یہ مرا وقت ہے اور یُوں بھی مشیّت ہے میاں
نئے سُورج کا شبِ تار سے اُونچا ہونا
یہ جو دستار ہے یہ طفل تسلی ہے تُمھیں
مُجھ کو خُوش آتا ہے کردار سے اُونچا ہونا
اُسی رفتار سے نیچے بھی مَیں گِر سکتا ہُوں
اتنا آساں نہیں رفتار سے اُونچا ہونا
ورنہ کیوں برق مرے سر کا سہارا لیتی
کام آیا میرا مینار سے اُونچا ہونا
کون اب دے گا گھنی چھاؤں مُجھے، کوئی نہیں
خُود ہی چاہا تھا ان اشجار سے اُونچا ہونا
تیری مٹی ۔ میری مٹی ۔ یہ ہماری مٹی
ایک بے کار کا بیکار سے اُونچا ہونا
Comment