اوجھل سہی نِگاہ سے ڈوبا نہیں ہوں میں ۔ ۔ ۔
اے رات ہوشِیار کہ ہارا نہیں ہوں میں ۔ ۔ ۔
دَرپیش صبح و شام یہی کَشمکش ہے اب ۔ ۔ ۔
ُاُس کا بَنوں میں کیسے کہ اپنا نہیں ہوں میں ۔ ۔ ۔
مجھ کو فرشتہ ہونے کا دعوا نہیں مگر ۔ ۔ ۔
جِتنا بُرا سمجھتے ہو اُتنا نہیں ہوں میں ۔ ۔ ۔
اِس طرح پھیر پھیرکہ باتیں نہ کیجیئے ۔ ۔ ۔
لہجے کا رُخ سمجھتا ہوں بچہ نہیں ہوں میں ۔ ۔ ۔
مُمکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِ مُنافقت ۔ ۔ ۔
دُنیا تیرے مزاج کا بَندہ نہیں ہوں میں ۔ ۔ ۔
”اَمجد” تھی بھیڑ ایسی کہ چلتے چلے گئے ۔ ۔ ۔
گِرنے کا ایسا خوف تھا ٹِھرا نہیں ہوں میں ۔ ۔
شاعر: امجد اسلام امجد
اے رات ہوشِیار کہ ہارا نہیں ہوں میں ۔ ۔ ۔
دَرپیش صبح و شام یہی کَشمکش ہے اب ۔ ۔ ۔
ُاُس کا بَنوں میں کیسے کہ اپنا نہیں ہوں میں ۔ ۔ ۔
مجھ کو فرشتہ ہونے کا دعوا نہیں مگر ۔ ۔ ۔
جِتنا بُرا سمجھتے ہو اُتنا نہیں ہوں میں ۔ ۔ ۔
اِس طرح پھیر پھیرکہ باتیں نہ کیجیئے ۔ ۔ ۔
لہجے کا رُخ سمجھتا ہوں بچہ نہیں ہوں میں ۔ ۔ ۔
مُمکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِ مُنافقت ۔ ۔ ۔
دُنیا تیرے مزاج کا بَندہ نہیں ہوں میں ۔ ۔ ۔
”اَمجد” تھی بھیڑ ایسی کہ چلتے چلے گئے ۔ ۔ ۔
گِرنے کا ایسا خوف تھا ٹِھرا نہیں ہوں میں ۔ ۔
شاعر: امجد اسلام امجد
Comment