Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

اوجھل سہی نِگاہ سے ڈوبا نہیں ہوں میں ۔ ۔ ۔

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • اوجھل سہی نِگاہ سے ڈوبا نہیں ہوں میں ۔ ۔ ۔

    اوجھل سہی نِگاہ سے ڈوبا نہیں ہوں میں ۔ ۔ ۔
    اے رات ہوشِیار کہ ہارا نہیں ہوں میں ۔ ۔ ۔

    دَرپیش صبح و شام یہی کَشمکش ہے اب ۔ ۔ ۔
    ُاُس کا بَنوں میں کیسے کہ اپنا نہیں ہوں میں ۔ ۔ ۔

    مجھ کو فرشتہ ہونے کا دعوا نہیں مگر ۔ ۔ ۔
    جِتنا بُرا سمجھتے ہو اُتنا نہیں ہوں میں ۔ ۔ ۔

    اِس طرح پھیر پھیرکہ باتیں نہ کیجیئے ۔ ۔ ۔
    لہجے کا رُخ سمجھتا ہوں بچہ نہیں ہوں میں ۔ ۔ ۔

    مُمکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِ مُنافقت ۔ ۔ ۔
    دُنیا تیرے مزاج کا بَندہ نہیں ہوں میں ۔ ۔ ۔

    ”اَمجد” تھی بھیڑ ایسی کہ چلتے چلے گئے ۔ ۔ ۔
    گِرنے کا ایسا خوف تھا ٹِھرا نہیں ہوں میں ۔ ۔

    شاعر: امجد اسلام امجد
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔


  • #2
    Re: اوجھل سہی نِگاہ سے ڈوبا نہیں ہوں میں ۔ ۔ ۔

    بہت عمدہ

    Comment

    Working...
    X