Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Syedna Abu Bakar RA aur Ishaq-e-Mustafa SAW

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Syedna Abu Bakar RA aur Ishaq-e-Mustafa SAW

    سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا شوقِ دیدار


    مکہ معظمہ میں اسلام کا پہلا تعلیمی اور تبلیغی مرکز کوہِ صفا کے دامن میں واقع دارِارقم تھا، اسی میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے ساتھیوں کو اسلام کی تعلیمات سے روشناس فرماتے۔ ابھی مسلمانوں کی تعداد 39 تک پہنچی تھی کہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ میں چاہتا ہوں کہ کفار کے سامنے دعوتِ اسلام اعلانیہ پیش کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منع فرمانے کے باوجود انہوں نے اصرار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اجازت مرحمت فرما دی۔


    و قام أبو بکر فی الناس خطيباً و رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم جالس، فکان أول خطيب دعا إلی اﷲ عزوجل وإلی رسوله صلی الله عليه وآله وسلم.
    ابن کثير، البدايه والنهايه (السيرة)، 3 : 230


    حلبی، السيرة الحلبيه، 1 : 3475
    ديار بکری، تاريخ الخميس، 1 : 4294
    طبری، الرياض النضره، 1 : 397



    آپ کے والدِ گرامی ابو قحافہ، والدہ اور آپ کا خاندان آپ کے ہوش میں آنے کے انتظار میں تھا، مگر جب ہوش آیا اور آنکھ کھولی تو آپ رضی اللہ عنہ کی زبانِ اقدس پر جاری ہونے والا پہلا جملہ یہ تھا :
    ما فعل برسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم؟



    تمام خاندان اس بات پر ناراض ہو کر چلا گیا کہ ہم تو اس کی فکر میں ہیں اور اسے کسی اور کی فکر لگی ہوئی ہے۔ آپ کی والدہ آپ کو کوئی شے کھانے یا پینے کے لئے اصرار سے کہتیں، لیکن اس عاشقِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہر مرتبہ یہی جواب ہوتا، کہ اس وقت تک کچھ کھاؤں گا نہ پیوں گا جب تک مجھے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خبر نہیں مل جاتی کہ وہ کس حال میں ہیں۔ لختِ جگر کی یہ حالتِ زار دیکھ کر آپ کی والدہ کہنے لگیں :

    واﷲ! ما لی علم بصاحبک.


    آپ رضی اللہ عنہ نے والدہ سے کہا کہ حضرت اُمِ جمیل رضی اللہ عنہا بنت خطاب سے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے پوچھ کر آؤ۔ آپ کی والدہ امِ جمیل رضی اللہ عنہا کے پاس گئیں اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کا ماجرا بیان کیا۔ چونکہ انہیں ابھی اپنا اسلام خفیہ رکھنے کا حکم تھا اس لئے انہوں نے کہا کہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ اور ان کے دوست محمد بن عبداللہ کو نہیں جانتی۔ ہاں اگر تو چاہتی ہے تو میں تیرے ساتھ تیرے بیٹے کے پاس چلتی ہوں۔ حضرت اُمِ جمیل رضی اللہ عنہا آپ کی والدہ کے ہمراہ جب سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے پاس آئیں تو ان کی حالت دیکھ کر اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں اور کہنے لگیں :

    إنی لأرجو أن ينتقم اﷲ لک.


    آپ نے فرمایا! ان باتوں کو چھوڑو مجھے صرف یہ بتاؤ :

    ما فعل برسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم؟


    انہوں نے اشارہ کیا کہ آپ کی والدہ سن رہی ہیں۔ آپ نے فرمایا : فکر نہ کرو بلکہ بیان کرو۔ انہوں نے عرض کیا :

    سالم صالح.


    پوچھا :

    فأين هو؟


    انہوں نے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دارِ ارقم میں ہی تشریف فرما ہیں۔ آپ نے یہ سن کر فرمایا :


    ان لا أذوق طعاما أو شرابا أو آتی رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم.
    ابن کثير، البدايه والنهايه، (السيرة)، 3 : 230


    حلبی، السيرة الحلبيه، 1 : 3476
    طبری، الرياض النضره، 1 : 4398
    ديار بکری، تاريخ الخميس، 1 : 294




    شمعِ مصطفوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس پروانے کو سہارا دے کر دارِ ارقم لایا گیا، جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس عاشقِ زار کو اپنی جانب آتے ہوئے دیکھا تو آگے بڑھ کر تھام لیا اور اپنے عاشقِ زار پر جھک کر اس کے بوسے لینا شروع کر دیئے۔ تمام مسلمان بھی آپ کی طرف لپکے۔ اپنے یارِ غمگسار کو زخمی حالت میں دیکھ کر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر عجیب رقت طاری ہو گئی۔
    اُنہوں نے عرض کیا کہ میری والدہ حاضر خدمت ہیں، ان کے لئے دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں دولتِ ایمان سے نوازے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا فرمائی اور وہ دولتِ ایمان سے شرف یاب ہوگئیں۔
    _____signature_____

  • #2
    Re: Syedna Abu Bakar RA aur Ishaq-e-Mustafa SAW

    سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی والہانہ محبت و وارفتگی

    صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کس طرح چہرہ نبوت کے دیدارِ فرحت آثار سے اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک کا سامان کیا کرتے تھے اور ان کے نزدیک پسند و دلبستگی کا کیا معیار تھا، اس کا اندازہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے یارِ غار سے متعلق درج ذیل روایت سے بخوبی ہو جائے گا :
    ایک مرتبہ حضور رسالتمآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ مجھے تمہاری دنیا میں تین چیزیں پسند ہیں : خوشبو، نیک خاتون اور نماز جو میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔
    سیدنا صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ نے سنتے ہی عرض کیا : یا رسول اللہ! مجھے بھی تین ہی چیزیں پسند ہیں :
    النظر إلی وجه رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم، و إنفاق مالی علی رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم، وأن يکون ابنتی تحت رسول اﷲ.
    ابن حجر، منبهات : 21، 22

    جب انسان خلوصِ نیت سے اللہ تعالیٰ سے نیک خواہش کا اظہار کرتا ہے تو وہ ذات اپنی شانِ کریمانہ کے مطابق اُسے ضرور نوازتی ہے۔ اس اصول کے تحت سیدنا صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ کی تینوں خواہشیں اللہ تعالیٰ نے پوری فرما دیں۔
    آپ کی صاحبزادی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا کو حضور رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے نکاح میں قبول فرما لیا۔ آپ کو سفر و حضر میں رفاقتِ مصطفوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نصیب رہی یہاں تک کہ غارِ ثور کی تنہائی میں آپ کے سوا کوئی اور زیارت سے مشرف ہونے والا نہ تھا، اور مزار میں بھی أوصلوا الحبيب إلی الحبيب کے ذریعے اپنی دائمی رفاقت عطا فرما دی۔ اسی طرح مالی قربانی اس طرح فراوانی کے ساتھ نصیب ہوئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

    ما نفعنی مال أحد قط ما نفعنی مال أبی بکر.
    ترمذی، الجامع الصحيح، 5 : 609، ابواب المناقب، رقم : 23661
    ابن ماجه، السنن، 1 : 36، مقدمه، باب فضائل الصحابه، رقم : 394
    احمد بن حنبل، المسند، 2 : 4253
    ابن حبان، الصحيح، 15 : 273، رقم : 56858
    ابن ابی شيبه، المصنف، 6 : 348، رقم : 631927
    طحاوی، شرح معانی الآثار، 4 : 7158
    هيثمی، موارد الظمان، 1 : 532، رقم : 86621
    قرطبی، تفسيرالجامع لاحکام القرآن، 3 : 9418
    خطيب بغدادی، تاریخ بغداد، 10 : 363، رقم : 105525
    طبری، الرياض النضره، 2 : 16، رقم : 11116412
    احمد بن حنبل، فضائل الصحابه، 1 : 65، رقم : 1225
    سيوطی، تاريخ الخلفاء : 30


    دوسرے مقام پر مال کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحبت کا ذکر بھی فرمایا :

    إن (مِن) أَمَّن الناس علیّ فی صحبته و ماله أبو بکر.
    بخاری، الصحيح، 1 : 177، کتاب المساجد، رقم : 2454
    ترمذی، الجامع الصحيح، 5 : 608، ابواب المناقب، رقم : 33660
    نسائی، السنن الکبریٰ، 5 : 35، رقم : 48102
    احمد بن حنبل، المسند، 3 : 518
    ابن حبان، الصحيح، 14 : 558، رقم : 66594
    ابن ابی شيبه، المصنف، 6 : 348، رقم : 731926
    نسائی، فضائل الصحابه، 1 : 3، رقم : 82
    احمد بن حنبل، فضائل الصحابه، 1 : 61، رقم : 921
    ابن سعد، الطبقات الکبریٰ، 2 : 10227
    طبری، الرياض النضره، 2 : 12، رقم : 109405


    حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی والہانہ محبت کی کیفیت بیان کرتے ہوئے سیدہ عائشہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ میرے والد گرامی سارا دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر رہتے، جب عشاء کی نماز سے فارغ ہو کر گھر آتے تو جدائی کے یہ چند لمحے کاٹنا بھی اُن کے لئے دشوار ہو جاتا۔ وہ ساری ساری رات ماہی بے آب کی طرح بیتاب رہتے، ہجر و فراق کی وجہ سے ان کے جگرِ سوختہ سے اس طرح آہ نکلتی جیسے کوئی چیز جل رہی ہو اور یہ کیفیت اس وقت تک رہتی جب تک وہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ اقدس کو دیکھ نہ لیتے۔

    حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے وصال کا سبب بھی ہجر و فراقِ رسول ہی بنا۔ آپ کا جسم حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے صدمے سے نہایت ہی لاغر ہو گیا تھا، حتی کہ اسی صدمے سے آپ رضی اللہ عنہ کا وصال ہو گیا۔

    علامہ اقبال رحمۃ اﷲ علیہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبوبیت اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہجر کے سوز و گداز کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :

    قوتِ قلب و جگر گردد نبی
    از خدا محبوب تر گردد نبی
    ذرۂ عشقِ نبی اَز حق طلب
    سوزِ صدیق و علی اَز حق طلب

    (حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ گرامی دل و جگر کی تقویت کا باعث بنتی ہے اور شدت اختیار کرکے خدا سے بھی زیادہ محبوب بن جاتی ہے۔ تو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عشق کا ذرہ حق تعالیٰ سے طلب کر اور وہ تڑپ مانگ جو حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ اور مولا علی شیرِ خدا رضی اللہ عنہ میں تھی۔)
    _____signature_____

    Comment


    • #3
      Re: Syedna Abu Bakar RA aur Ishaq-e-Mustafa SAW

      السلام علیکم

      یہ آرٹیکل ڈاکٹر طاہر القادری کی کتاب


      سے کاپی کر کے پیغام فورم پر پیسٹ کیا گیا

      خوش رہیں
      نوید
      _____signature_____

      Comment


      • #4
        Re: Syedna Abu Bakar RA aur Ishaq-e-Mustafa SAW

        bahut khobsurat bahut shukriya
        Jazak Allah khair
        wasalaam...

        Comment


        • #5
          Re: Syedna Abu Bakar RA aur Ishaq-e-Mustafa SAW

          mashallah jazak allah

          Comment


          • #6
            Re: Syedna Abu Bakar RA aur Ishaq-e-Mustafa SAW

            :SubhanAllhaa:
            :roseAssalamuAlaikum:rose

            :jazak: Allah ap ko hamesha khush rakhay Amin.
            :rose :alhamd: :rose
            Yeh Dunya hay yehan ik doosray kay kaam Ajao
            yehan kay baad to bas apna apna bojh uthana hay
            :rose :rose :rose :rose :rose :rose :rose :rose :rose :rose :rose :rose :rose :rose

            Comment


            • #7
              Re: Syedna Abu Bakar RA aur Ishaq-e-Mustafa SAW

              Asslamo Alaikum

              bohot shukria post ko pasand karney ka

              Khush RaheN
              _____signature_____

              Comment

              Working...
              X