Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Hazrat Ali RA aur Ishaq-e-Rasool SAW

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Hazrat Ali RA aur Ishaq-e-Rasool SAW


    حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کا
    حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تعلقِ عشقی

    حضرت علی شیرِ خدا رضی اللہ عنہ کی تربیت براہِ راست آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمائی تھی۔ بچوں میں سب سے پہلے دامنِ اسلام سے وابستہ ہونا سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے مقدر میں لکھا گیا تھا۔ اس مقام پر سیدنا علی شیرِ خدا رضی اللہ عنہ کے اس قول کا ذکر ضروری ہے جس میں آپ نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کی لذت آفرین کیفیت کو بیان کر کے ثابت کر دیا کہ عظمتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پرچم سر بلند کرنا اور اطاعتِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قندیل دل میں روشن رکھنا ہی ایمان کی اساس ہے۔
    قاضی عیاض رحمۃ اﷲ علیہ لکھتے ہیں کہ سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا گیا :

    کيف کان حبکم لرسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم؟
    قاضی عياض، الشفا، 2 : 568

    آپ (صحابہ کرام) کو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کس قدر محبت تھی؟
    سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا :

    کان و اﷲ! أحب إلينا من أموالنا وأولادنا و آباء نا و أمهاتنا و من الماء البارد علي الظمأ.
    قاضي عياض، الشفاء، 2 : 568

    سورج کا پلٹنا اور نمازِ عصر کی ادائیگی

    حدیثِ پاک میں آتا ہے کہ غزوہء خیبر کے دوران قلعہ صہباء کے مقام پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت علی رضی اللہ عنہ کی گود میں سرِ انور رکھ کر اِستراحت فرما رہے تھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ابھی نمازِ عصر ادا نہیں کی تھی۔ اس وقت چاہتے تو عرض کر دیتے کہ حضور صلی اﷲ علیک وسلم! تھوڑی دیر توقف فرمائیے کہ میں عصر کی نماز پڑھ لوں، پھر حاضرِ خدمت ہوجاتا ہوں۔ عقل کا تقاضا بھی یہی تھا لیکن عقل کا کام تو بقولِ اقبال رحمۃ اﷲ علیہ بہانے تلاش کرنا اور تنقید کرنا ہے۔ فرماتے ہیں :

    عقل کو تنقید سے فرصت نہیں
    عشق پر اَعمال کی بنیاد رکھ
    عقل کا تو شیوہ ہی تنقید ہے، جبکہ عشق آنکھیں بند کر کے سرِ تسلیم خم کر دیتا ہے :

    بے خطر کود پڑا آتشِ نمرود میں عشق
    عقل ہے محوِ تماشائے لبِ بام ابھی
    عقل سود و زیاں کے چکر میں اُلجھی رہتی ہے جب کہ عشق بے خطر آگ میں کود کر اُسے گل و گلزار میں تبدیل کر دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عشق منزل کو پالیتا ہے اور عقل گردِ سفر میں گم ہو کر رہ جاتی ہے۔

    بو علی اندر غبارِ ناقہ گم
    دستِ رومی پردۂ محمل گرفت

    نمازیں گر قضا ہوں پھر ادا ہوں
    نگاہوں کی قضائیں کب ادا ہوں
    چنانچہ انہوں نے موقع غنیمت جانا اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سرِانور کے لئے اپنی گود بچھا دی، جس پر آپ انے اپنا مبارک سر رکھا اور اِستراحت فرمانے لگے۔ اب نہ جیسا کہ ہم ابھی بتا چکے ہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اور نہ آقا علیہ الصلوۃ والسلام نے پوچھا کہ نماز عصر ادا ہوئی کہ نہیں؟
    اِدھر حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنی خوش بختی کے کیف میں آفتابِ نبوت کو تکے جا رہے تھے اور ادھرآفتابِ جہاں تاب اپنی منزلیں طے کرتا ہوا غروب ہوتا جا رہا تھا۔ جب ان کی نظر ڈوبتے سورج پر پڑی تو چہرۂ اقدس کا رنگ متغیر ہونے لگا۔ اور آپ رضی اللہ عنہ پر ایک عجیب سی کیفیت طاری ہوگئی۔ کبھی نگاہ سورج پر ڈالتے اور کبھی محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رخِ زیبا پر۔ کبھی مائل بہ غروب سورج کو تکتے تو کبھی آفتابِ رسالت کے طلوع کا منظر دیکھتے۔
    حضرت علی رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ سورج ڈوب چلا ہے تو آپ رضی اللہ عنہ کی آنکھوں سے بے اختیار آنسو بہہ نکلے، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیدا ر ہوئے تو دیکھا کہ علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ پریشانی کے عالم میں محوِ گریہ ہیں۔ پوچھا : کیا بات ہوئی؟ عرض کیا : آقا! میری نمازِ عصر رہ گئی ہے۔ فرمایا : قضا پڑھ لو۔ انہوں نے حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرۂ اقدس کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا، جو زبانِ حال سے یہ کہہ رہی تھیں کہ آپ رضی اللہ عنہ لی اﷲ علیک وسلم کی غلامی میں نماز جائے اور قضا پڑھوں؟ اگر اس طرح نماز قضا پڑھوں تو پھر ادا کب پڑھوں گا؟
    جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیکھا کہ علی رضی اللہ عنہ قضا نہیں بلکہ نماز ادا ہی کرنا چاہتا ہے تو سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اٹھ کھڑے ہوئے، اللہ جل مجدہ کی بارگاہ میں دستِ اقدس دعا کے لئے بلند کر دیئے اور عرض کیا :

    اللّٰهم! إنّ عليا فی طاعتک و طاعة رسولک، فاردد عليه الشمس.
    طبراني، المعجم الکبير، 24 : 151، رقم : 2390
    هيثمي، مجمع الزوائد، 8 : 3297
    قاضي عياض، الشفا، 1 : 4400
    ابن کثير، البدايه والنهايه (السيرة)، 6 : 583
    سيوطي، الخصائص الکبري، 2 : 6137
    حلبي، السيرة الحلبيه، 2 : 103

    ثابت ہوا کہ جملہ فرائض فروع ہیں
    اصل الاصول بندگی اُس تاجور کی ہے
    حدیثِ مبارک میں مذکور ہے کہ جب آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دستِ اقدس دعا کے لئے بلند فرمائے تو ڈوبا ہوا سورج اس طرح واپس پلٹ آیا جیسے ڈوبا ہی نہ ہو۔ یہ تو ایسے تھا جیسے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھوں میں ڈوریاں ہوں جنہیں کھینچنے سے سورج آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب کھنچا آرہا ہو۔ یہاں تک کہ سورج عصر کے وقت پر آگیا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نماز عصر ادا کی۔
    ردِ شمس کے معجزۂ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تفصیلی مطالعہ کیلئے راقم کی کتاب سیرت الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (جلد نہم، معجزات) ملاحظہ فرمائیں۔

    _____signature_____

  • #2
    Re: Hazrat Ali RA aur Ishaq-e-Rasool SAW

    السلام علیکم

    یہ مضمون ڈاکٹر طاہر القادری کی کتاب
    اسیرانِ جمالِ مصطفیٰ (صؒلی اللہ علیہ وسلم )۔


    سے کاپی کر کے پیغام فورم پر پیسٹ کیا گیا

    خوش رہیں
    نوید
    _____signature_____

    Comment


    • #3
      Re: Hazrat Ali RA aur Ishaq-e-Rasool SAW

      jazak ALLAH naveed bhai bohat khoob main nay ye waqea doc. sab k aik khitab main suna tha ab yahaan dobara parh kar imaan taza hogayakeep it up bhai
      ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

      Comment


      • #4
        Re: Hazrat Ali RA aur Ishaq-e-Rasool SAW

        Buhat hee Khobsurat aap kee aur Qadri sahib shekh ul Islam kee wah kia he baat hay

        Comment


        • #5
          Re: Hazrat Ali RA aur Ishaq-e-Rasool SAW

          bahut khobsurat
          Jazak Allah khair
          wasalaam...

          Comment


          • #6
            Re: Hazrat Ali RA aur Ishaq-e-Rasool SAW

            JazakAllah
            Life is more strict than a teacher
            A teacher teaches a lesson
            and takes an exam.
            But life takes an exam
            and then teaches a lesson

            Comment


            • #7
              Re: Hazrat Ali RA aur Ishaq-e-Rasool SAW

              Mashallah

              Comment

              Working...
              X