Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

تقابلی مذہب

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • تقابلی مذہب



    :rose


    Click image for larger version

Name:	taqabli Mazhab1.gif
Views:	1
Size:	52.4 KB
ID:	2487069
    :(

  • #2
    Re: تقابلی مذہب

    اف اتنی مشکل اردو

    سر جی پہلے اردو کی ایک کلاس نہ ہوجائے





    Comment


    • #3
      Re: تقابلی مذہب

      :donno:

      جناب عام فہم زبان میں ہی لکھا چند ایک الفاظ ثقیل ہونگے لیکن کچھ ایسے بھی نہہیں کے
      الگ سے کلاس منعقد ہو


      خوش رہیں


      پروفیسر بےتاب تابانی



      :(

      Comment


      • #4
        Re: تقابلی مذہب

        وعلیکم سلام
        آگے لکھو عامر کہاں کہاں سے سنسنی خیز موضوع لے آتے ہو
        Last edited by Jamil Akhter; 23 December 2011, 08:42.
        ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
        سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

        Comment


        • #5
          Re: تقابلی مذہب

          :rose


          Click image for larger version

Name:	taqabli2.gif
Views:	1
Size:	65.1 KB
ID:	2419832

          Click image for larger version

Name:	taqabli3.gif
Views:	1
Size:	65.5 KB
ID:	2419833


          Click image for larger version

Name:	taqabli4.gif
Views:	1
Size:	54.4 KB
ID:	2419834
          :(

          Comment


          • #6
            Re: تقابلی مذہب

            زبردست عامر کیا بات ہے بہت شکریہ
            ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
            سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

            Comment


            • #7
              Re: تقابلی مذہب

              rose


              Click image for larger version

Name:	taqabli5.gif
Views:	1
Size:	47.0 KB
ID:	2419879

              Click image for larger version

Name:	taqabli6.gif
Views:	1
Size:	48.0 KB
ID:	2419880
              :(

              Comment


              • #8
                Re: تقابلی مذہب

                بہت خوب بہت اعلی کیا بات ہے تحریر پہ انتھک محنت اور جانفشانی کی گئی بہت بہت شکریہ نکسٹ کا انتظار ہے
                Last edited by Jamil Akhter; 31 January 2012, 09:36.
                ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                Comment


                • #9
                  Re: تقابلی مذہب

                  قدیم پہلوی زبان میں جنت کے لیے پیروڈوزا کا لفظ ہے جو عربی میں
                  فردوس اور انگلش میں پیراڈائیز بن گیا یہودیوں کے باغ عدن جسے قدیم پہلوی میں
                  ہیدن اور انگلش میں ہیڈن کہا گیا ہے کی رویات بھی صائیبن
                  سے ہی ماخوز ہے یہودیوں کے خیال میں یہ باغ عدن دجہ و فرات کے
                  درمیانیئ علاقے میں تھا۔
                  مجوسی عقیدے کے مطابق فردوس میں جانے سے پہلے ارواح
                  ہمستگاں ( مسلانوں کا بزرخ) میں قیام کریں گی
                  مجوسی بہشت کو روشن مینو بھی کہتے ہیں ان کے ہاں
                  اس کے سات طبقے ہیں جو مسلمانوں میں آتھ بن گئے دوزخ کے
                  بھی سات طبقے ہیں ۔ان طبقوں کو کرشور کہا جاتا ہے
                  اوستا کے بہشت میں نیکی کا درخت ہے جو یہودیوں اور مسلمانوں کی روایت میں بھی
                  موجود ہے۔۔جنت میں طوبیٰ کے درخت کا ذکر ایا ہے جس کی شاخیں ہر جنتی کے گھر پہنچیں گی
                  مجوسیوں کے بہشت اور دوزخ کا نقشہ اردایروف نامہ میں موجود ہے جس میں
                  ایک ولی ایردوف اسمانوں کی سیاحت کا ذکر کرتا ہے
                  جن میں سروش ایزدیا یا جبریل کی راہنمائی میں ارداروف جنت
                  اور دوزخ کے مناظر دیکھتا ہے وہ کہتا ہے


                  مجھے سروش نے بہشت کی سیر کرائی۔۔۔بہشت میں میں نے لوگ دیکھے
                  جو باغوں کی سیر کرتے پھرتے تھے اور جوان عورتیں
                  اور سادہ عذار لڑکے ان کی خدمت پہ مامور ہیں دوزخ دیکھتا کیا ہوں
                  کہ ایک روح ہے جسے دیو گرزوں سے مار رہے ہیں جو فرشتے نے بتایا
                  یہ بدفعلی کرتا تھا ایک مرد کو دیکھا جسے زبردستی خون اور پیپ
                  پلا رہپے تھے سروش نے بتایا کہ یہ ایک بدکار کی روح ہے
                  ایک عورت دیکھی جس کو اسی کی چھاتیوں سے لٹکا رکھا تھا سروش نے بتایا
                  یہ غیر مرد سے عشق کرتی تھی ایک عورت دیکھی
                  جس کی زبان کھنچ کر اس کی پشت کی طرف سے نکالی گئی تھی سروش نے بتایا
                  یہ اپنے خاوند سے بد کلامی کرتی تھی
                  ایک مرد دیکھا جسے زبردستی خون پلایا جا رہا تھا سروش نے
                  بتایا کہ یہ ھرام کی کمائی کھاتا تھا
                  اس کے بعد سروش نے مجھے بہشت بریں جسے مینواں مینو کہتے ہیں
                  لایا اور غیب سے ندا ائی کہ گفتار و کردار کے باعث تو
                  اس مرتبے کو پہنچا

                  اردوویراف نامی پڑھ کر دانتے کی ڈیوائین کامیڈی یاد اجاتی ہے
                  جس میں دانتے ورجل کی راہنمائی میں بہشت اور دوزخ
                  کی سیر کرتا ہے




                  جاری ہے

                  :(

                  Comment


                  • #10
                    Re: تقابلی مذہب

                    شکریہ دوست ابھی تو مجھے کام پہ جانا ہے شام میں پہلی فرصت میں اطمنان سے پڑھوں گا بہت شکریہ
                    Last edited by Jamil Akhter; 20 January 2012, 10:05.
                    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                    Comment


                    • #11
                      Re: تقابلی مذہب

                      بھائی قرآن نے دونوں کا نام لیا ہے صرف حوا کا نہیں اس لئے اپ اس کی درست کریں .

                      Comment


                      • #12
                        Re: تقابلی مذہب

                        ارداویروف نامہ پڑھ کے دانتے کی ڈایوئین کامیڈی یاد اجاتی ہے جس میں دانتے ورجل
                        کی راہنمائی میں بہشت اور دوزخ کی سیر کرتا ہے


                        مجوسیوں کا بہشت البرز میں ہے ان کے جنم کو زند و دروند اور فارسی میں
                        دوزخ کہتے ہیں۔ان کے دوزخ کی سزا ابدی نہیں ہو گی

                        :(

                        Comment


                        • #13
                          Re: تقابلی مذہب

                          بہت خوب اچھی خوفناک منظر کشی ہے ایسا ہی ذکر اسلام میں بھی ہے
                          شکریہ آگے انتظار رہے گا
                          ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                          سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                          Comment


                          • #14
                            Re: تقابلی مذہب

                            ارداویروف نامہ پڑھ کے دانتے کی ڈایوئین کامیڈی یاد اجاتی ہے جس میں دانتے ورجل کی راہنمائی میں بہشت اور دوزخ کی سیر کرتا ہے


                            مجوسیوں کا بہشت البرز میں ہے ان کے جنم کو زند و دروند اور فارسی میں دوزخ کہتے ہیں۔ان کے دوزخ کی سزا ابدی نہیں ہو گی
                            سزا کے بعد گنہاگاروں کو بخش دیا جائے گا۔ قید بابل سے پہلے یہودیوں کا شیول ایک ایسی تاریک جگہ تھی جہاں مردوں کی ارواح جاتی تھیں۔۔عذاب دوزخ اور نعیم جنت کے تصوارات یہودیوں نے مجوسیوں سے مستعار لیے تھے وہ دوزخ کو جہنہ یا جہنم کہتے تھے۔جہنم دراصل �� جی بن ہنوم کی تلخیص ہے �� اس کے معنی ہیں ہنوم کی وادی ۔۔یہ وادی یروشلم کے قریب تھی جہاں کسی زمانے میں مولک کا معبد تھا یہودیوں نے اسے مسمار کر دیا اور اس کی جگہ کوڑا کرکٹ پھیکتے تھے کوڑا کرکٹ سے ہمیشہ اگ کے شعلے اٹھتے رہتے تھے جس سے اس کا مفہوم دوزخ بن گیا۔۔۔



                            یہودیوں کے بہشت اور دوزخ کی تفصیل تالمود میں ملتی ہے اور ان کے جہنم میں آگ اور برف دونوں سے عذاب دیا جاتا ہے۔۔عذاب کے فرشتے مجرم کو اگ میں دھکیل دیتے ہیں جو انہیں نگل جاتی ہے اگ کی پانچ قسمیں ہیں وہ پہاڑ کی طرح شعلہ زن ہیں جس میں گندھک اور رال ہے۔۔سبت کے دن عبادت کے دوران عذاب موقوف ہوجاتا ہے۔تین نمازوں یعنی صبح دوپر شام کے لیے بھی چھٹی دی جاتی ہے۔۔تالمود کی طرح قران میں بھی عذاب دوزخ کی ہولناک تفصیل دی گئی ہےاس میں لکھا ہے کہ کفار کے لیے دوزخ کی اگ ہے نہ تو ان کو قضا ائے گی
                            کہ مر ہی جائیں اور نہ ان سے دوزخ کا عذاب ہلکا کیا جائے گا۔جہنم کے
                            سات دروازے ہیں ان کی ہر ٹولی کے ھصے میں ایک دروازہ آئے گا کفار کو اگ کا
                            لباس پہنایا جائے گا اور ان کے سروں پر کھولتا ہوا پانی ڈالا جائے گا جس سے جو کچھ شکم میں ہے جل جائے گا اور یہی حال ان کی جلد کا ہوگا ان کی روک تھام کے لیے گرز ہو نگے جب کبھی درد سے بے قرار ہو کر نکلنا چاہیں گے تو اسی میں لوٹا دئے جائیں گے۔جب ودوزخ میں لوگ ڈالے جائیں گے تو وہ بڑی مہیب اآوازیں سنیں گے۔۔دوزخ جوش مارے گا تو معلوم ہوگا وہ پھٹ پڑے گا کفار کو خون پیپ اور زخموں کا دھوون پینے کو دیا جائے گا اور تھوہر کھانے کے لیے۔مجوسیوں اور یہودیوں کی طرح مسلمانوں کی جنت کی تفصیلات میں ترغیب و تشویق کے سب سامان موجود ہیں۔۔




                            شیطان، فرشتوں مسیحا اور مہدی کے عقائد بھی مجوسیوں سے ماخوز ہیں
                            یاد رہے کہ مجسویست صائیبیت کیا صلاح یافتہ صورت تھی جسے جناب زردشت نے دوئی کے
                            تصور کی بنا پر از سر نو مرتب کیا تھا۔۔صائیبین افتاب دیوتا مرودوخ بعل کو خدانوند کہتے تھے جس سے ایک نوح کی واحدانیت صورت پذیر ہونے لگی تھی۔۔واحدانیت مٰں شروع سے یہ تضاد مخفی رہا ہے کہ کدا جو سراپا خیر ہے شر کا خالق کیسے ہو سکتا ہے دوسرے الفاظ میں شر کا خیر سے نمود پذیر ہونا اتنا ہی ممکن ہے جتنا کہ روشنی سے اندھیرے کا یا صداقت سے کذب کا صدور ناقابل تصور ہے۔ زردشت نے ان اشکال کو رفع کرنے کے لیے جیسے یہودیوں نے کبھی محسوس نہیں کیا تھا شر کو اہریمن یا شیطان قرار دیا جب کے اہوز مزدا یا یزداں کا خالق خالق خیر ہے۔ وایت کے مطابق اہوز مزادا اور اہریمن زرداں دیوی( زمان ، بعد میں یہ لفظ مقدر کے لیے استمال ہونے لگا ) کے تو اُم بیٹے تھے اہریمن شروع سے ہی چالاک تھا وہ اواہز مزداں سے پہلے ماں کی کوکھ سے باہر نکلا اس سبب اپنے بھائی کی نسبت زیادہ فعال اور طاقت ور ثابت ہوا چنانچہ ابتدائے افرنیش سے شر خیر پر غالب اگیا۔ اور اج بھی غالب ہے۔مجوسیوں کے عقیدے کا مطابق قیامت سے کچھ مدت پہلے شاہ بہرام ظاہر ہوگا جو شر کا ہمیشہ ہمیشہ قلع قمع کر دے گا اور خیر کی بالادستی قائم ہو جائے گی۔۔۔بعد میں یہی خیال مسیحا اور مہدی کی روایات کا پیش رو بن گیا چنانچہ سر سید احمد خان اور اقبال نے ان تصورات کو مجوسی الاصل کہا ہے۔

                            شاہ بابل بنو کد نصر نے یہودیوں کو شکست دی اور انہیں قید کر کے بابل لے گیا جہاں وہ کم و بیش اسی برس تک حالت اسیری میں رہے ۔اخر کو روش شاہ فارس نے انہیں اس قید سے رہائی دلائی اور انہیں اپنے وطن واپس جانے کی اجازت ملی اسی بنا پر اسرائیلی کو روش کو مسیحا کہتے ائے ہیں۔ بنی اسرائیل نے اسیری بابل ہی سے آدم و حوا، شیطان فرشتوں، جنت دوزخ چینود ( پل صراط) ہمستگاں ( بزرخ ) یزر ( ضمیر ) دنیا ( دین ) کے تصورات اپنے ساتھ فلسطین لائے جن کے سبب ان کے مذہب میں دورس تبدیلیاں ہونے لگیں اس سے قبل وہ خیر اور شر کو اپنے قبائلی معبود یہواہ سے ہی منسوب کرتے تھے شیطان کے اخذ کے ساتھ ان کے مذہب نے بھی دوئی کا رنگ اختیار کر لیا اور انہوں نے اپنے اعمال بد کو شیطان سے منسوب کرنا شروع کیا البتہ مجوسیوں کے اہریمن اور بنی اسرائیل کے شیطان میں ایک فرق رہا اہریمن اوہز مزاداں کا حریف غالب ہے جب کہ شیطان خدا کے سامنے بے بس اور عاجز ہے۔مقہور و مجبور ہے مردود اور راندہ درگاہ ہے۔بنی اسرائیل فرشتوں کا تصور بھی بابل سے لائے فرشتہ کا لٍوی معنی ہے بھیجا ہوا جہاں کہیں ؤھدانیت کا تصور ہوگا اور شخصی خڈا کو معبود مانا جائے گا وہاں فرشتوں کا وجود لازم ہوگا خدا اور بندوں کے درمیان فرشتے ہی وسیلے اور رابطے کا کام کرتے ہیں اور خدا کے پیغمات اس کے برگزیدہ بندوں تک پہنچاتے ہیں۔بنی اسرائیل کے چار بڑے فرشتے جبریل، میکائل اسرائیل اوع عزرائیل مجسوسیوں کے ہاں بہمن، اردی، بہشت آدز خورداد اور آذر گشتا سب کہلاتے ہیں۔بعج علما مجوس کا خیال ہے جبریل مجسیوں کا فرشتہ رواں بخش ہے ۔میکائل فرشتہ بیشتر ہے سرائیل میں اس کا نام اردی اور عزرائیل مرداد فرشتہ ہے۔فردوسی نے اپنے شاہنامہے میں ان کے نام شہر یار، خورداد، اسفند ارند اور امرداد لکھے ہیں÷۔مجوسیت میں الہام کا فرشتہ سروش ہے جو ظاہرا صائیبین سے ماخوذ ہے منارہ بابل کی نچلی منزل میں جہاں دیوتا بعل کا مجسمہ رکھا گا تھا وہیں ایک اژدھا کا بت بھی تھا جسے سروش کہتے تھے جو بعل اور انسانوں کے درمیان رابچہ قائم کرتا تھا ان چار بڑے فرشتوں کے علاوہ دوہومنو فردوس کا محافظ دربان ہے جو اسلام میں رضوان بن گیا اک فرشتہ رشن ہے جو کسی گہر کی موت پر اتا ہے اور اسمکے اعمال کا محاسبہ کر کے اسے جنت یا دوزخ میں بھیجتا ہے زمیاد فرشتہ فردوس کی حیسن پریوں کی نگرانی پر مامور ہے

                            فکری پہلو سے صائبیت اور مجوسیت کی جو روایات اسلام، یہودیت اور عیسائیت میں بار پا گئیں ان کا زکر کرتے ہیں ۔۔۔۔۔





                            جاری ہے

                            :(

                            Comment


                            • #15
                              Re: تقابلی مذہب

                              نمبر ایک

                              صائیبن کا کہانت کا تصور۔۔ ازکعد رفتگی کی ھالت میں غیب کی خبر دینا۔۔الہام کی صورت میں مجوسیت میں بر پا گیا اس کی وساطت سے اسرائیلی مذاہب تک پہنچا۔۔سکری آلسوی اپنی کتاب بلوغ الارب میں لکھتا ہے کہ کہانت کا غیب کا دعوی کرنے والے کو کہتے ہیں اسے عرافت بھی کہا جاتا ہے ور کاہن کا عراف بھی کہتے ہیں کہانت انے والے ھادثات کے ساتھ مخصوص تھی اور عرافہ گزشتہ امور سے متعلق تھی


                              نمبر 2 ماورائی یا شخصی معبود کا تصور یہودیوں نے مجسویسوں سے اخذ کیا تھا ان کا خدا ایک واجح شخسیت ہے جو انسان ہی کی طرح زی شعور و زی ارادہ ہے وہ قادر مطلق ہے مختار کل ہے وہ اہنے نیک بندوں کو بہشت میں تکھتا ہے اور بدوں کو دوزخ میں عذاب دیتا ہے

                              نمبر تین خدا کی ماورئیت کے ساتھ ہی مجوسیوں میں زمان کے حقیقی ہونے کے تصور وابستہ ہیں زمان کے حقیقی ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کی حھرکت مستقیم ہے یعنی کائنات کا اغاز بھی ہے اور انجام بھی ہوگا۔۔ٹائن بھی کے خیال میں زمان کے ھقیقی ہونے کا مجوسی مزاج عصر کی یورپ کا سب سے گراں ماہ دین ہے

                              نمبر 4 انسان فاعل مختار ہے مجوسیت میں انسان کو ذیمقدر و ذی اختار مانا گیا ہے کیوں کہ اسے ذی اختیار نہیں مانا جائے تو قیامت کے روز اس کے اعمال کا ًمحاسبہ کرنا قرین انصاف نہہیں ہوگا۔ اسرائیلی مذاہب میں انسان کو فاعل مختار سمجھا جاتا ہے اور یہ مجوسیت کی دین ہے

                              نمبر 5 مجسویسوں کا زندگی کے بارے میں نقطہ رجائی ہے اس مادی دنیا کی مسرتوں اور لذائیز سے تمتمع کرنا جائز ہے اور انسان کو افزائیش کی تلقین کی گئی ہے اور یہی روہ اسرائیلی مذاہب والوں کا بھی رویہ ہے


                              مجسویست، یہودیت، عیسائیت اور اسلام کے مشترکہ عناصر کا ذکر کرتے ہوئے اوسوالڈ سپنگلر نے اسرائیلی مذاہب کو مجسوسی الاصل قرار دیا ہے۔۔اس کے خیال میں الہامی مذاہب کی روح مجوسی ہے جو اخر میں پوری آب و تاب کے ساتھ اسلام میں ظاہر ہوئی تھی وہ اپنی کتاب زوال مغرب میں لکھتا ہے۔
                              ۔


                              جاری ہے
                              :(

                              Comment

                              Working...
                              X