پتہ نہیں کیوں
پتہ نہیں کیوں میں چاہتا ہوں کہ جب کبھی کوئی خواب دیکھوں
تو رات میری امانتیں مہرباں سورج کو سونپ جائے
پتہ نہیں کیوں میں چاہتا ہوں
پتہ نہیں کیوں میں چاہتا ہوں کہ جب دعائوں کو ہاتھ اٹھیں تو
کوئی میرے بلند ہاتھوں میں پھول رکھ دے
پتہ نہیں کیوں میں چاہتا ہوں
پتہ نہیں کیوں میں چاہتا ہوں کہ اب مرے عہد کے مقدر میں جتنے آنسو ہیں
میری آنکھوں میں جذب ہو جائیں اور تکش کے جتنے تیر ہیں
میرے سینے میں ٹوٹ جائیں
پتہ نہیں کیوں میں چاہتا ہوں
Comment