Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

پختونولی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • پختونولی




    پختونولی




    خطہ پختنخواہ کو بینادی طور پر وسط ایشا کاحصہ ہنوے کے باوجد آج جنوبی اشیا سے منسلک
    ہےاورصدیوں تک پختون بادشاہوں نے برصغیر پر حکومت کی ہے ۔۔ مگر ان کا زیادہ تر وقت
    آپس کی چپقلشوںاور بیرونی حملہ آواروں کے ساتھ لڑائیوں میں گزارااور ہندوستان میں
    پختونوں کی بہت بڑی آبادی ہونے کے باوجود پختون تہذیب کی جڑیں مستحکم نہ ہو سکیں
    اور نہ پختون ثقافت کے دیرپا اثرات مرتب ہو سکے۔




    پختون بادشاہوں اور حکمرانوں نے پشتو زبان اور ثقافت کی طرف کوئی توجہ نہ دی
    پشتو انکی درباری اور سرکاری زبان نہ ہونے کی وجہ سے تعلیمی دفتری اور تجارتی
    ادراوں میں پشتو زبان اور کلچر کو فروغ حاصل نہ ہو سکا۔۔البتہ شیر شاہ سوری کے عہد میں
    انکی اعلی انتظامی صلاحیتوں اور منعظم مواصلاتی و تعمیراتی نظام کے سبب بعض تہذبی
    آثار آج بھی دیکھے اورمحسو س کئے جا سکتے ہیں۔۔اس کے علاوہ پشتو شعر و ادب کی
    کلاسیکی روایات موجود رہی ہے۔۔۔۔اورمغلوں کے دور میں بھی پشتو کلاسیک شاعری کے ساتھ
    ساتھ عوامی ادب اورقصے کہانیوں کا بڑا ذخیرہ ایک قومی ثقافتی ورثے کے طور پر
    تخلیقی احساس اور شعور کے حوالے سے پشتو ادبی تاریخ میں جگہ پاسکا۔۔اورآج بھی اسے
    ادبی تاریخی اور ثقافتی سرگرمیوں میں ایک نمایاں مقام حاصل پے۔

    المیہ تو یہ ہےکہ قیام پاکستان کے بعد بھی پشتو زبان ادب ثقافت کی ترقی اورترویج کی
    طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی۔۔۔پختون معاشرے کے یہ شعبے آج بھی سرکاری سرپرستی
    نہ ہونے کی وجہ سے عالمی سطع پر ہونے والی تبدیلیوں کا ساتھ نہیں دے سکے اورثقافت
    کو عصری تقاضوں کے مطابق ڈھالنے اور ترقی دینے کے لیے موثرادارے قائم نہیں ہوئے
    اور پرانے اداروں اور روایتی ثقافتی ورثےکی بھی حفاظت نہیں کی گئی۔۔






    یہ ایک تاریخی حقیقت( واقعاتی )ہے کہ چھ ہزار سال پرانی تاریخ کی حامل پختون قوم
    کے مختلف ادوار میں جعرافئیے کی تقسیم در تقسیم سرحدی ( جعرافیائی ) حد بندیوں کے
    باوجود ثقافتی طور پر ایک قومی وحدت ہونے کا ثبوت دیا ہے، ثقافتی تنوع اور رنگا رنگی
    میں ایک مشترکہ ثقافتی بلکہ اجتماعی معاشعرتی زندگی میں گوناگوں سرگرمیوں
    کو ایک لڑی میں پروتے ہوئے تاریخ و جعرافیہ کے بدلتے ہوئے حالات و مقامات میں
    عصری تقاضوں کے مطابق تہزیبی حسن کی کثرت میں وحدت اور اسکی صداقتی و حدت
    میں کثرت کا نمونہ پیش کیا ہے۔۔۔ اور فاصلوں کی دوری کے باوجود ایک مخصوص تاریخی
    تناظر اور اکائی کے پیمانے پر پورا اتری ہے اور قبائلی معاشرےمیں بھی قبیلوی تفریق ایک
    مجموعی ثقافتی روایت کو برقرار رکھی ہوئی ہے جس نے پختون قوم کو قومی یکجہتی
    کا ایک ایسا حسن عطا کیا ہے جسکی مثال دنیا میں نہیں ملتی ۔۔متنوع ثقافت کے اس حسن
    و صداقت نے اسے ہر دور میں ممتاز و سرفراز کیا ہے اور غیروں کی غلامی قبول کرنے سے
    انکار کی جرات عطا کر کے اجتماعی خود کشی سے محفوظ اور تاریخ کے جبر میں نیلام
    و بدنام ہونے کے الزام سے بری الزامہ قرار دیا ہے





    جاری ہے
    :(

  • #2
    Re: پختونولی

    Thanks!!!

    Keep it coming........achi shuruaat ki hain........I enjoyed it....

    Baaqi kaa intezaar rahega.......
    مٹی كی محبت میں هم آشفته سروں نے--------وه قرض بھی اتارے هیں جو واجب هی نهیں تھے

    Comment


    • #3
      Re: پختونولی

      shukriya janab
      bouhat hi achi sharing hai
      parr kar bouhat acha laga
      baaqi ka shaddat se intizaararhega

      Comment


      • #4
        Re: پختونولی




        دریائے آمو اور دریائے سندھ کے درمیان ایک ہی جعرافیائی وحدت میں رہتے ہوئے
        پختونوں کے مختلف قبائل رسم و رواج و روایات کے باوجود ایک ہی قومی دھارے اور
        ثقافتی و تہذیبی دائرے میں اپنی مخصوص قبیلوی شناخت کے ساتھ رہتے چلے آ رہے ہین
        اس دھارے اور دائرے میں پختونولی ( پشتو نولی ) انکی تاریخ، تہذیب، ثقافت اور قومیت کی اصل
        روح روحانی جذبہ اور مادی قوت ہے۔۔پختون ثقافت اسی ضابطہ اخلاق کا عملی اظہار بلکہ دوسرا نام ہے
        پشتو زبان اسکے ابلاغ پھیلاو اور ترقی و ترویج میں بنیادی کردار کا سب سے اہم حوالہ ہے
        اور یہی وجہ ہے کہپشتو نہ صرف اظہار و بیان کا ذریعہ اور وسیلہ ہے بلکہ پوری ثقافتی زندگی
        ، ضابطہ اخلاق اور تہذیبی تاریخ کو بھی پشتو کا نام دیا گیا ہے ( یاد رہے دنیا میں ایسا کہیں بھی نہیں )
        جو اسے دنیا کی دیگر زبانوں کے مقابلے میں امتیازی حیثیت اور ممتاز ہونے کا اعزاز بخشا ہے
        یعنی پشتو زبان بھی ہے اور سماجی اور ثقافتی اعتبار سے ایک ضابطہ اخلاق بھی۔۔۔



        جاری ہے ( معذرت کے وقت کی کمی کے باعث اقساط میں لکھ رہا)



        کھجل سائیں
        :(

        Comment


        • #5
          Re: پختونولی

          Originally posted by بابا کھجل سائیں View Post



          دریائے آمو اور دریائے سندھ کے درمیان ایک ہی جعرافیائی وحدت میں رہتے ہوئے
          پختونوں کے مختلف قبائل رسم و رواج و روایات کے باوجود ایک ہی قومی دھارے اور
          ثقافتی و تہذیبی دائرے میں اپنی مخصوص قبیلوی شناخت کے ساتھ رہتے چلے آ رہے ہین
          اس دھارے اور دائرے میں پختونولی ( پشتو نولی ) انکی تاریخ، تہذیب، ثقافت اور قومیت کی اصل
          روح روحانی جذبہ اور مادی قوت ہے۔۔پختون ثقافت اسی ضابطہ اخلاق کا عملی اظہار بلکہ دوسرا نام ہے
          پشتو زبان اسکے ابلاغ پھیلاو اور ترقی و ترویج میں بنیادی کردار کا سب سے اہم حوالہ ہے
          اور یہی وجہ ہے کہپشتو نہ صرف اظہار و بیان کا ذریعہ اور وسیلہ ہے بلکہ پوری ثقافتی زندگی
          ، ضابطہ اخلاق اور تہذیبی تاریخ کو بھی پشتو کا نام دیا گیا ہے ( یاد رہے دنیا میں ایسا کہیں بھی نہیں )
          جو اسے دنیا کی دیگر زبانوں کے مقابلے میں امتیازی حیثیت اور ممتاز ہونے کا اعزاز بخشا ہے
          یعنی پشتو زبان بھی ہے اور سماجی اور ثقافتی اعتبار سے ایک ضابطہ اخلاق بھی۔۔۔



          جاری ہے ( معذرت کے وقت کی کمی کے باعث اقساط میں لکھ رہا)



          کھجل سائیں
          shukria janab jo aap pane qeemti waqat se hamare lime waqat nikaal dete hai
          baqya hisse ka intizaar rahega

          Comment


          • #6
            Re: پختونولی

            احمد ندیم قاسمی کے بقول

            ثقافت میں روح عصر کے تقاضوں کا خیال رکھان پڑتا ہے ورنہ تہذیب منجمد ہو جاتی ہے

            یہی وجہ ہے کہ پختونوں کی تہذیب و ثقافت جامد نہیں بلکہ متحرک ہے کیونکہ اس نے روح عصر
            کے مطابق ہمشہ اپنے مادی وجود کی شناخت اورروحانی قوت کی حس و شعور کا ثبوت دیا ہے




            احمد ندیم قاسمی ہی ایک اور مضمون میں رقم طراز ہیں کہ

            قومی وجود میں قومی تہذیب کی حیثیت وہی ہے جو انسانی جسم میں چہرے کی ہوتی ہے کہ ہم
            لوگوں کو انکے چہروں سے پہچانتے ہیں



            اس معتبر حوالے سے اگر ہم ( پختون ) تہذیب و ثقافت کا جائزہ لیں تو پختون قومی وجود کا چہرہ
            بہت واضح اور نمایاں نظر آتا یے اور پختون تہذیب کے خدو حال کہیں بھی ڈھکے چھپے نہیں بلکہ
            دیکھےاور سمجھے جا سکتے ہیں۔۔اوربی حیثیت قوم اسکی پہچان اور شناخت میں کہیں بھی مشکل
            پیش نہیں آتی




            ہزاروں سال کی تاریخ رکھنے والی پختون قوم نے آپس میں قبیلوی اورقبائلی اختلافات اور جنگوں
            کے باوجود قومی مسائل اوراجتماعی مشکلات میں پختونولی کے اصولوں کے پیش نظر ہمیشہ قومی
            روایات کا پاس رکھا ہے۔۔اور تسلیم شدہ معاشرتی آداب اورتہذیبی ترجیحات کا احترام کیا ہے اور جرگے
            کے فیصلوں پر عملدارامد کرتے ہوئے کسی بھی قسم کے جانی و مالی قربانی سے دریغ نہیں کیا



            جاری ہے
            Last edited by Dr Fausts; 13 August 2011, 09:51.
            :(

            Comment

            Working...
            X