Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

وہابیت کے چہرے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #16
    Re: وہابیت کے چہرے

    Originally posted by abdullah786 View Post
    اپ کی تحریر کے الفاظ کوڈ کر رہا ہوں

    ابن تمیہہ اور ابن قیم کے مذہبی عقائد
    ظاہریہ اور مجسمہ سے ملتے جلتے تھے۔۔تصوف و فلسفہ کے سخت خلاف تھے
    یہ الزام نہیں تو اور کیا ہے کہ ان کے عقاید ظاہریہ سے ملتے ہیں انہوں نے قرآن اور سنّت سے بات کی ہے اس لئے میں نے یہ ضروری سمجھا کے اپ کی بات کی اصلاح کر دوں .
    یہ الزام نہیں تو اور کیا ہے کہ ان کے عقاید ظاہریہ سے ملتے ہیں انہوں نے قرآن اور سنّت سے بات کی ہے اور قرآن اور سنت میں صوفیت کی کوئی جگہ نہیں ہے اس لئے میں نے یہ ضروری سمجھا کے اپ کی بات کی اصلاح کر دوں

    محترم شکریہ بہت

    لیکن تصیح کی ضروت آپ کو ہے مجھے نہیں۔۔۔۔۔ یہ الزام نہیں ہے ظاہریہ کون ہیں؟؟؟
    داود بن خلف کے پیروکار ۔یہ لوگ قران اور حدیث؎
    کے ظاہری معنی پہ اصرار کرتے ہیں تااویل اور قیاس کی اجازت نہیں دیتے
    کہتے ہیں جس طرح اپ صلی علیہ والہ وسلم نے فرمایا اسی طرح عمل کرنا چاہیے
    اپنی رائے کو دخل نہیں دینا چاہیے


    اس میں اب الزام کی کیا بات ؟؟؟؟کیا ابن تمیمہ کی یی تعلیمات نہیں تھیں

    :(

    Comment


    • #17
      Re: وہابیت کے چہرے

      Originally posted by Johannes_ Kepler View Post
      محترم شکریہ بہت

      لیکن تصیح کی ضروت آپ کو ہے مجھے نہیں۔۔۔۔۔ یہ الزام نہیں ہے ظاہریہ کون ہیں؟؟؟
      داود بن خلف کے پیروکار ۔یہ لوگ قران اور حدیث؎
      کے ظاہری معنی پہ اصرار کرتے ہیں تااویل اور قیاس کی اجازت نہیں دیتے
      کہتے ہیں جس طرح اپ صلی علیہ والہ وسلم نے فرمایا اسی طرح عمل کرنا چاہیے
      اپنی رائے کو دخل نہیں دینا چاہیے


      اس میں اب الزام کی کیا بات ؟؟؟؟کیا ابن تمیمہ کی یی تعلیمات نہیں تھیں


      محترم اسی لئے میں دوبارہ عرض کر رہا ہوں اپنی اصلاح کیجیئے انہوں نے قرآن اور حدیث سے بات کی ہے اور وہ حنبل فقہ سے متاثر تھے مگر بہت سی باتوں میں انہوں نے ان سے بھی اختلاف کیا ہے اور داود بن خلف صحابی رسول نہیں تھا آپ جو طرز عمل امام ابن تیمیہ کا بتا رہے ہیں وہ صحابہ کرام کا طرز عمل تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے آگے اپنی تاویل نہیں کیا کرتے تھے اور حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری حجت مانتے تھے اب آپ امام ابن تیمیہ کو ظاہریہ کہیں وہ اپ کی اپنی فہم عقل ہے مگر انہوں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ میں داود بن خلف کا پیروکار ہوں اور اپ یہ بات ثابت بھی نہیں کرسکتے جس نے تمام زندگی قرآن اور حدیث کی خدمت میں گزار دی اسےسنت کاپیروکار کہتے ہیںاسےداود بن خلف کا پیروکار کہنا الزام نہیں تواور کیا ہے۔

      Comment


      • #18
        Re: وہابیت کے چہرے

        Originally posted by abdullah786 View Post

        محترم اسی لئے میں دوبارہ عرض کر رہا ہوں اپنی اصلاح کیجیئے انہوں نے قرآن اور حدیث سے بات کی ہے اور وہ حنبل فقہ سے متاثر تھے مگر بہت سی باتوں میں انہوں نے ان سے بھی اختلاف کیا ہے اور داود بن خلف صحابی رسول نہیں تھا آپ جو طرز عمل امام ابن تیمیہ کا بتا رہے ہیں وہ صحابہ کرام کا طرز عمل تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے آگے اپنی تاویل نہیں کیا کرتے تھے اور حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری حجت مانتے تھے اب آپ امام ابن تیمیہ کو ظاہریہ کہیں وہ اپ کی اپنی فہم عقل ہے مگر انہوں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ میں داود بن خلف کا پیروکار ہوں اور اپ یہ بات ثابت بھی نہیں کرسکتے جس نے تمام زندگی قرآن اور حدیث کی خدمت میں گزار دی اسےسنت کاپیروکار کہتے ہیںاسےداود بن خلف کا پیروکار کہنا الزام نہیں تواور کیا ہے۔

        اپ پتا نہیں کیا فرما رہے میری سمجھ سے باہر۔۔میرے بھائی میں نے یہ لکھا تھا
        کہ عبد الوہاب ابن قیم اور تمیمہ سے متاثر تھے اور ابن تمیمہ کے عقائد
        ظاہریہ سے ملتے جلتے تھے


        ملنے جلنے کا مطلب ہر گز نہیں وہ ان کے پیروکار تھے جیسے ابن تمیمہ قبر پرستی پیر پرستی
        عرس وغیرہ کے بدعت سمجھے ایسے ہی ظاہریہ کے عاقئد بھی ایسے تھے اب
        اس میں بحث کس بات پہ کرنی مجھے اتنا بتا دیں

        :(

        Comment


        • #19
          Re: وہابیت کے چہرے

          Originally posted by Johannes_ Kepler View Post


          محمد علی جواد


          محترم کیا ہی بہتر ہوتا کہ اپ اپنے الفاظ میں کچھ لکھ دیتے
          کیونکہ ہم اتنے علامے نہیں کہ انگلش کو سمجھ سکیں
          اور انگلش مجھے اتنی ہی اتی جتنی کسی انگریز کو اردو
          372-scare


          خوش رہیں


          کیپلر



          Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

          Comment


          • #20
            Re: وہابیت کے چہرے

            Originally posted by Muhammad Ali Jawad View Post


            بہت شکریہ محمد علی جواد

            ایک بڑا اچھا اور پر اثر انداز تحریر ہے اپ کا
            سو اچھا لگتا اپ سے بات کر کے


            نجدی تحریک اصلاح کے پس پردہ درآصل صحرائی اور بدوی
            روح کارفرما تھی دوسرے اسلامی ممالک میں بھی جہاں
            وہابیت کو قبول کیا گیا ان کی اکثریت وہی ہے جو اسلام کو خالص
            عربی روایات تک محدود رکھنا چاہتی تھی ظاہر ہے اگر اسلام
            ایک بین الاقوامی اصلاح و تطہیر کی تحریک ہے تو اسے کسی
            ملک کی معاشرتی اور تمدنی ماحول کی قدروں
            تک کیسے محدود کیا جا سکتا ہے ؟

            اسی طرح کیا داخلی لحاظ سے جو مصلح یا مجدد مخصوص تمدنی روایات
            اور ماحول کے اثرات سے قطع نظر کر کے اسلام کا احیا کرے
            گااس کی مساعی ناکام نہیں رہیں گی ؟


            رائے کا منتظر رہوں گا یاد رہے میرا مقصد صرف
            اپنے علم کو درست کرنا ہے ناکہ کسی مذہبی فرقہ واریت کو ہوا
            دینا اور نہ کسی خاص فرقے کی سوچ کو ابھارنا ہے

            خوش رہیں


            عامر احمد خان

            :(

            Comment


            • #21
              Re: وہابیت کے چہرے

              Originally posted by Johannes_ Kepler View Post



              بہت شکریہ محمد علی جواد

              ایک بڑا اچھا اور پر اثر انداز تحریر ہے اپ کا
              سو اچھا لگتا اپ سے بات کر کے


              نجدی تحریک اصلاح کے پس پردہ درآصل صحرائی اور بدوی
              روح کارفرما تھی دوسرے اسلامی ممالک میں بھی جہاں
              وہابیت کو قبول کیا گیا ان کی اکثریت وہی ہے جو اسلام کو خالص
              عربی روایات تک محدود رکھنا چاہتی تھی ظاہر ہے اگر اسلام
              ایک بین الاقوامی اصلاح و تطہیر کی تحریک ہے تو اسے کسی
              ملک کی معاشرتی اور تمدنی ماحول کی قدروں
              تک کیسے محدود کیا جا سکتا ہے ؟

              اسی طرح کیا داخلی لحاظ سے جو مصلح یا مجدد مخصوص تمدنی روایات
              اور ماحول کے اثرات سے قطع نظر کر کے اسلام کا احیا کرے
              گااس کی مساعی ناکام نہیں رہیں گی ؟


              رائے کا منتظر رہوں گا یاد رہے میرا مقصد صرف
              اپنے علم کو درست کرنا ہے ناکہ کسی مذہبی فرقہ واریت کو ہوا
              دینا اور نہ کسی خاص فرقے کی سوچ کو ابھارنا ہے

              خوش رہیں


              عامر احمد خان

              Bari meherbani aap ki Aamir bhai..jo aap nay mree tehreer ku pasand kia..main kahoon ga k aap ki bhi bohut gahree (deep) nazar hai...Islamic history per..aur parh ker maza ata hai..aap ki tehreer ku..

              Baat ye hai..Aaamir Bhai..k deen-e-Islam Allah ka nazal ker da hai..jo k Muhammad (s.a.w) k zarye iss duniya main phelaa (spread out) hoa...kia Allah nahi janta tha k ..k duniya k tamam mumalik chahe wahan kja tamddun aur muaashirat kuch bhi ho uss ku Arabi tamuddum k saath kaisay link kia ja sakta hai...Islam ki asal asaas 'tauheed k aqeeday' per depend kertee hai hai...aur jab wohee na theek ho..tu chahe aap ka kisee bhi muashray mulk say taa'luq ho...aap kamyaaab nahi ho saktay.....aap dekh lain k jinn mumalik main shirk ki waba aam hai..wahan doosree burayaan gumrhiyan bhi bohut aam hain...aur pura muashara ghlizat main bhara hoa hai..barakas uss muashray k jahan tauheed pareasti hai..wahan ka mahoaul environment bhi bohut pleasant hai..

              Wahabiyat koi nia (new) mazhab nahi...bulkeh Addul Wahab (r.h) ki aik kawish hai...tauheed parasti ki taraf loogoon ku doobara lanay ki ....Ye tauheed parasti Bani Abbas aur fatmeed khilafat k agahaz say Akbar-e-Azam k daur tak Asia k mumalik main taqreeban khatam hotee nazar aa rahee thee... aur iss ka asal wajah fitna-e-soofiyat tha..jiss ki bunyaad saaloon pehley Ibn-e-Arabi Mansoor Hallaj 'Fana filah aur Wahadat-al-Wajood' per rakhee gaee the....jo k inssan ku kuffar ki had per poohca rahe thee....aur Abdul Wahab (r.h) Nabi karim (s.a.w) k aik mukhlis ommatti ki hasiyat say isse ki tajdeed ker k loogoon ku 'tauheed' ki asli rooh say rooshnas keranay ki kushish ki ...jaisa k 1400 saal pehlay Nabi Karim (s.a.w) nay Arab ki boot (idol worship) parsat mauashray main ki thee...

              Yahee wajah hai..k khas ker Sub continent k loogoon nai iss ku itnee asani say qabool nahi kia..kyuon k ye loog sirf Buzurgoon k khud sakhata deen-e-soofiyat ki taleem aur inn kharafati mazhab k dildada thay....aur isse liye ye loog Abdul Wahab ku nafart ki nigah say dektay hai.,..kyuon k unnhoon (Abdul Wahab (r.h) nay iss soofiyat ki tehreek ku khatam kernay main aur deen -e-Islam ku uss k asal andaz main doobara paish kernay ka karnama sir anjaam diya..(Please study his book Kitaab-ut-Tauheed)

              Jazak Allah howa khair.,(aap k comments ka bhi intezaar rahay ga)..



              Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

              Comment


              • #22
                Re: وہابیت کے چہرے

                بہت شکریہ محمد علی جواد


                لیکن میرے سوال ہنوز جواب طلب تاریخی حقیقت یہ تھی کہ
                اسلام کی اشاعت ایشا کی ایسی اقوام ملل میں ہوئی تھی
                جن کی اپی مستقل تمدنی روایات اور معاشرتی قدریں تھیں
                ۔مصر ایران، مراکش، ہندوستان، انڈونیشا وغیرہ
                کے مسلمانوں سے یہ توقع نہیں رکھی جا سکتی تھی کہ
                وہ ہر معاملے میں جزیرہ نمائے عرب کے مسلمانوں کی تقلید کریں
                اور اپنی قدیم تمدنی روایات سے کنارہ کشی کریں؟اور مرور زمانہ سے
                خود عربوں میں اسلامی عقائد و اعمال نے
                ایسی صورتیں اختیار کر لی تھیں جنہیں ابن تمیمہ
                اور دوسرے حنابلہ بدعات اور خرافات سمجھتے تھے

                پھر محمد بن الوہاب کی تعلیمات کو ایک مثال سے اس طرح سمجھ سکتے
                کہ فن تعمیر میں مسجد کی مثال ہمارے سامنے ہے
                چین بر ما انڈونیشا کی مساجد پہ
                بدھ اور چنی فن تعمیر کے اثرات اس طرح ایران
                ہندوستان کی مساجد ایرانی فن تعمیر کی امین مصر تیونس
                کی مسجدیں قطبی فن تعمیر کا نمونہ ہیں اب اگر
                کوئی شخص یہ کہے کہ عالم اسلام کی جو مساجد تعمیر و ہیت
                کے لحاظ سے مسجد نبوی کے مشابہ نہیں تو انہیں منہدم
                کر دینا چاہیے تو ایسی تعلیمات کو در خور اعتنا سمجھا جائے گا ؟؟؟؟؟





                پھر مزید اپ نے صوفیا کے فتنےکا ذکر کرتے ہوے
                ہمہ اوست یا وحدت الوجد کو اس کی بنیاد بنایا ہے
                علامہ اقبال نے بھی ابن عربی کے وحدت الوجود کے نظریے کو مسلمانوں
                کے زوال کا سبب قرار دیا ہے لیکن راقم کے خیال میں
                یہ محل نظر ہے
                وحدت الوجود کا تصور ہمیشہ چند سر بر آوردہ یا چیدہ چیدہ ارباب
                فکر و نظر تک محدود رہا ہے ہندوستان میں عوام
                کی اکثریت انہی صوفیا کے ہاتھوً مشرف بہ اسلام ہوئی
                ہئی جو وحدت الوجود کے قائل تھے چنانچہ
                سلسہ چشتیہ کو سب سے زیادہ پذیرائی حاٌصل ہوئی
                ان کے مشائخ نے پاک پٹن سے لیکر لکھنو اور دلی سے لیکر
                دیو گیر تک اپنی خانقاہیں قائم کی ان میں
                خواجہ قطب الدین بختیاد کاکی، شیخ فرید الدین گنج بخش، نظام الدین
                اولیا شیخ نصیر الدین ، چراغ دہلوی سید اشرف جہانگیر
                وغیرہ نے ہمہ اوست کی اشاعت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا
                کہنے کا مقصد یہ کہ صوفیا کا وحدت الوجود کا تصور ارباب فکرو نظر
                تک ہی محدود رہا لیکن اس کے برعکس
                غزالی کے متصوفانہ افکار کو فقہ اور شریعت کے روپ میں
                پیش کیا گیا اس لیے عوام اس کے اثرات سے محفوظ نہ رہ پائے
                اور ا ج ھ تک مسلمان ان شرعی اور فقی
                مسائل سے گلو خلاصی ھاٌصل نہیں کر سکے بلکہ میں تو یہاں
                تک کہتا اگر غزالی اور اشعری مسلمانوں میں پیدا نہ ہوتے تو
                اج مسلمانوں میں بھی سینکڑوں نیوٹن اور گلیلیو پیدا ہو چکے ہوتے



                خوش رہیں



                جان کیپلر

                :(

                Comment


                • #23
                  Re: وہابیت کے چہرے

                  Originally posted by Johannes_ Kepler View Post
                  بہت شکریہ محمد علی جواد


                  لیکن میرے سوال ہنوز جواب طلب تاریخی حقیقت یہ تھی کہ
                  اسلام کی اشاعت ایشا کی ایسی اقوام ملل میں ہوئی تھی
                  جن کی اپی مستقل تمدنی روایات اور معاشرتی قدریں تھیں
                  ۔مصر ایران، مراکش، ہندوستان، انڈونیشا وغیرہ
                  کے مسلمانوں سے یہ توقع نہیں رکھی جا سکتی تھی کہ
                  وہ ہر معاملے میں جزیرہ نمائے عرب کے مسلمانوں کی تقلید کریں
                  اور اپنی قدیم تمدنی روایات سے کنارہ کشی کریں؟اور مرور زمانہ سے
                  خود عربوں میں اسلامی عقائد و اعمال نے
                  ایسی صورتیں اختیار کر لی تھیں جنہیں ابن تمیمہ
                  اور دوسرے حنابلہ بدعات اور خرافات سمجھتے تھے

                  پھر محمد بن الوہاب کی تعلیمات کو ایک مثال سے اس طرح سمجھ سکتے
                  کہ فن تعمیر میں مسجد کی مثال ہمارے سامنے ہے
                  چین بر ما انڈونیشا کی مساجد پہ
                  بدھ اور چنی فن تعمیر کے اثرات اس طرح ایران
                  ہندوستان کی مساجد ایرانی فن تعمیر کی امین مصر تیونس
                  کی مسجدیں قطبی فن تعمیر کا نمونہ ہیں اب اگر
                  کوئی شخص یہ کہے کہ عالم اسلام کی جو مساجد تعمیر و ہیت
                  کے لحاظ سے مسجد نبوی کے مشابہ نہیں تو انہیں منہدم
                  کر دینا چاہیے تو ایسی تعلیمات کو در خور اعتنا سمجھا جائے گا ؟؟؟؟؟





                  پھر مزید اپ نے صوفیا کے فتنےکا ذکر کرتے ہوے
                  ہمہ اوست یا وحدت الوجد کو اس کی بنیاد بنایا ہے
                  علامہ اقبال نے بھی ابن عربی کے وحدت الوجود کے نظریے کو مسلمانوں
                  کے زوال کا سبب قرار دیا ہے لیکن راقم کے خیال میں
                  یہ محل نظر ہے
                  وحدت الوجود کا تصور ہمیشہ چند سر بر آوردہ یا چیدہ چیدہ ارباب
                  فکر و نظر تک محدود رہا ہے ہندوستان میں عوام
                  کی اکثریت انہی صوفیا کے ہاتھوً مشرف بہ اسلام ہوئی
                  ہئی جو وحدت الوجود کے قائل تھے چنانچہ
                  سلسہ چشتیہ کو سب سے زیادہ پذیرائی حاٌصل ہوئی
                  ان کے مشائخ نے پاک پٹن سے لیکر لکھنو اور دلی سے لیکر
                  دیو گیر تک اپنی خانقاہیں قائم کی ان میں
                  خواجہ قطب الدین بختیاد کاکی، شیخ فرید الدین گنج بخش، نظام الدین
                  اولیا شیخ نصیر الدین ، چراغ دہلوی سید اشرف جہانگیر
                  وغیرہ نے ہمہ اوست کی اشاعت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا
                  کہنے کا مقصد یہ کہ صوفیا کا وحدت الوجود کا تصور ارباب فکرو نظر
                  تک ہی محدود رہا لیکن اس کے برعکس
                  غزالی کے متصوفانہ افکار کو فقہ اور شریعت کے روپ میں
                  پیش کیا گیا اس لیے عوام اس کے اثرات سے محفوظ نہ رہ پائے
                  اور ا ج ھ تک مسلمان ان شرعی اور فقی
                  مسائل سے گلو خلاصی ھاٌصل نہیں کر سکے بلکہ میں تو یہاں
                  تک کہتا اگر غزالی اور اشعری مسلمانوں میں پیدا نہ ہوتے تو
                  اج مسلمانوں میں بھی سینکڑوں نیوٹن اور گلیلیو پیدا ہو چکے ہوتے



                  خوش رہیں



                  جان کیپلر

                  Aslam-o-aliukum Aamir Sahab...!!



                  Meray Khayal main jahan tak mulkun k muiashrati iqdaarr aur tamddun ka ta'aluq hai..kisee bhi aalim ya imam nay directly uss ku deen say relate nahi kiya..aur na hi kisee ki raye main muiashrati qadrton ku badlna 'biddat' k zumray main ata hai...Na hi Nabi Karim (s.a.w) nay iss muamalay Muslamano per koi pabnadi lagai..k apni muashrat ya tamddun ku choorr dain..han albatta aisee muahsrat jiss main fahashi behayai ya shirk k sahiba ho...uss say humaray deen nay sakhti say mana kia hai..isee trrahn ibadat k jo tareeqa Islam nay bata diya hai.,.uss per her muslaman ku Nabi Karim (s.a.w) k tareeqay k mutabiq kaarr band rehnay k hukum diaya gaya hai....ye nahi ho sakta k koi shakhs apni marzi say 'Isha' ki namaz main 04 k bajye 05 farz perhna shorro ker day ya apni tareeqay say 'wazoo' kerna shorro ker day..bawjood iss k uss ki niyyat sahi ho aur woh samjhay k wo naik kaam ker raha hai....lykin uss ki ibadat Allah ki bargah qabool nahi ki jaye gee..aur ye qanoon duniya k her Musalman k liye hai..chahe wo kissee bhi mulk ya muashrat say ta'aluq rakhta ho..


                  Lihaza ager koi apnay mushrat aur tahzeeb ku Islam k ossool samnay rakhaty hoay promote kerta hai..yu uss main koi harj wali baat nahi..Nah Nabi karim (s.a.w) nay iasee koi pabnadi lagaee.. misaal k taur per mardoon k liye sar dhanp ker namaz parhany ki pabndai nahi hai.....iss ka ta'aluq sirf Arab ki tahzeeb say hai...wo loog aam halat main bhi sar dhanptay thay aur ab bhi hain..lykin humaray han iss ku deen main khasee ahmiyat dee gaee...bachoon ku shorr say iss baat ki taaleem dee jatee hai..k beta topi pehn ker namaz perho..Ramzan k month main her aadmi sar dhanphy pehnay nazar ata hai....jab k iss ka ta'aluq Arbi tahzeeb say na k deen say...aur isee terhan Masjid k banwat main ye zaroree nahi k who Majid-e-nabwi k terz per ho...deen main iss qaisam ka koi hukum nahi..Biddat ka ta'aluq directly Ibadaat aur Aqaid say hai..aur Abdul Wahab najdi (r.h) nay musalmanoo ku Nabi Karim (s.a.w) k treqay ki taraf dawat dee.



                  Jahan tak baat hai...soofiyat aur Imam Ghazali (r.h) k ifkaarr ki tu..iss muzoo per kafi kuch kaha jaskta hai..aur ye k aya sub continent main Islam waqai soofiyoon k zarye say pehla ya aur doosary zriyoon say?? Baat lambi ho jaye gee.. iss k liye main aap ku aik book recommend karon ga.. aap wo zaroorr parhain..ta keh aap k nazriyaat soofityat aur uss ki tareekh k baray main wazeh ho jain..


                  a.



                  Ager aap ku ye book market say na milay tu aap apna 'e-mail adress' behj dain main aap ku iss ki PDF copy apnay e-mail ID say send ker doon ga..


                  Jazak Allah huwa khir..Kush rahain.


                  Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

                  Comment

                  Working...
                  X