وہ بھی خائف نہیں تختہء دار سے
میں بھی منصور ہوں کہہ دو اغیار سے
کیوں ڈراتے ہو زندآں کی دیوار سے
ظلم کی بات کو جہل کی رات کو
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا
تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں
اب نہ ہم پر چلے گا تمہارا فسوں
چارہ گر میں تمہیں کس طرح سے کہوں
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا
دیپ جس کا محلات میں جلے
چند لوگوں کی خوشیوں کو لے کر چلے
وہ جو سائے میں ہر مصلحت کے پلے
ایسے دستور کو، صبح بے نور کو
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا
حبیب جالب
کیوں ڈراتے ہو زندآں کی دیوار سے
ظلم کی بات کو جہل کی رات کو
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا
تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں
اب نہ ہم پر چلے گا تمہارا فسوں
چارہ گر میں تمہیں کس طرح سے کہوں
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا
دیپ جس کا محلات میں جلے
چند لوگوں کی خوشیوں کو لے کر چلے
وہ جو سائے میں ہر مصلحت کے پلے
ایسے دستور کو، صبح بے نور کو
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا
حبیب جالب
Comment