Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Shakir Shuja Abadi saraiki poetry

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #16
    Re: Shakir Shuja Abadi saraiki poetry

    نصیب اینجھے نھ ڈینھ ڈکھاوے
    جو وقت شاکر چا مونھ وٹاوے
    شیطان کولوں میں آپ بچساں
    منافقاں توں خدا بچاوے...
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

    Comment


    • #17
      Re: Shakir Shuja Abadi saraiki poetry

      توں مرضی نال جیکوں وی جیوا یا مار کئیں پچڑ یں
      رعایا تیڈی کنگھی ہے میڈا سردار کئیں پچڑ یں
      غریباں دے لہو دے نال وضو کر تے کعبے ونج
      تیڈے متھے تے محراب اے، تیڈا کردار کئیں پچڑ یں
      اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
      اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

      Comment


      • #18
        Re: Shakir Shuja Abadi saraiki poetry

        کل جو کہیں انصاف دی لٹکا کھڑا ۓ زنجیر کوں
        ظالماں چا ظلم دی گاری بناتے زنجیر کوں
        دنیا والو ساڈے ظالم منصفاں کوں داد ڈیوو
        اوہو مجرم تھی گیا جیں وی ہلاۓ زنجیر کوں
        اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
        اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

        Comment


        • #19
          Re: Shakir Shuja Abadi saraiki poetry

          شوکدے تے گھوکدے ول گھگھوگیرے آ گئے
          ھک لٹیرے رج کے ٹر گن بے لُٹیرے آگئے
          اوکھے ویلے کوئی وی لبھدا نھ ھا دھرتی اُتے
          پکے دانڑے ڈیکھ تے فصلی بٹیرے آ گئے
          اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
          اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

          Comment


          • #20
            Re: Shakir Shuja Abadi saraiki poetry

            اتھاں کھیں کوں مانڑ وفاواں دا
            اَتے کھیں کوں مانڑ جفاواں دا
            اساں پیلے پَتر درختاں دے
            ساکوں راھندے خوف ھواواں دا
            اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
            اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

            Comment


            • #21
              Re: Shakir Shuja Abadi saraiki poetry

              کون ہیں جو فی سبیل اللہ د نعرہ مار کے
              انتقاماً پے کریندے ہیں قتل کجھ غور کر
              (شاکر شجاع آبادی )
              اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
              اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

              Comment


              • #22
                Re: Shakir Shuja Abadi saraiki poetry

                اے پیر جعلی تے نقلی ملاں ، منافقت دے پہاڑ سمجھو
                شکل دے مومن، عمل دے کافر، دعا دے وچ دغا کریندن
                اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                Comment


                • #23
                  Re: Shakir Shuja Abadi saraiki poetry

                  72 حور دے وچوں گزارا ہک تے کر گھنسوں
                  71 حور دے بدلے اساکوں رج تے روٹی ڈے
                  اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                  اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                  Comment


                  • #24
                    Re: Shakir Shuja Abadi saraiki poetry

                    ایہ شُہرت نام تے عزت خُدا دی مہربانی ہَئی
                    وَڈائی چھوڑ ڈے شاکرؔوڈائی مار ڈیندی ہے
                    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                    Comment


                    • #25
                      Re: Shakir Shuja Abadi saraiki poetry

                      اتھاں انصاف سستا ہے مگر ملدا انہاں کوں ہے
                      گناہ کر کے جو اپنڑی بیگناہی جیب وچ رکھدن
                      اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                      اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                      Comment


                      • #26
                        Re: Shakir Shuja Abadi saraiki poetry

                        دل ساڈا شاکر شیشے دا
                        ارمان لوہار دے ہتھ آگئے
                        اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                        اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                        Comment


                        • #27
                          Re: Shakir Shuja Abadi saraiki poetry

                          کہیں کو ناز اداواں دا

                          کہیں کو ناز وفاواں دا

                          اساں پیلے پتر درختاں دے

                          ساکو رہیندے خوف ہواواں دا
                          اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                          اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                          Comment


                          • #28
                            Re: Shakir Shuja Abadi saraiki poetry

                            لاہور: ان کی شاعری روح کو بے قرار کردیتی ہے اور ان کا نام ایک بڑے ہجوم کو مشاعروں میں کھینچ لاتا ہے۔ اگرچہ وہ بولنے اور چلنے پھر نے میں معذوری کا شکار ہیں، ان کی ہر ایک لائن پر حاضرین جوش میں آجاتے ہیں اور تالیاں بجا کر ان کی تعریف کرتے ہیں۔

                            ان دنوں وہ لاہور جنرل ہسپتال میں نیورو سرجری کے لیے داخل ہیں۔

                            سرائیکی زبان کے سب سے زیادہ مقبول شاعر شاکر شجاع آبادی جن کی وجہ سے مشاعروں میں لوگوں کی بڑی تعداد کھنچی چلی آتی ہے، اس ہسپتال کے ایک گندے سے کمرے میں اپنے بیٹے نوید شاکر کے ہمراہ پڑے ہوئے ہیں۔ ان کے کچھ دوست ان کے علاج کے اخراجات برداشت کررہے ہیں۔

                            اگر شاکر کچھ بولنے کی کوشش کرتے ہیں تو نوید فوری طور پر ان کے سامنے بیٹھے لوگوں کو بتاتے ہیں کہ ان کے والد کیا کہنا چاہتے ہیں۔ اگر نوید جو کہتے ہیں وہ درست ہوتا ہے تو شاکر اپنا سر ہلا کر اس کی تائید کردیتے ہیں۔ دوسری صورت میں وہ ایک کاغذ اور قلم اُٹھا کر اپنا مدعا اپنے الفاظ میں تحریر کرکے پیش کردیتے ہیں۔

                            شاکر شجاع آبادی، جن کا اصل نام محمد شفیع ہے، انہوں نے چھٹی جماعت سے پڑھائی چھوڑدی تھی، اور گائیگی شروع کردی، اس لیے کہ وہ اپنی صلاحتیوں کو منوانا چاہتے تھے۔ تاہم وہ گائیکی کے شعبے میں جگہ نہیں بناسکے اور جلد ہی اس کو چھوڑ دیا۔ انہیں احساس ہوا کہ وہ ردیف اور قافیہ بندی کی خوبصورت روانی کے ساتھ شاعری کرسکتے ہیں، تب انہوں نے اپنے اندر کا شاعر دریافت کیا۔

                            انہیں بہت مبہم سا یاد ہے کہ انہوں نے پہلی مرتبہ 1986ء میں ریڈیو پاکستان ملتان کے مشاعرے میں اپنے اشعار پڑھے تھے، لیکن وہ 1989ء کے دوران بہالپور میں جھوک سرائیکی کی جانب سے منعقدہ مشاعرے میں اپنی ناقابلِ فراموش کارکردگی کو نہیں بھلاسکے، جو ان کے ذہن میں اب بھی روشن ہے۔

                            شاکر شجاع آبادی مسکراتے ہوئے بتارہے تھے ’’میں اس وقت پچیس یا چھبیس برس کا نوجوان تھا۔ جس طرح ایک نوجوان کے ساتھ سلوک کیا جاتا ہے، اسی طرح مجھے ڈائس پر پہلے بلایا گیا، جبکہ جانباز جتوئی، پُرفیض، پُرسوز جیسے بڑے ناموں اور دیگر کو مشاعرے کے آخر میں وقت دیا جاتا تھا تاکہ ہجوم برقرار رہے۔‘‘

                            ’’جب میں نے لحن کے ساتھ اپنے اشعار پڑھنا شروع کیے تو مشاعرے کے حاضرین جوش کے ساتھ میرا خیرمقدم کیا۔ جب میں نے اپنے اشعار ختم کیے تو جانباز جتوئی اسٹیج پر آئے اور اعلان کیا کہ مشاعرہ ختم ہوگیا ہے۔ (اس کا مطلب تھا کہ شاکر کے بعد پڑھنے کے لیے کچھ نہیں باقی بچا ہے۔)‘‘

                            ان کے اشعار میں سے یہ اشعار تو بعد میں کلاسک کا درجہ حاصل کرگئے:

                            کہیں کو ناز اداواں دا

                            کہیں کو ناز وفاواں دا

                            اساں پیلے پتر درختاں دے

                            ساکو رہیندے خوف ہواواں دا

                            (یعنی کہ کچھ اپنے انداز کا لطف لیتے ہیں، کچھ کو اپنی وفاداری پر فخر ہوتا ہے، ہم درختوں کے زرد پتے ہیں، ہم ہمیشہ ہواؤں سے خوفزدہ رہتے ہیں۔)

                            اس مشاعرے کے بعد شاکر نے پیچھے مُڑ کر نہیں دیکھا۔ انہوں نے اپنی زندگی سرائیکی شاعری کے لیے وقف کردی، جس میں انہوں نے معاشرے کے مظلوم طبقات اور محبت کرنے والوں کی تنہائی پر بات کی۔

                            1991ء میں بہاولپور میں منعقدہ عالمی اردو مشاعرہ اور ادبی کانفرنس میں ایک ناظر کے طور پر شرکت کے لیے گئے۔

                            جب حاضرین کی نظر ان پر پڑی تو انہوں نے ان کے نام کا نعرہ لگانا شروع کردیا۔ اسٹیج سیکریٹری نے انہیں چند منٹ کے لیے ڈائس پر مدعو کیا۔ ان کے اشعار دوبارہ اس دن زبان زدِعام ہوگئے۔ ہندوستان، کینیڈا اور امریکا سے آئے ہوئے شاعروں نے شاکر کو سرائیکی زبان کا ایک عظیم شاعر قرار دیا۔

                            ان کی مقبولیت کے بڑھتے ہوئے گراف کے ساتھ ہی ان کی کتابوں کی فروخت میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا۔ پبلشروں نے ان کی ایک درجن سے زیادہ کتابیں شایع کیں، لیکن شاذونادر ہی انہیں رائیلٹی کی ادائیگی کی گئی۔

                            ان کی مقبول کتابوں میں لہو دا عرق، پیلے پتر، بلدین ہنجو، منافقاں تو خدا بچاوے، روسیں تو ڈھاڑیں مار مار کے اور گلاب سارے تمہیں مبارک شامل ہیں۔

                            2004ء میں وہ اسٹروک کا شکار ہوگئے، جس نے ان کی بات چیت اور جسمانی نقل و حرکت کو شدید متاثر کیا۔ 2007ء میں انہیں پرائیڈ آف پرفارمنس کے اعزاز سے نوازا گیا۔

                            شعرو شاعری کے چوبیس برسوں کے دوران شاکر نے ہزاروں دوہرے، قطعے، گیت اور غزلیں لکھیں۔ کافی اور نظم کی کلاسیکی قسم نے انہیں زیادہ متاثر نہیں کیا۔

                            وہ کہتے ہیں ’’کافی بات چیت کا ایک سادہ انداز ہے، جبکہ نظم ایک بات چیت بھی نہیں ہے۔ میرے نکتہ نظر کے مطابق ایک غزل کے ایک مصرعے میں آپ پوری کائنات کا احاطہ کرسکتے ہیں۔‘‘

                            یہ عوامی شاعر بارہ برسوں سے چلنے پھرنے سے قاصر ہے تاہم یہ نڈھال نہیں ہوا۔ ڈاکٹروں کے مطابق وہ اپنی پیدائش سے ہی چلنے پھرنے میں خرابی کا شکار تھے۔

                            انہیں سر اور گردن کی حرکت میں دشواری کا سامنا ہے۔ میڈیکل بورڈ کی ایک رپورٹ کا انتظار ہے۔ ان کے بیٹے نوید کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ان کے والد کے بیرون ملک علاج کا انتظام کرے۔

                            نوید کہتے ہیں کہ ان کے والد نے اپنی زندگی شاعری کے لیے وقف کردی۔ ان کے دوہرے سرائیکی خطے میں گھرگھر عام ہیں۔ لیکن بڑے پیمانے پر انہیں تسلیم کیے جانے کا یہ رویہ کبھی مالی راحت کا سبب نہیں بنا۔

                            فروری 2014ء میں وزیراعظم نواز شریف نے شاکر کے لیے ایک ملازمت، ماہانہ وظیفے اور ایک گھر کا اعلان کیا تھا۔

                            اس وعدے پر کبھی عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ بعد میں وزیراعلیٰ شہباز شریف نے ان کے لیے پچیس ہزار روپے کے ماہوار وظیفے کا اعلان کیا، لیکن اس کی ادائیگی صرف ایک مرتبہ اس جنوری میں کی گئی۔

                            دو مہینے پہلے ہائی کورٹ نے ان کی بیماری اور غربت زدہ زندگی کا نوٹس لیتے ہوئے شجاع آباد کے حکام سے ایک رپورٹ طلب کی تھی۔ عدالت کو مطمئن کرنے کے لیے انہیں ایک مرتبہ نشتر میڈیکل ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

                            ان کا کہنا تھا ’’میرے والد بیمار ہیں۔ انہیں احترام اور مناسب علاج کی ضرورت ہے، نہ کہ جھوٹے وعدوں کی جن کے خلاف وہ ساری زندگی لکھتے رہے۔‘‘


                            source-Dawn news
                            اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                            اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                            Comment


                            • #29
                              Re: Shakir Shuja Abadi saraiki poetry

                              چندر چہرہ تیڈا نین تارے تیڈے
                              مونجھ مٹھڑی تیڈی درد پیارے تیڈے
                              پیار اینجھا ڈتی مردے جی جی پۓ
                              بھلے بھلے تیڈے بھلے سارے تیڈے
                              چندرتارے سارے تیڈے تابع کھڑن
                              وقت ٹردا ودے گھن سہارے تیڈے
                              بھوئیں دے سینے توں گھن لا مکاناں تونڑیں
                              دید ماروں جیڈیں ھن نظارے تیڈے ...?
                              اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                              اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                              Comment


                              • #30
                                Re: Shakir Shuja Abadi saraiki poetry

                                میڈے مرض دی فکر طبیب ناکر،
                                ناں جوڑ دوا میں ٹھیک ہاں.
                                ناں شربت عرق انجکشن ڈے،
                                ناں بوتلاں چا میں ٹھیک ہاں.
                                تیڈے کل نسخے ناکام گۓ،
                                ناں ذہن کھپا میں ٹھیک ہاں.
                                ساکوں شاکر لوڑ نئیں پرھیزاں دی
                                بس افطاری کرا میں ٹھیک ہاں. ..
                                اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                                اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                                Comment

                                Working...
                                X