دن بھر کی محنت سے تھک کر
شام کو جب گھر جاتا ہوں
افسردہ دہلیز کو اپنا رستہ
تکتا پاتا ہوں
اپنی تھکن کی میلی چادر
آنگن کی رسی پہ ڈال کے
پھر باہر آ جاتا ہوں
رات گئے تک بازاروں میں
اپنا جی بہلاتا ہوں
چمپا کے ہاروں سے
اپنی دنیا کو مہکاتا ہوں
آوارہ کہلاتا ہوں
شام کو جب گھر جاتا ہوں
افسردہ دہلیز کو اپنا رستہ
تکتا پاتا ہوں
اپنی تھکن کی میلی چادر
آنگن کی رسی پہ ڈال کے
پھر باہر آ جاتا ہوں
رات گئے تک بازاروں میں
اپنا جی بہلاتا ہوں
چمپا کے ہاروں سے
اپنی دنیا کو مہکاتا ہوں
آوارہ کہلاتا ہوں
Comment