Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

وہابیت کے چہرے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • وہابیت کے چہرے


    وہابی اور خوارج

    عجیب بات ہے کہ مسلمانوں کو راہ حق سے منحرف کرنے کے بارے میں وہابیوں اور خوارج کے درمیان اس درجہ شباہت پائی جاتی ہے کہ ایک محقق اور صاحب علم یہی سمجھتا ہے کہ یہ وہی لوگ ہیں اگرچہ زمانہ کے اعتبار سے ان کے درمیان کافی فاصلہ پایا جاتا ہے۔
    اب آپ ان دونوں فرقوں کی شباہت کی وجہیں ملاحظہ فرمایئے:
    الف: تمام مسلمانوں کے برخلاف خوارج نے یہ کہا ہے کہ: گناہ کبیرہ کرنے والا کافر ہے۔
    اسی طرح وہابیوں نے بعض کاموں کی وجہ سے مسلمانوں کو کافر قرار دیا ہے۔ ]مزید تفصیل کے لئے محمد بن عبد الوہاب کی کشف الشبہات اور صنعانی کی تطہیر الاعتقاد ملاحظہ فرمایئے[
    ب : جس اسلامی ملک اور علاقہ میں کسی گناہ کبیرہ کا رواج ہو جائے ،خوارج اس کو دار کفر اور دار حرب قرار دیتے ہیں اور رسولخداۖ نے کفار کے ساتھ جو سلوک کیا تھا یہ بھی ان کے ساتھ اسی سلوک کو جائز سمجھتے ہیں یعنی ان کی جان و مال کو جائز قرار دیتے ہیں۔
    اسی طرح اگر کسی علاقہ کے مسلمان پیغمبر اکرۖم یا دوسرے اولیائے الہٰی کی قبروں کی زیارت کو جائز سمجھیں اور ان سے شفاعت طلب کریں تو وہابی بھی ان کو کافر کہتے ہیں چاہے وہ اپنے زمانہ کے سب سے صالح اور عابد انسان ہی کیوں نہ ہوں۔
    گذشتہ دونوں صورتوں سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ وہابیوں کا عقیدہ خوارج کے عقیدہ سے بھی بدتر ہے کیونکہ خوارج اس گناہ کو معیار قرار دیتے ہیں جو تمام مسلمانوں کی نظر میں گناہ کبیرہ ہے لیکن وہابی ان باتوں کی بنا پر دوسروں کو کافر اور ایسے اعمال کو گناہ کبیرہ سمجھتے ہیں جو اصلاً گناہ نہیں ہیں بلکہ ان کے مستحب ہونے کے بارے میں بھی کوئی اختلاف نہیں ہے اور( جیسا کہ پہلے گذر چکا ہے) گذشتہ صالحین جیسے صحابہ، تابعین یا ان کے بعد آنے والے لوگوں کا بھی یہی عمل رہا ہے۔
    ج: وہابیوں اور خوارج میں ایک شباہت یہ بھی ہے کہ یہ دونوں ہی دینی مسائل میں بیحد شدت پسند، ہٹ دھرم، متعصب مزاج اور عقل و شعور سے عاری ہوتے ہیں۔
    جب خوارج نے قرآن مجید کی اس آیت''اِنِ الحُکْمُ اِلاَّ لِلّٰہِ'' حکم صرف اللہ کے اختیار میں ہے ۔ ]سورۂ انعام، آیت٥٧[کو دیکھاتو انہوں نے کہہ دیا: جو شخص غیر خدا کو حکومت اور فیصلہ کا اختیار دے وہ مشرک ہے۔
    مذکورہ آیت کو انہوں نے اپنا نعرہ ہی بنا ڈالا اوراس حق کلمے کا ناحق استعمال کرنے لگے. ان کی یہ حرکت ایک سراسر جہالت و نادانی یا ہٹ دھرمی کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں تھی کیونکہ اختلافات پیدا ہوجانے کی صورت میں فیصلہ کرنا یا کرانا قرآن و عقل اور سنت پیغمبرۖ سے ثابت ہے اور اس بارے میں رسول اسلامۖ اور آپ کے صحابہ کی واضح سیرت موجود ہے۔
    وہابیوں نے بھی جب ان آیتوں کو دیکھا ''اِیَّاکَ نَعبُدُ وَ اِیَّاکَ نستعین'' ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں (سورۂ فاتحہ، آیت٤) ''مَن ذَا الَّذِی یَشفَعُ عِندَہُ اِلَّا بِاِذنِہِ'' کون ہے جو اس کی بارگاہ میں اس کی اجازت کے بغیر سفارش کر سکے؟(بقرہ، آیت٢٥٥) ''وَلایَشفَعُونَ اِلَّا لِمَنِ ارْتَضَیٰ'' اور فرشتے کسی کی سفار ش بھی نہیں کر سکتے مگر یہ کہ خدا اسکو پسند کرے(سورۂ انبیائ، آیت ٢٨) تو یہ عقیدہ بنا لیا کہ جو شخص پیغمبر اکرۖم یا اولیائے الہٰی سے شفاعت طلب کرے وہ مشرک ہے اور جو شخص پیغمبر اکرۖم کی زیارت کرے اور آپ سے شفاعت طلب کرے اس نے آپ کی عبادت کی ہے اور آپ کو خدا قرار دے دیا ہے. مختصر یہ کہ وہابیوں کا نعرہ یہ ہوگیا ''لامعبود اِلا اللّٰہ، و لا شفاعة الا لِلّٰہ'' اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور شفاعت کاحق صرف خداکو ہے۔ یہ وہ حق کلمہ ہے جس سے وہ غلط معنیٰ مراد لیتے ہیں،جو عجیب و غریب جہالت اور ہٹ دھرمی کے علاوہ اورکچھ نہیں ہے جب کہ صحابہ اور تابعین کی سیرت سے ان چیزوں کا جواز ثابت ہے (جس کی طرف پہلے اشارہ کیا جاچکا ہے)
    د: ابن تیمیہ کا بیان ہے: ''خوارج کا عقیدہ وہ پہلی بدعت ہے جو اسلام میں ظاہر ہوئی ،اس عقیدہ کے پیرو مسلمانوں کو کافر اور ان کا خون بہانا حلال سمجھتے تھے۔ ''] ابن تیمیہ کے فتووں کامجموعہ، ج١٣، ص٢٠[
    وہابیوں کی بدعت کی بھی بالکل یہی حالت ہے اور شائدیہ وہ آخری بدعت ہے جو اسلام میں ظاہر ہوئی ہے۔
    ھ: وہ صحیح احادیث شریفہ جن میں خوارج اوران کے خروج کا تذکرہ ہے ان میں سے بعض وہابیت پر بھی صادق آتی ہیں... جیسا کہ ایک صحیح حدیث میں پیغمبر اکرۖم سے نقل ہوا ہے کہ آپ نے یہ ارشاد فرمایا ہے: ''یخرج اناس من قبل المشرق یقرأون القرآن لایجاوز تراقیہم یمرقون من الدین کما یمرق السہم من الرمیة سیماہم التحلیق'' کچھ لوگ مشرق کی طرف سے خروج کریں گے جو قرآن پڑھتے ہونگے مگر وہ ان کے حلق سے نیچے نہ اترے گا وہ دین سے اس طرح باہر نکل جائیں گے جیسے کمان سے تیر نکل جاتا ہے، ان کی پہچان سرمنڈانا ہے۔ ]صحیح بخاری، کتاب التوحید، باب ٥٧، ح٧١٢٣[
    قسطلانی نے اس حدیث کی شرح میں کہا ہے: مشرق سے مراد مدینہ کا مشرقی علاقہ ہے. جیسے نجد اور اس کے بعد کا علاقہ۔]ارشاد الساری، ج١٥، ص٦٧٦، مطبوعہ دار الفکر، ١٤١٠ھ[
    نجد وہی علاقہ ہے جہاں سب سے پہلے وہابیت وجود میں آئی اور یہیں سے اس نے سر ابھارا ہے. نیز سر منڈانا وہابیوں کی پہچان تھی اور یہ لوگ اپنے پیرووں کو اس کا حکم دیتے تھے، حتی کہ عورتوں کو بھی یہی حکم دیتے تھے، ان سے پہلے کسی بھی بدعتی فرقہ کی یہ پہچان نہیں رہی ہے یہی وجہ ہے کہ وہابیت کی ابتدا ہوتے ہی بعض علماء نے یہ کہا تھا ''کہ وہابیت کے ابطال کے لئے کتاب لکھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے بلکہ ان کے ا بطال کے لئے یہ قول پیغمبرۖ ]ان کی پہچان سر منڈانا ہے[ ہی کافی ہے'' کیونکہ ان کے علاوہ دین میں بدعت پیدا کرنے والے کسی بھی فرقہ کے یہاں یہ پہچان نہیں دکھائی دیتی۔ ]فتنة الوہابیہ، مولف: زینی دحلان، ص١٩[
    و: خوارج کے بارے میں پیغمبر اکرۖم کی یہ حدیث ہے: ''... یقتلون اہل الاسلام و یدعون اہل الاوثان'' مسلمانوں کو قتل کریں گے اور کافروں کو چھوڑ دیں گے'' ]ابن تیمیہ نے فتووں کے مجموعے میںج١٣، ص٣٢ پر اس کا تذکرہ کیا ہے[
    بالکل یہی حال وہابیوں کا بھی ہے کہ انہوں نے ہمیشہ اہل قبلہ پر ہی حملے کئے ہیں اور کبھی بھی کفار یا مشرکین سے کوئی جنگ نہیں کی بلکہ ان کی کتابیں جہاں اہل قبلہ سے جنگ و جدال کے ضروری ہونے کے بارے میں بھری پڑی ہیں وہاں کفار سے جہاد کا کوئی تذکرہ نہیں ہے!
    ز: امام بخاری نے نقل کیا ہے کہ عبد اللہ بن عمر نے خوارج کے بارے میں یہ کہا ہے: ''جو آیتیں کفار کے بارے میں نازل ہوئی ہیں خوارج نے انہیں مومنین سے متعلق قرار دے دیا۔'' ]صحیح بخاری کتاب استتابة المرتدین باب ٥[
    ابن عباس سے نقل ہواہے: ''خوارج کی طرح نہ ہو جانا جنہوں نے اہل کتاب اور مشرکین (کفار) کے بارے میں نازل ہونے والی آیات کی تاویل اہل قبلہ کے بارے میں کی ہے اور وہ ان آیتوں کی معرفت سے بے بہرہ رہ گئے جس کے نتیجہ میں انہوں نے لوگوں کا مال لوٹا اور ان کا خون خرابہ کیا ''۔
    یہی وہابیوں کا حال ہے کہ وہ بت پرستوں کے بارے میں نازل ہونے والی آیتوں کا مصداق مومنین کرام کو قرار دیتے ہیں. اس سلسلہ میں ان کی کتابیں بھری پڑی ہیں اور آج بھی ان کا یہی عقیدہ ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ۔
    ح: ایک سنی اور ایک وہابی کے درمیان گفتگو:
    وہابی نے کہا: وہابیوں کی کتابیں وہی ہیں جو حنبلیوں کی کتابیںہیں تم ان میں سے کس کا انکار کرسکتے ہو؟۔
    لہذا تم وہابیوں پراس وقت تک انگلی نہیں اٹھا سکتے جب تک خود ان کی کتابوں میں اسے اچھی طرح نہ دیکھ لو چنانچہ ان کے بارے میں جو کچھ ان کے مخالفین کہتے ہیں اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔
    سنی نے کہا: قرامطہ کے بارے میں تمہارا کیا نظریہ ہے؟۔
    وہابی: وہ کافر و ملحد ہیں۔
    سنی: قرامطہ کا کہنا یہ ہے کہ ان کا مذہب وہی ہے جو اہلبیت کا مذہب ہے. اور اہلبیت کی کتابیں ہی ان کی کتابیں ہیں کیا تمہیں اہلبیت کی کتابوں میں حق اور نور کے علاوہ کچھ اور دکھائی دیتا ہے؟۔
    وہابی نے کہا: قرامطہ جھوٹے ہیں، خود آپ جیسے لوگوں اور مورخین نے ان کا جھوٹ ثابت کیا ہے۔
    سنی نے کہا: کیا اہل تاریخ کے قول کی صحت کے بارے میں کوئی دلیل ہے؟۔
    وہابی نے کہا: جی ہاں! کیونکہ امام شافعی نے کہا ہے کہ جب چند مورخین دوسرے مورخین سے کوئی چیز نقل کرتے ہیں تووہ محدثین کے اس قول سے بہتر ہے جہاں ایک محدث ایک ہی محدث سے کوئی قول نقل کرتا ہے۔
    سنی نے کہا: لہذا اگر میں ان مورخین کا قول نقل کروں جو وہابیوں کے ساتھ رہے ہیں اور انہوں نے ان کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے اور اسی لئے انہوں نے وہابیت کے کفر کی تصریح کی ہے تو اسے قبول کرنا واجب ہے!
    سنی نے مزید کہا: ہر انسان کا عمل اس کے خلاف حجت اور دلیل ہوتا ہے! چاہے وہ زبان سے اس کی تکذیب ہی کیوں نہ کرے اور چونکہ قرامطہ نے مسلمانوں کی جان و مال کو حلال قرار دیا ہے لہذا ان کے کفر میں کوئی شک و شبہہ نہیں ہے. اور تمہارے ارباب کا بھی یہی حال ہے۔
    وہابی کو غصہ آگیا اس کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ کیا کہے۔
    سنی نے کہا: خوارج اور ان کے دین سے خارج اور منحرف ہونے سے متعلق روایات کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟نیز اِن روایات کے بارے میں تمہارا کیا نظریہ ہے کہ یہ لوگ جہنم کے کتے اور دنیا میں قتل ہونے والے بدترین مقتول ہیں۔
    وہابی نے کہا: ان تمام روایات سے مجموعی نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ خوارج دین سے خارج اور عذاب خدا کے مستحق ہیں. لیکن یہ وہ لوگ ہیں جنہیں حضرت علی نے نہروان میں قتل کیا تھا. جب کہ وہابی ایسے نہیں ہیں۔
    سنی نے کہا: خوارج عذاب خدا کے مستحق کیوں ہوئے؟
    کیا اس لئے کہ صحابہ نے خوارج کی نماز اور روزوں کے مقابلہ میں اپنی نماز اور روزوں کو معمولی سمجھا؟
    وہابی نے کہا: نہیں۔
    سنی نے کہا: شائد اس لئے کہ وہ زاہد تھے دنیا کی لذتوں اور آسائشوں سے دور رہتے تھے قرآن پڑھتے تھے اور اپنی رائے کے مطابق اس کی تفسیر کرتے تھے اور مخلوق کی سب سے بہترین بات کو بیان کرتے تھے (اس حدیث کی طرف اشارہ ہے جو خوارج کے بارے میں ہے کہ ''خوارج سب سے اچھی مخلوق کا قول نقل کرتے ہیں'' یعنی اپنی زبان سے حق بات کہتے ہیں)۔
    وہابی نے کہا: نہیں نہیں!!
    سنی نے کہا: پھر یہ عذاب کیوں ؟۔
    وہابی کی زبان میں لکنت پیدا ہوگئی اور وہ کوئی جواب نہ دے سکا۔
    سنی نے جب یہ دیکھا کہ وہابی کے پاس اس کی بات کا کوئی جواب نہیں ہے تو اس نے خود ہی اس بحث کو ختم کرتے ہوئے کہا: خوارج صرف اس لئے خدا کے عذاب کے مستحق ہوئے ہیں کہ انہوں نے مسلمانوں کی جان و مال کو حلال سمجھا اور صرف اپنے ہی کو مسلمان سمجھتے تھے، اس میں کوئی شک و شبہہ نہیں ہے کہ جو شخص بھی ایسا کرے گا اس کا بھی وہی انجام ہونے والا ہے
    !
    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

  • #2
    Re: وہابیت کے چہرے

    بہت خوب یہ مضمون تسلی سے پڑھوں گا انشاءاللہ
    :star1:

    Comment


    • #3
      Re: وہابیت کے چہرے

      پہلی بات تو یہ کہ میں اسے پڑھ کر بتاؤنگا اور دوسری بات یہ کہ میں ایسی باتوں کو علم نہیں کہتا جو آگے پیچھے سے کٹ پیس کر کے لگائی جائیں جب تک انسان خود ان باتوں کو سوچنے سمجھنے اور پرکھنے کی صلاحیت نہ رکھتا ہو!۔ کیا ہی اچھا ہو کہ آپ جو بات کٹ پیس کے ذریعے پوسٹ کررہے ہیں اسے اپنے الفاظ میں بیان کریں کیونکہ آپ کی دوسری کئی ایک پوسٹ دیکھنے کے بعد میری آپ کی نسبت یہ رائے ہے کہ آپ کو خود اس بات کی سوجھ بوجھ نہیں جو آپ اپنی جذباتیات میں پوسٹ کرتے ہیں۔ اور آپ صرف ان لوگوں کی بات پوسٹ کرتے ہیں جنہیں آپ کو حق پر سمجھنے کی تلقین کی گئی ہے۔ کیا آپ نے تصویر کے دوسرے رخ کو دیکھ کر، سمجھ کر، پرکھ کر اسے بھی اپنانے کی کوشش کی ہے؟؟؟؟؟

      اسلام کی نسبت جب بھی بات کریں قرآن اور سنت کو سامنے رکھ کر کریں، اسکے علاوہ جو بھی ہے وہ الگ الگ سوچیں ہیں اگر کوئی سوچ قرآن اور حدیث سے کنٹراڈکٹ کرتی ہے، وہ ناقابلِ قبول ہے!
      Last edited by Masood; 23 December 2011, 11:15.
      tumharey bas mein agar ho to bhool jao mujhey
      tumhein bhulaney mein shayid mujhey zamana lagey

      Comment


      • #4
        Re: وہابیت کے چہرے

        الحمدللہ آپ کا پورا مضمون پڑھ لیا
        کافی محنت سے کام لیا ہے آپ نے ۔
        اُمید ہے کہ آئیندہ بھی آپ تحمل کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑیں گے۔
        :star1:

        Comment


        • #5
          Re: وہابیت کے چہرے

          محمد بن الوہاب 1703 میں عینیہ میں پیدا ہوائے فقہ میں جنبلی المذاہب تھے
          اور ابن تیمیہ اور ابن قیم کی تحرویروں سے متاثر تھے اور ابن تمیہہ اور ابن قیم کے مذہبی عقائد
          ظاہریہ اور مجسمہ سے ملتے جلتے تھے۔۔تصوف و فلسفہ کے سخت خلاف تھے
          ان کا خیال تھا کہ عقلی استدلال و کشف واجدان نے مذہب کی اصل روح کو فنا کر دیا ہے

          وہابی ان کے مخالفوں کا دا ہوا لقب ہے ان کے پیر کار خود کو محدون کہتے ہیں
          اس وقت کے علمائے کرام نے عبد الوہاب کی مخالفت کی تو 1744 میں وہ امیر محمد بن
          سعود کے پاس ورعیہ چلے گئے ابن سعود اور اس کے گھرانے نے عبادالواہاب کی دعوت قبول کر لی
          اور بزور شمشیر اپنے نئے مذہب کو رائج کرنے کی کوشش کی چنانچہ امیر بن سعود
          نے 1802 میں کربلا شہر پہ حملہ کر کے دو ہزار مرودں کا قتل کیا
          اور بے شمار سامان حاصل کیا پھر مکہ اور مدینہ پہ تاخت کا
          اغاز ہوا قبہے مندہم کرا ادئے گئے اور سعود مال زرو جواہر سمیٹ کر واپس آیا
          اس کے بعد وہابی حاجیوں کے قافلئ لوٹنے لگے اس طرح
          جوش اصلاح نے نجد کے ان بدوئوں کو لوٹ و مار اور قتل کا
          کواز فراہم کر دیا۔۔محمد علی پاشا اور ابراہیم پاشا نے وہابیوں کو پے در پے
          شکستیں دیں اور ورعیہ فتح کر لیا لیکن ترکی کی سلطنت کے کمزرو ہوتے ہی
          ابن سعود کا گھرانا پھر بر سر اقتدار اگیا

          محمد بن عبدالوہاب نے 18 صدی میں وہی فریضہ سر انجام دیا جو حنابلہ
          نے دور عباسیہ میں سر انجام دیا تھا یعنی اسلام میں تفکر و تدبر عقلی
          استدلال اور اآزادی رائے کو کچلنے کی کوشش

          تشدد اور غلو کا یہ عالم تھا کہ خوارج کی طرح نجدی دراصل ازارقہ کی اوالد
          سے ہیں جو خلفا سے شکست یاب ہو کر اس علاقے میں پناہ گزین ہوئے تھے ہر
          اس مسلمان سے قتال و جدال جائز سمجھتے جوان سے اخلتلاف رائے کی جرات
          کرتا۔۔رجم کی سزا بحال ہوئی چنانچہ محمد بن عبدالوہاب نے ایک عورت کو جو زنا؎
          کی مرتکب ہوئی تھی سنگسار کرا دیا بردہ فروشی کا احیا عمل میں ایا اج دنیا بھر میں
          نجد واحد مملکت جہاں علانیہ کنیز فروشی ہوتی
          عبد الواہاب نے شیخ اکبر بن عربی پہ کفر کا فتوی بھی لگایا تھا

          شروع شروع میں ہندوستان اور مصر میں وہابیئت کا پر جوش خیر مقدم کیا گیا مگر رفتہ رفتہ
          مقامی روایات کے پیش نطر اس کی تعلیمات میں منساب رد و بدل کر لیا
          ہندوستان میں شاہ ولی اللہ اور شاہ اسمعیل اور سید احمد شہید نے بھی آئمہ فقہ کی تقلید کو غیر
          ضروری قرار دیا اور براہ راست اھادیث نبوی کی طرف رجوع کیا لیکن انہوں نے
          عبالوہاب کی طرح شیخ اکبر پہ کفر کا فتوی نہیں لگایا یہ بزرگان
          شیخ اکبر کے وجودی نظریے پر جوش ترجمان اور مبلغ تھے




          کیپلر
          :(

          Comment


          • #6
            Re: وہابیت کے چہرے

            مسٹر عامر اینڈ کیلپر
            اتنی زبردست معلومات کے شکریہ کےلئے میرے پاس الفاظ آپ نہیں ایک حیرت انگیز انسان جو حیران ہی نہیں کردیتے بندے کو پرجوش کردیتے ہو کہ علم ہو تو ایسا
            چلتی پھرتی لائیبریری ہو آپ علم تو آپ پہ ختم ہے اچھا وہ تاریخ والا سگنیچر پلیز بتادو وہ کیسے تھا ۔ میں ایک تاریخ ہو میری کتنی فصلیں کیسے تھا پلیز
            ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
            سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

            Comment


            • #7
              Re: وہابیت کے چہرے

              بھائی میں تو ایسے موضوعات اور بحث کے ہی خلاف ہوں جس میں کسی کی دل آزاری ہو مجھے تو اس پوسٹ کا بھی صرف افسوس ہے خدا جو رحم اور محبت کا خدا ہے اسے
              قہر اور عزاب کا خدا بنانا یا کسی مسلمان کو گرانا تفرقہ کا بیج بونا نہ کبھی ایسی تربیت ملی نہ کبھی ایسا نازیبہ ہنر سیکھا
              آیات لگائیں لوگوں کو مشرک کفار بنائیں بزرگوں کو بتوں سے
              ملائیں خود بھگتیں گے مجھے کیا میں نے یہی پوسٹ لگائی ہے تو مجھے عجیب ہورہا ہے جیسے کسی انسان کو ماردیا
              ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
              سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

              Comment


              • #8
                Re: وہابیت کے چہرے

                Originally posted by Masood View Post
                پہلی بات تو یہ کہ میں اسے پڑھ کر بتاؤنگا اور دوسری بات یہ کہ میں ایسی باتوں کو علم نہیں کہتا جو آگے پیچھے سے کٹ پیس کر کے لگائی جائیں جب تک انسان خود ان باتوں کو سوچنے سمجھنے اور پرکھنے کی صلاحیت نہ رکھتا ہو!۔ کیا ہی اچھا ہو کہ آپ جو بات کٹ پیس کے ذریعے پوسٹ کررہے ہیں اسے اپنے الفاظ میں بیان کریں کیونکہ آپ کی دوسری کئی ایک پوسٹ دیکھنے کے بعد میری آپ کی نسبت یہ رائے ہے کہ آپ کو خود اس بات کی سوجھ بوجھ نہیں جو آپ اپنی جذباتیات میں پوسٹ کرتے ہیں۔ اور آپ صرف ان لوگوں کی بات پوسٹ کرتے ہیں جنہیں آپ کو حق پر سمجھنے کی تلقین کی گئی ہے۔ کیا آپ نے تصویر کے دوسرے رخ کو دیکھ کر، سمجھ کر، پرکھ کر اسے بھی اپنانے کی کوشش کی ہے؟؟؟؟؟

                اسلام کی نسبت جب بھی بات کریں قرآن اور سنت کو سامنے رکھ کر کریں، اسکے علاوہ جو بھی ہے وہ الگ الگ سوچیں ہیں اگر کوئی سوچ قرآن اور حدیث سے کنٹراڈکٹ کرتی ہے، وہ ناقابلِ قبول ہے!

                Is ki apni akal to itni hay nahi k yeh mazmoon khud likh sakay kyoon k mein jaanta hoon isay. Mujay to yeh bhi yakeen he k is ne jahan se copy paste kia isay khud bhi is ki samaj nahi ho gi. Isay to itna bhi nahi pata hota k kahan kis ko appreciate kerna he aur kahan bolna he aur kahan nahi bolna, is ki to siray se timing he out he. Tum inhein Najdi, salfi, wahabi discuss kerne do. Aik Musalman ko Sunni wahabi ya deegar firkon se kuch lena dena nahi. Apne aap ko firkoon mein bantnay walon ko apni aag khud ikathi kerne do.
                :thmbup:

                Comment


                • #9
                  Re: وہابیت کے چہرے

                  Originally posted by Jamil Akhter View Post
                  بھائی میں تو ایسے موضوعات اور بحث کے ہی خلاف ہوں جس میں کسی کی دل آزاری ہو مجھے تو اس پوسٹ کا بھی صرف افسوس ہے خدا جو رحم اور محبت کا خدا ہے اسے
                  قہر اور عزاب کا خدا بنانا یا کسی مسلمان کو گرانا تفرقہ کا بیج بونا نہ کبھی ایسی تربیت ملی نہ کبھی ایسا نازیبہ ہنر سیکھا
                  آیات لگائیں لوگوں کو مشرک کفار بنائیں بزرگوں کو بتوں سے
                  ملائیں خود بھگتیں گے مجھے کیا میں نے یہی پوسٹ لگائی ہے تو مجھے عجیب ہورہا ہے جیسے کسی انسان کو ماردیا
                  thmbup:
                  :star1:

                  Comment


                  • #10
                    Re: وہابیت کے چہرے

                    Originally posted by munda_Sialkoty View Post
                    Is ki apni akal to itni hay nahi k yeh mazmoon khud likh sakay kyoon k mein jaanta hoon isay. Mujay to yeh bhi yakeen he k is ne jahan se copy paste kia isay khud bhi is ki samaj nahi ho gi. Isay to itna bhi nahi pata hota k kahan kis ko appreciate kerna he aur kahan bolna he aur kahan nahi bolna, is ki to siray se timing he out he. Tum inhein Najdi, salfi, wahabi discuss kerne do. Aik Musalman ko Sunni wahabi ya deegar firkon se kuch lena dena nahi. Apne aap ko firkoon mein bantnay walon ko apni aag khud ikathi kerne do.
                    tere akal jitni hay wo dekh raha hay aur aksar dekhta bhi rahta hay ...aur kya appreciation kay kabil hay aur kya condemnable hay mujhy tujh say zaida pata hay
                    baki ab mere post pay koi comment denay ki zarorat nahi...umeed hay bat bhejay may agyi hogiiii
                    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                    Comment


                    • #11
                      Re: وہابیت کے چہرے

                      محترم اپ نے شاید ابن تیمیہ اور ابن قیم کو پڑھا نہیں ہے ان کے عقاید قرآن اور سنت پر ہیں اور وہ اپنی بات کے لئے قرآن اور حدیث سے حوالے دیتے ہیں اوراسلام میں صوفیت کی کوئی جگہ نہیں ہے کوئی صحیح حدیث اس بارے میں اپ پیش نہیں کر سکتے جو صوفیت کے بارے میں ہو اس لئے کسی پر الزام لگانے سے قبل اس کے بارے میں تحقیق کر لیں تو بہتر ہو

                      Comment


                      • #12
                        Re: وہابیت کے چہرے

                        .




                        Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

                        Comment


                        • #13
                          Re: وہابیت کے چہرے

                          Originally posted by abdullah786 View Post
                          محترم اپ نے شاید ابن تیمیہ اور ابن قیم کو پڑھا نہیں ہے ان کے عقاید قرآن اور سنت پر ہیں اور وہ اپنی بات کے لئے قرآن اور حدیث سے حوالے دیتے ہیں اوراسلام میں صوفیت کی کوئی جگہ نہیں ہے کوئی صحیح حدیث اس بارے میں اپ پیش نہیں کر سکتے جو صوفیت کے بارے میں ہو اس لئے کسی پر الزام لگانے سے قبل اس کے بارے میں تحقیق کر لیں تو بہتر ہو

                          یہ پوسٹ محمد بن عباللہ الوہاب کے بارے میں ہے ناکہ ابن تمیمہ اور ابن قیم کے متعلق
                          ابن تمیمہ کی تین سو سے زیادہ کتابیں ہیں اور ان کا نقطہ نظر یہ تھا کہ قبر پرستی
                          پیر پرستی وغیرہ بدعتیں ہیں باقی الزام ترشی تو کہیں
                          بھی نہیں کی کسی نے



                          محمد علی جواد


                          محترم کیا ہی بہتر ہوتا کہ اپ اپنے الفاظ میں کچھ لکھ دیتے
                          کیونکہ ہم اتنے علامے نہیں کہ انگلش کو سمجھ سکیں
                          اور انگلش مجھے اتنی ہی اتی جتنی کسی انگریز کو اردو
                          372-scare


                          خوش رہیں


                          کیپلر
                          :(

                          Comment


                          • #14
                            Re: وہابیت کے چہرے

                            اپ کی تحریر کے الفاظ کوڈ کر رہا ہوں

                            ابن تمیہہ اور ابن قیم کے مذہبی عقائد
                            ظاہریہ اور مجسمہ سے ملتے جلتے تھے۔۔تصوف و فلسفہ کے سخت خلاف تھے
                            یہ الزام نہیں تو اور کیا ہے کہ ان کے عقاید ظاہریہ سے ملتے ہیں انہوں نے قرآن اور سنّت سے بات کی ہے اس لئے میں نے یہ ضروری سمجھا کے اپ کی بات کی اصلاح کر دوں .
                            یہ الزام نہیں تو اور کیا ہے کہ ان کے عقاید ظاہریہ سے ملتے ہیں انہوں نے قرآن اور سنّت سے بات کی ہے اور قرآن اور سنت میں صوفیت کی کوئی جگہ نہیں ہے اس لئے میں نے یہ ضروری سمجھا کے اپ کی بات کی اصلاح کر دوں

                            Comment


                            • #15
                              Re: وہابیت کے چہرے


                              اقبال سے معذرت کے ساتھ:۔

                              یوں تو تم سنی بھی ہو، شعیہ بھی ہو، وہابی بھی ہو۔
                              تم سبھی کچھ ہو، بتاؤ تو مسلماں بھی ہو

                              -*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-

                              Comment

                              Working...
                              X