کو جائز کہا ہے تو میں نے اپ سے نام پوچھے تھے ورنہ جس حدیث کو اپ نے پیش کیا ہے اس سے پھول ڈالنے کا کوئی جواز نہ محدثین نے لیا ہے اور نہ مقدمین فقہہ نے ایسا کوئی استدلال کیا ہے یہاں تک کہ صحابہ کرام نے اپنے مرنے والوں کی قبر پر پھول نہیں ڈالے ہیں اس لئے میں نے اپ سے پوچھا تھا کہ وہ کون سے علماے اہل
.سنت ہیں ہمیں نام بتائیں .
Comment
-
Re: مزارات پر پھول ڈالنا چادریں ڈالنا
Originally posted by Gambler View Post[ATTACH=CONFIG]99966[/ATTACH]
محترم جس آیت سے اپ نے قبروں کو شائر ثابت کرنے کی کوشش کی ہے ان آیات میں الله کے گھر بیت الله کا ذکر ہیں اس کو اپ ان قبروں سے ملا رہے ہو جہاں صبح شام الله کی شریعت کی خلاف
. ورزی ہوتی ہے جہاں غیر الله سے استعانت طلب کی جاتی ہے ایسی جگہ کو اپ شائر الله کہ رہے ہے مجھے بہت افسوس ہوا ہے
Comment
-
Re: مزارات پر پھول ڈالنا چادریں ڈالنا
السلام و علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
جنہیں ہم مزارات کے نام سے پہچانتے ہیں یہ وہ قبریں ہوتیں ہیں جنہیں کم از کم پختہ کیا گیا ہوتا ہے، یا مزید ان کے اوپر کوئی عمارت بھی تعمیر کر دی گئی ہوتی ہے۔ اور بہت کے ساتھ مسجد بھی منسلک ہوتی ہے۔
صحیح احادیث کے مطالعے سے ہمیں پتا چلتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو قبروں کو پکا کرنے اور ان پر عمارات بنانے تک سےمنع فرمایا ہے تو مزارات بنانے کیسے جائیز ہوتا ہے، سمجھ نہیں آتی۔
اور تو اور اولیاء کرام اور بزرگان دین کی تصاویر تک بنا کر وہاں لٹکا دی جاتی ہیں اور لوگ ان سے عقیدت کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں۔
میں یہاں کچھ روایات پیش کر رہا ہوں سے جن سے قبروں کے پختہ کرنے کی ممانعت کا پتا چلتا ہے کہ جب قبر پختہ کرنا ہی جائز نہیں تو مزارات بنانے کی کیا تُک ہے؟ اور اوپر سے ایسے مزارات کو کعبۃ اللہ جیسی مقدس جگہ سے مثل کر کے شعار اللہ قرار دینا محض ایک مخصوص فرقے کی جہالت کی نشانی ہے۔
ملاحظہ فرمائیے یہ احادیث و روایات اور اسکے بعد خود غور کرنے کی کوشش بھی کیجئے گا کہ عقیدے کے لئے اندھا پن ضروری ہے یا کھلی آنکھیں رکھنا۔
-----------------
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر کو پختہ بنانے ، اُس پر بیٹھنے اور اُس پر عمارت بنانے سے منع فرمایا ہے ۔ بعض طرق میں یہ بات بھی ساتھ ہی بیان ہوئی ہے کہ آپ نے قبر پر لکھنے سے بھی منع فرمایا ہے ۔
(احمد،رقم 14181۔مسلم،رقم 970۔ ابودواد،رقم 3225۔صحیح النسائی/البانی،رقم 2026)
صحیح مسلم:
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُجَصَّصَ الْقَبْرُ وَأَنْ يُقْعَدَ عَلَيْهِ وَأَنْ يُبْنَی عَلَيْهِ
ابوبکر بن ابوشیبہ، حفص بن عیاث، ابن جریح، ابوزبیر، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبروں کو پختہ بنانے اور ان پر بیٹھنے اور ان پر عمارت بنانے سے منع فرمایا ہے۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 2239 حدیث مرفوع مکررات 12 متفق علیہ 3
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ نُهِيَ عَنْ تَقْصِيصِ الْقُبُورِ
یحیی بن یحیی، اسماعیل بن علیہ، ایوب، ابوزبیر، حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبروں کو چونے وغیرہ سے پختہ بنانے سے منع فرمایا۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 2241 حدیث مرفوع مکررات 12 متفق علیہ 3
--------------------------------
سنن ابن ماجہ:
حدثنا محمد بن يحيی حدثنا محمد بن عبد الله الرقاشي حدثنا وهيب حدثنا عبد الرحمن بن يزيد بن جابر عن القاسم بن مخيمرة عن أبي سعيد أن النبي صلی الله عليه وسلم نهی أن يبنی علی القبر
محمد بن یحییٰ، محمد بن عبداللہ رقاشی، وہب، عبدالرحمن بن جابر، قاسم بن مخیمرہ، حضرت ابوسعید سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبر پر عمارت بنانے سے منع فرمایا ۔
سنن ابن ماجہ:جلد اول:حدیث نمبر 1564 حدیث مرفوع مکررات 12
حدثنا أزهر بن مروان ومحمد بن زياد قالا حدثنا عبد الوارث عن أيوب عن أبي الزبير عن جابر قال نهی رسول الله صلی الله عليه وسلم عن تجصيص القبور
ازہر بن مروان و محمد بن زیاد، عبدالوارث، ایوب، ابوزبیر، حضرت جابر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے قبروں کو پختہ بنانے سے منع فرمایا۔
سنن ابن ماجہ:جلد اول:حدیث نمبر 1562 حدیث مرفوع مکررات 12
حدثنا عبد الله بن سعيد حدثنا حفص بن غياث عن ابن جريج عن سليمان بن موسی عن جابر قال نهی رسول الله صلی الله عليه وسلم أن يکتب علی القبر شي
عبداللہ بن سعید، حفص بن غیاث، ابن جریج، سلیمان بن موسی، حضرت جابر بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبر پر کچھ بھی لکھنے سے منع فرمایا۔
سنن ابن ماجہ:جلد اول:حدیث نمبر 1563 حدیث مرفوع مکررات 12
-----------------------------------------------
سنن نسائی:
أخبرنا هارون بن إسحق قال حدثنا حفص عن ابن جريج عن سليمان بن موسی وأبي الزبير عن جابر قال نهی رسول الله صلی الله عليه وسلم أن يبنی علی القبر أو يزاد عليه أو يجصص زاد سليمان بن موسی أو يکتب علیہ
ہارون بن اسحاق ، حفص، ابن جریج، سلیمان بن موسیٰ و ابوزبیر، جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبر پر عمارت تعمیر کرنے سے منع فرمایا اور قبر میں زیادتی کرنے سے منع فرمایا اس پر کانچ لگانے سے یا اس پر لکھنے سے منع فرمایا۔
سنن نسائی:جلد اول:حدیث نمبر 2031 حدیث مرفوع مکررات 12
--------------------------------
سنن ابوداؤد:
حدثنا أحمد بن حنبل حدثنا عبد الرزاق أخبرنا ابن جريج أخبرني أبو الزبير أنه سمع جابرا يقول سمعت رسول الله صلی الله عليه وسلم نهی أن يقعد علی القبر وأن يقصص ويبنی علیہ
احمد بن حنبل، عبدالرزاق، ابن جریج، ابوزبیر، حضرت جابر سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ منع فرماتے تھے قبر پر بیٹھنے سے قبر کو پختہ کرنے سے اور قبر پر عمارت بنانے سے۔
سنن ابوداؤد:جلد دوم:حدیث نمبر 1448 حدیث مرفوع مکررات 12
اونچی قبر برابر کرنے کے احکام اور تصاویر کومٹا دینے کے احکام۔:۔
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ح و حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ فِي رِوَايَةِ أَبِي الطَّاهِرِ أَنَّ أَبَا عَلِيٍّ الْهَمْدَانِيَّ حَدَّثَهُ وَفِي رِوَايَةِ هَارُونَ أَنَّ ثُمَامَةَ بْنَ شُفَيٍّ حَدَّثَهُ قَالَ کُنَّا مَعَ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ بِأَرْضِ الرُّومِ بِرُودِسَ فَتُوُفِّيَ صَاحِبٌ لَنَا فَأَمَرَ فَضَالَةُ بْنُ عُبَيْدٍ بِقَبْرِهِ فَسُوِّيَ ثُمَّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِتَسْوِيَتِهَا
ابوطاہر احمد بن عمرو، ابن وہب، عمرو بن حارث، ہارون بن سعید ایلی، ابن وہب، علی ہمدانی، ہارون حضرت ثمامہ بن شفی سے روایت ہے کہ ہم فضالہ بن عیبد کے ساتھ مقام رودس ملک روم میں تھے ہمارے ایک ساتھی کا انتقال ہوگیا تو حضرت فضالہ نے اس کی قبر کا حکم دیا جب وہ برابر کر دی گئی پھر فرمایا کہ میں نے رسول اللہ سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قبروں کو ہموار کرنے کا حکم فرمایا کرتے تھے۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 2236 حدیث مرفوع مکررات 3 متفق علیہ 1 بدون مکرر
أخبرنا سليمان بن داود قال أنبأنا ابن وهب قال أخبرني عمرو بن الحارث أن ثمامة بن شفي حدثه قال کنا مع فضالة بن عبيد بأرض الروم فتوفي صاحب لنا فأمر فضالة بقبره فسوي ثم قال سمعت رسول الله صلی الله عليه وسلم يأمر بتسويتها
سلیمان بن داؤد، ابن وہب، عمروبن حارث، ثمامة بن شفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم لوگ روم میں حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے وہاں پر ہمارے ایک ساتھی کی وفات ہوگئی حضرت فضالہ بن عبید نے حکم فرمایا ان کی قبر برابر کی گئی پھر بیان کیا کہ ہم نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے قبروں کے برابر کرنے کا ۔
سنن نسائی:جلد اول:حدیث نمبر 2034 حدیث مرفوع مکررات 3
حدثنا أحمد بن عمرو بن السرح حدثنا ابن وهب حدثني عمرو بن الحارث أن أبا علي الهمداني حدثه قال کنا مع فضالة بن عبيد برودس من أرض الروم فتوفي صاحب لنا فأمر فضالة بقبره فسوي ثم قال سمعت رسول الله صلی الله عليه وسلم يأمر بتسويتها قال أبو داود رودس جزيرة في البحر
احمد بن عمرو بن سرح، ابن وہب، عمرو بن حارث، حضرت ابوعلی ہمدانی سے روایت ہے کہ ہم فضالہ بن عبید کے پاس ملک روم کے ایک مقام بروذس میں تھے وہاں ہمارے ایک ساتھی کا انتقال ہو گیا تو فضالہ نے اس کی قبر بنانے کا حکم کیا پس قبر زمین کے برابر بنائی گئی اس کے بعد کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے۔ آپ قبروں کے برابر کرنے کا حکم فرماتے تھے۔ ابوداد نے کہا روذس سمندر کا ایک جزیرہ ہے۔
سنن ابوداؤد:جلد دوم:حدیث نمبر 1442
حدثنا محمد بن کثير أخبرنا سفيان حدثنا حبيب بن أبي ثابت عن أبي وال عن أبي هياج الأسدي قال بعثني علي قال لي أبعثک علی ما بعثني عليه رسول الله صلی الله عليه وسلم أن لا أدع قبرا مشرفا إلا سويته ولا تمثالا إلا طمسته
محمد بن کثیر، سفیان، حبیب بن ابی ثابت، ابووائل، حضرت ابوہیّیاج اسدی سے روایت ہے کہ مجھے حضرت علی نے بھیجا اور فرمایا کہ میں تجھے اس کام پر بھیج رہا ہوں جس کام پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے بھیجا تھا اور وہ کام یہ تھا کہ کسی اونچی قبر کو برابر کیے بغیر اور کسی تصویر کو مٹائے بغیر نہ چھوڑوں۔
سنن ابوداؤد:جلد دوم:حدیث نمبر 1441 حدیث مرفوع مکررات 5
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ يَحْيَی أَخْبَرَنَا وَقَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ أَبِي الْهَيَّاجِ الْأَسَدِيِّ قَالَ قَالَ لِي عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ أَلَا أَبْعَثُکَ عَلَی مَا بَعَثَنِي عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا تَدَعَ تِمْثَالًا إِلَّا طَمَسْتَهُ وَلَا قَبْرًا مُشْرِفًا إِلَّا سَوَّيْتَهُ
یحیی بن یحیی، ابوبکر بن ابوشیبہ، زہیر بن حرب، یحیی، وکیع، سفیان، حبیب بن ابوثابت ابووائل، حضرت ابوہیاج اسدی سے روایت ہے۔ مجھے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کیا میں تجھے اس کام کے لئے نہ بھیجوں جس کام کے لئے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھیجا تھا کہ تو کسی صورت کو مٹائے بغیر نہ چھوڑ اور نہ کسی بلند قبر کو برابر کئے بغیر۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 2237
أخبرنا عمرو بن علي قال حدثنا يحيی قال حدثنا سفيان عن حبيب عن أبي وال عن أبي الهياج قال قال علي رضي الله عنه ألا أبعثک علی ما بعثني عليه رسول الله صلی الله عليه وسلم لا تدعن قبرا مشرفا إلا سويته ولا صورة في بيت إلا طمستها
عمروبن علی، یحیی، سفیان، حبیب، ابووائل، ابوہیاج سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان سے دریافت کیا میں تم کو اس کام پر نہ روانہ کروں کہ جس پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو روانہ فرمایا تھا کہ کوئی بھی قبر اونچی نہ چھوڑوں لیکن اس کو برابر کر دوں۔ کوئی بھی تصویر کسی مکان میں نہ دیکھوں مگر اس کو روند ڈالوں اور مٹا دوں۔
سنن نسائی:جلد اول:حدیث نمبر 2035
حدثنا محمد بن بشار حدثنا عبد الرحمن بن مهدي حدثنا سفيان عن حبيب بن أبي ثابت عن أبي وال أن عليا قال لأبي الهياج الأسدي أبعثک علی ما بعثني به النبي صلی الله عليه وسلم أن لا تدع قبرا مشرفا إلا سويته ولا تمثالا إلا طمسته قال وفي الباب عن جابر قال أبو عيسی حديث علي حديث حسن والعمل علی هذا عند بعض أهل العلم يکرهون أن يرفع القبر فوق الأرض قال الشافعي أکره أن يرفع القبر إلا بقدر ما يعرف أنه قبر لکيلا يوطأ ولا يجلس عليه
محمد بن بشار، عبدالرحمن بن مہدی، سفیان، حبیب بن ابی ثابت ابی وائل سے روایت ہے کہ حضرت علی نے ابوہیاج اسدی سے فرمایا میں تمہیں اس کام کے لیے بھیج رہاہوں جس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے بھیجا تھا کہ تم کسی اونچی قبر کو زمین کے برابر کیے بغیر نہ چھوڑو اور نہ کسی تصویر کو مٹائے بغیر چھوڑو۔ اس باب میں حضرت جابر سے بھی روایت ہے امام ابوعیسی فرماتے ہیں کہ حضرت علی کی حدیث حسن ہے اور بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ قبر کو زمین سے بلند کرنا حرام ہے امام شافعی فرماتے ہیں کہ قبر کو زمین سے اونچا کرنا حرام ہے البتہ اتنی اونچی کی جائے جس سے اس کا قبر ہونا معلوم ہو تاکہ لوگ اس پر چلیں یا بیٹھیں نہیں۔
جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 1037
-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-
Comment
-
Re: مزارات پر پھول ڈالنا چادریں ڈالنا
علمی اور تحقیقی بحث اور لڑائی میں بہت فرق ہوتا ہے بھائی جی۔
اگر ایسی تحقیقات نہ کی جائے تو سچ اور جھوٹ کا پتا نہیں چلتا اور دین میں ایسی باتیں جاری ہو جاتی ہیں جو دراصل دین کا حصہ نہیں ہوتیں ، مگر دین کا حصہ سمجھی جانے لگتی ہیں۔
خود یہود و نصارٰ میں ایسی تحقیقات ہوتی رہی ہیں، مگر جب سے انہوں نے دین میں تحقیق چھوڑی ہے، انکے دین اب لوگوں کی مرضی کے بن چُکے ہیں۔
یقین کریں، دین میں سچ کی تلاش تفرقہ کی بجائے اتحاد کی طرف لے کے جاتی ہے۔
Originally posted by Pagal1 View Postلڑے جاو لڑے جاو
ہمیں تقسیم کرنا ذرہ بھر بھی مشکل نہیں
یہود و ہندو و نصاریٰ چین کی نیند سوجاو
تمھارا کام ہم خود فرض سمجھ کر کر رہے ہیں ۔-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-
Comment
-
Re: مزارات پر پھول ڈالنا چادریں ڈالنا
Originally posted by Pagal1 View Postلڑے جاو لڑے جاو
ہمیں تقسیم کرنا ذرہ بھر بھی مشکل نہیں
یہود و ہندو و نصاریٰ چین کی نیند سوجاو
تمھارا کام ہم خود فرض سمجھ کر کر رہے ہیں ۔
اور جس طرح ہماری کبھی کامیڈی دیکھنے کا موڈ ہوتا ہے نا تو وہ لوگ ایسے موقع پر ہم مسلمانوں کے دیکھتے ہونگے
Comment
-
Re: مزارات پر پھول ڈالنا چادریں ڈالنا
Originally posted by Farrukh View Post
علمی اور تحقیقی بحث اور لڑائی میں بہت فرق ہوتا ہے بھائی جی۔
اگر ایسی تحقیقات نہ کی جائے تو سچ اور جھوٹ کا پتا نہیں چلتا اور دین میں ایسی باتیں جاری ہو جاتی ہیں جو دراصل دین کا حصہ نہیں ہوتیں ، مگر دین کا حصہ سمجھی جانے لگتی ہیں۔
خود یہود و نصارٰ میں ایسی تحقیقات ہوتی رہی ہیں، مگر جب سے انہوں نے دین میں تحقیق چھوڑی ہے، انکے دین اب لوگوں کی مرضی کے بن چُکے ہیں۔
یقین کریں، دین میں سچ کی تلاش تفرقہ کی بجائے اتحاد کی طرف لے کے جاتی ہے۔
دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے؟؟
اس تفرقے نے ابھی تک صرف تقسیم کیا ہے جمع کہاں پر؟؟؟؟:star1:
Comment
-
Re: مزارات پر پھول ڈالنا چادریں ڈالنا
Originally posted by Pagal1 View Post
دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے؟؟
اس تفرقے نے ابھی تک صرف تقسیم کیا ہے جمع کہاں پر؟؟؟؟
تو آپ کیا چاہتے ہیں جناب، جو بھی کوئی بات کرے اسے آنکھیں بند کر کے تسلیم کر لیا جائے؟
کیا حل ہے آپ کے پاس اسکا وہ بتائیے؟
-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-
Comment
-
Re: مزارات پر پھول ڈالنا چادریں ڈالنا
عجیب مسلمان ہیں بھئی۔۔۔۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احکامات کو رد کر کے چاہتے ہیں کہ اسلام میں وہ کیا جائے جو دل کرے۔۔۔۔۔
ڈاکٹر صاحب
دین اسلام کسی کے دل چاہنے یا نہ چاہنے کا نام نہیں، بلکہ قرآن وسنت کا نام ہے۔ اور جو چیز قرآن وسنت کے خلاف ہو رہی ہو، وہ اسلام کے خلاف ہوتی ہے اور اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سخت ناپسند ہوتی ہے۔
یہ کوئی یہودی یا عیسائی مذھب نہیں کہ صدی تبدیل ہوئی اور مذھب میں بھی اپنی مرضی کی تبدیلیاں کرنی شروع کر دیں
اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احکام کسی کے دل چاہنے یا ماننے نہ ماننے کے مطابق نہیں ہوتے۔
حیرت اس بات پر ہے کہ اللہ کے نبی ص کی باتیں تو ہضم ہو نہیں رہیں جو امام کائنات ہیں اور روحانیت کے چشمے جن کے قدموں تلے بہتے ہیں، اور چلے ہیں ستاروں پہ کمند ڈالنے۔۔۔۔
واہ صاحب، اچھی کھچڑی پکائی ہے
-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-
Comment
Comment