Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Jashn-e-Eid Milad un Nabi SAW

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Jashn-e-Eid Milad un Nabi SAW



    القرآن : جشن میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
    شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری

    شرعی، تاریخی، ثقافتی اور تربیتی پہلوؤں کا ایک جائزہ


    میلادِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صبح اَوّلیں سے اب تک چودہ صدیوں سے زیادہ کا عرصہ بیت چکا ہے لیکن آج بھی جب اس عظیم ترین ہستی کے پردۂ عالم پر ظہور کا دن آتا ہے تو مسلمانانِ عالم میں مسرت کی لہر دوڑ جاتی ہے۔ ماہِ ربیع الاول کا یہ مقدس دن اتنی صدیاں گزر جانے کے بعد بھی نویدِ جشن لے کر طلوع ہوتا ہے اور مسلمانوں کا سوادِ اعظم اس روزِ سعید کو بڑھ چڑھ کر مناتا ہے۔
    ذیل میں ہم جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مختلف پہلوؤں پر ایک اِجمالی نظر ڈالیں گے تاکہ عمرانی تناظر میں اس کا کوئی گوشہ ہماری نظروں سے اوجھل نہ رہے :
    شرعی پہلو (Shariah aspect)
    تاریخی پہلو (Historical aspect)
    ثقافتی پہلو (Cultural aspect)
    تربیتی پہلو (Instructional aspect)
    دعوتی و تبلیغی پہلو (Dawah aspect)
    ذوقی و حبی پہلو (Motivational aspect)
    رُوحانی و توسّلی پہلو (Spriritual aspect)
    1۔ شرعی پہلو (Shariah aspect)

    جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منانے کے شرعی پہلو کو ہم درج ذیل تناظر میں صحیح طور سمجھ سکتے ہیں :
    (1) نعمتِ الہٰیہ کی تذکیر

    اللہ تبارک و تعالیٰ نے سابقہ امتوں کے احوال اور ان پر اپنی نعمتوں کا خصوصی تذکرہ کیا ہے اور حکم فرمایا ہے کہ ان احوال و واقعات اور احسانات خداوندی کو یاد بھی کیا کرو تاکہ اس تذکیر سے تمہیں نعمت کی قدر دانی کا احساس رہے۔ ارشاد فرمایا گیا :

    وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَى بِآيَاتِنَا أَنْ أَخْرِجْ قَوْمَكَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَذَكِّرْهُمْ بِأَيَّامِ اللّهِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍO


    (ابراهيم، 14 : 5)

    بينا موسی عليه السلام فی قومه يذکرهم بأيام اﷲ، وأيام اﷲ بلاؤه ونعماؤه.
    (قرطبی، الجامع لأحکام القرآن، 9 : 342)
    وَذَکِّرْہُمْ بِاَیَّامِ اﷲِ کی تفسیر کے ذیل میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا قول نقل کرتے ہوئے کہا کہ اِس سے مراد ہے :

    بنعم اﷲ عليهم.

    بالنعم التی أنعم بها عليهم : أنجاهم من آل فرعون وفلق لهم البحر وظلّل عليهم الغمام وأنزل عليهم المن والسلوی.
    (طبری، جامع البيان فی تفسير القرآن، 13 : 184)
    (2) یومِ نزولِ مائدہ کو بہ طورِ عید منانا

    قرآن حکیم میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا :

    قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا أَنزِلْ عَلَيْنَا مَآئِدَةً مِّنَ السَّمَاءِ تَكُونُ لَنَا عِيداً لِّأَوَّلِنَا وَآخِرِنَا وَآيَةً مِّنكَ وَارْزُقْنَا وَأَنتَ خَيْرُ الرَّازِقِينَO
    (المائدة، 5 : 114)

    (طبری، جامع البیان فی تفسیر القرآن، 7 : 177)

    اِس سے واضح ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی مراد یہ تھی کہ وہ نزولِ مائدہ کا دن بہ طورِ عید منائیں، اس کی تعظیم و تکریم کریں، اﷲ کی عبادت کریں اور شکر بجا لائیں۔ اِس سے یہ اَمر بھی مترشح ہوا کہ جس دن اﷲ تعالیٰ کی کوئی خاص رحمت نازل ہوتی ہے، اس دن شکر الٰہی کے ساتھ اِظہارِ مسرت کرنا، عبادت بجا لانا اور اس دن کو عید کی طرح منانا طریقہ صالحین اور اہل اﷲ کا شیوہ رہا ہے۔ امام الانبیاء، محسنِ انسانیت حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس دنیائے آب و گل میں تشریف آوری کا دن خدائے بزرگ و برتر کی عظیم ترین نعمت اور رحمت کے نزول کا دن ہے، کیوں کہ اسے خود اﷲ نے نعمت قرار دیا ہے۔ اس لیے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت مبارکہ کے دن عید منانا، شکر اِلٰہی بجا لانا اور اظہارِ مسرت و شادمانی کرنا انتہائی مستحسن و محمود عمل ہے، اور یہ ہمیشہ سے مقبولانِ الٰہی کا طریقہ رہا ہے۔
    _____signature_____

  • #2
    Re: Jashn-e-Eid Milad un Nabi SAW



    2۔ تاریخی پہلو (Historical aspect)


    يَا بَنِي إِسْرَآئِيلَ اذْكُرُواْ نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَO
    (البقرة، 2 : 47)

    يَا زَكَرِيَّا إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلاَمٍ اسْمُهُ يَحْيَى لَمْ نَجْعَل لَّهُ مِن قَبْلُ سَمِيًّاO
    (مريم، 19 : 7)

    إِذْ قَالَتِ الْمَلآئِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللّهَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِّنْهُ اسْمُهُ الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَجِيهًا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِينَO
    (آل عمران، 3 : 45)

    قوتِ عشق سے ہر پست کو بالا کر دے
    دہر میں اِسمِ محمد سے اُجالا کر دے
    (اِقبال، کلیات (اُردو)، بالِ جبریل : 207)
    _____signature_____

    Comment


    • #3
      Re: Jashn-e-Eid Milad un Nabi SAW



      3۔ ثقافتی پہلو (Cultural aspect)


      إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ۔
      _____signature_____

      Comment


      • #4
        Re: Jashn-e-Eid Milad un Nabi SAW



        4۔ تربیتی پہلو (Instructional aspect)


        آج کے دور میں اِس اَمر کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے کہ ہم اپنی اولاد کو حُبِ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیم دیں اور ان کی تربیت اس نہج پر کریں کہ ان میں آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یک گونہ حبی و قلبی تعلق پختہ سے پختہ تر ہوتا چلا جائے۔ ان کے اندر یہ تعلق پیدا کرنے کے لیے میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منانے کی ترغیب مؤثر ترین ذریعہ ہے۔ اس ضمن میں ہماری رہنمائی ایک حدیث مبارکہ سے ہوتی ہے جس میں اولاد کو حُبِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیم دینے کی تلقین ان الفاظ میں فرمائی گئی ہے :

        أدبوا أولادکم علی ثلاث خصال : حبّ نبيکم، وحبّ أهل بيته، وقراءة القرآن.
        ( سيوطی، الجامع الصغير فی أحاديث البشير النذير، 1 : 25، رقم : 311)

        والدین کی بنیادی ذمہ داری

        مسلمان ہونے کے ناطے اور بہ حیثیت والدین ہماری یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ ایمان کی دولت اپنی اگلی نسلوں کو منتقل کرتے رہیں۔ اگر ہم ایک لمحہ کے لیے پیچھے مڑ کر دیکھیں تو ہم پر آشکار ہوگا کہ ہمارے ماں باپ نے ایمان کی عظیم دولت نہایت امانت و دیانت سے ہمیں منتقل کی۔ اب یہ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ایمان اور حُبِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ وراثت اپنی اولاد میں منتقل کر دیں تاکہ محبت کا یہ پیغام اگلی نسلوں تک پہنچتا رہے اور اس طرح چراغ سے چراغ جلنے کا عمل جاری رہے۔ اگر ہم اس فریضہ سے سبک دوش نہ ہو سکے تو روزِ حساب اس کوتاہی اور غفلت شعاری کے بارے میں ہم سے ضرور پوچھا جائے گا۔
        دنیا کی موجودہ صورتِ حال اور ثقافتی یلغار سے اپنے آپ کو بچانے اور ایمان کی دولت محفوظ کرنے کے لیے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کرنا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرتِ طیبہ کی پیروی کرنا اَز بس ضروری ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم شعوری طور پر یہ کوشش کریں کہ سینوں میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کی شمع روشن رہے، اور ہم اگلی نسلوں کو محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی لازوال دولت منتقل کر سکیں۔ منتقلی کا یہ عمل کسی نہ کسی شکل میں سال بھر جاری رہتا ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کا ذکر ہوتا رہتا ہے، قرآن مجید کے دروس ہوتے ہیں، حدیث شریف کا بیان بھی ہوتا ہے۔ مگر سال کے بارہ مہینوں میں ربیع الاول ایک خاص مہینہ ہے جس میں سب سے بڑھ کر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت و عشق کا پیغام دینے کی ضرورت ہے۔ اس مہینے میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کے ترانے الاپے جاتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت مبارکہ کی بات ہوتی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بچپن یاد کیا جاتا ہے اور سیرت الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ترویج کے لیے خصوصی خطابات ہوتے ہیں۔ لہٰذا اگلی نسلوں کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کی تعلیم دینے کا اس سے مؤثر اور سنہری موقع کوئی نہیں کہ انہیں آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا میلاد منانے کی زیادہ سے زیادہ ترغیب دی جائے۔ ماہِ ربیع الاول میں بالخصوص اور سال کے دیگر مہینوں میں بالعموم ایسی محافلِ منعقد کی جائیں جن میں تذکارِ سیرت اور نعت خوانی کا خاص اِہتمام ہو، تاکہ نئی نسل کے قلب و روح میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ذہنی و قلبی وابستگی اور جذباتی تعلق کو فروغ ملے۔
        _____signature_____

        Comment


        • #5
          Re: Jashn-e-Eid Milad un Nabi SAW



          5۔ دعوتی و تبلیغی پہلو (Dawah aspect)


          جشنِ میلاد کے مختلف پہلوؤں میں دعوتی و تبلیغی پہلو بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ جب ماہ ربیع الاول آتا ہے تو کثرت سے ایسی تقریبات منعقد ہوتی ہیں جن میں مختلف مشرب و مسلک رکھنے والے لوگوں کو شرکت کی دعوتِ عام دی جاتی ہے۔ مساجد میں محافلِ میلاد ایک اجتماع کی صورت اختیار کر لیتی ہیں۔ سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر مختلف تقریبات منعقد ہوتی ہیں جن میں کثرت سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واقعاتِ سیرت اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اَوصافِ حمیدہ کے تعلیماتی پہلو بیان کیے جاتے ہیں، درود و سلام کے نذرانے اور گلہائے نعت آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حضور پیش کیے جاتے ہیں۔ سیرت کے بیان میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اَخلاقِ حسنہ کے مختلف گوشے اُجاگر کیے جاتے ہیں اور اِطاعت و اِتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر زور دیا جاتا ہے جس سے لوگوں میں محبت و اخوت اور یگانگت کے جذبات فروغ پاتے ہیں۔
          یہ بدیہی حقیقت ہے کہ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اجتماعات دعوت اِلی اﷲ اور کلمہ حق کی سربلندی کے لیے ایک بہت بڑا وسیلہ اور انتہائی مؤثر ذریعہ ہیں۔ حکمت و دانش کا تقاضا ہے کہ یہ سنہری موقع ہرگز ضائع نہ کیا جائے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مبلغین اور علمائے کرام محافلِ میلاد کے پلیٹ فارم سے مصطفوی اخلاق و آداب اور سیرت طیبہ کی روشنی میں معاملات و عبادات کا درس دیں۔ میلاد کے اس مقدس مہینے میں ایسی محافل کا انعقاد جن کے ذریعے لوگوں کو سیرتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف راغب کیا جائے اور ان کے شعور کو بیدار کیا جائے دوسرے مہینوں کے مقابلے میں یقینًا بہتر اور زیادہ نتیجہ خیز ہے۔ محافلِ میلاد میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرتِ مطہرہ کے باب میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شمائل و فضائل اور ان پہلوؤں پر زیادہ زور دیا جاتا ہے جن سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت اور اتباع کے جذبات فروغ پائیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات لوگوں کے دلوں میں گھر کر جائیں۔
          _____signature_____

          Comment


          • #6
            Re: Jashn-e-Eid Milad un Nabi SAW



            6۔ ذوقی و حبّی پہلو (Motivational aspect)

            ہر شے کی دو جہات ہوتی ہیں :

            ہرچہ بقامت کہتر بقیمت بہتر
            کے مصداق جو چیز نظر آتی ہے وہ اس کی ضخامت ہے اور وہ اتنی قیمتی نہیں ہوتی جتنی کہ وہ چیز جو نگاہوں سے مخفی ہو یعنی لذت، حلاوت اور خوشبو۔ گویا اس کا خول اس دکھائی نہ دینے والی چیز پر پڑا ہے، جس کی اَہمیت اُس کے حجم اور ضخامت کے مقابلے میں بہ درجہا زیادہ ہے۔
            اسی طرح جب ہم حصارِ دین میں داخل ہو کر ایمان کی طرف بڑھتے ہیں اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات سے ہماری نسبت اور ہمارا تعلق متحقق ہو جاتا ہے۔ اس تعلق اور نسبت کی بھی دو جہات ہیں : اس میں بھی ایک جہت ظاہری ہے اور دوسری باطنی ہے۔
            اَعمال کی روح محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے
            وہ تمام اَعمالِ صالحہ اور اِطاعات و عبادات جو ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اِتباع اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسبتِ مبارکہ کی پیروی میں ادا کرتے ہیں اَعمال کی ظاہری شکل ہے۔ یہ سب کچھ جو بادی النظر میں دکھائی دیتا ہے دراَصل وجودِ اَعمال ہے جس میں ایک حقیقی رُوح کار فرما ہے جو ان کو درجۂ قبولیت تک پہنچاتی ہے، اور وہ نظر نہ آنے والی لطیف حقیقت محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔
            1۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :

            لا يؤمن أحدکم حتي أکون أحب إليه من والده وولده والناس أجمعين.
            ( بخاري، الصحيح، کتاب الإيمان، باب حب الرسول صلی الله عليه وآله وسلم من الإيمان، 1 : 14، رقم : 15)
            _____signature_____

            Comment


            • #7
              Re: Jashn-e-Eid Milad un Nabi SAW



              7۔ رُوحانی و توسّلی پہلو (Spiritual aspect)


              واقعاتِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سماعت سے روحانیت کو فروغ ملتا ہے۔ محافل و مجالسِ میلاد سے اِنسان کی روحانی اَقدار تقویت پاتی ہیں۔ اس لیے ان تقریبات میں یہ بات خصوصیت کے ساتھ پیش نظر رہے کہ ماہِ ربیع الاول کی سعید ساعتوں میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زیادہ سے زیادہ روحانی فیوضات سے بہرہ ور ہونے کی شعوری کوشش کی جائے اور مشکل مہماتی اُمور میں حضور نبی رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وسیلہ اختیار کیا جائے، تاہم اگر اس موقع پر میلاد منانے کے قابلِ اعتراض پہلوؤں پر سخت گرفت نہ کی جائے اور انہیں برقرار رہنے دیا جائے تو ہم یقینا میلاد کے فیوض و برکات سے محروم رہیں گے۔ لہٰذا ضرورت اِس اَمر کی ہے کہ جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مناتے ہوئے طہارت و نفاست اور پاکیزگی کا کما حقہ خیال رکھا جائے۔ اِس حوالہ سے یہ اَمر دل و دماغ میں مستحضر رہنا چاہیے کہ جشنِ میلاد کے موقع پر محافل کے اِنعقاد، صدقہ و خیرات اور قربانی و ایثار کے پیچھے صرف اﷲ تعالی اور اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضا و خوش نودی کے حصول کا جذبہ کارفرما ہو۔ احادیث مبارکہ میں ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں درود و سلام اور اُمتیوں کے نیک و بد اَعمال بھی پیش کیے جاتے ہیں۔ صالح اَعمال پر سرکارِ دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خوشی کا اظہار فرماتے ہیں اور بدی و گناہ کی باتوں پر ناراضگی اور اَفسوس کا اِظہار کرتے ہیں۔ ہم جو میلاد کی خوشیاں مناتے ہیں وہ بھی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے پیش کی جاتی ہیں۔ اگر محافلِ میلاد کی تقریبات صدق و اخلاص پر مبنی ہوں تو وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں پذیرائی اور مسرت کا باعث بنتی ہیں اور اﷲ تعالی بھی اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کی خاطر کی جانے والی کوششوں کو شرفِ قبولیت سے نوازتا ہے۔

              ( بزار، البحر الزخار (المسند)، 5 : 308، 309، رقم : 1925)

              اخلاصِ عمل کے باب میں شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی (1114۔ 1174ھ) نے اپنے والد گرامی شاہ عبدالرحیم (1054۔ 1131ھ) کے معمول کے بارے میں جو لکھا ہے وہ ہمارے لیے چشم کشا ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ اُن کے والد ہر سال حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد کے موقع پر کھانے کا اہتمام کرتے تھے، لیکن ایک سال (بوجہ عسرت شاندار) کھانے کا اہتمام نہ کر سکے، تو کچھ بھنے ہوئے چنے لے کر میلاد کی خوشی میں لوگوں میں تقسیم کر دیے۔ رات کو اُنہوں نے خواب میں دیکھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے وہی چنے رکھے ہوئے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خوش و خرم تشریف فرما ہیں۔

              (شاه ولی اﷲ، در الثمين فی مبشرات النبی الأمين صلی الله عليه وآله وسلم : 40)

              لہٰذا ہمیں جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مناتے ہوئے اخلاص و للہیت کو مد نظر رکھنا چاہیے اور ہر اُس عمل سے بچنا چاہیے جو آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دل آزاری کا باعث بنے۔
              _____signature_____

              Comment


              • #8
                Re: Jashn-e-Eid Milad un Nabi SAW

                السلام علیکم

                اقتسابات ماہنامہ منہاج القرآن
                http://mag.minhaj.org/index.php?mod=...ad=txt&lang=ur
                _____signature_____

                Comment


                • #9
                  Re: Jashn-e-Eid Milad un Nabi SAW

                  JazakAllah buhat achi sharing hai MasahAllah.

                  Comment


                  • #10
                    Re: Jashn-e-Eid Milad un Nabi SAW

                    jazak ALLAH..EXCELLENT SHARING
                    sigpic:SubhanAllhaa:

                    Comment


                    • #11
                      Re: Jashn-e-Eid Milad un Nabi SAW

                      JazakAllah buhat achi sharing hai

                      Comment


                      • #12
                        Re: Jashn-e-Eid Milad un Nabi SAW

                        Aslam ao alykum naveed bhai and jazak ALLAH itni khosurat sharing par main nay is mazmoon ko mahnama minhaj ul quran main bhi bagoor parha hy khas toutr par is DR. TAHIRUL QADRI SAHAB nay joثقافتی پہلو (Cultural aspect) par roshni dali hy wo hamari qaoom ka aaj sab se bara almia hy lehaza is pehlo ko hargiz nazar andaz naheen kiya jaskta balk is par bohat khuch soucnahy samjhny aur amal karnay ki zaroorat hy. main inshALLAH jab kabhi bhiwaqat mila is topicko laykar behas o mubahisa section main khuch bunyadi nuqaat uthaon ga tak tamam ahabaab ka is pehlo par aik to nuqta e nazar waza hosaky aur neez ye k jin jin ko jo jo shubhaat ya jo log aghlaz ka shikar hain un ki islah hosakay..
                        ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                        Comment


                        • #13
                          Re: Jashn-e-Eid Milad un Nabi SAW

                          JazakAllah

                          boht pyari cheez share ki hai aap ne

                          GOD BLESS YOU

                          Comment


                          • #14
                            Re: Jashn-e-Eid Milad un Nabi SAW

                            nice,,,:SubhanAllhaa:
                            Attached Files
                            sigpic:SubhanAllhaa:

                            Comment


                            • #15
                              Re: Jashn-e-Eid Milad un Nabi SAW

                              nice .................:)

                              Comment

                              Working...
                              X